• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عورت کو عورت ہی رہنے دیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؛

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
عورت کو عورت ہی رہنے دیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؛

عورت کو عورت ہی رہنے دیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؛
وجود زن سے ہیے کائنات میں رنگ
علامہ اقبال مرحوم نے اس ایک مصرع میں ایک بہت بڑی حقیقت کو بیان کیا ھے لیکن میرے خیال میں رنگ و روپ تو کیا پوری کائنات انسانی،اس کی حیات و بقاء ،اس کی تمام رعنائیاں اور رونقیں وجود زن ہی سے عبارت ھے عورت کی حیثیت محض ایک فرد کی نہں ھے بلکہ یہ وہ منبع ھے جس سے حیات انسانی کے سوتے پھوٹتے ہیں


 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
عورت وہ شجر ھے جو سدا بہار بہی ھے ثمر بار بھی اور سایہ دار بھی ھے ،عورت ماں ،بہن ،بیٹی ،بہوَ،دادی ،نانی،خالہ ،پھوپھی،غرضیکہ عورت اگر رفیقہ حیات ھے تو امانت دار ھے ،بیٹی ھے تو خدمت گزار ھے ،بہن ھے تو جانثار ھے ،ماں ھے تو برگ سایہ دار ھے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
اسلام نے اس کی عظمت کو اجاگر کیا، اس کی حیثیت کو رفعت بخشی اس کی خدمت کو جنت کا انعام عطاء کیا ،دنیا کی تمام نعمتوں آسائشوں میں سے خیرالمتاع قرار دیا اسے اپنی حدود میں رھتے ھوئے کمانے کھانے اور پہننے کو آزادی بخشی ،نبی مکرم کا آخری ارشاد تھا کہ عورتوں کے ساتھ ہمیشہ حسن سلوک کے ساتھ پیش آنا ،عورت کی یہ عظمت اور احترام کچھ آداب کے ساتھ مشروط ھے کہ وہ عورت بی کر رہیے اور اپنے فرائض کی پاسبانی کرے ،لیکن اگر وہ اپنے فرائض سے غافل اور اپنی حدود کو پھلانگ جائے تو وہ اپنا تمام اعتماد اور وقار کھو بیٹھتی ھے ہر حیثیت سے باوقار اور عظمت کا مینار ھے-
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
عورت کے لفظی معنی چھپی ہوئی راز کی چیز کے ہیں چنانچہ اللہ تعالی نے اس کا دائرہ کار اس کا گھر بتایا ھے ،اگر کسی اشد ضرورت یا مجبوری کی بناء پر اسے گھر سے باہر نکلنا پڑا ھے اسے چند آداب وشرائط کو ملحوظ رکھنا لازمی ھے جن میں سے سب سے پہلے اسکا باحجاب ہونا ضروری ہے ،حجاب کا معنی یہ ہے کہ اس کا پورا جسم چھپا ہوا ہونا چاہیے ،اپنی زیب و زینتاور بناو سنگار کو غیر مردوں کے سامنے اظھار نہ کرے سڑک اور بازار میں چلتے وقت اپنی نگاہ نیچی رکھے کوئی ایسی خوشبو یا سپرے وغیرہ استعمال نہ کرے جو غیر محرم مردوں کو اسکی طرف متوجہ کردے، یہ بات بہت مشہور اور سچی ھے کہ ہر عورت میں ایک ماں چھپی ہوتی ھے یعنی بلوغت کے بعد اس نے شادی کرکے ماں بننا ھے یہ قانون فطرت ھے اور اگر کوئی عورت اس قانون سے بغاوت کرنا چاہے تو بعد میں اسے بیحد ندامت بلکہ زلت کا سامنا کرنا پرتا ھے ماں بن جانے کے بعد اس کا دوسرا اھم فریضہ اولاد کا پالنا ،سنبھالنا اور ان کی تعلیم و تربیت کا اچھا