• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عید میلاد النبی ﷺ کا شرعی و تاریخی جائزہ

محمد شعبان

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 03، 2011
پیغامات
21
ری ایکشن اسکور
51
پوائنٹ
19
کلیم صاحب! بالتفصیل جواب کا بہت شکریہ!
میں ابن تیمیہؒ کی کتاب ڈھونڈ رہا ہوں تاکہ کتاب ڈھونڈ کر خود سے مطالعہ کر سکوں۔
باقی آپ نے میرے سورس کا جو لنک دیا اس کا بہت شکریہ! ویسے میں نے یہ مواد وہاں سے نہیں لیا تھا بہر حال وہ مواد بھی میرے لیے کافی فائدے مند رہے گا۔

آپ سے میں نے تنقیدی نقطہ نظر سے آپ کے مواد کا سورس نہیں مانگا تھا بلکہ میں اس کتاب کو خود پڑھنا چاہ رہا تھا۔بس صرف اتنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

محمد شعبان

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 03، 2011
پیغامات
21
ری ایکشن اسکور
51
پوائنٹ
19
ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسا کرنے والوں کو اِس محبت اور محنت پر ثواب دے ، لیکن نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی پیدائش والے دِن کو منانے کی بدعت کو اپنانے پر ثواب نہیں دے گا۔
آپ کے ترجمے سے مجھے کسی قدر اختلاف ہے کیوں کہ یہاں کوئی ایسا لفظ موجود نہیں جس کا معنی آپ نے شاید کیا ہے۔۔
اگر علامہ ابن تیمیہؒ کو یہاں شاید کا مفہوم پیدا کرنا ہوتا تو یقینا وہ اس مفہوم کو ادا کرنے کے لیے ایسا کوئی لفظ استعمال کر سکتے تھے جس کا مفہوم ان کی منشا کے مطابق ہوتا۔۔۔۔۔

