5-نور یا بشر
میلادی کبھی ایسی باتیں کرتے ہیں جن سے لازم آتا ہے کہ آپﷺ کی کوئی تاریخ پیدائش ہے ہی نہیں ،
چنانچہ یہ حضرات ایک خودساختہ حدیث پر ایمان رکھتے ہیں کہ ’’ اول ما خلق اللہ نوری‘‘ یعنی اللہ نے سب سے پہلے میرے نور کوپیدا کیا۔ جب تمام مخلوقات میں سب سے پہلے نور نبی (صلی اللہ علیہ وسلم ) کو پیدا کیا گیا
تواس وقت سورج وچاند بھی پیدا نہ ہوئے تھے اورتاریخیں سورج اورچاند ہی سے بنتی ہیں ،
لہذا اس عقیدہ کی بنیاد پر آپﷺکی کوئی تاریخ پیدائش ہوہی نہیںسکتی ! لہذا جب آپﷺ کی کوئی تاریخ پیدائش ہی نہیں ہے توپھر تاریخ پیدائش منانے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
اوراگریہ کہا جائے کہ دنیا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم والدین کے ذریعہ جس تاریخ کوآئے وہی تاریخ پیدائش ہے ۔ توعرض ہے کہ والدین کے ذریعہ دنیا میں پیدا ہونا یہ تو بشر کی خوبی ہے اوراہل بدعت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوبشرمانتے ہی نہیں بلکہ نور مانتے ہیں ، لہٰذا اگر نور، والدین کے مراحل سے گذرے تواسے ایک دوسری شکل اپنا نا کہہ سکتے ہیں پیداہونا تو نہیں کہہ سکتے ، کیونکہ نور کی شکل میں پیدائش تو سب سے پہلے ہوچکی ہے۔
اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ میلادی حضرات عید میلادکے جوازوغیرہ سے متعلق متضادقسم کی باتیں کرتے ہیں لہذا ان کی ساری کی ساری باتیں ایک دوسرے سے ٹکراکر ساقط ہوگئیں ۔
واضح رہے کہ ان کے نزدیک قرآن کی بعض آیات دوسری آیات سے ٹکرانے کے سبب دونوں قسم کی آیات ساقط ہوگئیں (خلاصۃ الافکار شرح مختصر المنار:ص:197،198)
عرض ہے کہ جب ان کے بقول
(نعوذباللہ ) قرآن کی آیات دوسری آیات سے ٹکراجائیں تودونوں قسم کی آیات ساقط ہوجاتیں ہیں ،توپھران کے اپنے اقوال اگرانہیں کے دوسرے اقوال سے ٹکراجائیں توان کا کیا حشرہونا چاہئے، اس کا اندازہ خود لگالیں۔
ہم اگرعرض کریں گے توشکایت ہوگی
ماخذ: اردو مجلس