- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
مالِ غنیمت کا مسئلہ:
رسول اللہﷺ نے معرکہ ختم ہونے کے بعد تین دن بدر میں قیام فرمایا ، اور ابھی آپﷺ نے میدانِ جنگ سے کوچ نہیں فرمایا تھا کہ مالِ غنیمت کے بارے میں لشکر کے اندر اختلاف پڑگیا اور جب یہ اختلاف شدت اختیار کر گیا تو رسول اللہﷺ نے حکم دیا کہ جس کے پاس جو کچھ ہے وہ آپﷺ کے حوالے کردے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس حکم کی تعمیل کی اور اس کے بعد اللہ نے وحی کے ذریعہ اس مسئلے کا حل نازل فرمایا۔
حضرت عبادہ بن صامتؓ کا بیان ہے کہ ہم لوگ نبیﷺ کے ساتھ مدینے سے نکلے اور بدر میں پہنچے۔ لوگوں سے جنگ ہوئی اور اللہ نے دشمن کو شکست دی۔ پھر ایک گروہ ان کے تعاقب میں لگ گیا اور انہیں کھدیڑ نے اور قتل کرنے لگا اور ایک گروہ مالِ غنیمت پر ٹوٹ پڑا اور اسے بٹورنے اور سمیٹنے لگا اور ایک گروہ نے رسول اللہﷺ کے گرد گھیرا ڈالے رکھا کہ مبادا دشمن دھوکے سے آپﷺ کو کوئی اذیت پہنچادے۔ جب رات آئی اور لوگ پلٹ پلٹ کر ایک دوسرے کے پاس پہنچے تو مالِ غنیمت جمع کرنے والوں نے کہا کہ ہم نے اسے جمع کیا ہے، لہٰذا اس میں کسی اور کا کوئی حصہ نہیں۔ دشمن کا تعاقب کرنے والوں نے کہا :''تم لوگ ہم سے بڑھ کر اس کے حق دار نہیں کیونکہ اس مال سے دشمن کو بھگانے اور دور رکھنے کاکام ہم نے کیا تھا۔'' اور جو لوگ رسول اللہﷺ کی حفاظت فرما رہے تھے انہوں نے کہا :''ہمیں یہ خطرہ تھا کہ دشمن آپ کو غفلت میں پاکر کوئی اذیت نہ پہنچا دے اس لیے ہم آپﷺ کی حفاظت میں مشغول رہے۔'' اس پراللہ نے یہ آیت نازل فرمائی :
يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَنفَالِ ۖ قُلِ الْأَنفَالُ لِلَّـهِ وَالرَّسُولِ ۖ فَاتَّقُوا اللَّـهَ وَأَصْلِحُوا ذَاتَ بَيْنِكُمْ ۖ وَأَطِيعُوا اللَّـهَ وَرَسُولَهُ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ﴿١﴾ (۸: ۱)
''لوگ آپﷺ سے مال ِ غنیمت کے متعلق پوچھتے ہیں، کہہ دو غنیمت اللہ اور رسولﷺ کے لیے ہے، پس اللہ سے ڈرو ، اور اپنے باہمی تعلقات کی اصلاح کرلو اور اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت کرو اگر واقعی تم لوگ مومن ہو۔''
اس کے بعد رسول اللہﷺ نے مالِ غنیمت کو مسلمانوں کے درمیان تقسیم فرمادیا۔1
اسلامی لشکر مدینے کی راہ میں:
رسول اللہﷺ تین روز بدر میں قیام فرماکر مدینے کے لیے چل پڑے۔ آپﷺ کے ہمراہ مشرک قیدی بھی تھے اور مشرکین سے حاصل کیا ہوا مالِ غنیمت بھی۔ آپﷺ نے حضرت عبد اللہ بن کعبؓ کو اس کی نگرانی سونپی تھی۔ جب آپﷺ وادیٔ صفرا ء کے درّے سے باہر نکلے تو درّے اور نازیہ کے درمیان ایک ٹیلے پر پڑاؤ ڈالا اور وہیں خمس (پانچواں حصہ ) علیحدہ کر کے باقی مال ِ غنیمت مسلمانوں پر برابر تقسیم کردیا۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 مسند احمد ۵ / ۳۲۳ ، ۳۲۴ حاکم ۲/۳۲۶
