ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,378
- پوائنٹ
- 635
نبیلہ اکبر صاحبہ جیسی خواتین کے متعلق ہمارا حسن ظن ہے کہ انہوں نے اسلام کے عطا کردہ حقوق کا مطالعہ ضرور کیا ہے، البتہ عورتوں کے حقوق کے نام پر کام کرنے والی تنظیموں کے قیام کے پس منظر ،ان کی خطرناک سوچ ، عزائم ،طریقہ کار اور اہداف کے متعلق ان کا علم بے حد سرسری اور سطحی قسم کا ہے ۔ ہماری بہت سی حقوق سے محروم عورتیں ، مغرب زدہ تنظیموں کی زبان سے محض عورتوں کے حقوق کانام سن کر ان کے فریب کاشکار ہوجاتی ہیں۔ وہ یہ یقین کر لیتی ہیں کہ عاصمہ جہانگیر اوراین جی اوز کی بیگمات عورتوں کے جن حقوق کی بازیابی کی جدوجہد کر رہی ہیں ،یہ خالصتاً وہی حقوق ہیں جو اسلام نے عورتوں کو دئیے ہیں لیکن پاکستان کے ’’ظالم‘‘ مرد عورتوں کے خلاف تعصب کی بنا پر انہیں دینے کے لیے تیار نہیں ہیں ۔حالانکہ مغربی صہیونی لابی کے سرمایہ سے چلنے والی عورتوں کے حقوق کی علمبردار یہ تنظیمیں اپنے فکر وعمل سے مغرب کی لا دین اورجنسی آوارگی پر مبنی معاشرت کے حقوق کے حصول کی جدوجہد کر رہی ہیں۔ان کا اصل ہدف اسلامی معاشرے کو اس کے اصل تشخص سے محروم کر کے اسے مغربی تہذیب کے سانچے میں ڈھالنا ہے جہاں مرد وزن کے دائرہ کار کی فطری تفریق کو مصنوعی برابر ی کا روپ دینے کاہنگامہ برپا ہے ۔
پاکستان میں اگر بعض روایات کی پاسداری نے عورتوں کو جائز حقوق سے محروم کرنے میں کردار ادا کیا ہے ، تومغرب زدہ بیگمات کی موجودہ حقوق کی انقلابی جدوجہد نے عورتوں کے ناجائز حقوق کا واویلا کر کے خاندانی نظام اور عورتوں کی نسوانیت کو غارت کر نے کے خطرناک ایجنڈے کو آگے بڑھایا ہے۔ اسلام نے مردو زَن کے لیے جو حقوق وفرائض کا تعین کیا ہے، اس کی عین مخالف سمت میں یہ سفر کرناچاہتی ہیں ۔ ہماری وہ مسلمان خواتین جو واقعی اسلام کی تعلیمات کی حقانیت پر یقین رکھتی ہیں اور اسلام کو ہی حقوق وفرائض کے تعین کا صحیح معیار سمجھتی ہیں ، ان کی توجہ کے لیے درج ذیل گذارشات پیش کی جاتی ہیں:
پاکستان میں اگر بعض روایات کی پاسداری نے عورتوں کو جائز حقوق سے محروم کرنے میں کردار ادا کیا ہے ، تومغرب زدہ بیگمات کی موجودہ حقوق کی انقلابی جدوجہد نے عورتوں کے ناجائز حقوق کا واویلا کر کے خاندانی نظام اور عورتوں کی نسوانیت کو غارت کر نے کے خطرناک ایجنڈے کو آگے بڑھایا ہے۔ اسلام نے مردو زَن کے لیے جو حقوق وفرائض کا تعین کیا ہے، اس کی عین مخالف سمت میں یہ سفر کرناچاہتی ہیں ۔ ہماری وہ مسلمان خواتین جو واقعی اسلام کی تعلیمات کی حقانیت پر یقین رکھتی ہیں اور اسلام کو ہی حقوق وفرائض کے تعین کا صحیح معیار سمجھتی ہیں ، ان کی توجہ کے لیے درج ذیل گذارشات پیش کی جاتی ہیں: