ابو عکاشہ
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 30، 2011
- پیغامات
- 412
- ری ایکشن اسکور
- 1,491
- پوائنٹ
- 150
سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے حدیث بیان فرمائی کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ
میرے سامنے امتیں لائی گئیں
تو میں نے کسی نبی کے ساتھ دس سے بھی کم دیکھے
اور کسی نبی کے ساتھ ایک آدمی اور دو آدمی دیکھے
اور ایسا نبی بھی دیکھا کہ جن کے ساتھ کوئی بھی نہیں
پھر میرے سامنے ایک بڑی جماعت لائی گئی
تو میں نے انہیں اپنا امتی خیال کیا تو مجھے کہا گیا کہ
یہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام اور ان کی امت ہے
لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آسمان کے
کنارے کی طرف دیکھیں میں نے دیکھا
تو بہت بڑی جماعت نظر آئی
پھر مجھ سے کہا گیا کہ آسمان کے دوسرے کنارے کی طرف دیکھیں
میں نے دیکھا تو ایک بہت بڑی جماعت نظر آئی
تو مجھے کہا گیا کہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت ہے
اور ان میں ستر ہزار آدمی ایسے ہوں گے
جو بغیر حساب اور بغیر عذاب کے جنت میں داخل ہوں گے
پھر اٹھ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھر میں تشریف لے گئے
تو صحابی نے کہا کہ شاید ان سے مراد
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ ہیں
اور کچھ لوگوں نے کہا کہ شاید ان سے مراد وہ لوگ ہیں
جو پیدائشی مسلمان ہیں اور
انہوں نے کسی کو اللہ کا شریک نہیں ٹھہرایا
اور بعض لوگوں نے کچھ اور کہا
پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لے آئے
اور پوچھا کہ تم لوگ کس کے بارے میں گفتگو کر رہے ہو
تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس کی خبر دی گئی
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ وہ لوگ ہیں
جودم نہیں کرواتے اور نہ علاج کی
غرض سے اپنے جسم کو داغتے ہیں
اور نہ فال نکالتے ہیں اور
اپنے پروردگار پر بھروسہ رکھتے ہیں،
سیدناعکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے
اور انہوں نے عرض کیا کہ دعا فرمائیں
کہ اللہ مجھے ان لوگوں میں سے کر دے
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو انہی میں سے ہے
پھر ایک دوسرا آدمی کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا
اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دعا فرمائیں
کہ اللہ مجھے بھی انہی لوگوں میں سے کر دے
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
عکاشہ (رضی اللہ عنہ) تم پر سبقت لے گیا ہے۔
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 527
ایمان کا بیان :
بعض مسلمانوں کے بغیر حساب اور بغیر عذاب کے
جنت میں داخل ہونے کے بیان میں
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ
میرے سامنے امتیں لائی گئیں
تو میں نے کسی نبی کے ساتھ دس سے بھی کم دیکھے
اور کسی نبی کے ساتھ ایک آدمی اور دو آدمی دیکھے
اور ایسا نبی بھی دیکھا کہ جن کے ساتھ کوئی بھی نہیں
پھر میرے سامنے ایک بڑی جماعت لائی گئی
تو میں نے انہیں اپنا امتی خیال کیا تو مجھے کہا گیا کہ
یہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام اور ان کی امت ہے
لیکن آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آسمان کے
کنارے کی طرف دیکھیں میں نے دیکھا
تو بہت بڑی جماعت نظر آئی
پھر مجھ سے کہا گیا کہ آسمان کے دوسرے کنارے کی طرف دیکھیں
میں نے دیکھا تو ایک بہت بڑی جماعت نظر آئی
تو مجھے کہا گیا کہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت ہے
اور ان میں ستر ہزار آدمی ایسے ہوں گے
جو بغیر حساب اور بغیر عذاب کے جنت میں داخل ہوں گے
پھر اٹھ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھر میں تشریف لے گئے
تو صحابی نے کہا کہ شاید ان سے مراد
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ ہیں
اور کچھ لوگوں نے کہا کہ شاید ان سے مراد وہ لوگ ہیں
جو پیدائشی مسلمان ہیں اور
انہوں نے کسی کو اللہ کا شریک نہیں ٹھہرایا
اور بعض لوگوں نے کچھ اور کہا
پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لے آئے
اور پوچھا کہ تم لوگ کس کے بارے میں گفتگو کر رہے ہو
تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس کی خبر دی گئی
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ وہ لوگ ہیں
جودم نہیں کرواتے اور نہ علاج کی
غرض سے اپنے جسم کو داغتے ہیں
اور نہ فال نکالتے ہیں اور
اپنے پروردگار پر بھروسہ رکھتے ہیں،
سیدناعکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے
اور انہوں نے عرض کیا کہ دعا فرمائیں
کہ اللہ مجھے ان لوگوں میں سے کر دے
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو انہی میں سے ہے
پھر ایک دوسرا آدمی کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا
اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دعا فرمائیں
کہ اللہ مجھے بھی انہی لوگوں میں سے کر دے
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
عکاشہ (رضی اللہ عنہ) تم پر سبقت لے گیا ہے۔
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 527
ایمان کا بیان :
بعض مسلمانوں کے بغیر حساب اور بغیر عذاب کے
جنت میں داخل ہونے کے بیان میں