جہاں تک آپ نے علمی خیانت کا تذکرہ کیا تو میں نہیں سمجھتا کہ ڈاکٹر صاحب علمی خیانت کے مرتکب ہوئے ہیں۔۔۔۔۔ اس کی وجہ یہ ہےکہ۔۔۔۔۔۔
ایک مثال سے سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں۔۔۔
فرض کریں ایک شخص نے حضور نبی اکرم ﷺ کے خلاف بہت زیادہ لکھا ہے تو ہم اس شخص پر تنقید کریں گے مگر اپنی بات کو پختہ کرنے کے لیے اس شخص کی وہ بات ضرور کوٹ کریں گےجس میں اس نے حضور نبی اکرم ﷺ کی تعریف بیان کی ہو گی۔۔۔۔۔
بعینہ ڈاکٹر صاحب نے بھی اپنی کتاب میں ابن تیمیہؒ کے حوالے سے یہ نہیں لکھا کہ وہ میلاد کو منانا جائز سمجھتے تھے بلکہ صرف اتنی بات کو اپنے موقف کی تائید میں لائے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو ثواب عطا کرے گا جو ان لوگوں کی اچھی نیت ہے اور جو انہوں نے کوشش کی نہ کہ بدعت اختیار کرنے پر۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
کلیم صاحب! بالتفصیل جواب کا بہت شکریہ!
جزاک اللہ بھائی جان
میں ابن تیمیہؒ کی کتاب ڈھونڈ رہا ہوں تاکہ کتاب ڈھونڈ کر خود سے مطالعہ کر سکوں۔
آن لائن ڈھونڈنے کی کوشش میں نے بھی کی لیکن ناکام رہا باقی یہ کتاب ہماری لائبریری میں موجود ہے۔اس اقتباس کے اسکین بھی لگائے جاسکتے ہیں۔
باقی آپ نے میرے سورس کا جو لنک دیا اس کا بہت شکریہ! ویسے میں نے یہ مواد وہاں سے نہیں لیا تھا
جزاک اللہ پر بھائی جان سیم مواد ہونے کی وجہ سے (پس ایک دو جگہ اونلی ڈیش اور فل سٹاپ وغیرہ کا فرق ہے) میں نے سمجھا کہ آپ نے یہاں سے کاپی پیسٹ لگایا ہے۔وضاحت کا شکریہ عزیز بھائی
بہر حال وہ مواد بھی میرے لیے کافی فائدے مند رہے گا۔
جی بالکل
آپ سے میں نے تنقیدی نقطہ نظر سے آپ کے مواد کا سورس نہیں مانگا تھا بلکہ میں اس کتاب کو خود پڑھنا چاہ رہا تھا۔بس صرف اتنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جی بھائی آپ ضرور مطالعہ کریں۔ان شاءاللہ اللہ تعالیٰ سچ بات آپ کے ذہن میں ڈال دے گا پس کوشش شرط ہے۔باقی تنقید یا زیر کرنے کے حوالے سے بھی میں نے آپ کی پوسٹ کا جواب نہیں دیا تھا۔اونلی اصلاح اور افہام و تفہیم کے ساتھ ایک مسئلہ کی حقیقت کو جاننے کےلیے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
آپ کے ترجمے سے مجھے کسی قدر اختلاف ہے کیوں کہ یہاں کوئی ایسا لفظ موجود نہیں جس کا معنی آپ نے شاید کیا ہے۔۔اگر علامہ ابن تیمیہؒ کو یہاں شاید کا مفہوم پیدا کرنا ہوتا تو یقینا وہ اس مفہوم کو ادا کرنے کے لیے ایسا کوئی لفظ استعمال کر سکتے تھے جس کا مفہوم ان کی منشا کے مطابق ہوتا۔۔۔۔۔
بھائی سیاق وسباق کو مدنظر رکھتے ہوئے ترجمہ پیش کیا گیا تھا۔اگر ترجمہ ٹھیک نہیں تو پھر آپ اپنی طرف سے درست ترجمہ پیش فرمادیں۔قبول کرنے میں کوئی عذر نہ ہوگا۔ان شاءاللہ
جہاں تک آپ نے علمی خیانت کا تذکرہ کیا تو میں نہیں سمجھتا کہ ڈاکٹر صاحب علمی خیانت کے مرتکب ہوئے ہیں۔
عزیز بھائی ڈاکٹر صاحب نے اور پھر اس کےبعد نقل کرتے ہوئے آپ نے بھی ان الفاظ کا یوں ترجمہ کیا ہے۔
’’والله قد يثيبهم على هذه المحبة والاجتهاد ، لا على البدع ‘‘ ’’ اور اللہ تعالیٰ انہیں اس محبت اور اجتہاد پر ثواب عطا فرماتا ہے نہ کہ بدعت پر‘‘
تو بھائی جان آپ بتائیں کہ اس عبارت میں لفظ ’’الاجتهاد‘‘ کا وہی معنی ہے جو آپ نے یا ڈاکٹر صاحب نے کیا ہے۔یا یہ لفظ یہاں محنت،جہد اور کوشش کے مفہوم کا متقاضی ہے۔؟ایک تو سیاق وسباق کو صرف نظر کرتے ہوئے غلط مفہوم لینے کی کوشش کے ساتھ ترجمہ میں بھی گڑ بڑ کی گئی ہے۔تو اب اس کو ہم کیا سمجھیں۔؟ آپ ہی بتادیں۔
نوٹ
اگر اب آپ کہیں کہ کلیم بھائی اجتہاد کا معنی کرنے سے بھی ہماری مراد آپ کی سی ہے تو پھر بھائی اجتہاد لفظ کے متبادل لفظ کیوں نہیں اختیار کیا گیا۔؟ یہاں پر کوئی نظر عوام کو دھوکہ دینے کا پہلو تو نہیں۔؟

