محترم یوسف ثانی صاحب کی بات کے ساتھ مزید اضافہ کرلیں کہ :
کچھ لوگ ایسے ہیں جن کی کل کائنات ، انٹرنیٹ ، ڈش ، ٹی وی وغیرہ ہیں ، قرآن ، حدیث ، سیرت وغیرہ کا مطالعہ کرنے کی گویا ان کی مشینری میں سہولت ہی نہیں ۔ ایسے لوگ تو اس طرح کی چیزیں دیکھیں گے تو چلو کچھ نہ کچھ فائدہ ہی ہوجائے گا ۔
لیکن ایک ایسا آدمی جو قرآن پڑھ سکتا ہے ، حدیث سمجھ سکتا ہے ، سیرت نبوی ، اور خلفاء راشدین کے حالات ، اور اسلامی تاریخ کو براہ راست سمجھنے کی اہلیت رکھتا ہے ، اسے کیا ضرورت پڑی ہے کہ دو ٹکے کے ایکٹروں کی ادا کاری میں اسلامی تعلیمات ، سیرت ، اسوہ حسنہ ، اخلاق عالیہ ، اور تاریخ کے درس تلاش کرتا پھرے ؟!
نہیں mbc نے حضرت عمر فاروق رضی الله عنه کی زندگی پر ڈرامہ بنایا ہے اب یوسف قرضاوی،سلمان العودة اور ڈاکٹر علی الصلابی جائیز قرار دیتے ہیں اور سعودی علماء ناجائیز ...
ان فلموں کو بنانے اور دیکھنے نہ دیکھنے میں اختلاف کی بنیاد بہت مضبوط ہے ۔ اور اس میں جواز کا فتوی دینا بہت بڑی جرات کا کام ہے ، وہی لڑکا ، لڑکی جو کسی صحابی یا صحابیہ کا عظیم کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں ، چینل تبدیل کرنے پر وہی ، شخصیت فضولیات کرتی ہوئی نظر آتی ہے ۔ مقدس شخصیات کو ’ ڈرامہ بازی ‘ کی نظر کرنا بہت خطرناک معاملہ ہے ۔