مقبول احمد سلفی
سینئر رکن
- شمولیت
- نومبر 30، 2013
- پیغامات
- 1,400
- ری ایکشن اسکور
- 463
- پوائنٹ
- 209
سوشل میڈیا پہ کئی مہینوں سے ایک پوسٹ گردش کر رہی ہے جس میں بتلایا گیا ہے کہ 40 باتوں سے گھر میں غربت آتى ہے۔ آئیے ان باتوں کی طرف چلتے ہیں۔
(1)غسل خانے میں پیشاب کرنا:
حمام میں پیشاب کرنے سے نبی ﷺ نے منع فرمایا ہے مگر اس وقت کے حمام مٹی کے ہوتے تھے مگر آجکل کا حمام پکا ہوتا ہے ، اس لئے اس میں پیشاب کرنا جائز ہے ۔ اور یہ نبی ﷺ کے فرمان میں نہیں ہے کہ حمام میں پیشاب کرنے سے غربت آتی ہے، حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف یہ قول منسوب کیا جاتا ہے مگر یہ جھوٹ ہے ۔
(2)ٹوٹي ہوئی كنگھي سے كنگا کرنا:
آپ ﷺ کا حکم ہے : ''جس کے بال ہوں وہ ان کی عزت کرے۔'' (ابو دائود ، کتاب الترجل)۔
اس حدیث سے پتہ چلا کہ بالوں کی زینت کے لئے کنگھی کرنی چاہئےچاہے کنگھی ٹوٹی ہو یا سالم ، اگر کام لائق ہے تو کنگھی کریں کوئی حرج نہیں ہے اور نہ ہی اس کے کرنے سے غریبی آتی ہے ۔
(3)ٹوٹا هوا سامان استعمال کرنا:
ٹوٹا ہوا سامان کام کے لائق ہو تو اس کا استعمال جائز ہے ۔
حضرت اُمِّ سلمہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہﷺ اور صحابہ رضی اللہ عنھم کے لئے ایک چوڑے برتن میں کھانا لائیں۔(اتنے میں) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا آگئیں۔ انہوں نے ایک چادر اوڑھ رکھی تھی اور ان کے پاس ایک پتھر تھا۔ انہوں نے پتھر مار کر برتن توڑدیا۔ نبی اکرمﷺ نے برتن کو دونوں ٹکڑوں کو ملا کر رکھا اور دوبار فرمایا:"کھاؤ ، تمہاری ماں کو غیرت آگئی تھی"۔ اس کے بعد رسو ل اللہﷺ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کا برتن لے کر حضرت اُمِّ سلمہ رضی اللہ عنھا کے ہاں بھیج دیا اور حضرت اُمِّ سلمہ رضی اللہ عنھا کا(ٹوٹا ہوا) برتن حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کو دے دیا۔سنن النسائی:3966)
٭علامہ البانی نے حدیث کو صحیح کہا ہے۔(صحیح سنن النسائی:3693)
(4)گھر میں كوڑا کرکٹ رکھنا:
گھر کا کوڑا کرکٹ گھر کے کسی کونے میں جمع کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ، جب زیادہ ہوجائے تو پھینک دے ۔ اس میں ایک احتیاط یہ ہونا چاہئے کہ کھانے پینے کی بچی ہوئی زائد چیزیں ضائع نہ کرے بلکہ کسی کو دیدے ۔ گھر میں کوڑا رکھنے سے غریبی آتی ہے یہ بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب جھوٹی بات ہے ۔
(5) رشتےدارو سے بدسلوکی کرنا:
ایسا کوئی خاص فرمان نبوی نہیں ہے کہ رشتے داروں سے بدسلوکی غربت کا سبب ہے ، لیکن بہت سارے ایسے نصوص ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ معصیت اور گناہ کے کام سے زرق میں تنگی ہوتی ہے ۔
(6)بائیں پیر سے پیجاما پہننا:
ممکن اس سے مراد ہو پاجامہ پہننے میں بائیں جانب سے شروع کرنا۔ نبی ﷺ شرف والا کام دائیں سے پسند فرماتے تھے ، اس بنا پر دائیں جانب سے پاجامہ پہننا بہتر ہے مگر کسی نے بائیں سے پہن لیا تو کوئی معصیت نہیں ہےاور نہ ہی یہ فقر و فاقہ کا سبب بنے گا۔
(7)مغرب عشاء کے درمیان سونا:
مغرب اور عشاء کے درمیان سونا مکروہ ہے ، اس کا سبب عشاء کی نماز فوت ہوجاناہےاس لئے نبی ﷺ عشاء سے پہلے سونا اور عشاء کے بعد بات کرنا ناپسند فرماتے تھے۔ اگر کوئی عادتا نہیں ضرورتا کبھی سو جائے تو وہ عشاء کی نماز آدھی رات سے پہلے کبھی بھی پڑھ لے ۔
(8)مہمان آنے پر ناراض ہونا:
اسلام نے مہمان کی خاطر داری پہ ابھارا ہے ، لہذا کسی مہمان کی آمد پہ ناراضگی کا اظہار نہ کرے۔ مہمان نوازی باہر سے آنے والے مسافر کے واسطے واجب ہے اور جو مقیم ہو اس کی ضیافت احسان و سلوک کے درجے میں ہے۔ جس نے ضیافت میں احسان کو چھوڑا اس پہ گناہ نہیں مگر واجبی ضیافت کے ترک پہ معصیت آئے گی۔
(9) آمدنی سے زیادہ خرچ کرنا:
اسے بے وقوفی، حماقت ، ناسمجھی اور فاش غلطی کہہ سکتے ہیں۔
(10)دانت سے روٹی کاٹ کر کھانا:
دانت سے روٹی کاٹ کر کھانے سے غریبی نہیں آتی ، اگر ایسا ہوتا تو دنیا میں کوئی مالدار ہی نہیں ہوتا کیونکہ دانتوں سے کاٹ کرہی لوگ بڑے ہوتے ہیں۔ روٹی تو ہاتھ سے بھی توڑی جاسکتی ہے مگر ایسی بھی بہت چیزیں ہیں جنہیں اکثر دانت سے ہی کاٹ کر کھایا جاتا ہے ۔ آج انگریزی اسٹائل آیا ہے اور دیہاتوں میں تو نہیں شہروں میں کھانے کے ساتھ چاقو رکھ دیتے ہیں جبکہ آج سے پہلے یہ اسٹائل نہیں چلتا تھا۔
(11)چالیس دن سے زیادہ زیر ناف کے بال رکھنا:
چالیس دن کے اندر زیر ناف مونڈ لینا چاہئے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے یہی حد مقرر کی ہے جو اس سے زیادہ تاخیر کرتے ہیں وہ سنت کی مخالفت کرتے ہیں ۔
(12)دانت سے ناخن کاٹنا:
اسلام میں کہیں دانتوں سے ناخن کاٹنے کی ممانعت وارد نہیں ہے، لیکن چونکہ اسلام حفظان صحت پہ دھیان دلاتا ہے ۔ اس لئے اگر دانت سے ناخن کاٹنے میں کوئی طبی نقصان کا پہلو نکلتا ہو تو اس سے پرہیز کیا جائے اور اگر اس میں نقصان نہیں تو بھی دانت سے ناخن کاٹنا صحیح نہیں لگتا کیونکہ ناخن میں گندگی ہوتی ہے اور گندی چیز کو منہ سے پکڑنا اور دانتوں سے کاٹنا صحیح نہیں ہے،خصوصا لوگوں کے سامنے ۔
(13) کھڑے کھڑے پیجاما پہننا:
پاجامہ کھڑے اور پڑے دونوں پہن سکتے ہیں ، آپ کو جو سہولت ہو وہ اختیار کریں۔ اور کسی پہ کوئی گناہ کوئی فقر نہیں شریعت کی جانب سے ۔
(14)عورتوں کا کھڑے کھڑے بال باندھنا:
یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔ اس میں ایک ہی بات اہم ہے کہ عورت اجنبی مرد کے سامنے بال نہ باندھے ۔ باقی وہ کھڑے ہوکر ، بیٹھ کر اور سو کر کسی بھی طرح بال باندھ سکتی ہے ۔
(15)پھٹے ہوئے کپڑے جسم پر سینا:
پھٹے ہوئے کپڑے جسم پہ ہوتے ہوئے رفو کرنا آسان ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں اور اتارنے کی ضرورت پڑے تو بہرصورت اسے اتارنا ہی ہوگا۔
