- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 1,121
- ری ایکشن اسکور
- 4,480
- پوائنٹ
- 376
عورتوں کے حقوق
سیدناابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
سیدناعبداللہ بن زمعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوخطبہ دیتے ہوئے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (صالح کی اونٹنی )اور اسکے آدمی کاذکر فرمایا: ،جس نے اس کی کوچیں کاٹ دیں تھیں اور پھر (ذبح کردیاتھا)چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( اِذَانْبَعَثَ اَشْقَھَا) کہ اونٹنی کوہلاک کرنے کے لئے ایک شریر آدمی اٹھا جسے اپنے خاندان کی حمایت حاصل تھی ، پھرآپ نے عورتوں کا ذکر فرمایا:
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
سیدنا عمرو بن احوص جشمی رضی اللہ عنہ ا س روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے خطبہ حجۃ الوداع کے خطبے میں یہ فرماتے ہوئے سنا :آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالی کی حمدوثنا بیان کی اور وعظ وتذکیر کی اس کے بعد فرمایا:
''ہم میں سے کسی کی بیوی کا اس پرکیاحق ہے ۔؟
تو آپ نے فرمایا:
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
سیدنا ایاس عبداللہ بن ابی ذباب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
سیدنا عبداللہ بن عمربن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(١)عورت کو راستے کی ایک طرف ہو کر چلنا چاہئے نہ کہ مردوں کے درمیان میں تاکہ اختلاط لازم نہ آئے۔
(٢)عورت مٹک مٹک کر نہ چلے۔
(٣)عورت کندھوں اور کولہوں کو ہلا ہلا کر نہ چلے۔
(٤)زمین پر اس طرح سے چلے کہ اس کی زینت ظاہر نہ ہو ۔
(٥)نظریں جھکا کر چلے ۔
(٦)محرم کے بغیر سفر نہ کرے
(٧)باپردہ ہو کر چلے۔
(٨)ایڑھی والی جوتی پہن کر نہ چلے۔
(٩)پاؤں میں گھنگرو پہن کر چلنا حرام ہے۔
(١٠)خوشبو لگا کر باہر نکلنا حرام ہے۔
(١١)باریک لباس پہن کر چلنے والی پر لعنت برستی ہے ۔تفصیل کے لئے دیکھئے ہماری کتاب (سلسلہ احکام صحیحہ جلد٢)
١۔ عورتوں کے متعلق وصیت:
سیدناابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
''استوصوا بالنساء'' کے معنی ہیں عورتوں کی بابت میری وصیت قبول کرو اور عمل کرو یابعض تمہارا بعض عورتوں کے ساتھ حسن سلوک کی بابت وصیت طلب کرے ، مطلب ہردوصورتوں میں عورتوں کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید ہے ، اس لئے کہ عورت فطری طور پر مرد سے کمزور بھی ہے اور کج فطرت اور کم عقل بھی بنابریں زیادہ عقل اور زیادہ صبر وقوت رکھنے والے مرد کوتحمل اور عفودرگزر سے کام لیتے ہوئے اس کے ساتھ حسن سلوک کاہی اہتمام کرناچاہیے اس وصیت اور تاکید میں خوشگوار گھریلو زندگی کاراز مضمر ہے ، جو لوگ اس کے برعکس عورت کے ساتھ بے رحمانہ اور متشدد رویہ اختیار کرتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ اس طرح وہ اسے سیدھاکرلیں گے وہ خام خیالی میں مبتلا ہوتے ہیں اور ان کاگھر جہنم کدہ بنارہتاہے یاپھر اجڑجاتاہے اور بچوں کی زندگیاں بربادہوجاتیں ہیں ۔عورتوں کے ساتھ اچھا سلوک کیاکرو اس لئے کے عورتوں کی تخلیق پسلی سے ہوئی ہے اور پسلی میں سب سے زیادہ ٹیڑھاحصہ اس کا اوپر کاحصہ ہے اگر تو اسے سیدھاکرنے لگے گا تو اسے توڑ بیٹھے گا اور اگر تو اسے چھوڑے گا تو وہ ٹیڑھی ہی رہے گی پس تم عورتوں کاخیال رکھو۔صحیح بخاری (٥١٨٤)،صحیح مسلم :ما قبل (١٤٦٨)