انتظام کرنا ھے ،نو ماہ تک وہ بچے کو اپنی پیٹ میں پالتی ھے تو دو سال تک اسے اپنی چھاتی کا دودہ بھی پلاتی ھے اس طرح ماں کی وہ تمام جسمانی و اخلاقی اقدار بچے میں از خود منتقل ہوجاتی ھیں جو ماں میں موجود ہیں جسکا مشاہدہ اور تجربہ میدیکل سائنس نے آج دنیا کے سامنے آئینہ بنا کر رکھ دیا ھے یھاں تک کہ خیالات و افکار تک بچے کے دل و دماغ میں سما جاتے ہیںاگر ماں پاکیزہ خیالات اور نیک عادات کی مالکہ ھے تو یقینآ بچہ ان سے متاثر ھو گا ،اس کی بنیاد اللہ کے نبی کا ارشاد ھے جس میں اپ نے فرمایا کہ ہر بچہ فطرت سلیمہ پر پیدا ہوتا ھے ،پھر اس کے والدین ھیں جو اسے یھودی بنا دیں یا نصرانی ،جس سے ثابت ھوا کہ بچے کا مستقبل ماں کے ہاتھ میں ھوتا ھے بچے کی پرورش اور تربیت کوئی معمولی بات نہیں ھے یہ وہ زمہ داری ھے جسے بچے کے لئے ماں کے سوا کوئی انجام دے ھی نہیں‌سکتا اور یہ کام وہی عورت انجام دے سکتی ھے جو بچے کے ساتھ رھے ،اس کی غذا ،اس کی صحت اور عادات و اظوار پر کڑی نظر رکھے اسے پاکیزہ غذا سے پالے اور بری صحبت اور بری عادات سے محفوظ رکھے، ایسی عورت کی گود میں پلنے بڑھنے والا بچہ یقینآ ایک اچھا انسان اور بہتر مسلمان ھوگا اور یہ بچہ ماں کا آئینہ دار ھو گا اور اس میں عزت نفس ،وفا کشی اور غیرت کی وہ تمام خوبیاں موجود ھوں گی جو خود اس کی ماں میں موجود تھیں
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
لیکن خدانخواستہ اگر کوئی خاتون نا نہاد ماڈرن ازم اور ماڈل ازم کے چکر میں پڑ گئی یا فن کاری دولت اور شہرت کے حصول میں مست ھو ماں بییے کو کار عبث خیال کیا ایسی خاتون سب کچھ ھو سکتی ھے لیکن درحقیقت وہ عورت نہں ھے بلکہ عورت کا ہیولٰی ھےکیونکہ اس نے قانون فطرت اور اس کی طرف سے عائد کردہ ذمہ داریوں سے بغاوت کی ھے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
برا ھو یورپ کا جس نے عورت کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا ،پھلے اسے گھر سے نکالا اس کے تن بدن کا لباس مختصر ترین کیا ،پھر اسے آزادی کے نام پر مردوں کے جھرمٹ میں لا کھڑا کیا اور بھولی بھالی عورت اس نعرہ مستانہ کے جال میں پھنس گئی مردوں کے بےباک ہوس پرست معاشرہ نے اس پر واہ واہ کے دونگرے برسائے ،اس کی کوکھ سے جنم لینے والا ہر بچہ اور بچی سولہ سترہ سال کی عمر میں اس قدر آزاد ہو گیا کہ ماں باپ اسے اف تک بھی کہ دیں تو آن واحد میں پولیس تشریف لے آتی ھے ،نائٹ کلبوں کے رقص ،لاک گید رنگ کی رونقوں، مہمانوں کے پیمانوں ،مویز اور تھیٹروں میں تھر تھرائی ھوئی عریانی نے نان سے نسوانیت کے جوہر چیھن لئے ،بدکاری اور فحاشی یھاں تک بڑھی کہ بات ہومیو سیکس تک جا پہنچی سینکڑوں ہزاروں ہم جنس پرست مردوں کی باہم شادیاں رچائی جارہی ھیں اور اس عمل خبیث کی وجہ سے آدھی دنیا ایڈز جیسے لاعلاج مرض میں مبتلا کر دی گئی ھے ان کے اپنے قلم کار لکھ رھے ھیں کہ یورپ کی ھر دوسری تیسری عورت مان ھے لیکن ھے کنواری!
