محترمی!
آپ نے ترجمہ درست نہیں کیا تھا اور اب آپ مان بھی نہیں رہے۔۔۔
عزیز بھائی میری سب پوسٹس آپ ریڈ کرسکتے ہیں۔جن جن الفاظ پر آپ کو اعتراض تھا وہ میں نکالتا رہا۔میں کون سی بات نہیں مان رہا۔؟ کئی بار کئی طریقوں سے ترجمہ پیش کیا۔اور بار بار کہا بھی کہ بھائی اگر ترجمہ درست نہیں تھا تو آپ ہی وضاحت فرمادیں۔پر آپ نے کوشش ہی نہیں کی۔بس اتنا کہا کہ ’’شاید‘‘ یا ’’ہوسکتا ہے‘‘ کے الفاظ کس عربی ورڈ کا ترجمہ ہے وغیرہ
اب آپ اگلی پوسٹ میں عبارت، اس کا صحیح ترجمہ اور مفہوم واضح کریں گے۔ان شاءاللہ
"]ابن تیمیہ کے نزدیک یہ بات متحقق تھی کہ میلاد منانے پر ثواب ملتا ہے اور آپ کہہ رہے ہیں کہ شاید ثواب ملے گا۔
لفظ میلاد سے اگر تو آپ کی مراد وہ ہے جس کی اسلام اجازت دیتا ہے۔تو پھر تو اس پر ثواب ہی ثواب ہے۔کیونکہ وہ حکم اسلام ہے لیکن اگر آپ کی مراد مروجہ میلاد ہے تو پھر
اناللہ وانا الیہ راجعون بہت بڑا دعویٰ
شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ کی بیان شدہ عبارت سے یا ابن تیمیہؒ کے حوالے سے کسی بھی کتاب سے آپ یہ ثابت نہیں کرسکتے۔کہ شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ کے نزدیک میلاد منانے پر ثواب ملتا ہے۔
میں آپ کو ایک بار پھر مشورہ دوں گا کہ آپ اس عبارت کو دوبارہ دس بار پڑھیں اور سمجھیں۔امید ہے کہ سمجھ کی کوشش رکھنے سے مفہوم عبارت سمجھ آجائے گا۔ان شاءاللہ
وإنما العيد شريعة ، فما شرعه الله اتبع . وإلا لم يحدث في الدين ما ليس منه . وكذلك ما يحدثه بعض الناس ، إما مضاهاة للنصارى في ميلاد عيسى عليه السلام ، وإما محبة للنبي صلى الله عليه وسلم ، وتعظيمًا . والله قد يثيبهم على هذه المحبة والاجتهاد ، لا على البدع -
پس اسی بات کو ڈاکٹر طاہر القادری صاحب نے کوٹ کیا اپنے موقف کی تائید میں،میرے خیال میں آپ بات بالکل سمجھ چکے ہیں اور بس ویسے ہی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یاد ہوگا پہلے آپ نے کچھ یوں کہا تھا
بعینہ ڈاکٹر صاحب نے بھی اپنی کتاب میں ابن تیمیہؒ کے حوالے سے یہ نہیں لکھا کہ وہ میلاد کو منانا جائز سمجھتے تھے بلکہ صرف اتنی بات کو اپنے موقف کی تائید میں لائے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو ثواب عطا کرے گا جو ان لوگوں کی اچھی نیت ہے اور جو انہوں نے کوشش کی نہ کہ بدعت اختیار کرنے پر۔
اور اب آپ نے یوں کہا
پس اسی بات کو ڈاکٹر طاہر القادری صاحب نے کوٹ کیا اپنے موقف کی تائید میں
اور اسی پوسٹ میں آپ کے یہ الفاظ بھی موجود ہیں
"]ابن تیمیہ کے نزدیک یہ بات متحقق تھی کہ میلاد منانے پر ثواب ملتا ہے اور آپ کہہ رہے ہیں کہ شاید ثواب ملے گا۔
اب مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ آپ پہلے مجھے ایک مثال سے سمجھا رہےتھے اور ساتھ یہ بھی کہہ رہے تھے کہ
’’ ابن تیمیہؒ کے حوالے سے یہ نہیں لکھا کہ وہ میلاد کو منانا جائز سمجھتے تھے ‘‘ اور اب آپ نے ریڈ کلر میں یہ دعویٰ بھی کردیا۔
سوری بھائی اس تضاد بیانی کی سمجھ عقل کلیم، سوچ کلیم، فہم کلیم، سمجھ کلیم سے بالا ہے۔اگر آپ آسان الفاظ میں سمجھا دیں تو نوارش ہوگی
اب آپ منہاج القرآن والوں سے خود رابطہ فرما سکتے ہیں اور اپنا اعتراض ان کو درج کروا سکتے ہیں میں ان کا نمائندہ نہیں جو آپ کی بات کو ان تک پہنچائوں۔
واہ کیا خوب کہاوت ڈالی ہے آپ نے بھائی
’’کلیم پانی پیتا ہے مجھے پانی پیتا دیکھ کر میرا دوست محمد شعبان فون نکالتا ہے اورمیسج کردیتا ہے اپنے کسی دوست کو اور پوچھتا ہے کہ ڈیئر کلیم نے پانی پیا ہے تم بتاؤ پانی ٹھنڈا تھا یا گرم؟‘‘
تو اس حرکت پر محمد شعبان بھائی کو اس کا دوست کیا کہے گا۔؟ شعبان بھائی آپ خود ہی بتا دیں تو بہتر ہے۔
سیم اسی مثال کی طرح آپ کے ان بیان شدہ الفاظ کی سیچوایشن ہے۔
عزیز بھائی ادارہ منہاج کے سرخیل ڈاکٹر صاحب کی کتاب سے اقتباس آپ نے نقل کیا اور پھر بحث میں آپ شریک ہیں۔دفاع آپ کررہے ہیں۔تو اٹھائے گئے سوالات کے جوابات ہی آپ دیں گے چاہے جیسے اور جہاں سے مرضی جوابات لینے پڑیں نہ کہ اگلے آدمی کے اوپر ڈال دیں۔امید ہے اب آپ سمجھ گئے ہوں گے۔