السلام علیکم
کیا ایک عورت بیوٹی پارلر کا کورس بزنس کرنے لحاظ کرسکتی ہے؟؟؟
اللہ نے تمام جانوروں میں مادہ کے مقابلہ میں نر کو خوبصورت تر اور پُر کشش بنایا ہے۔ آپ صرف مور اور مورنی ہی کو دیکھ لیجئے۔ مور کو نہ صرف یہ کہ پُرکشش پَر دیئے گئے ہیں بلکہ اپنی مادہ کو لبھانے کے لئے ناچنا بھی سکھلا یا گیا ہے۔ مثل مشہور ہے، جنگل میں مور ”ناچا“ کس نے دیکھا۔ چونکہ انسان کو ”اشرف المخلوقات“ بنایا گیا ہے اسی لئے انسانوں میں خوبصورتی کا معیار جانوروں سے ہٹ کر ہے۔ انسانوں میں مردوں کے مقابلہ میں عورتوں کو ”بائی ڈیفالٹ“ نرم و نازک، خوبصورت اور پُرکشش تخلیق کیاگیا ہے۔ اسی طرح عورتوں میں بننے سنورنے کا فطری جذبہ بھی پایا جاتا ہے۔ اسلام مروجہ علوم و ٹیکنالوجی کی مدد سے عورتوں کو بننے سنورنے سے منع نہیں کرتا بشرطیکہ اس عمل کو شریعت اسلامی کی حدود کے اندر سر انجام دیا جائے یعنی خواتین اپنی نسوانی خوبصورتی کو نامحرموں سے اوجھل رکھیں اور بننے سنورنے کا عمل صرف اور صرف اپنے شوہر کے لئے کریں۔ اسلام نسوانی حسن کو ”تجارتی مال“ بنانے کے خلاف ہے۔ ہر قسم کی چھوٹی بڑی ”تجارتی منڈی“ میں نسوانی حسن کی تجارت کے حسب ذیل کسی بھی مرحلہ کی اسلامی شریعت میں کوئی اجازت نہیں ہے۔
- عورت اپنے ”نسوانی حسن“ کے ذریعہ یا اس میں ”اضافہ“ کر کے اپنی آمدنی ”پیدا“ نہ کرے یا اپنی آمدنی میں ”اضافہ“ نہ کرے۔
- جب عورت اپنی ذاتی ”خوبصورتی“ کو ”کمائی“ کا ذریعہ نہیں بنا سکتی تو کسی دوسری عورت کی خوبصورتی کے ذریعہ یا عورتوں کو خوبصورت بنانے کے ”پیشہ“ کے ذریعہ کیسے کمائی کرسکتی ہے؟
- اگر پہلی اور دوسری شق حلال، جائز اور مستحسن نہیں ہے تو ”بیوٹی انڈسٹری“ کی کوئی بھی شکل بشمول بیوٹی پارلر کو کیسے جائز قرار دیا جاسکتا ہے۔
اسلامی شریعت کے ضابطوں سے ہٹ کر بھی اگر ہم بیوٹی انڈسٹری اور بیوٹی پارلر کی ”قباحتوں“ پر نظر ڈالیں تو ہمیں یہ معلوم ہوگا کہ اسکے فوائد کم اور نقصانات بہت زیادہ ہیں۔
- کسی بھی تقریب بالخصوص شادی بیاہ کی تقاریب میں شرکت کے لئے بیوٹی پارلر سے بننے، سجنے اور سنورنے والی خواتین اور دلنہیں بہت سارا پیسہ اور بہت سارا وقت صرف کرتی ہیں۔
- ان تقاریب میں دستیاب مخلوط ماحول اور ویڈیو گرافی ان خواتین کی ”سیکیوریٹیز“ کے لئے خطرہ بن جاتا ہے۔ ان کے پر کشش ویڈیوز اور تصاویر نیٹ ورلڈ کے ذریعہ دور دور تک پھیل جاتے ہیں۔
- بیوٹی پارلرز میں میک اپ کے لئے مختلف کیمیکلز پر مبنی اشیاء استعمال ہوتی ہیں۔معیاری کمپنی کی پروڈکٹ تو خاصی حد تک ”سائیڈ افیکٹ“ سے پاک ہوتی ہیں۔ لیکن غیر معیاری یا جعلی مصنوعات اور الیکٹریکل ٹریٹمنٹس سے خواتین کی جلد اور بالوں کو سخت نقصان پہنچتا ہے۔ اسی عید پر جعلی مہندی لگوانے سے متعدد خواتین کی جلد جھلس گئی، جس کی تصاویر سوشیل میڈیا پر گردش کرتی رہیں۔کراچی کے پارلرز میں الیکٹیکل ٹریٹمنٹ کے دوران ایک سے زائد دلہنیں ہلاک بھی ہوچکی ہیں۔
- بیوٹی پارلرز کی ”خفیہ کمائی“ کا ایک بڑا ذریعہ ”خفیہ کیمرے“ ہیں جو پارلرز میں جگہ جگہ بالخصوص ڈریسنگ رومز میں لگے ہوتے ہیں۔ ان کے ذریعہ لباس تبدیل کرنے اور میک اپ کرانے والی خواتین اور دلہنوں کی تصاویر اور ویڈیوز، ان کی مرضی کے بغیر بنائی جاتی ہیں۔ ان تصاویر اور ویڈیوز کی فروخت سے جو رقم پارلرز والوں کو ملتی ہے، وہ اُس رقم سے بہت زیادہ ہوتی ہے، جو انہیں میک اپ کرانے والیاں ادا کرتی ہیں۔ اور بیوٹی پارلرز کا واحد مقصد پیسہ کمانا ہی تو ہوتا ہے۔
اللہ ہم سب کو ”بیوٹی انڈسٹری“ کے اس عذاب سے محفوظ رکھے۔ آمین