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
ان کی دیکھا دیکھی ہمیں بھی مردو زن کی مساوات ،مردوں کے دوش بدوش چلنے اور آزاد خیالی کا بخار چڑھ گیا آزاد خیالی اور آزاد روی کے اس نعرہ کی علمبردار متمول گھرانوں کی چند عورتیں ھیں کھا یہ گیا کہ پچاس فیصد آبادی عورتوں پر مشتمل ھے لھزا سیاست میں بھی ان کا تناسب اسی اعتبار سے ھونا چاھیے چنانچہ عورتوں کے حقوق کے نام سے تینوں اسمبلیوں ،یونینوں ،اور کونسلون میں عورتوں کی بھر مار کر دی گئی ھے جو دنیا بھر کی کسی اسمبلی میں ابھی تک موجود نہیں ھے ۔یہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی ارکان خواتیں‌کیلئے بھی مردوں کی طرح تعلیمی اعتبار سے کم از کم بی اے ھونا ضروری ھےاسمبلیوں میں پہنچنے والی 33 فیصد خواتین کا تعلق اکثر ایسے متمول گھرانوں سے ھے جنھوں نے آج تک اپنے سیاسی ،و معاشرتی اثر ورسوخ کے بل بوتے پر اس غریب ملک کے خزانے اور بینکوں کو لوٹآ ،اپنی تجوریاں بھریں ،جو بچا اسے بیرونی ملکوں میں منتقل کیا، پھر کچھ اپنے قرضے معاف کرالئے اور کچھ کے پیچھے نیب کے اہلکار پڑے ھوئے ھیں یہ بات ذہن میں رہنی چاہیے کہ اسمبلیوں میں بیٹھی ھوئی موجودہ خواتین پالستان کی کل خواتین کا 10 فیصد بھی نہیں ھے اس لئے کہ ہماری خواتین کی ساٹھ سے اسی فیصد آبادی دیھات میں آباد ھے اور جو دیھاتی عورتوں میں تعلیم کا فقدان ھے وہ سب پر عیاںھے اور جو رعلیم یافتہ آئی ھیں ان کی اکثریت بھی لینڈ لارڈ شپ سے تعلق رکھتی ھے ،دیھات کی ایک عام عورت اسمبلی میں اسلئے نہیں پہنچح سکتی کہ اس کے پاس نہ دولت ھے نہ تعلیم اور نہ اثر و رسوخ وہ بیچاری تو اپنے گھر میں اس قدر مصروف ہوتی ھے کہ سر کھجلانے کی بھی فرصت نہں ملتی اور اگر یونین کی سطح پر کوئی تنور والی ،دھوبی یا دایہ کونسلر بن بھی گئی تو اسکا کوئی پرسان حال نہیں ھے اونچے خاندانوں سے تعلق رکھنے والی اعلی تعلیم یافتہ جن خواتین نے قومی صوبائی اور سینٹ کو زینت بخشی ھے ان کے تو پھلے بھی وارے نیارے تھے اور بن جانے کے بعد تو ان میں مزید چار چاند لگ گئے ھیںان کی تنخواہ ،الاؤنس اور مراعات پر نظر ماریں تو معلوم ہوتا ھے کہ شاید یہ کوئی بالائی م مخلوق ھے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