جاری رہے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(1)غسل خانے میں پیشاب کرنا:
حمام میں پیشاب کرنے سے نبی ﷺ نے منع فرمایا ہے مگر اس وقت کے حمام مٹی کے ہوتے تھے مگر آجکل کا حمام پکا ہوتا ہے ، اس لئے اس میں پیشاب کرنا جائز ہے ۔ اور یہ نبی ﷺ کے فرمان میں نہیں ہے کہ حمام میں پیشاب کرنے سے غربت آتی ہے، حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف یہ قول منسوب کیا جاتا ہے مگر یہ جھوٹ ہے ۔
(2)ٹوٹي ہوئی كنگھي سے كنگا کرنا:
آپ ﷺ کا حکم ہے : ''جس کے بال ہوں وہ ان کی عزت کرے۔'' (ابو دائود ، کتاب الترجل)۔
اس حدیث سے پتہ چلا کہ بالوں کی زینت کے لئے کنگھی کرنی چاہئےچاہے کنگھی ٹوٹی ہو یا سالم ، اگر کام لائق ہے تو کنگھی کریں کوئی حرج نہیں ہے اور نہ ہی اس کے کرنے سے غریبی آتی ہے ۔
(3)ٹوٹا هوا سامان استعمال کرنا:
ٹوٹا ہوا سامان کام کے لائق ہو تو اس کا استعمال جائز ہے ۔
حضرت اُمِّ سلمہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہﷺ اور صحابہ رضی اللہ عنھم کے لئے ایک چوڑے برتن میں کھانا لائیں۔(اتنے میں) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا آگئیں۔ انہوں نے ایک چادر اوڑھ رکھی تھی اور ان کے پاس ایک پتھر تھا۔ انہوں نے پتھر مار کر برتن توڑدیا۔ نبی اکرمﷺ نے برتن کو دونوں ٹکڑوں کو ملا کر رکھا اور دوبار فرمایا:"کھاؤ ، تمہاری ماں کو غیرت آگئی تھی"۔ اس کے بعد رسو ل اللہﷺ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کا برتن لے کر حضرت اُمِّ سلمہ رضی اللہ عنھا کے ہاں بھیج دیا اور حضرت اُمِّ سلمہ رضی اللہ عنھا کا(ٹوٹا ہوا) برتن حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کو دے دیا۔سنن النسائی:3966)
٭علامہ البانی نے حدیث کو صحیح کہا ہے۔(صحیح سنن النسائی:3693)
(4)گھر میں كوڑا کرکٹ رکھنا:
گھر کا کوڑا کرکٹ گھر کے کسی کونے میں جمع کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ، جب زیادہ ہوجائے تو پھینک دے ۔ اس میں ایک احتیاط یہ ہونا چاہئے کہ کھانے پینے کی بچی ہوئی زائد چیزیں ضائع نہ کرے بلکہ کسی کو دیدے ۔ گھر میں کوڑا رکھنے سے غریبی آتی ہے یہ بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب جھوٹی بات ہے ۔
(5) رشتےدارو سے بدسلوکی کرنا:
ایسا کوئی خاص فرمان نبوی نہیں ہے کہ رشتے داروں سے بدسلوکی غربت کا سبب ہے ، لیکن بہت سارے ایسے نصوص ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ معصیت اور گناہ کے کام سے زرق میں تنگی ہوتی ہے ۔
(6)بائیں پیر سے پیجاما پہننا:
ممکن اس سے مراد ہو پاجامہ پہننے میں بائیں جانب سے شروع کرنا۔ نبی ﷺ شرف والا کام دائیں سے پسند فرماتے تھے ، اس بنا پر دائیں جانب سے پاجامہ پہننا بہتر ہے مگر کسی نے بائیں سے پہن لیا تو کوئی معصیت نہیں ہےاور نہ ہی یہ فقر و فاقہ کا سبب بنے گا۔
