اہل علم سے درخواست ہے کہ اس بات کی وضاحت کردیں کہ کیا قربانی کے گوشت سے پہلے کوئی چیزنہ کھانا (نماز عید الاضحیٰ کے بعد بھی)، مسنون ہے یا صرف نماز سے پہلے کچھ نہ کھانا مسنون ہے
امام بخارى رحمہ اللہ تعالى نے انس بن مالك رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كيا ہے كہ:
" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم عيد الفطر كے روز كھجوريں كھانے سے قبل نماز عيد كے ليے نہيں جاتے تھے، اور كھجوريں طاق ( يعنى ايك يا تين ) كھاتے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 953 ).
نماز عيد الفطر سے قبل كچھ كھا كر جانا اس ليے مستحب كيا گيا ہے كہ اس دن روزہ نہ ركھا جائے، اور يہ روزے ختم ہونے كى نشانى ہے.
ابن حجر رحمہ اللہ تعالى نے اس كى تعليل بيان كرتے ہوئے كہا ہے كہ: اس ميں روزے زيادہ كرنے كا سد ذريعہ، اور اللہ تعالى كے حكم كى اتباع اور پيروى ہے.
ديكھيں: فتح البارى ( 2 / 446 ).
اور جسے كھجور بھى نہ ملے تو اس كے ليے كوئى بھى چيز كھانا مباح ہے.
ليكن
عيد الاضحى ميں مستحب يہ ہے كہ نماز عيد سے قبل كچھ نہ كھايا جائے، بلكہ نماز عيد كے بعد قربانى كر كے قربانى كا گوشت كھائے، اور اگر قربانى نہ كى ہو تو نماز سے قبل كھانے ميں كوئى حرج نہيں.
پورا فتویٰ دیکھنے کے لئے یہا کلک کریں-
Islam Question and Answer - عيد كے آداب