جزاک اللہ خیرا
جناب مجهے جو پوسٹ ملی ہے اس میں حدیث کی دو تین کتابوں کے حوالے دیے گئے ہیں اور اسنادہ صحیح لکها ہے. آپ نے جو عربی متن پیش کیا ہے وہ کس کتاب سے ہے اور کیا سبهی کتابوں میں متن یکساں ہے. ویسے میں نے بهیجنے والے سے عربی متن کا تقاضا کیا تها لیکن اب تک بهیجا نہیں.
وایاکم!
جی جناب جو متن میں نے پیش کیا ہے ہے وہ نسائی کا ہے. صحیح مسلم کے الفاظ یہ ہیں:
صحيح مسلم: كِتَابُ الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ(بَابُ فَضْلِ الِاجْتِمَاعِ عَلَى تِلَاوَةِ الْقُرْآنِ وَعَلَى الذِّكْرِ)
صحیح مسلم: کتاب: ذکر الٰہی‘دعا ‘توبہ اور استغفار(باب: قرآن کی تلاوت اور اللہ کے ذکر کو سننے سنانے کے لیے اکٹھے ہونے کی فضیلت)
6857 . حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ أَبِي نَعَامَةَ السَّعْدِيِّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ خَرَجَ مُعَاوِيَةُ عَلَى حَلْقَةٍ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ مَا أَجْلَسَكُمْ قَالُوا جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ قَالَ آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَاكَ قَالُوا وَاللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَاكَ قَالَ أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهْمَةً لَكُمْ وَمَا كَانَ أَحَدٌ بِمَنْزِلَتِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَلَّ عَنْهُ حَدِيثًا مِنِّي وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَى حَلْقَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ مَا أَجْلَسَكُمْ قَالُوا جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ وَنَحْمَدُهُ عَلَى مَا هَدَانَا لِلْإِسْلَامِ وَمَنَّ بِهِ عَلَيْنَا قَالَ آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَاكَ قَالُوا وَاللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَاكَ قَالَ أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهْمَةً لَكُمْ وَلَكِنَّهُ أَتَانِي جِبْرِيلُ فَأَخْبَرَنِي أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُبَاهِي بِكُمْ الْمَلَائِكَةَ
حکم : صحیح
6857 . حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نکل کر مسجد میں ایک حلقے (والوں) کے پاس سے گزرے، انہوں نے کہا: تمہیں کس چیز نے یہاں بٹھا رکھا ہے؟ انہوں نے کہا: ہم اللہ کا ذکر کرنے کے لیے بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا: کیا اللہ کو گواہ بنا کر کہتے ہو کہ تمہیں اس کے علاوہ اور کسی غرض نے نہیں بٹھایا؟ انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! ہم اس کے علاوہ اور کسی وجہ سے نہیں بیٹھے، انہوں نے کہا؛ دیکھو، میں نے تم پر کسی تہمت کی وجہ سے قسم نہیں دی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے میری حیثیت کا کوئی شخص ایسا نہیں جو حدیث بیان کرنے میں مجھ سے کم ہو، (اس کے باوجود اپنے یقینی علم کی بنا پر میں تمہارے سامنے یہ حدیث بیان کر رہا ہوں کہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکل کر اپنے ساتھیوں کے ایک حلقے کے قریب تشریف لائے اور فرمایا: "تم کس غرض سے بیٹھے ہو؟" انہوں نے کہا: ہم بیٹھے اللہ کا ذکر کر رہے ہیں اور اس بات پر اس کی حمد کر رہے ہیں کہ اس نے اسلام کی طرف ہماری رہنمائی کی، اس کے ذریعے سے ہم پر احسان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا تم اللہ کو گواہ بنا کر کہتے ہو کہ تم صرف اسی غرض سے بیٹھے ہو؟" انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! ہم اس کے سوا اور کسی غرض سے نہیں بیٹھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں نے تم پر کسی تہمت کی وجہ سے تمہیں قسم نہیں دی، بلکہ میرے پاس جبریل آئے اور مجھے بتایا کہ اللہ تعالیٰ تمہارے ذریعے سے فرشتوں کے سامنے فخر کا اظہار فرما رہا ہے۔"
سنن ترمذی میں:
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْقَوْمِ يَجْلِسُونَ فَيَذْكُرُونَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ مَا لَهُمْ مِنَ الْفَضْلِ)
جامع ترمذی: كتاب: مسنون ادعیہ واذکار کے بیان میں(باب: ایک جگہ بیٹھ کر ذکر الٰہی کرنے والوں کی فضیلت کابیان)
3379 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو نَعَامَةَ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ خَرَجَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْمَسْجِدِ فَقَالَ مَا يُجْلِسُكُمْ قَالُوا جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ قَالَ آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَاكَ قَالُوا وَاللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَاكَ قَالَ أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ تُهْمَةً لَكُمْ وَمَا كَانَ أَحَدٌ بِمَنْزِلَتِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَلَّ حَدِيثًا عَنْهُ مِنِّي إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَى حَلْقَةٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ مَا يُجْلِسُكُمْ قَالُوا جَلَسْنَا نَذْكُرُ اللَّهَ وَنَحْمَدُهُ لِمَا هَدَانَا لِلْإِسْلَامِ وَمَنَّ عَلَيْنَا بِهِ فَقَالَ آللَّهِ مَا أَجْلَسَكُمْ إِلَّا ذَاكَ قَالُوا آللَّهِ مَا أَجْلَسَنَا إِلَّا ذَاكَ قَالَ أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفْكُمْ لِتُهْمَةٍ لَكُمْ إِنَّهُ أَتَانِي جِبْرِيلُ فَأَخْبَرَنِي أَنَّ اللَّهَ يُبَاهِي بِكُمْ الْمَلَائِكَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَأَبُو نَعَامَةَ السَّعْدِيُّ اسْمُهُ عَمْرُو بْنُ عِيسَى وَأَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ اسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُلٍّ
حکم : صحیح
3379 . ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ مسجد گئے (وہاں بیٹھے ہوئے لوگوں سے) پوچھا: تم لوگ کس لیے بیٹھے ہو؟ ان لوگوں نے کہا: ہم یہاں بیٹھ کر اللہ کو یاد کرتے ہیں، معاویہ نے کہا: کیا! قسم اللہ کی !تم کو اسی چیز نے یہاں بٹھا رکھا ہے؟ انہوں نے کہا : قسم اللہ کی، ہم اسی مقصد سے یہاں بیٹھے ہیں، معاویہ نے کہا: میں نے تم لوگوں پر کسی تہمت کی بنا پر قسم نہیں کھلائی ہے ۱؎ ، رسول اللہ ﷺ کے پاس میرے جیسا مقام ومنزلت رکھنے والا کوئی شخص مجھ سے کم (ادب واحتیاط کے سبب) آپ سے حدیثیں بیان کرنے والا نہیں ہے۔ (پھر بھی میں تمہیں یہ حدیث سنا رہاہوں) رسول اللہ ﷺ اپنے صحابہ کے پاس گئے وہ سب دائرہ لگا کر بیٹھے ہوئے تھے، ان سے کہا: کس لیے بیٹھے ہو؟ انہوں نے کہا: ہم یہاں بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرتے ہیں، اللہ نے ہمیں اسلام کی طرف جو ہدایت دی ہے، اور مسلمان بنا کر ہم پر جو احسان فرمایا ہے ہم اس پر اس کا شکریہ اداکرتے ہیں، اوراس کی حمد بیان کرتے ہیں، آپ ﷺنے فرمایا:' کیا واقعی ؟! قسم ہے تمہیں اسی چیز نے یہاں بٹھا رکھا ہے؟ انہوں نے کہا: قسم اللہ کی، ہمیں اسی مقصد نے یہاں بٹھا یا ہے، آپ نے فرمایا:' میں نے تمہیں قسم اس لیے نہیں دلائی ہے، میں نے تم لوگوں پرکسی تہمت کی بناپرقسم نہیں کھلائی ہے، بات یہ ہے کہ جبرئیل علیہ السلام میرے پاس آئے اور انہوں نے مجھے بتایا اور خبردی کہ اللہ تعالیٰ تمہارے ذریعہ فرشتوں پر فخر کرتاہے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