انہیں محترمات کی اکثریت سر ڈھانپنے کوعیب اور گریباں کع کھلا رکھنے کو فخر خیال کرتی ھے ،چہرہ ڈھانپنا تو درکنار کندھوں تک بازو بھی وا کر دئے ہیں ، برا ھو اس روشن خیالی کا جو ہمیں ھماری تہزیب و ثقافت سے ہی نہں بلکہ دین کے واضح احکامات کی خلاف ورزی پر اکسا رھی ھے ،ہم نے خطابات ،القابات، اعزازات،اور ایوارڈز سے بھی اکثر ایسے خواتین کو نوازا جن کے باطن کی تاریکی نے ان کے چہروں کی چمک کو داغدار اور گلے کی مٹھاس میں زھر بھی گھول دیا،یقین نہ ائے تو ،،فال آف ڈھاکہ ،،کی سرکاری رپورٹ پڑھ لیں جو پندرہ سال بعد شائع ھوئی جنرل یحی خان کی بدمستیوں کے ساتھ کن کن پری مہوشوں کے نام جڑے ھوئے ہیں،جب یہ حالات ھوں تو عورتکا تقدس پامال ھوگا وہ کھلونا بن جاتی ھے اس کی عظمت کو گھن لگ جاتی ھے ،اس کی گھر گرستی تباہ ھو جاتی ھے ،اس کی کوکھ سے جنم لینے والی نسل کسے ماڈل رول بنائے گی ،،،،،
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
آج وہ وقت ھے کہ اسلامی شعائر کا برسر عام مذاق اڑایا جاتا ھے اور یہ مذاق اڑانے والے بھی ''بڑے،،لوگ ہیں اور منکرات کی بڑے دھڑلے سے اشاعت ہو رہی ھےکہا جاتا ھے کہ موسیقی روھ کی غذا ھے اور رقص جسم کی ورزش ھے ،بت سازی اور بت گری آرٹ کا معراج ھے ۔ہمارے ٹی وی ،فلم اور تھیٹر کی ساری تان اسی پر ٹوٹتی نظر آتی ھے رہی سہی کسر پاپ میوزک اور جنون مجنون گروپس نے نکال دی اکثر ڈراموں کی ابتدا پرائی لڑکی اور بیگانے لڑکے کے میل ملاپ سے شروع ھوتی ھے سیر سپاٹے کے دوران ،کالج اور یونیورسٹی کی تعلیم کے دوران ان کا ملاپ ھوتا ھے اکثر دولت مند گھرانون میں پردے کا رواج کم ھی ھوتا ھے لہزا آزادی سے باہر گھومنا پھرنا فیشن میں شامل ھو گیا ھے اور ایسی صاحبزادیوں کو یہ موقع ملتا ھے کہ اجنبی لڑکوں کے ساتھ ہوٹلنگ اور شاپنگ کریں ،لانگ ڈرائیو نگ کریںاسی میل ملاپ میں ان کو( love )لو کی بیماری لگ جاتی ھے وعدے وعید ھوتے ھیں ایک دوسرے کے ساتھ جینے مرنے کی قسمیں کھائی جاتی ھیں تمام غل غپارہ کرنے کے بعد ایک کی ممی دوسرے کے مام کے پاس جاتی ھے والدین کو کچھ پتہ نہں کہ ان کا ھونے والا داماد کون ھے اس کا حسب و نسب ،ذات پات،پیشہ و ھنر سب سے لا علم ھیں مگر لڑکی کا اصرار ھے کہ شادی اسی سے کرنی ھے اب والدین کے لئے ایک ھی راستہ ھے کہ وہ ہاں کر دیں ورنہ کورٹ کے دروازے کھلے ھیں جہنم میں گئے جنم دینے والے پالنے والے اور پڑھانے والے مان باپ کی عزت و انا کو خاک میں ملانے والی یہ ماڈرن لڑکی بہت خوش ھے کہ اس نے میدان مار لیا ھے لیکن چند دن کے بعد لو کا بخار اتر جاتا ھے اب یہ گھر کی رہی نہ گھاٹ کی میکے کو یہ ذلیل کر کے ائی ھے تو سسرال جا کر خود رسوا ھو گئی ۔،،،،
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