رسول اللہﷺ نے معرکہ ختم ہونے کے بعد تین دن بدر میں قیام فرمایا ، اور ابھی آپﷺ نے میدانِ جنگ سے کوچ نہیں فرمایا تھا کہ مالِ غنیمت کے بارے میں لشکر کے اندر اختلاف پڑگیا اور جب یہ اختلاف شدت اختیار کر گیا تو رسول اللہﷺ نے حکم دیا کہ جس کے پاس جو کچھ ہے وہ آپﷺ کے حوالے کردے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس حکم کی تعمیل کی اور اس کے بعد اللہ نے وحی کے ذریعہ اس مسئلے کا حل نازل فرمایا۔
حضرت عبادہ بن صامتؓ کا بیان ہے کہ ہم لوگ نبیﷺ کے ساتھ مدینے سے نکلے اور بدر میں پہنچے۔ لوگوں سے جنگ ہوئی اور اللہ نے دشمن کو شکست دی۔ پھر ایک گروہ ان کے تعاقب میں لگ گیا اور انہیں کھدیڑ نے اور قتل کرنے لگا اور ایک گروہ مالِ غنیمت پر ٹوٹ پڑا اور اسے بٹورنے اور سمیٹنے لگا اور ایک گروہ نے رسول اللہﷺ کے گرد گھیرا ڈالے رکھا کہ مبادا دشمن دھوکے سے آپﷺ کو کوئی اذیت پہنچادے۔ جب رات آئی اور لوگ پلٹ پلٹ کر ایک دوسرے کے پاس پہنچے تو مالِ غنیمت جمع کرنے والوں نے کہا کہ ہم نے اسے جمع کیا ہے، لہٰذا اس میں کسی اور کا کوئی حصہ نہیں۔ دشمن کا تعاقب کرنے والوں نے کہا :''تم لوگ ہم سے بڑھ کر اس کے حق دار نہیں کیونکہ اس مال سے دشمن کو بھگانے اور دور رکھنے کاکام ہم نے کیا تھا۔'' اور جو لوگ رسول اللہﷺ کی حفاظت فرما رہے تھے انہوں نے کہا :''ہمیں یہ خطرہ تھا کہ دشمن آپ کو غفلت میں پاکر کوئی اذیت نہ پہنچا دے اس لیے ہم آپﷺ کی حفاظت میں مشغول رہے۔'' اس پراللہ نے یہ آیت نازل فرمائی :
يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَنفَالِ ۖ قُلِ الْأَنفَالُ لِلَّـهِ وَالرَّسُولِ ۖ فَاتَّقُوا اللَّـهَ وَأَصْلِحُوا ذَاتَ بَيْنِكُمْ ۖ وَأَطِيعُوا اللَّـهَ وَرَسُولَهُ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ﴿١﴾ (۸: ۱)
''لوگ آپﷺ سے مال ِ غنیمت کے متعلق پوچھتے ہیں، کہہ دو غنیمت اللہ اور رسولﷺ کے لیے ہے، پس اللہ سے ڈرو ، اور اپنے باہمی تعلقات کی اصلاح کرلو اور اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت کرو اگر واقعی تم لوگ مومن ہو۔''
اس کے بعد رسول اللہﷺ نے مالِ غنیمت کو مسلمانوں کے درمیان تقسیم فرمادیا۔1
اسلامی لشکر مدینے کی راہ میں:
رسول اللہﷺ تین روز بدر میں قیام فرماکر مدینے کے لیے چل پڑے۔ آپﷺ کے ہمراہ مشرک قیدی بھی تھے اور مشرکین سے حاصل کیا ہوا مالِ غنیمت بھی۔ آپﷺ نے حضرت عبد اللہ بن کعبؓ کو اس کی نگرانی سونپی تھی۔ جب آپﷺ وادیٔ صفرا ء کے درّے سے باہر نکلے تو درّے اور نازیہ کے درمیان ایک ٹیلے پر پڑاؤ ڈالا اور وہیں خمس (پانچواں حصہ ) علیحدہ کر کے باقی مال ِ غنیمت مسلمانوں پر برابر تقسیم کردیا۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 مسند احمد ۵ / ۳۲۳ ، ۳۲۴ حاکم ۲/۳۲۶