مجھے بہت ہی تعجب ہو رہا ہے محترم بھائی پر جو ایک شرعی مسئلے پر گفت گو کر رہے ہیں لیکن انھیں یہ معلوم نہیں کہ شریعت سے استدلال کا طریق کار کیا ہے؟
ابوالحکم کو جناب رسول اللہ ﷺ نے اس امت کا فرعون قرار دیا ہے جو بالکل درست ہے اس سے انکار کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اسی طرح عہد رسالت مآب میں اسے ابو جہل کا لقب دیا گیا جو امرواقعہ ہے لیکن میرے مہربان اس پر غور کرنے کی زحمت گوارا نہیں کرتے کہ کیا اب اس سے یہ عمومی اصول نکل آیا کہ مخالف فرقے کے جس پیشوا کو چاہیں نام بگاڑ کر پکاریں؟؟تو پھر سوال یہ ہے کہ تمام بریلوی علما انھی عقائد کے حامل ہیں جو ڈاکٹر طاہر القادری کے ہیں تو اب سب کے نام بگاڑنا شروع کردیں!!!
ابوالحکم کو ابو جہل کہنا ایک استثنائی معاملہ ہے اور اس کا کردار اس بات کا گواہ ہے کہ وہ عناد و مخالفت رسول ﷺ میں حد سے بڑھا ہوا تھا لیکن اس دور میں بے شمار کفار تھے کیا اہل اسلام نے ان کے نام بگاڑے؟؟؟
پھر عبداللہ بن ابی کا معاملہ ہمارے سامنے ہے؛اس کی اسلام دشمنی پر کسے شک ہو سکتا ہے لیکن جب تک اس کے متعلق خاص وحی نازل نہ ہوئی رسول اللہ ﷺ کا طرزعمل کیا تھا؟ذرا اس پر بھی غور فرمالیں!!والسلام