اکثر مشاہدے کی بات ھے کہ اگر ماں (محبت کی شادی رچاکر )کو لو کی بیماری لگی ھو تو اس کے بطن سے جنم لینے والی بیٹی یہاں تک کہ اس کی نواسی بھی یہی شغل کرے گی ۔زیادہ دورکی بات نہیں ھے جب یہاں مستورات کی ھاکی کی تیم بنی تو تمام ملک میں شور مچ گیا اور وہ ٹیم ملک سے باہر نہ جاسکی ،مگر اب صورت حال یہ ھے کہ سوئمنگ سے کرکٹ تک شائد ھی کوئی گیم ھو جس میں لڑکیوں کی ٹیم تشکیل نہ دی گئ ھو ریفری سے لیکر کوچ تک تمام غیر محرم مرد ھوتے ھیں ۔عجیب بات یہ ھے ملکی سطح پر لڑکیوں کے میچز میں سٹیڈیم یا گراونڈ مرد تماش بینوں سے عمومآ خالی ھوتے ہیں مگر یہی میچز ٹی وی پر تمام دنیا کو دکھائے جاتے ھیں ۔کس قدر شکر کا مقام ھے کہ کھلاڑی ٹریک سوت یا قمیص شلوار میں ملبوس نظر آتے ھیں ۔لطف کی بات یہ ھے کہ حج جیسے مقدس سفرمیں عورت (خواہ60۔70 سال ھو) کے ساتھ کسی محرم کا ھونا ضروری قرار دیا گیا ھے ورنہ وہ حج جیسے اسلام کی اہم رکن سے محروم ھوسکتی ھے ۔لیکن اگر نوجوان لڑکیوں پر مشتمل کسی ٹیم نے مکہ مدینہ نہیں بلکہ انڈیا ،سری لنکا یا یورپ جانا ھو تو ان کے ساتھ جانے والے تمام آفیشلز مرد حضرات اور وہ بھی غیر محرم اس قدر بے پردگی اور آزاد روی کے باوجود کھیل کے میدان میں آج تک لڑکیوں کی ٹیموں نے کونسا تیر مارا ھےالبتہ خدا کے احکام کی کھلی خلاف ورزی اور جگ ہنسائی ضرور ھوئی ھے ان کھیل کھلیانوں اور خاص کر بیرون ملک جانے والی ٹیموں پر اٹھنے والے اخراجات ہزاروں میں نہیں لاکھوں میں ھیں اور یہ اس قوم کی کمائی کا پیسہ ھے جسکی غربت دنیا میں ضرب المثل بن چکی ھیں ۔سیکولر ازم اور ماڈرن ازم کی جھوٹی چک سے جنم لینے والی یہ حیا کش بے پردگی اور مادر پدر آزادی آگر اسی طرح پھلتی پھولتی رہی تو ایسی ماؤں کے بطن سے جنم لینے والے بچے کچھ کھلاڑی تو شائد مل جائیں گے لیکن قوم کی غیرت اور ملت کی آن پر مر مٹنے والے صلاح الدین ایوبی ،ظارق بن ذیاد ،اور موسی بن نضیر ایسے غازی کہاں سے لائیں گے ۔ملت کی پاسبان اور غیرت مند نسل پیدا کرنے والی ماؤں کےلیے اللہ کے ارشادات کا ترجمہ درج ھےاور اے نبی مومن عورتوں سے بہی کہ دیں کہ وہ بہی اپنی نگاھوں کو نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی آرائش کو ظاہر نہ ھونے دیا کریں مگر جو اس میں سے کھلا رہتا ھو اور اپنے سینوں پر اوڑھنیاں اوڑھے رہا کریں ،اور اپنے پاؤں نی ماریں کہ (جھنکار کانوں میں پہنچے)اور ان کا پوشیدہ زیور معلوم ہو جائے اور مؤمنو ،سب خدا کے آگے توبہ کرو تاکہ فلاح پاؤ،،،
 
Top