(7)مغرب عشاء کے درمیان سونا:
مغرب اور عشاء کے درمیان سونا مکروہ ہے ، اس کا سبب عشاء کی نماز فوت ہوجاناہےاس لئے نبی ﷺ عشاء سے پہلے سونا اور عشاء کے بعد بات کرنا ناپسند فرماتے تھے۔ اگر کوئی عادتا نہیں ضرورتا کبھی سو جائے تو وہ عشاء کی نماز آدھی رات سے پہلے کبھی بھی پڑھ لے ۔
(8)مہمان آنے پر ناراض ہونا:
اسلام نے مہمان کی خاطر داری پہ ابھارا ہے ، لہذا کسی مہمان کی آمد پہ ناراضگی کا اظہار نہ کرے۔ مہمان نوازی باہر سے آنے والے مسافر کے واسطے واجب ہے اور جو مقیم ہو اس کی ضیافت احسان و سلوک کے درجے میں ہے۔ جس نے ضیافت میں احسان کو چھوڑا اس پہ گناہ نہیں مگر واجبی ضیافت کے ترک پہ معصیت آئے گی۔
(9) آمدنی سے زیادہ خرچ کرنا:
اسے بے وقوفی، حماقت ، ناسمجھی اور فاش غلطی کہہ سکتے ہیں۔
(10)دانت سے روٹی کاٹ کر کھانا:
دانت سے روٹی کاٹ کر کھانے سے غریبی نہیں آتی ، اگر ایسا ہوتا تو دنیا میں کوئی مالدار ہی نہیں ہوتا کیونکہ دانتوں سے کاٹ کرہی لوگ بڑے ہوتے ہیں۔ روٹی تو ہاتھ سے بھی توڑی جاسکتی ہے مگر ایسی بھی بہت چیزیں ہیں جنہیں اکثر دانت سے ہی کاٹ کر کھایا جاتا ہے ۔ آج انگریزی اسٹائل آیا ہے اور دیہاتوں میں تو نہیں شہروں میں کھانے کے ساتھ چاقو رکھ دیتے ہیں جبکہ آج سے پہلے یہ اسٹائل نہیں چلتا تھا۔
(11)چالیس دن سے زیادہ زیر ناف کے بال رکھنا:
چالیس دن کے اندر زیر ناف مونڈ لینا چاہئے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے یہی حد مقرر کی ہے جو اس سے زیادہ تاخیر کرتے ہیں وہ سنت کی مخالفت کرتے ہیں ۔
(12)دانت سے ناخن کاٹنا:
اسلام میں کہیں دانتوں سے ناخن کاٹنے کی ممانعت وارد نہیں ہے، لیکن چونکہ اسلام حفظان صحت پہ دھیان دلاتا ہے ۔ اس لئے اگر دانت سے ناخن کاٹنے میں کوئی طبی نقصان کا پہلو نکلتا ہو تو اس سے پرہیز کیا جائے اور اگر اس میں نقصان نہیں تو بھی دانت سے ناخن کاٹنا صحیح نہیں لگتا کیونکہ ناخن میں گندگی ہوتی ہے اور گندی چیز کو منہ سے پکڑنا اور دانتوں سے کاٹنا صحیح نہیں ہے،خصوصا لوگوں کے سامنے ۔
(13) کھڑے کھڑے پیجاما پہننا:
پاجامہ کھڑے اور پڑے دونوں پہن سکتے ہیں ، آپ کو جو سہولت ہو وہ اختیار کریں۔ اور کسی پہ کوئی گناہ کوئی فقر نہیں شریعت کی جانب سے ۔
(14)عورتوں کا کھڑے کھڑے بال باندھنا:
یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔ اس میں ایک ہی بات اہم ہے کہ عورت اجنبی مرد کے سامنے بال نہ باندھے ۔ باقی وہ کھڑے ہوکر ، بیٹھ کر اور سو کر کسی بھی طرح بال باندھ سکتی ہے ۔
(15)پھٹے ہوئے کپڑے جسم پر سینا:
پھٹے ہوئے کپڑے جسم پہ ہوتے ہوئے رفو کرنا آسان ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں اور اتارنے کی ضرورت پڑے تو بہرصورت اسے اتارنا ہی ہوگا۔
جاری رہے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Last edited by a moderator: