وقد جاء في السنة ما يدل على مشروعية الختان للنساء فقد كان في المدينة امرأة تختن فقال لها النبي صلى الله عليه وسلم :
( لا تنهكي ؛ فإن ذلك أحظى للمرأة وأحب إلى البعل ) رواه أبو داود ( 5271 ) وصححه الشيخ الألباني في " صحيح أبي داود " .
سنت نبويہ ميں ايسے دلائل ملتے ہيں جو عورتوں كے ختنہ پر دلالت كرتے ہيں، چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور ميں مدينہ ميں ايك عورت ختنہ كيا كرتى تھى تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اسے فرمايا:
" تم بالكل ہى جڑ سے نہ كاٹنا، كيونكہ يہ عورت كے ليے زيادہ مفيد اور خاوند كو زيادہ پسنديدہ ہے "
سنن ابو داود حديث نمبر ( 5271 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ابو داود ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
ولم يشرع الختان للإناث عبثا ، بل له من الحكم والفوائد الشيء العظيم .
وفي ذكر بعض هذه الفوائد يقول الدكتور حامد الغوابي :
- " .... تتراكم مفرزات الشفرين الصغيرين عند القلفاء وتتزنخ ويكون لها رائحة كريهة وقد يؤدي إلى إلتهاب المهبل أو الإحليل ، وقد رأيت حالات مرضية كثيرة سببها عدم إجراء الختان عند المصابات .
- الختان يقلل الحساسية المفرطة للبظر الذي قد يكون شديد النمو بحيث يبلغ طوله 3 سنتيمترات عند انتصابه وهذا مزعج جدّاً للزوج ، وبخاصة عند الجماع .
- ومن فوائد الختان : منعه من ظهور ما يسمى بإنعاظ النساء وهو تضخم البظر بصورة مؤذية يكون معها آلام متكررة في نفس الموضع .
- الختان يمنع ما يسمى " نوبة البظر " ، وهو تهيج عند النساء المصابات بالضنى [ مرض نسائي ] .
اور پھر عورتوں كے ليے ختنہ كى مشروعيت كوئى بيكار اور عبث كام نہيں، بلكہ اس كى كئى ايك حكمتيں اور بہت عظيم فوائد ہيں.
ڈاكٹر حامد غزالى ان ميں سے بعض فوائد بيان كرتے ہوئے كہتے ہيں:
.... " ان چمڑے كى پتلى دو جھليوں ميں كئى قسم كى گندگى اكٹھى ہو كر جم جاتى ہے اور اس سے كريہہ اور گندى قسم كى بدبو آنے لگتى ہے اور بعض اوقات تو يہ رحم يا پيشاب كى نالى ميں جلن كا باعث بنتى ہے، ميں نے بہت سے مرضى حالات ديكھے ہيں جن كا سبب ختنہ نہ كروانا ہے.
ـ بعض اوقات ختنہ والى جگہ ( كلغى ) بہت زيادہ بڑھ جاتى ہے جس كى لمبائى تقريبا تين سينٹى ميٹر تك جا پہنچتى ہے، جو كہ خاوند كے ليے جماع كرتے وقت بہت تشويش پيدا كرتى ہے، اس ليے عورت كا ختنہ كرنے سے اس كى حساسيت بہت تك كم ہو جاتى ہے.
ختنہ كرنے كا فائدہ يہ بھى ہے كہ: ختنہ كرنے سے ختنہ كے بڑھاؤ كو روكا جا سكتا ہے، جو كہ عورت كے ليے تكليف دہ ہوتا ہے، اور بعض اوقات تو وہاں درد بھى ہوتى رہتى ہے.
.............................
ثم يرد الدكتور الغوابي على من يدَّعي أن ختان البنات يؤدي إلى البرود الجنسي بقوله :
" إن البرود الجنسي له أسباب كثيرة ، وإن هذا الإدعاء ليس مبنيّاً على إحصائيات صحيحة بين المختتنات وغير المختتنات ، إلا أن يكون الختان فرعونيّاً وهو الذي يُستأصل فيه البظر بكامله ، وهذا بالفعل يؤدي إلى البرود الجنسي لكنه مخالف للختان الذي أمر به نبي الرحمة صلى الله عليه وسلم حين قال : ( لا تنهكي ) أي : لا تستأصلي ، وهذه وحدها آية تنطق عن نفسها ، فلم يكن الطب قد أظهر شيئا عن هذا العضو الحساس [ البظر ] ولا التشريح أبان عن الأعصاب التي فيه .
عن مجلة " لواء الإسلام " عدد 7 و 10 من مقالة بعنوان : " ختان البنات " .
ترجمہ :
بعض لوگ كہتے ہيں كہ: عورتوں كا ختنہ كرنا عورت سے جنسى ميلان ختم اور اسے ٹھنڈا كرنے كا باعث بنتا ہے؟
اس كے رد ميں ڈاكٹر الغوابى كہتے ہيں:
" جنسى ميلان اور خواہش كا ٹھنڈا پڑنے كے بہت سے اسباب ہيں، اور يہ دعوى ختنہ اور غير ختنہ والى عورتوں كے مابين كسى صحيح سرچ پر مشتمل نہيں ہے، الا يہ كہ ختنہ فرعونى طريقہ سے كيا جائے يعنى اسے جڑ سے ہى كاٹ ديا جائے تو ايسا كرنے سے حقيقتا جنسى خواہش ٹھنڈى پڑ جاتى ہے.
