• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عورتوں کا ختنہ کرنا

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
ملائیشیا ء میں خواتین کے ختنوں کا جنون ،حیرت انگیز اعداو شمار
23 فروری 2015 (20:24)

کوالا لمپور (نیوز ڈیسک) زنانہ ختنوں کی قبیح رسم پسماندہ افریقی ممالک میں ہی نہیں بلکہ ملائیشیاءجیسے بظاہر پڑھے لکھے اور خوشحال ملک میں بھی عام پائی جاتی ہے۔ جریدے ”وائس“ کی صحافی مارٹا کازٹیلان نے حال ہی میں ملائیشیاءکی خواتین کا ایک سروے کیا جس میں یہ حیران کن انکشاف سامنے آیا کہ نوعمر لڑکیوں میں سے تقریباً 90فیصد زنانہ ختنوں کے عمل سے گزر چکی تھیں۔

http://dailypakistan.com.pk/daily-bites/23-Feb-2015/197049
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
زنانہ ختنوں کی قبیح رسم
اس کا قبیح ہونا کس پہلو سے ؟؟
جبکہ رانا ابوبکر صاحب نے جس فتوی کا حوالہ دیا ،اس میں آخری لائن یوں ہے ؛
نزول شریعت کے زمانہ میں عربوں میں عورت کا ختنہ کیا جاتا تھا مگر کتاب وسنت میں کہیں اس کی تردید وارد نہیں ہوئی
تو پتہ چلا کہ اسلام میں بھی عورت کے ختنہ کا بھی تصور ہے۔


http://www.urdufatwa.com/index.php?/Knowledgebase/Article/View/2114/82/
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
مردوں اور عورتوں کے ختنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ختنے کے حکم کے بارے میں اختلاف ہے۔ صحیح ترین قول یہ ہے کہ ختنہ مردوں کے حق میں واجب اور عورتوں کے حق میں سنت ہے ؛
اور دونوں میں فرق کی وجہ یہ ہے کہ مردوں کے حق میں ختنہ میں ایک ایسی مصلحت ہے جس کا نماز کی شرطوں میں سے ایک شرط، یعنی طہارت سے تعلق ہے کیونکہ قلفہ باقی رہنے کی صورت میں حشفہ کے سوراخ سے نکلنے والا پیشاب قلفہ میں باقی رہ جاتا ہے اور وہ جلن یا سوزش کا سبب بن جاتا ہے یا بے ختنہ انسان جب بھی حرکت کرتا ہے تو اس سے پیشاب خارج ہو کر نجاست کا سبب بنتا رہتا ہے۔ عورت کے ختنہ کا زیادہ سے زیادہ فائدہ یہ ہے کہ ختنہ عورت کی شہوت کم کر دیتا ہے۔ لہذا عورت کے لئے یہ طلب کمال ہے اور ایسی چیز نہیں جس کے نہ کرنے سے نقصان ہو۔ علماء نے وجوب ختنہ کے لیے یہ شرط عائد کی ہے کہ اس سے ہلاکت یا بیماری کا اندیشہ نہ ہو اگر اس طرح کا کوئی اندیشہ ہو تو پھر ختنہ واجب نہیں ہے کیونکہ واجبات عجز، یا خوف ہلاکت یا نقصان کی صورت میں واجب نہیں رہتے۔ مردوں کے حق میں وجوب ختنہ کے دلائل حسب ذیل ہیں:
٭ متعدد احادیث میں یہ آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام لانے والوں کو ختنہ کا حکم دیا،مسند الامام احمد: ۳/ ۴۱۵۔
اور اصول یہ ہے کہ امر وجوب کے لیے ہوتا ہے۔
٭ ختنہ مسلمانوں اور عیسائیوں کے مابین امتیازی بات ہے حتیٰ کہ مسلمان معرکوں میں اپنے شہداء کو ختنوں ہی سے پہچانتے تھے اور سمجھتے تھے کہ ختنہ ہی ایک امتیازی علامت ہے اور جب یہ امتیازی علامت ہے تو کافر اور مسلمان میں امتیاز کے وجوب کے پیش نظرختنہ واجب ہے۔ اسی لیے کفار کے ساتھ مشابہت کو حرام قرار دے دیا گیا ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
«مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ»سنن ابی داود، اللباس، باب فی لبس الشهرة، ح:۴۰۳۱۔

