• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عيد الاضحى کے موقع پر مویشیوں کی قربانی کی مخالفت

فہد ظفر

رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
193
ری ایکشن اسکور
243
پوائنٹ
95
عيد الاضحى کے موقع پر مویشیوں کی قربانی کی مخالفت

اسلام آباد -٣١/ اكتوبر (پی ٹی آئي ) اقطاع عالم بالخصوص مسلم آبادیوں کے حامل ممالک میں عيد الاضحى کی تیّاریاں شروع کو چکی ہیں اور اسی دوران آزاد خیال پاکستانیوں نے ایک بار پھر مسلم برادر انکو اس تهوار کے موقع پر مویشیوں کی قربانی نہ دینے کی ترغيبي مہم شروع کر دی ہے - بینا احمد اور فرح خان نے goatmilk.com پر تحریر کیا کی مسلمانوں پر خود کو سائنسى و اخلاقي ترقيات سے ہم آہنگ کرنا لازم ہے - یہ ایک مذہبی اور ثقافی فریضہ بھی ہے - عيدالاضحى کی اہمیت اور اسکے معنى اور مقاصد ہمیشہ برقرار رہینگے اور ان میں تبدیلی کی کوئی گنجائش نہیں تا ہم عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق ہمیں ہر بات کو عملی کسوٹی پر پرکھنا بھی ضروری ہے - مغربی ممالک میں آباد مسلمانوں میں یہ ویب سائٹ انتہائی مقبول ہے - انہوں نر یہ جواز بھی پیش کیا کہ الله کی لاکھوں مخلوق کو قربانی کرنے میں بربريت کا عنصر بھی شامل ہے - غذا کے طور پر استعمال کرنے کے لئے مویشی پروری سے ماحولیات کی آلودگی سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا جبکہ انسانی صحت کے لئے گوشت کا استمال بھی نقصاندہ ہے - اسلام میں گوشت کی ایک حد بھی مقرّر ہے ہم تا ہم اس سے تجاوز کرتے ہیں - انہوں نے مزید کہا کی مسلمانوں بالخصوص مغربی ممالک میں آباد مسلمانوں پر عيدالاضحى کے موقع پر بکروں ، گایوں اور اونٹ کی قربانی سے گریز لازم ہے - ہمیں اپنے نیک عزائم کو کوئی اور رخ دینے کی ضرورت ہے - گزشتہ سال بھی مویشیوں سے متعلق کارکنوں کی ایک تنظیم نے بھی اس نوعيت کی ایک مہم چلاتے ہوئے جانوروں کو قربان کرنے کے بجائے انکے تحفظ پر مرکوز کرنے کی ترغيب مسلمانوں کو دی تھی -



یہ خبر پڑھ کے مجھے بهت افسوس ہوا میں بس اتنا ہی کہونگا کی جب گھر میں ہی چور پڑے ہوئے ہیں تو باهر والوں کا کیا ڈر -
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایسے لوگوں کو منہ توڑ جواب دینا چاہیے۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
یہاں پر اس خبر کو شئر کرنا یقینا" ایک مستحسن عمل ہے۔ لیکن کیا ہی اچھا ہو کہ جہاں پر اسلامی تعلیمات کے خلاف کچھ لکھا جائے، وہیں پر اس کا جواب بھی دیا جائے۔ ہمیں امید ہے کہ پینتھر نے متعلقہ سائٹ پر اس کا جواب ضرور دیا ہوگا۔
 

