• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عورت كے ليے چہرہ كب ننگا كرنا جائز ہے

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
گيارہ:

اكراہ اور جبر كى حالت:

بعض مسلط كردہ نظاموں نے ظالمانہ احكام اور قوانين نافذ كر ركھيں ہيں، جو دين اسلام كے مخالف ہيں، اور اللہ اور اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كے حكم كے خلاف اور زيادتى ہيں، ان قوانين اورنظام كى بنا پر مسلمان عورت كو پردہ كرنے سے منع كر ديا گيا ہے، بلكہ بعض كى حالت تو يہاں تك پہنچ چكى ہے كہ عورتوں كے چہروں سے حجاب اور اسكارف سختى كے ساتھ اتار ديا گيا ہے، اور ان مسلمان عورتوں كے خلاف برى ترين قسم كا قہر و جبر اور دہشت گردى اور تسلط پايا جاتا ہے.

جيسا كہ كچھ يورپى ممالك ميں نقاب اوڑھنے والى عورتوں پر تنگى كى گئى ہے.. اور بعض عورتيں كبھى اذيت سے دوچار ہوتى ہيں، تو كبھى اسلام يا رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو اذيت كا نشانہ بنايا جاتا ہے.

اس كو مدنظر ركھتے ہوئے عورت كے ليے بوقت ضرورت اور حاجت جو يقينى ہو، يا اس كے ظن غالب يہ ہو كہ اس سے تكليف واذيت حاصل ہو گى جو اس كى استطاعت و طاقت سے باہر ہو تو وہ چہرہ ننگا كر سكتى ہے.

برے قسم كے لوگوں سے اذيت و تكليف اور فتنہ و خرابى حاصل ہونے سے مرجوح قول كو لينا اولى و افضل ہے.

اور اگر مندرجہ بالا حالات ميں جو اكراہ و جبر كى حد تك نہي پہنچے ان ميں عورت كے ليے چہرہ ننگا كرنا جائز ہے، تو عورت كى ذات يا دين كو حاصل ہونے والى اذيت كى بنا پر چہر ننگا كرنا بالاولى جائز ہوا، خاص كر جب اس كا نقاب اسے اس حد تك لے جائے كہ وہ اس كے سر پردہ ہى اتار ديں يا پھر وہ اس پر زيادتى كا باعث بن جائے.

اور ضروريات ممنوعہ كام كو مباح كر ديتى ہيں، اور جو چيز ضرورت كى بنا پر مباح كى گئى ہو تو وہ چيز بھى بقدر ضرورت ہى مباح ہو گى، جيسا كہ اہل علم نے بيان كيا ہے.. اور اس معاملہ ميں كوئى سستى و كوتاہى نہيں كرنى چاہيے، اور جن حالات ميں مسلمان عورت رہ رہى ہے اس كا اندازہ اچھى طرح لگانا ضرورى ہے، اور اپنے علاوہ كسى اور عورت كے تجربہ اور موقف كو معتبر بنايا جائے، تا كہ اس كا صحيح ضرورت كے مطابق اندازہ ہو، جس ميں خواہش و كمزوى نہيں ہونى چاہيے.

اور جب مندرجہ بالا استثنائى حالات ميں عورت كے ليے اپنا چہرہ اور ہاتھ ننگا ركھنا جائز ہے، تو اس كے ليے سونے كے زيور پہن كر اور بناؤ سنگھار كر كے چہرہ ننگا كرنا حرام ہے، جبكہ اجنبى اور غير محرم مردوں كے سامنے اس كا اظہار جائز نہيں، يہ سب فقھاء كا متفق فيصلہ ہے، كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور وہ اپنى زينت كو ظاہر مت كريں،اور اس ليے كہ كوئى ضرورت يا شديد حاجت اس كى طرف نہ لائے.

ديكھيں: حجاب المسئلہ بين انتحال المبطلين و تاويل الجاہلين ( 239 ).

اللہ تعالى سے سوال ہے كہ وہ سب مسلمانوں كے حالات كو درست فرمائے، اور ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.

واللہ اعلم .

الشيخ محمد صالح المنجد

https://islamqa.info/ur/2198
 
Top