’’جو کسی قوم کے ساتھ مشابہت اختیار کرے، وہ انہی میں سے ہے۔‘‘
٭ ختنہ بدن کے کچھ حصے کو کاٹنے کا نام ہے اور بدن کے کسی حصے کو کاٹنا حرام ہے اور حرام کو کسی واجب شے ہی کے لیے مباح قرار دیا جاسکتا ہے، لہٰذا ختنہ واجب ہے۔
٭ (اگر کوئی بچہ یتیم ہے تو ظاہر ہے اس کے) ختنے کا اہتمام اس کا وارث کرتا ہے اس کے وارث کا یہ تصرف اس یتیم پر اور اس کے مال پر زیادتی ہے کیونکہ وہ ختنہ کرنے والے کو اجرت دے گا اور اگر ختنہ واجب نہ ہوتا تو اس کے مال اور بدن پر یہ زیادتی جائز نہ ہوتی۔ ان نقلی اور نظری دلائل سے معلوم ہوا کہ مردوں کے حق میں ختنہ واجب ہے۔

عورتوں کے ختنہ کے بارے میں اقوال مختلف ہیں
، جن میں صحیح ترین قول یہ ہے کہ ختنہ صرف مردوں کے لیے واجب ہے۔ عورتوں کے لیے نہیں اور اس کے بارے میں ایک ضعیف حدیث ہے:
«اَلْخِتَانُ سُنَّة فی حقٌ الرِّجَالِ،و مَکْرُمَة فی حقٌ لِلنِّسَاءِ»مسند احمد: ۵/۷۵۔

’’ختنہ مردوں کے حق میں سنت اور عورتوں کے حق میں اعزاز واکرام ہے۔‘‘
اگر یہ حدیث صحیح ہوتی تو اس باب میں فیصلہ کن ہوتی۔
وباللہ التوفیق
فتاویٰ ارکان اسلام

نماز کے مسائل
محدث فتویٰ
http://www.urdufatwa.com/index.php?/Knowledgebase/Article/View/1042/0
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
اس کا قبیح ہونا کس پہلو سے ؟؟
جبکہ رانا ابوبکر صاحب نے جس فتوی کا حوالہ دیا ،اس میں آخری لائن یوں ہے ؛
نزول شریعت کے زمانہ میں عربوں میں عورت کا ختنہ کیا جاتا تھا مگر کتاب وسنت میں کہیں اس کی تردید وارد نہیں ہوئی
تو پتہ چلا کہ اسلام میں بھی عورت کے ختنہ کا بھی تصور ہے۔


http://www.urdufatwa.com/index.php?/Knowledgebase/Article/View/2114/82/
@اسحاق سلفی بھائی جیسا وہاں پر لکھا تھا بغیر تبدیلی کے یہاں پر پوسٹ کیا ہے
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
عورتوں کے ختنے کے بارے

وقد جاء في السنة ما يدل على مشروعية الختان للنساء فقد كان في المدينة امرأة تختن فقال لها النبي صلى الله عليه وسلم :
( لا تنهكي ؛ فإن ذلك أحظى للمرأة وأحب إلى البعل ) رواه أبو داود ( 5271 ) وصححه الشيخ الألباني في " صحيح أبي داود " .
سنت نبويہ ميں ايسے دلائل ملتے ہيں جو عورتوں كے ختنہ پر دلالت كرتے ہيں، چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور ميں مدينہ ميں ايك عورت ختنہ كيا كرتى تھى تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اسے فرمايا:
" تم بالكل ہى جڑ سے نہ كاٹنا، كيونكہ يہ عورت كے ليے زيادہ مفيد اور خاوند كو زيادہ پسنديدہ ہے "

سنن ابو داود حديث نمبر ( 5271 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ابو داود ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.


ولم يشرع الختان للإناث عبثا ، بل له من الحكم والفوائد الشيء العظيم .

وفي ذكر بعض هذه الفوائد يقول الدكتور حامد الغوابي :

- " .... تتراكم مفرزات الشفرين الصغيرين عند القلفاء وتتزنخ ويكون لها رائحة كريهة وقد يؤدي إلى إلتهاب المهبل أو الإحليل ، وقد رأيت حالات مرضية كثيرة سببها عدم إجراء الختان عند المصابات .

- الختان يقلل الحساسية المفرطة للبظر الذي قد يكون شديد النمو بحيث يبلغ طوله 3 سنتيمترات عند انتصابه وهذا مزعج جدّاً للزوج ، وبخاصة عند الجماع .

- ومن فوائد الختان : منعه من ظهور ما يسمى بإنعاظ النساء وهو تضخم البظر بصورة مؤذية يكون معها آلام متكررة في نفس الموضع .

- الختان يمنع ما يسمى " نوبة البظر " ، وهو تهيج عند النساء المصابات بالضنى [ مرض نسائي ] .

اور پھر عورتوں كے ليے ختنہ كى مشروعيت كوئى بيكار اور عبث كام نہيں، بلكہ اس كى كئى ايك حكمتيں اور بہت عظيم فوائد ہيں.

ڈاكٹر حامد غزالى ان ميں سے بعض فوائد بيان كرتے ہوئے كہتے ہيں:

.... " ان چمڑے كى پتلى دو جھليوں ميں كئى قسم كى گندگى اكٹھى ہو كر جم جاتى ہے اور اس سے كريہہ اور گندى قسم كى بدبو آنے لگتى ہے اور بعض اوقات تو يہ رحم يا پيشاب كى نالى ميں جلن كا باعث بنتى ہے، ميں نے بہت سے مرضى حالات ديكھے ہيں جن كا سبب ختنہ نہ كروانا ہے.

ـ بعض اوقات ختنہ والى جگہ ( كلغى ) بہت زيادہ بڑھ جاتى ہے جس كى لمبائى تقريبا تين سينٹى ميٹر تك جا پہنچتى ہے، جو كہ خاوند كے ليے جماع كرتے وقت بہت تشويش پيدا كرتى ہے، اس ليے عورت كا ختنہ كرنے سے اس كى حساسيت بہت تك كم ہو جاتى ہے.

ختنہ كرنے كا فائدہ يہ بھى ہے كہ: ختنہ كرنے سے ختنہ كے بڑھاؤ كو روكا جا سكتا ہے، جو كہ عورت كے ليے تكليف دہ ہوتا ہے، اور بعض اوقات تو وہاں درد بھى ہوتى رہتى ہے.

.............................
ثم يرد الدكتور الغوابي على من يدَّعي أن ختان البنات يؤدي إلى البرود الجنسي بقوله :

" إن البرود الجنسي له أسباب كثيرة ، وإن هذا الإدعاء ليس مبنيّاً على إحصائيات صحيحة بين المختتنات وغير المختتنات ، إلا أن يكون الختان فرعونيّاً وهو الذي يُستأصل فيه البظر بكامله ، وهذا بالفعل يؤدي إلى البرود الجنسي لكنه مخالف للختان الذي أمر به نبي الرحمة صلى الله عليه وسلم حين قال : ( لا تنهكي ) أي : لا تستأصلي ، وهذه وحدها آية تنطق عن نفسها ، فلم يكن الطب قد أظهر شيئا عن هذا العضو الحساس [ البظر ] ولا التشريح أبان عن الأعصاب التي فيه .

عن مجلة " لواء الإسلام " عدد 7 و 10 من مقالة بعنوان : " ختان البنات " .
ترجمہ :
بعض لوگ كہتے ہيں كہ: عورتوں كا ختنہ كرنا عورت سے جنسى ميلان ختم اور اسے ٹھنڈا كرنے كا باعث بنتا ہے؟

اس كے رد ميں ڈاكٹر الغوابى كہتے ہيں:

" جنسى ميلان اور خواہش كا ٹھنڈا پڑنے كے بہت سے اسباب ہيں، اور يہ دعوى ختنہ اور غير ختنہ والى عورتوں كے مابين كسى صحيح سرچ پر مشتمل نہيں ہے، الا يہ كہ ختنہ فرعونى طريقہ سے كيا جائے يعنى اسے جڑ سے ہى كاٹ ديا جائے تو ايسا كرنے سے حقيقتا جنسى خواہش ٹھنڈى پڑ جاتى ہے.

ليكن يہ كام اس ختنہ كے بالكل الٹ اور مخالف ہے جس كا نبى رحمت رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے حكم ديتے ہوئے فرمايا تھا:

" تم اسے بالكل ہى ختم نہ كر دينا " يعنى اسے جڑ سے ہى مت كاٹ دو، اكيلى يہى نشانى خود ہى بول رہى ہے كہ ايسا نہيں، چنانچہ طب نے اس حساس عضو ( كلغى ) سے بارہ ميں طب نے كچھ بھى ظاہر نہيں كيا، اور نہ ہى اس ميں پائے جانے والے اعصاب كے متعلق شرح واضح ہوئى ہے.

ماخوذ از: ميگزين: لواء الاسلام عدد نمبر ( 7 ) اور ( 10 ) مضمون بعنوان ( لڑكيوں كا ختنہ ).


وتقول الطبيبة النسائية ست البنات خالد في مقالة لها بعنوان : " ختان البنات رؤية صحية " :

الختان بالنسبة لنا في عالمنا الإسلامي قبل كل شيء هو امتثال للشرع لما فيه من إصابة الفطرة والاهتداء بالسنة التي حضت على فعلها ، وكلنا يعرف أبعاد شرعنا الحنيف وأن كل ما فيه لا بد أن يكون فيه الخير من جميع النواحي ، ومن بينها النواحي الصحية ، وإن لم تظهر فائدته في الحال فسوف تعرف في الأيام القادمة كما حدث بالنسبة لختان الذكور ، وعرف العالم فوائده وصار شائعا في جميع الأمم بالرغم من معارضة بعض الطوائف له .

ثم ذكرت الدكتورة بعض فوائد الختان الصحية للإناث فقالت :

- ذهاب الغلمة والشبق عند النساء ( وتعني شدة الشهوة والانشغال بها والإفراط فيها ) .

- منع الروائح الكريهة التي تنتج عن تراكم اللخن (النتن) تحت القلفة .

- انخفاض معدل التهابات المجاري البولية .

- انخفاض نسبة التهابات المجاري التناسلية .

عن كتاب : " الختان " للدكتور محمد علي البار .
ليڈى ڈاكٹر ست البنات خالد اپنے مضمون " ختان البنات رؤيۃ صحيحۃ " لڑكيوں كا ختنہ ايك حقيقت ميں كہتى ہے:

ہمارے عالم اسلامى ميں ہم عورتوں كا ختنہ كرنا ہر چيز سے قبل تو شريعت مطہرہ كے سامنے سرخم تسليم كرنا اور اس پر عمل ہے، كيونكہ اس ميں ہى فطرت اور سنت نبويہ پر عمل پيرا ہونا ہے جس نے ايسا كرنے كى ترغيب دى اور ابھارا ہے.