2۔بیوی سے غلام جیسا سلوک مت کر :
سیدناعبداللہ بن زمعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوخطبہ دیتے ہوئے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (صالح کی اونٹنی )اور اسکے آدمی کاذکر فرمایا: ،جس نے اس کی کوچیں کاٹ دیں تھیں اور پھر (ذبح کردیاتھا)چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( اِذَانْبَعَثَ اَشْقَھَا) کہ اونٹنی کوہلاک کرنے کے لئے ایک شریر آدمی اٹھا جسے اپنے خاندان کی حمایت حاصل تھی ، پھرآپ نے عورتوں کا ذکر فرمایا:
صحیح بخاری(٤٩٤٢)،صحیح مسلم (٢٨٥٥)'' تم میں سے ایک آدمی اٹھتاہے اور اپنی بیوی کو غلام کی طرح مارتاہے (اس نادان کو یہ پتہ نہیں ہوتا کہ شائد اس دن کے آخر )اس کے ساتھ وہ ہم بستری کرے ۔''
٣۔ بیوی سے نفرت نہ رکھاکر:
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
یاآخر کی جگہ آپ نے غیرہ فرمایا:مفہوم دونوں کاایک ہے ۔'' صحیح مسلم (١٤٦٧)''مومن مرد ایمان دار عورت سے نفرت نہ کرے اگر اس کی کوئی عادت یاصفت اسے اچھی نہیں لگتی تو دوسری سے وہ خوش بھی ہوگا
سیدنا عمرو بن احوص جشمی رضی اللہ عنہ ا س روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے خطبہ حجۃ الوداع کے خطبے میں یہ فرماتے ہوئے سنا :آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالی کی حمدوثنا بیان کی اور وعظ وتذکیر کی اس کے بعد فرمایا:
٤۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا :''سنو! عورتوں کے ساتھ اچھاسلوک کیاکرو ،اس لیے کے وہ تمہارے پاس قیدی ہیں ، تم ان سے اس (ہم بستری اور اپنی عصمت اور تمہارے مال کی حفاظت ) کے علاوہ اور کچھ اختیاربھی نہیں رکھتے ، ہاں اگر وہ کسی کھلی بے حیائی کا ارتکاب کریں ، (پھر تم انہیں سزا دو) پس اگر وہ ایسا کریں تو انہیں بستروں سے علیحدہ چھوڑدو اور انہیں مارو ، لیکن اذیت ناک مارنہ ہو پھر اگر وہ تمہاری فرماں برداری اختیار کرلیں تو ان کے لئے کوئی اور راستہ مت ڈھونڈو یاد رکھو !جس طرح تمہار حق تمہاری بیویوں پر ہے پس تمہا ر ا حق ان پر یہ ہے ، کہ وہ تمہارے بستر ایسے لوگوں کو نہ روندنے دیں جنہیں تم ناپسند کرتے ہو اور ایسے لوگوں کو گھر کے اند ر آنے کی اجازت نہ دیں جنہیں تم اچھا نہیں سمجھتے (چاہیے وہ اجنبی مرد ہو یاعورت )سنو! اور ان کا حق تم پر یہ ہے ، کہ تم ان کے ساتھ خوراک اور پوشاک میں اچھا سلوک کرو (طاقت کے مطابق انہیں یہ چیزیں فراہم کرو)۔''( سنن ترمذی(١١٦٣)، سنن ابن ماجہ ( ١٨٥١)، وسندہ، صحیح
''ہم میں سے کسی کی بیوی کا اس پرکیاحق ہے ۔؟
تو آپ نے فرمایا:
مسند احمد ( ٥/٣، ٥)، سنن ابی داود ا(٢١٤٢)، اس حدیث کوامام ابن حبان (١٦٠، ٤١٧٥)نے صحیح اور امام حاکم (٢/٢٠٤)نے صحیح الاسناد کہا ہے۔جب تو کھائے تو اسے بھی کھلا جب تو لباس پہنے تو اسے بھی پہنا اور اس کے چہرے پر مت مار نہ اسے برا بھلا (بدصورت)کہہ اس سے بطور(تنبیہ)علیحدگی اختیار کرنی ہو تو گھر کے اندرہی کر ۔''
٥۔ کامل ترین مومن:
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
مسند احمد : ( ٢/٤٧٢، ٢/٢٥٠)، سنن ترمذی ،ا(١١٦٢)،اس حدیث کو امام ترمذی نے حسن صحیح ، امام حاکم (١/٤٣)نے امام مسلم کی شرط پر صحیح قرار دیا ہے ، امام ابن حبان(١٩٢٦،٤١٧٦)نے اسے صحیح کہا ہے ۔''تم میں کامل ترین مومن وہ ہے جو اخلاق میں سب سے زیادہ اچھا ہے ، اور تم میں سب سے بہتر ہے وہ ہے جو اپنی عورتوں کے حق میں سب سے بہتر ہے ۔''
٦۔بیوی کو مارنے سے بچو:
سیدنا ایاس عبداللہ بن ابی ذباب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" سیدنا عمر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عورتیں اپنے خاوندوں پر دلیر ہوگئی ہیں تو رسو ل صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے مارنے کی رخصت عنائت فرمادی ۔جس پر مردوں نے عمل کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات ؓ کے پاس کثرت سے عورتیں آنے لگیں جو اپنے خاوندوں کی شکایت کرتیں تھیں چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:''تم اللہ کی باندیوں کو مت مارو۔
سنن ابی داود ( ٢١٤٦)اس حدیث کو امام ابن حبان (٤١٨٩)اور امام حاکم (٢/٢٠٥، ٢٠٨)نے صحیح کہا ہے۔"محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کے گھر والوں کے پاس بہت سی عورتوں نے ہجوم کیا ہے جو اپنے خاوندوں کی شکایت کرتیں ہیں یاد رکھو ! ایسا کرنے والے لوگ تم میں بہتر نہیں ہیں ۔''
۷۔ دنیا کا بہترین متاع:
سیدنا عبداللہ بن عمربن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
صحیح مسلم (١٤٦٩)(منتخب حقوق انسانیت )'' دنیا سازوسامان ہے ، اور دنیا کی بہترین سامان نیک عورت ہے ۔''
عورت کے چلنے کے احکام
:(١)عورت کو راستے کی ایک طرف ہو کر چلنا چاہئے نہ کہ مردوں کے درمیان میں تاکہ اختلاط لازم نہ آئے۔
(٢)عورت مٹک مٹک کر نہ چلے۔
(٣)عورت کندھوں اور کولہوں کو ہلا ہلا کر نہ چلے۔
(٤)زمین پر اس طرح سے چلے کہ اس کی زینت ظاہر نہ ہو ۔
(٥)نظریں جھکا کر چلے ۔
(٦)محرم کے بغیر سفر نہ کرے
(٧)باپردہ ہو کر چلے۔
(٨)ایڑھی والی جوتی پہن کر نہ چلے۔
(٩)پاؤں میں گھنگرو پہن کر چلنا حرام ہے۔
(١٠)خوشبو لگا کر باہر نکلنا حرام ہے۔
(١١)باریک لباس پہن کر چلنے والی پر لعنت برستی ہے ۔تفصیل کے لئے دیکھئے ہماری کتاب (سلسلہ احکام صحیحہ جلد٢)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:فائدہ:گاڑی وغیرہ میں مرد کاغیر محرم عورت کے ساتھ بیٹھنا حرام ہے کیونکہ اس سے مرداور عورت کا ایک دوسرے سے جسم لگتا ہے
(المعجم الکبیر للطبرانی:٢٠/٢١١۔٢١٢محدثین کے اصول کے مطابق یہ حدیث صحیح ہے )تم میں سے کسی ایک کے سر میں لوہے کی سوئی ماری جائے یہ بہتر ہے اس سے کہ کوئی غیر محرم عورت کو چھوئے۔