اس کی وجہ یہ ہےکہ۔۔۔۔۔۔
ایک مثال سے سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں۔۔۔
فرض کریں ایک شخص نے حضور نبی اکرم ﷺ کے خلاف بہت زیادہ لکھا ہے تو ہم اس شخص پر تنقید کریں گے مگر اپنی بات کو پختہ کرنے کے لیے اس شخص کی وہ بات ضرور کوٹ کریں گےجس میں اس نے حضور نبی اکرم ﷺ کی تعریف بیان کی ہو گی۔۔۔۔۔
تنقیصی تحاریر پر تمحیدی بات کوٹ کرنا ہماری بات کو پختہ بنا سکتی ہے سوری بھائی میں سمجھا نہیں مزید وضاحت۔جزاک اللہ
بعینہ ڈاکٹر صاحب نے بھی اپنی کتاب میں ابن تیمیہؒ کے حوالے سے یہ نہیں لکھا کہ وہ میلاد کو منانا جائز سمجھتے تھے
اگر ایسا موقف نہیں یا شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے بارے میں ڈاکٹر صاحب کا نظریہ یہ نہیں تو پھر شیخ کی کتاب سے اقتباس بطور حوالہ اور تائید میں نقل کرنا کیا معنی رکھتا ہے ۔؟ اور وہ بھی عبارت کا مفہوم غلط اخذ کرتے ہوئے؟
بلکہ صرف اتنی بات کو اپنے موقف کی تائید میں لائے ہیں
یہ آپ کی اپنی وضاحت ہے یا ڈاکٹر صاحب نے بھی یہ وضاحت کی ہے۔؟اگر آپ کی اپنی وضاحت ہے یا ڈاکٹر صاحب کی وضاحت ہے تو میں نہیں مانتا۔
کہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو ثواب عطا کرے گا جو ان لوگوں کی اچھی نیت ہے اور جو انہوں نے کوشش کی نہ کہ بدعت اختیار کرنے پر۔
ڈاکٹر صاحب کے کہنے پر اللہ تعالی ثواب دینا شروع کردیں گے میرے بھائی ؟ میں ایک ایسا کام شرعی سمجھ کر کروں جس کی شریعت نے اجازت نہ دی ہو پر میری نیت اچھی ہو تو کیا مجھے اس پر ثواب ملے گا۔؟ آپ کا اور ڈاکٹر صاحب کا یہ اصول میں سمجھنے سے قاصر ہوں۔سوری بھائی جان
نوٹ:
ایک منٹ کےلیے اگر مان بھی لیا جائے کہ جو ڈاکٹر صاحب نے موقف بیان کیا ہے وہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا بھی ہے۔تو کیا ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا بیان شدہ کوئی موقف شریعت کا درجہ رکھتا ہے۔؟
کیا ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے بیان کرنے کی وجہ سے ہم اس پر عمل کرنا شروع کردیں گے۔؟
 

محمد شعبان

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 03، 2011
پیغامات
21
ری ایکشن اسکور
51
پوائنٹ
19
بھائی سیاق وسباق کو مدنظر رکھتے ہوئے ترجمہ پیش کیا گیا تھا۔اگر ترجمہ ٹھیک نہیں تو پھر آپ اپنی طرف سے درست ترجمہ پیش فرمادیں۔قبول کرنے میں کوئی عذر نہ ہوگا۔ان شاءاللہ
میں نے آپ کے نقل کردہ ترجمے کے حوالے سے اپنے تحفظ کا اظہار کر دیا تھا شاید میں بات واضح نہیں کر سکا۔۔۔
میرا اعتراض یہ تھا کہ آپ نے ابن تیمیہٌ کی عبارت میں شاید کا ترجمہ کیا جو کہ میرے نزدیک ٹھیک معلوم نہیں ہوتا!
اگر سیاق و سباق کے حوالے سے آپ کو شاید ترجمہ کرنا بھی تھا تو آپ بریکٹ کا استعمال کر سکتے تھے۔۔۔۔