Ateeq

مبتدی
شمولیت
نومبر 03، 2014
پیغامات
1
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
4
اللہ رب العزت جس نے پوری کائنات کو تخلیق کیا پھر اس کائنات کو چلانے اور برقرار رکھنے کے لئے انسان کو احکامات دیئے. تو جب یہ انسان صرف اپنی عقل ناقص سے احکامات کو پرکھنے کی کوشش کرتا ہے تو بعض اوقات غلط راستے کا انتخاب کر لیتا ہے اور یہی راستہ گمراہی میں مبتلا کر دیتا ہے.
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
اسلام آباد -٣١/ اكتوبر (پی ٹی آئي ) اقطاع عالم بالخصوص مسلم آبادیوں کے حامل ممالک میں عيد الاضحى کی تیّاریاں شروع کو چکی ہیں اور اسی دوران آزاد خیال پاکستانیوں نے ایک بار پھر مسلم برادر انکو اس تهوار کے موقع پر مویشیوں کی قربانی نہ دینے کی ترغيبي مہم شروع کر دی ہے - بینا احمد اور فرح خان نے goatmilk.com پر تحریر کیا کی مسلمانوں پر خود کو سائنسى و اخلاقي ترقيات سے ہم آہنگ کرنا لازم ہے - یہ ایک مذہبی اور ثقافی فریضہ بھی ہے - عيدالاضحى کی اہمیت اور اسکے معنى اور مقاصد ہمیشہ برقرار رہینگے اور ان میں تبدیلی کی کوئی گنجائش نہیں تا ہم عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق ہمیں ہر بات کو عملی کسوٹی پر پرکھنا بھی ضروری ہے - مغربی ممالک میں آباد مسلمانوں میں یہ ویب سائٹ انتہائی مقبول ہے - انہوں نر یہ جواز بھی پیش کیا کہ الله کی لاکھوں مخلوق کو قربانی کرنے میں بربريت کا عنصر بھی شامل ہے - غذا کے طور پر استعمال کرنے کے لئے مویشی پروری سے ماحولیات کی آلودگی سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا جبکہ انسانی صحت کے لئے گوشت کا استمال بھی نقصاندہ ہے - اسلام میں گوشت کی ایک حد بھی مقرّر ہے ہم تا ہم اس سے تجاوز کرتے ہیں - انہوں نے مزید کہا کی مسلمانوں بالخصوص مغربی ممالک میں آباد مسلمانوں پر عيدالاضحى کے موقع پر بکروں ، گایوں اور اونٹ کی قربانی سے گریز لازم ہے - ہمیں اپنے نیک عزائم کو کوئی اور رخ دینے کی ضرورت ہے - گزشتہ سال بھی مویشیوں سے متعلق کارکنوں کی ایک تنظیم نے بھی اس نوعيت کی ایک مہم چلاتے ہوئے جانوروں کو قربان کرنے کے بجائے انکے تحفظ پر مرکوز کرنے کی ترغيب مسلمانوں کو دی تھی -
دراصل یہ نظریہ اس مغالطے پر مبنی ہے کہ ہمیں اسلامی اقدار واحکامات کو سائنسی ترازو میں تولنا چاہیے مگر تھوڑے سے غور و فکر سے اس نظریے کی کمزوری واضح ہو جاتی ہے کیونکہ سائنس کا مسلمہ اصول ہے کہ وہ مادی چیزوں کو دیکھ کر نظریات قائم کرتی ہے اور یہ نظریات آئے دن تغیر و تبدل کا شکار ہوتے رہتے ہیں جو اسکے ناقص اور غیر معتبر ہونے کی واضح دلیل ہے۔ اسلامی اقدار کو سائنسی اصولوں پر پرکھنا خود سائنسی اصولوں کا استہزا اڑانے کے مترادف ہے۔دینِ اسلام کوئی ایسی چیز نہیں ہے کہ اسکا بنایا ہوا کوئی اصول اگر آج کارآمد ہے تو کل کےلیے کوئی اور نیا اصول گھڑ لیا جائے صرف اس لیے کہ سائنس کے ترازو میں اسکا وزن معیاری نہیں ہے۔
اگر یہ بے جا اعتراضات واقعی مسلمان ہونے کا دعویٰ کرنے والوں کی جانب سے کیے گئےہیں تواس کےلیے سب سے پہلے انہیں اس بات کو سمجھنا چاہیے کہ اللہ تعالٰی نے ہر چیز کسی حکمت و مصلحت کے تحت تخلیق کی ہے لہذا کسی امر کی حکمت معلوم نہ ہونے کی صورت میں اسے سرے سے رد کردینا خود ایک غیر سائنٹفک طرزِعمل ہے کیونکہ ہماری عقل محدود ہے اورمحدود ہونے کی بناء پر خالق وحکیم کی لا محدود مصلحتوں اور حکمتوں کو احاطہ میں لانا ممکن نہیں ہے۔
عجیب بات ہے کہ اسلامی طریقہء ذبح کےبالکل صحیح اور سائنٹفک اصولوں کے عین مطابق ہونے کے باوجودمسلم ہونے کا دعویٰ کرنے والوں کااسے بربریت کا نام دینا انکے نزدیک سائنٹفک کیسے ہوگیا ؟
مندرجہ ذیل سطور میں چند اعتراضات اور انکےمختصر جوابات پیش خدمت ہیں:-

” عيدالاضحى کی اہمیت اور اسکے معنى اور مقاصد ہمیشہ برقرار رہینگے اور ان میں تبدیلی کی کوئی گنجائش نہیں “
جواب:-
جب ایسا صدیوں سے چلا آرہا ہے تو آج اس کےمعنی و مقاصد میں تبدیلی کی گنجائش کہاں سے نکل آئی؟ جب یہ ہمیشہ سے برقرار ہیں تو انہیں بر قرار ہی رہنا چاہیے اس کا صدیوں سے برقرار چلا آنا ہی اسکا عملی کسوٹی پرپرکھے ہوئےہونے کی واضح دلیل ہے۔

” الله کی لاکھوں مخلوق کو قربان کرنے میں بربريت کا عنصر بھی شامل ہے “
جواب:-
یہ اعتراض پیش کرنے والوں کوذرااہلِ مغرب کے مذبح خانوں پر بھی ایک نظر جھانک لینا چاہیےکہ سائنسی اصولوں کے علمبرداربربریت سے بھی اونچی سطح پر کس طرح غیر سائنٹفک طریقوں پر معصوم جانوروں سے جانوروں سے بھی بدترین سلوک کر تےہیں اور مجھے یقین ہے کہ وہ اس سلوک سے بے خبر نہیں ہوں گے مگر شائد اہلِ مغرب کی مادہ پرستانہ نظریات سے مرعوب ہو کر وہ اسکو لوگوں سےعمداً پوشیدہ رکھتے ہیں۔

” انسانی صحت کے لئے گوشت کا استعمال بھی نقصان دہ ہے “
جواب:-
یہ بھی سائنس سے ناواقفیت کی ایک اور دلیل ہے جس پر تبصرہ کرنا سوائے وقت کے ضیاع کے کچھ نہیں۔

” اسلام میں گوشت کی ایک حد بھی مقرّر ہے “
جواب:-
کیا ہی اچھا ہوتا جو وہ اس حد کا تعین کر دیتے کم ا ز کم ہم جیسے سائنسی اصولوں سے نا بلدتو اس سے فیض یاب ہو جاتے۔

” مسلمانوں بالخصوص مغربی ممالک میں آبادمسلمانوں پر عيدالاضحى کے موقع پر بکروں ، گایوں اور اونٹ کی قربانی سےگریز لازم ہے “
جواب:-
اس اعتراض پر ہم اپنی طرف سے کچھ کہنے کی بجائے ان مسلم دعوے داروں کا ہی قول نقل کر دینا کافی سمجھتے ہیں ” عيدالاضحى کی اہمیت اور اسکے معنى اور مقاصد ہمیشہ برقرار رہینگے اور ان میں تبدیلی کی کوئی گنجائش نہیں “۔

” عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق ہمیں ہر بات کو عملی کسوٹی پر پرکھنا بھی ضروری ہے “
جواب:-
عصرِ حاضر کے تقاضوں کے پیچھے اگر اہل ِمغرب کے تقاضوں کا ہاتھ ہے تو انہیں معلوم کر لینا لازم ہے کہ مسلمان اہلِ مغرب کے تقاضوں کو نہیں بلکہ اسلام کے غیر متبدل اصولوں کے تقاضوں کو جو اللہ تعالٰی کی طرف سے صحیح سائنسی معیار پر پرکھے ہوئے ہیں مدِ نظر رکھتے ہیں۔ اسلام کے مسلمہ اصولوں میں اہلِ مغرب کے غیر سائنٹفک اصولوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔

” ہمیں اپنے نیک عزائم کو کوئی اور رخ دینے کی ضرورت ہے “
جواب:-
آخر میں ہم صرف اتنا ہی کہنا چاہیں گے کہ اگر کوئی اہلِ مغرب کی اندھی تقلید میں قرآنی احکامات کو ماننا نہیں چاہتا تو صاف کہہ دےلیکن مسلمانوں میں غیر سائنٹفک اصولوں پر استوار ایسے بے جا اعتراضات پیش کرنا اور اسکوعین اسلامی اخلاقی وسائنسی اقدارکے طور پر پیش کرنا بددیانتی کی بدترین مثال ہے۔
 
Last edited:
Top