اور ہم سب اپنى شريعت حنيفہ كى دور بينى كو جانتے ہيں، اور جو كام بھى ضرورى ہے اس ميں ہر ناحيہ اور اعتبار سے خير و بھلائى ہى ہے، جس ميں صحت كے اعتبار سے بھى فائدہ ہے، چاہے اس كا فائدہ فى الحال نظر نہيں آتا ليكن آئندہ مستقبل اور آنے والے ايام ميں اس كے فوائد ضرور ظاہر ہونگے، جيسا كہ مردوں كے ختنہ كرنے كے متعلق كئى ايك فوائد ظاہر ہو چكے ہيں، اور دنيا كو اس كے فوائد كا علم ہو چكا ہے، جس كى بنا پر مردوں كا ختنہ كرنا سارى دنيا اور سارى امتوں ميں منتشر اور پھيل چكا ہے حالانكہ بعض گروپ اس كى مخالفت بھى كرتے ہيں، ليكن پھر بھى ان كے ہاں ختنہ كيا جاتا ہے.

پھر ڈاكٹر صاحبہ عورتوں كے ختنہ كرنے كے كچھ صحت كے فائدے بيان كرتى ہوئى كہتى ہيں:

ـ عورتوں ميں اس كى بنا پر شہوت كى شدت اور اس ميں زيادتى ختم ہو جاتى ہے.

ـ قلفہ ( كلغى ) كے نيچے مختلف قسم كا گندہ مادہ جمع ہونے كى بنا پر پيدا ہونے والى كريہہ اور گندى قسم كى بدبو كا خاتمہ ہو جاتا ہے.

ـ پيشاب كى ناليوں ميں جلن بہت حد تك كمى واقع ہو جاتى ہے.

ـ تناسلى ناليوں ميں جلن كى كافى حد تك كمى ہوجاتى ہے.

ماخوذ از: كتاب الختان تاليف ڈاكٹر محمد على البار.


وقد جاء في كتاب " العادات التي تؤثر على صحة النساء والأطفال " الذي صدر عن منظمة الصحة العالمية في عام 1979م ما يأتي :

" إن الخفاض الأصلي للإناث هو استئصال لقلفة البظر وشبيه بختان الذكور ... وهذا النوع لم تذكر له أي آثار ضارة على الصحة " .

والله أعلم .
اور كتاب " عورتوں اور بچوں پر اثرانداز ہونے والى عادات " جسے عالمى صحت كميٹى نے ( 1979 ) ميں جارى كيا تھا ميں درج ذيل بيان ہے:

" عورتوں كى زندگى ميں اصل آسودگى اور فراخى تو قلفہ ( كلغى ) كے كاٹنے سے ہوتى ہے، اور يہ مردوں كے ختنہ كرنے كے مشابہ ہے.... يہ ايسى قسم ہے جس كے صحت پر كوئى مضر اثرات بيان نہيں كيے جاتے "

واللہ اعلم .

الاسلام سوال و جواب
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
Khitaan al-Banaat

The female gynaecologist Sitt al-Banaat Khaalid says in an article entitled Khitaan al-Banaat Ru’yah Sihhiyyah (Female

circumcision from a health point of view):

For us in the Muslim world female circumcision is, above all else, obedience to Islam, which means acting in accordance with the fitrah and following the Sunnah which encourages it. We all know the dimensions of Islam, and that everything in it must be good in all aspects, including health aspects. If the benefits are not apparent now, they will become known in the future, as has happened with regard to male circumcision – the world now knows its benefits and it has become widespread among all nations despite the opposition of some groups.

Then she mentioned some of the health benefits of female circumcision and said:

It takes away excessive libido from women

It prevents unpleasant odours which result from foul secretions beneath the prepuce.

It reduces the incidence of urinary tract infections

It reduces the incidence of infections of the reproductive system.