عزیز بھائی ڈاکٹر صاحب نے اور پھر اس کےبعد نقل کرتے ہوئے آپ نے بھی ان الفاظ کا یوں ترجمہ کیا ہے۔
تو بھائی جان آپ بتائیں کہ اس عبارت میں لفظ ’’الاجتهاد‘‘ کا وہی معنی ہے جو آپ نے یا ڈاکٹر صاحب نے کیا ہے۔یا یہ لفظ یہاں محنت،جہد اور کوشش کے مفہوم کا متقاضی ہے۔؟ایک تو سیاق وسباق کو صرف نظر کرتے ہوئے غلط مفہوم لینے کی کوشش کے ساتھ ترجمہ میں بھی گڑ بڑ کی گئی ہے۔تو اب اس کو ہم کیا سمجھیں۔؟ آپ ہی بتادیں۔
میں نے جو ترجمہ کیا وہ تو کوشش ہی تھا مگر آپ کے اس سوال کا جواب تو ڈاکٹر صاحب ہی دے سکتے ہیں یا ان کے سکالرز۔۔۔
میرے خیال میں اجتہاد کا لغوی معنی جہد، کوشش وغیرہ ہی ہے۔۔۔۔
تنقیصی تحاریر پر تمحیدی بات کوٹ کرنا ہماری بات کو پختہ بنا سکتی ہے سوری بھائی میں سمجھا نہیں مزید وضاحت۔جزاک اللہ
اگر ایسا موقف نہیں یا شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے بارے میں ڈاکٹر صاحب کا نظریہ یہ نہیں تو پھر شیخ کی کتاب سے اقتباس بطور حوالہ اور تائید میں نقل کرنا کیا معنی رکھتا ہے ۔؟ اور وہ بھی عبارت کا مفہوم غلط اخذ کرتے ہوئے؟
یہ آپ کی اپنی وضاحت ہے یا ڈاکٹر صاحب نے بھی یہ وضاحت کی ہے۔؟اگر آپ کی اپنی وضاحت ہے یا ڈاکٹر صاحب کی وضاحت ہے تو میں نہیں مانتا۔
ڈاکٹر صاحب کے کہنے پر اللہ تعالی ثواب دینا شروع کردیں گے میرے بھائی ؟ میں ایک ایسا کام شرعی سمجھ کر کروں جس کی شریعت نے اجازت نہ دی ہو پر میری نیت اچھی ہو تو کیا مجھے اس پر ثواب ملے گا۔؟ آپ کا اور ڈاکٹر صاحب کا یہ اصول میں سمجھنے سے قاصر ہوں۔سوری بھائی جان
میرے خیال میں آپ نے ان تمام خدشات کا ازالہ کرنا منہاج القرآن والوں ہی کی ذمہ داری ہے۔۔۔
باقی میں اس وقت تک کوئی واضح موقف اختیار نہیں کر سکتا جب تک کہ میں ابن تیمیہٌ کی کتاب کو خود مطالعہ نہ کر لوں۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
ہماری لائبریری میں شاید اس کتاب کر ترجمہ پڑا ہے۔اگر آپ کو آن لائن عربی ٹیکسٹ میں یہ کتاب ملے تو ضرور لنک دیجئے گا۔۔
شکریہ!
ضرور بھیا میں کوشش کروں گا۔کہ نیٹ سے عربی کتاب تلاش کرپاؤ اگر نہ ملی تو پھر اس موضوع سے متعلقہ بحث پر جتنے بھی صفحات ہوں گےان کا اسکین لگا دوں گا۔ان شاءاللہ
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
میں نے آپ کے نقل کردہ ترجمے کے حوالے سے اپنے تحفظ کا اظہار کر دیا تھا شاید میں بات واضح نہیں کر سکا۔۔۔
بھائی یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آپ نے تو سمجھانے کا حق ادا کر دیا ہوں پر میری ناقص عقل اس کا نہ سمجھ سکی ہو۔اللہ تعالی ہر مسلمان کو حق بات سمجھنے کی توفیق دے۔آمین
میرا اعتراض یہ تھا کہ آپ نے ابن تیمیہٌ کی عبارت میں شاید کا ترجمہ کیا
عزیز بھائی شیخ الاسلام ابن تیمیہ ؒ کی عبارت کا جو ترجمہ پیش کیا گیا تھا اس کو دوبارہ نقل کررہا ہوں لیکن اس ترجمہ میں تو ’’شاید‘‘ کا لفظ نہیں تھا۔آپ نے کہا سے تلاش کرلیا؟