ليكن يہ كام اس ختنہ كے بالكل الٹ اور مخالف ہے جس كا نبى رحمت رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے حكم ديتے ہوئے فرمايا تھا:
" تم اسے بالكل ہى ختم نہ كر دينا " يعنى اسے جڑ سے ہى مت كاٹ دو، اكيلى يہى نشانى خود ہى بول رہى ہے كہ ايسا نہيں، چنانچہ طب نے اس حساس عضو ( كلغى ) سے بارہ ميں طب نے كچھ بھى ظاہر نہيں كيا، اور نہ ہى اس ميں پائے جانے والے اعصاب كے متعلق شرح واضح ہوئى ہے.
ماخوذ از: ميگزين: لواء الاسلام عدد نمبر ( 7 ) اور ( 10 ) مضمون بعنوان ( لڑكيوں كا ختنہ ).
وتقول الطبيبة النسائية ست البنات خالد في مقالة لها بعنوان : " ختان البنات رؤية صحية " :
الختان بالنسبة لنا في عالمنا الإسلامي قبل كل شيء هو امتثال للشرع لما فيه من إصابة الفطرة والاهتداء بالسنة التي حضت على فعلها ، وكلنا يعرف أبعاد شرعنا الحنيف وأن كل ما فيه لا بد أن يكون فيه الخير من جميع النواحي ، ومن بينها النواحي الصحية ، وإن لم تظهر فائدته في الحال فسوف تعرف في الأيام القادمة كما حدث بالنسبة لختان الذكور ، وعرف العالم فوائده وصار شائعا في جميع الأمم بالرغم من معارضة بعض الطوائف له .
ثم ذكرت الدكتورة بعض فوائد الختان الصحية للإناث فقالت :
- ذهاب الغلمة والشبق عند النساء ( وتعني شدة الشهوة والانشغال بها والإفراط فيها ) .
- منع الروائح الكريهة التي تنتج عن تراكم اللخن (النتن) تحت القلفة .
- انخفاض معدل التهابات المجاري البولية .
- انخفاض نسبة التهابات المجاري التناسلية .
عن كتاب : " الختان " للدكتور محمد علي البار .
ليڈى ڈاكٹر ست البنات خالد اپنے مضمون " ختان البنات رؤيۃ صحيحۃ " لڑكيوں كا ختنہ ايك حقيقت ميں كہتى ہے:
ہمارے عالم اسلامى ميں ہم عورتوں كا ختنہ كرنا ہر چيز سے قبل تو شريعت مطہرہ كے سامنے سرخم تسليم كرنا اور اس پر عمل ہے، كيونكہ اس ميں ہى فطرت اور سنت نبويہ پر عمل پيرا ہونا ہے جس نے ايسا كرنے كى ترغيب دى اور ابھارا ہے.
اور ہم سب اپنى شريعت حنيفہ كى دور بينى كو جانتے ہيں، اور جو كام بھى ضرورى ہے اس ميں ہر ناحيہ اور اعتبار سے خير و بھلائى ہى ہے، جس ميں صحت كے اعتبار سے بھى فائدہ ہے، چاہے اس كا فائدہ فى الحال نظر نہيں آتا ليكن آئندہ مستقبل اور آنے والے ايام ميں اس كے فوائد ضرور ظاہر ہونگے، جيسا كہ مردوں كے ختنہ كرنے كے متعلق كئى ايك فوائد ظاہر ہو چكے ہيں، اور دنيا كو اس كے فوائد كا علم ہو چكا ہے، جس كى بنا پر مردوں كا ختنہ كرنا سارى دنيا اور سارى امتوں ميں منتشر اور پھيل چكا ہے حالانكہ بعض گروپ اس كى مخالفت بھى كرتے ہيں، ليكن پھر بھى ان كے ہاں ختنہ كيا جاتا ہے.
پھر ڈاكٹر صاحبہ عورتوں كے ختنہ كرنے كے كچھ صحت كے فائدے بيان كرتى ہوئى كہتى ہيں:
ـ عورتوں ميں اس كى بنا پر شہوت كى شدت اور اس ميں زيادتى ختم ہو جاتى ہے.
ـ قلفہ ( كلغى ) كے نيچے مختلف قسم كا گندہ مادہ جمع ہونے كى بنا پر پيدا ہونے والى كريہہ اور گندى قسم كى بدبو كا خاتمہ ہو جاتا ہے.
ـ پيشاب كى ناليوں ميں جلن بہت حد تك كمى واقع ہو جاتى ہے.
ـ تناسلى ناليوں ميں جلن كى كافى حد تك كمى ہوجاتى ہے.
ماخوذ از: كتاب الختان تاليف ڈاكٹر محمد على البار.
وقد جاء في كتاب " العادات التي تؤثر على صحة النساء والأطفال " الذي صدر عن منظمة الصحة العالمية في عام 1979م ما يأتي :
" إن الخفاض الأصلي للإناث هو استئصال لقلفة البظر وشبيه بختان الذكور ... وهذا النوع لم تذكر له أي آثار ضارة على الصحة " .
والله أعلم .
اور كتاب " عورتوں اور بچوں پر اثرانداز ہونے والى عادات " جسے عالمى صحت كميٹى نے ( 1979 ) ميں جارى كيا تھا ميں درج ذيل بيان ہے:
" عورتوں كى زندگى ميں اصل آسودگى اور فراخى تو قلفہ ( كلغى ) كے كاٹنے سے ہوتى ہے، اور يہ مردوں كے ختنہ كرنے كے مشابہ ہے.... يہ ايسى قسم ہے جس كے صحت پر كوئى مضر اثرات بيان نہيں كيے جاتے "
واللہ اعلم .
الاسلام سوال و جواب