In the book on Traditions that affect the health of women and children, which was published by the World Health Organization in 1979 it says:

With regard to the type of female circumcision which involves removal of the prepuce of the clitoris, which is similar to male circumcision, no harmful health effects have been noted.

And Allaah knows best.

Islam Q&A​
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
عورتوں کے ختنے کے بارے

وقد جاء في السنة ما يدل على مشروعية الختان للنساء فقد كان في المدينة امرأة تختن فقال لها النبي صلى الله عليه وسلم :
( لا تنهكي ؛ فإن ذلك أحظى للمرأة وأحب إلى البعل ) رواه أبو داود ( 5271 ) وصححه الشيخ الألباني في " صحيح أبي داود " .
سنت نبويہ ميں ايسے دلائل ملتے ہيں جو عورتوں كے ختنہ پر دلالت كرتے ہيں، چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور ميں مدينہ ميں ايك عورت ختنہ كيا كرتى تھى تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اسے فرمايا:
" تم بالكل ہى جڑ سے نہ كاٹنا، كيونكہ يہ عورت كے ليے زيادہ مفيد اور خاوند كو زيادہ پسنديدہ ہے "

سنن ابو داود حديث نمبر ( 5271 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ابو داود ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.


ولم يشرع الختان للإناث عبثا ، بل له من الحكم والفوائد الشيء العظيم .

وفي ذكر بعض هذه الفوائد يقول الدكتور حامد الغوابي :

- " .... تتراكم مفرزات الشفرين الصغيرين عند القلفاء وتتزنخ ويكون لها رائحة كريهة وقد يؤدي إلى إلتهاب المهبل أو الإحليل ، وقد رأيت حالات مرضية كثيرة سببها عدم إجراء الختان عند المصابات .

- الختان يقلل الحساسية المفرطة للبظر الذي قد يكون شديد النمو بحيث يبلغ طوله 3 سنتيمترات عند انتصابه وهذا مزعج جدّاً للزوج ، وبخاصة عند الجماع .

- ومن فوائد الختان : منعه من ظهور ما يسمى بإنعاظ النساء وهو تضخم البظر بصورة مؤذية يكون معها آلام متكررة في نفس الموضع .

- الختان يمنع ما يسمى " نوبة البظر " ، وهو تهيج عند النساء المصابات بالضنى [ مرض نسائي ] .

اور پھر عورتوں كے ليے ختنہ كى مشروعيت كوئى بيكار اور عبث كام نہيں، بلكہ اس كى كئى ايك حكمتيں اور بہت عظيم فوائد ہيں.

ڈاكٹر حامد غزالى ان ميں سے بعض فوائد بيان كرتے ہوئے كہتے ہيں:

.... " ان چمڑے كى پتلى دو جھليوں ميں كئى قسم كى گندگى اكٹھى ہو كر جم جاتى ہے اور اس سے كريہہ اور گندى قسم كى بدبو آنے لگتى ہے اور بعض اوقات تو يہ رحم يا پيشاب كى نالى ميں جلن كا باعث بنتى ہے، ميں نے بہت سے مرضى حالات ديكھے ہيں جن كا سبب ختنہ نہ كروانا ہے.

ـ بعض اوقات ختنہ والى جگہ ( كلغى ) بہت زيادہ بڑھ جاتى ہے جس كى لمبائى تقريبا تين سينٹى ميٹر تك جا پہنچتى ہے، جو كہ خاوند كے ليے جماع كرتے وقت بہت تشويش پيدا كرتى ہے، اس ليے عورت كا ختنہ كرنے سے اس كى حساسيت بہت تك كم ہو جاتى ہے.

ختنہ كرنے كا فائدہ يہ بھى ہے كہ: ختنہ كرنے سے ختنہ كے بڑھاؤ كو روكا جا سكتا ہے، جو كہ عورت كے ليے تكليف دہ ہوتا ہے، اور بعض اوقات تو وہاں درد بھى ہوتى رہتى ہے.

.............................
ثم يرد الدكتور الغوابي على من يدَّعي أن ختان البنات يؤدي إلى البرود الجنسي بقوله :

" إن البرود الجنسي له أسباب كثيرة ، وإن هذا الإدعاء ليس مبنيّاً على إحصائيات صحيحة بين المختتنات وغير المختتنات ، إلا أن يكون الختان فرعونيّاً وهو الذي يُستأصل فيه البظر بكامله ، وهذا بالفعل يؤدي إلى البرود الجنسي لكنه مخالف للختان الذي أمر به نبي الرحمة صلى الله عليه وسلم حين قال : ( لا تنهكي ) أي : لا تستأصلي ، وهذه وحدها آية تنطق عن نفسها ، فلم يكن الطب قد أظهر شيئا عن هذا العضو الحساس [ البظر ] ولا التشريح أبان عن الأعصاب التي فيه .

عن مجلة " لواء الإسلام " عدد 7 و 10 من مقالة بعنوان : " ختان البنات " .
ترجمہ :
بعض لوگ كہتے ہيں كہ: عورتوں كا ختنہ كرنا عورت سے جنسى ميلان ختم اور اسے ٹھنڈا كرنے كا باعث بنتا ہے؟

اس كے رد ميں ڈاكٹر الغوابى كہتے ہيں:

" جنسى ميلان اور خواہش كا ٹھنڈا پڑنے كے بہت سے اسباب ہيں، اور يہ دعوى ختنہ اور غير ختنہ والى عورتوں كے مابين كسى صحيح سرچ پر مشتمل نہيں ہے، الا يہ كہ ختنہ فرعونى طريقہ سے كيا جائے يعنى اسے جڑ سے ہى كاٹ ديا جائے تو ايسا كرنے سے حقيقتا جنسى خواہش ٹھنڈى پڑ جاتى ہے.

ليكن يہ كام اس ختنہ كے بالكل الٹ اور مخالف ہے جس كا نبى رحمت رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے حكم ديتے ہوئے فرمايا تھا:

" تم اسے بالكل ہى ختم نہ كر دينا " يعنى اسے جڑ سے ہى مت كاٹ دو، اكيلى يہى نشانى خود ہى بول رہى ہے كہ ايسا نہيں، چنانچہ طب نے اس حساس عضو ( كلغى ) سے بارہ ميں طب نے كچھ بھى ظاہر نہيں كيا، اور نہ ہى اس ميں پائے جانے والے اعصاب كے متعلق شرح واضح ہوئى ہے.

ماخوذ از: ميگزين: لواء الاسلام عدد نمبر ( 7 ) اور ( 10 ) مضمون بعنوان ( لڑكيوں كا ختنہ ).


وتقول الطبيبة النسائية ست البنات خالد في مقالة لها بعنوان : " ختان البنات رؤية صحية " :

الختان بالنسبة لنا في عالمنا الإسلامي قبل كل شيء هو امتثال للشرع لما فيه من إصابة الفطرة والاهتداء بالسنة التي حضت على فعلها ، وكلنا يعرف أبعاد شرعنا الحنيف وأن كل ما فيه لا بد أن يكون فيه الخير من جميع النواحي ، ومن بينها النواحي الصحية ، وإن لم تظهر فائدته في الحال فسوف تعرف في الأيام القادمة كما حدث بالنسبة لختان الذكور ، وعرف العالم فوائده وصار شائعا في جميع الأمم بالرغم من معارضة بعض الطوائف له .

ثم ذكرت الدكتورة بعض فوائد الختان الصحية للإناث فقالت :

- ذهاب الغلمة والشبق عند النساء ( وتعني شدة الشهوة والانشغال بها والإفراط فيها ) .

- منع الروائح الكريهة التي تنتج عن تراكم اللخن (النتن) تحت القلفة .

- انخفاض معدل التهابات المجاري البولية .

- انخفاض نسبة التهابات المجاري التناسلية .

عن كتاب : " الختان " للدكتور محمد علي البار .
ليڈى ڈاكٹر ست البنات خالد اپنے مضمون " ختان البنات رؤيۃ صحيحۃ " لڑكيوں كا ختنہ ايك حقيقت ميں كہتى ہے:

ہمارے عالم اسلامى ميں ہم عورتوں كا ختنہ كرنا ہر چيز سے قبل تو شريعت مطہرہ كے سامنے سرخم تسليم كرنا اور اس پر عمل ہے، كيونكہ اس ميں ہى فطرت اور سنت نبويہ پر عمل پيرا ہونا ہے جس نے ايسا كرنے كى ترغيب دى اور ابھارا ہے.

اور ہم سب اپنى شريعت حنيفہ كى دور بينى كو جانتے ہيں، اور جو كام بھى ضرورى ہے اس ميں ہر ناحيہ اور اعتبار سے خير و بھلائى ہى ہے، جس ميں صحت كے اعتبار سے بھى فائدہ ہے، چاہے اس كا فائدہ فى الحال نظر نہيں آتا ليكن آئندہ مستقبل اور آنے والے ايام ميں اس كے فوائد ضرور ظاہر ہونگے، جيسا كہ مردوں كے ختنہ كرنے كے متعلق كئى ايك فوائد ظاہر ہو چكے ہيں، اور دنيا كو اس كے فوائد كا علم ہو چكا ہے، جس كى بنا پر مردوں كا ختنہ كرنا سارى دنيا اور سارى امتوں ميں منتشر اور پھيل چكا ہے حالانكہ بعض گروپ اس كى مخالفت بھى كرتے ہيں، ليكن پھر بھى ان كے ہاں ختنہ كيا جاتا ہے.

پھر ڈاكٹر صاحبہ عورتوں كے ختنہ كرنے كے كچھ صحت كے فائدے بيان كرتى ہوئى كہتى ہيں:

ـ عورتوں ميں اس كى بنا پر شہوت كى شدت اور اس ميں زيادتى ختم ہو جاتى ہے.

ـ قلفہ ( كلغى ) كے نيچے مختلف قسم كا گندہ مادہ جمع ہونے كى بنا پر پيدا ہونے والى كريہہ اور گندى قسم كى بدبو كا خاتمہ ہو جاتا ہے.

ـ پيشاب كى ناليوں ميں جلن بہت حد تك كمى واقع ہو جاتى ہے.

ـ تناسلى ناليوں ميں جلن كى كافى حد تك كمى ہوجاتى ہے.

ماخوذ از: كتاب الختان تاليف ڈاكٹر محمد على البار.


وقد جاء في كتاب " العادات التي تؤثر على صحة النساء والأطفال " الذي صدر عن منظمة الصحة العالمية في عام 1979م ما يأتي :

" إن الخفاض الأصلي للإناث هو استئصال لقلفة البظر وشبيه بختان الذكور ... وهذا النوع لم تذكر له أي آثار ضارة على الصحة " .

والله أعلم .
اور كتاب " عورتوں اور بچوں پر اثرانداز ہونے والى عادات " جسے عالمى صحت كميٹى نے ( 1979 ) ميں جارى كيا تھا ميں درج ذيل بيان ہے:

" عورتوں كى زندگى ميں اصل آسودگى اور فراخى تو قلفہ ( كلغى ) كے كاٹنے سے ہوتى ہے، اور يہ مردوں كے ختنہ كرنے كے مشابہ ہے.... يہ ايسى قسم ہے جس كے صحت پر كوئى مضر اثرات بيان نہيں كيے جاتے "

واللہ اعلم .

الاسلام سوال و جواب
شیخ آپ نے جو روایت ابو داؤد کی پیش کی ھے وہ تو ضعیف ھے نہ؟
 
Top