شروع سے اب تک یہ ترجمہ لکھا گیا تھا۔’’والله قد يثيبهم على هذه المحبة والاجتهاد ، لا على البدع‘‘ ’’ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسا کرنے والوں کو اِس محبت اور محنت پر ثواب دے ، لیکن نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی پیدائش والے دِن کو منانے کی بدعت کو اپنانے پر ثواب نہیں دے گا ‘‘
جو کہ میرے نزدیک ٹھیک معلوم نہیں ہوتا!
عزیز بھائی میں بار بار کہہ چکا ہوں اس عبارت کا جو صحیح ترجمہ ہے وہ آپ نقل فرمادیں تاکہ اگر میں غلطی کررہا ہوں تو اس کو درست کرلوں۔
اگر سیاق و سباق کے حوالے سے آپ کو شاید ترجمہ کرنا بھی تھا تو آپ بریکٹ کا استعمال کر سکتے تھے۔۔۔۔
پہلی بات میں نے ترجمہ میں ’’شاید‘‘ کا لفظ استعمال نہیں کیا ہاں ’’ہوسکتا ہے‘‘ کے الفاظ ذکر کیے ہیں۔اگر آپ کو اس ’’ہوسکتا ہے‘‘ پر اعتراض ہے تو بھائی اب ترجمہ ایسے بیان کردیتا ہوں
’’اور تحقیق اللہ تعالی ان کو اس محبت اور محنت پر ثواب دے گا لیکن بدعت پر نہیں‘‘
اب اس ترجمہ میں کوئی نقص ہے تو بتائیں۔جن الفاظ پر آپ کو اعتراض تھا وہ ترجمہ سے حذف کردیئے گئے ہیں۔
میں نے جو ترجمہ کیا وہ تو کوشش ہی تھا
بھائی جان میں یا قارئین کیسے سمجھتے کہ آپ کی یہاں مراد کوشش،محنت،جہد ہے۔متشابہ لفظ کا مفہوم جب تک متکلم واضح نہ کردے سامع اس سے اتھنٹک موقف اختیار نہیں کرسکتا۔اب آپ نے وضاحت کردی تو میں سمجھ گیا۔جزاک اللہ اور ہاں اب قوی امید ہے کہ تراجم میں آپ بھی کوئی ایسا مبہم لفظ استعمال نہیں کریں گے کہ جس سے دھوکہ کا پہلو نکلتا ہو۔
مگر آپ کے اس سوال کا جواب تو ڈاکٹر صاحب ہی دے سکتے ہیں یا ان کے سکالرز۔۔۔
بھائی اس وقت آپ مترجم بنے ہوئے ہیں آپ ہی وضاحت کریں چاہیے آپ کو ان سے پوچھ کر ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔
میرے خیال میں اجتہاد کا لغوی معنی جہد، کوشش وغیرہ ہی ہے۔۔۔۔
جی بھائی اجتہاد لغوی طور پر کوشش وغیرہ کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔اور اس سے ایک اصطلاح مجتہد کی بھی ہوتی ہے۔جس جگہ آپ اجتہاد ترجمہ کریں گے تو قاری کے ذہن میں یہاں کوشش وغیرہ کا مفہوم نہیں آئے گا بلکہ وہ اس کو مجتہد کی رو سے سمجھے گا۔تو اس وجہ سے اس لفظ کا ترجمہ ’’والاجتہاد ‘‘ کوشش ، جہدیا محنت ہی کرنا ہوگا۔اگر آپ یہاں پر والاجتہاد کا ترجمہ اجتہاد ہی کریں گے تو پھر آپ نے تمام لوگوں کو مجتہد ہی بنا دیا۔حالانکہ ان کی طرف سے کیا جانے والا کام محبت اور محنت کی غرض سے ہے نہ کہ اجتہاد کی غرض سے۔
میرے خیال میں آپ نے ان تمام خدشات کا ازالہ کرنا منہاج القرآن والوں ہی کی ذمہ داری ہے۔۔۔
تو آپ ہی یہ کام کروا دیں
باقی میں اس وقت تک کوئی واضح موقف اختیار نہیں کر سکتا جب تک کہ میں ابن تیمیہٌ کی کتاب کو خود مطالعہ نہ کر لوں۔
بالکل بھائی آپ خود ہی مطالعہ کرلیں۔جزاکم اللہ خیرا
 

محمد شعبان

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 03، 2011
پیغامات
21
ری ایکشن اسکور
51
پوائنٹ
19
بھائی یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آپ نے تو سمجھانے کا حق ادا کر دیا ہوں پر میری ناقص عقل اس کا نہ سمجھ سکی ہو۔اللہ تعالی ہر مسلمان کو حق بات سمجھنے کی توفیق دے۔آمین
عزیز بھائی شیخ الاسلام ابن تیمیہ ؒ کی عبارت کا جو ترجمہ پیش کیا گیا تھا اس کو دوبارہ نقل کررہا ہوں لیکن اس ترجمہ میں تو ’’شاید‘‘ کا لفظ نہیں تھا۔آپ نے کہا سے تلاش کرلیا؟
عزیز بھائی میں بار بار کہہ چکا ہوں اس عبارت کا جو صحیح ترجمہ ہے وہ آپ نقل فرمادیں تاکہ اگر میں غلطی کررہا ہوں تو اس کو درست کرلوں۔
پہلی بات میں نے ترجمہ میں ’’شاید‘‘ کا لفظ استعمال نہیں کیا ہاں ’’ہوسکتا ہے‘‘ کے الفاظ ذکر کیے ہیں۔اگر آپ کو اس ’’ہوسکتا ہے‘‘ پر اعتراض ہے تو بھائی اب ترجمہ ایسے بیان کردیتا ہوں
اب اس ترجمہ میں کوئی نقص ہے تو بتائیں۔جن الفاظ پر آپ کو اعتراض تھا وہ ترجمہ سے حذف کردیئے گئے ہیں۔
بھائی جان میں یا قارئین کیسے سمجھتے کہ آپ کی یہاں مراد کوشش،محنت،جہد ہے۔متشابہ لفظ کا مفہوم جب تک متکلم واضح نہ کردے سامع اس سے اتھنٹک موقف اختیار نہیں کرسکتا۔اب آپ نے وضاحت کردی تو میں سمجھ گیا۔جزاک اللہ اور ہاں اب قوی امید ہے کہ تراجم میں آپ بھی کوئی ایسا مبہم لفظ استعمال نہیں کریں گے کہ جس سے دھوکہ کا پہلو نکلتا ہو۔
بھائی اس وقت آپ مترجم بنے ہوئے ہیں آپ ہی وضاحت کریں چاہیے آپ کو ان سے پوچھ کر ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔
جی بھائی اجتہاد لغوی طور پر کوشش وغیرہ کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔اور اس سے ایک اصطلاح مجتہد کی بھی ہوتی ہے۔جس جگہ آپ اجتہاد ترجمہ کریں گے تو قاری کے ذہن میں یہاں کوشش وغیرہ کا مفہوم نہیں آئے گا بلکہ وہ اس کو مجتہد کی رو سے سمجھے گا۔تو اس وجہ سے اس لفظ کا ترجمہ ’’والاجتہاد ‘‘ کوشش ، جہدیا محنت ہی کرنا ہوگا۔اگر آپ یہاں پر والاجتہاد کا ترجمہ اجتہاد ہی کریں گے تو پھر آپ نے تمام لوگوں کو مجتہد ہی بنا دیا۔حالانکہ ان کی طرف سے کیا جانے والا کام محبت اور محنت کی غرض سے ہے نہ کہ اجتہاد کی غرض سے۔
تو آپ ہی یہ کام کروا دیں
آپ خوامخواہ ہی بات کو طول دے رہے ہیں۔اب جو آپ نے ترجمہ کیا اور پہلے والے ترجمے کا موازنہ کر لیجئے اور اپنی علمی دیانت بھی دیکھ لیں!!!
’’اور تحقیق اللہ تعالی ان کو اس محبت اور محنت پر ثواب دے گا لیکن بدعت پر نہیں‘‘
’’والله قد يثيبهم على هذه المحبة والاجتهاد ، لا على البدع‘‘ ’’ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسا کرنے والوں کو اِس محبت اور محنت پر ثواب دے ، لیکن نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی پیدائش والے دِن کو منانے کی بدعت کو اپنانے پر ثواب نہیں دے گا ‘‘
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
آپ خوامخواہ ہی بات کو طول دے رہے ہیں۔
عزیز بھائی میں نے تو یہ سمجھ کر اس موضوع پر آپ سے گفتگو کرنے کی کوشش کی کہ شاید کچھ سیکھنے کو مل جائے اور اپنی طرف سے ہر ہر بات کی کھلی وضاحت کرنے کی کوشش بھی کی پر آپ کے مختصر تبصرے اور لاجواب جوابات ہی میرے لیے کافی ہیں۔اگر کوئی علمی گفتگو کرنی ہے تو ٹھیک ورنہ ٹائم خرچ کرنے کے اور بہت سارے مقامات ہوتے ہیں۔
اب جو آپ نے ترجمہ کیا اور پہلے والے ترجمے کا موازنہ کر لیجئے اور اپنی علمی دیانت بھی دیکھ لیں!!!
بھائی جان آپ بار بار لفظ ’’شاید‘‘ پر اعتراض کررہے تھے حالانکہ جو ترجمہ میری طرف سے پوسٹ ہوا اس میں’’ شاید‘‘ کا لفظ ہی نہیں تھا۔میرے توجہ دلانے پر بھی آپ کی طرف سے کوئی کومنٹس نہیں آیا کہ اس لفظ کے علاوہ کس لفظ پر اعتراض ہے۔اور پھر کتنی بار یہ بھی کہا کہ اگر میرے والا ترجمہ غلط ہے تو پھر آپ ہی اس کا صحیح ترجمہ پیش کردیں۔اس کے علاوہ کئی باتوں کی وضاحت طلب کی گئی دوسروں کے کھاتے میں ڈال کر راہ فرار اختیار کرگئے۔اور پھر اب تو علمی خیانت کی طرف بھی اشارہ کردیا۔واہ بھیا
اگر علمی دیانت کی طرف توجہ دلانے سے پہلے کچھ غور کرلیا ہوتا تو یہ کہنے کے قابل ہی نہ ہوتے۔میری طرف سے پہلے اس طرح ترجمہ پوسٹ ہوا
’’والله قد يثيبهم على هذه المحبة والاجتهاد ، لا على البدع‘‘ ’’ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسا کرنے والوں کو اِس محبت اور محنت پر ثواب دے ، لیکن نبی صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی پیدائش والے دِن کو منانے کی بدعت کو اپنانے پر ثواب نہیں دے گا ‘‘
پھر آپ کی طرف سے ’’شاید‘‘ ’’ماید‘‘ پر اعتراض ہوا اس لفظ کو خارج کرکے یہ ترجمہ لگایا
’’اور تحقیق اللہ تعالی ان کو اس محبت اور محنت پر ثواب دے گا لیکن بدعت پر نہیں‘‘
آپ نے دونوں ترجموں کا موازنہ کرتے ہوئے علمی دیانت کا معیار قائم کیا۔
برادر اکبر یا اصغر۔!!!
اگر ہوسکے تو دونوں ترجموں میں کیا علمی دیانت کی گئی ہے ذرا وضاحت کرنے کی کوشش کریں گے۔؟
 
Top