عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
کتاب کا نام
مصنف کا نام
ناشر
بلاشبہ غزوہ تبوک اس لحاظ سے تاریخ عہد نبوی ﷺ کا سب سے بڑا غزوہ ہے کہ جس میں اسلامی فوج کے جانبازوں کی تعداد تیس ہزار تھی اور عہد نبوی کی تاریخ میں رسولِ کریم ﷺ کی زیر کمان اتنی تعداد پہلے جمع نہیں ہوئی تھی۔ اس طرح یہ غزوہ سب سے بڑا فوجی حملہ تھا اور رسولِ کریم ﷺ کی آخری فوجی کاروائی تھی حتیٰ کہ آپ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ زیر نظر کتاب علامہ محمد أحمد باشمیل کی تصنیف لطیف ہے جس کو اردو قالب میں منتقل کرنے کی سعادت مولانا اختر فتح پوری کو ملی ہے۔ قابل مؤلف نے اس کتاب کو پانچ فصول میں تقسیم کیا ہے اور ہر فصل میں قیمتی اور تحقیقی معلومات نقل کی ہیں۔ فصل اول میں غزوہ حنین اور تبوک کی درمیانی مدت میں وقوع پذیر ہونے والے مختصر فوجی حالات و واقعات کو بیان کیا گیا ہے۔ فصل دوم میں قبائل شام کی تاریخ، تخریبی عناصر کا مدینہ میں متحرک ہونا، منافقین کے تعرفات کے نمونے اور دیگر حالات کا بیان ہے۔ فصل سوم میں غزوہ تبوک کے لئے مسلمانوں کی روانگی، غزوہ تبوک سے پیچھے رہ جانے والے مؤمنین، حجۃ الوداع کے خطبہ کی مانند رسول کریم ﷺ کا خطبہ اور تربیت نبوی ﷺ کا ایک واقعہ اور دیگر مختلف واقعات کا مفصل بیان ہے۔ فصل چہارم میں دومتہ الجندل کی فتح، مسجد ضرار کا واقعہ اور رئیس المنافقین کی موت جیسے واقعات پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔ فصل پنجم کافی طویل فصل ہے جس میں اسلام قبول کرنے والے وفود کا بیان ہے۔ نیزنبی کریم ﷺ کے قتل کی سازش کا واقعہ، حجۃ الوداع، آپ ﷺ کا حج، کعبہ کو غلاف چڑھانا، اسامہ بن زید کی فوج کو تیاری کا حکم اور آپ ﷺ کی زندگی میں ظہور ہونے والے ارتدادی فتن کا بیان بھی اس فصل میں شامل ہیں۔ اس غزوہ میں مسلمانوں کو ظاہری فتح کے بجائے معنوی فتح حاصل ہوئی تھی اور وہ اِس طرح کہ انہوں نے اِس طرح وقت دنیا کی سب سے بڑی شہنشاہیت (روم) کی فوج کو خوف زدہ کر دیا تھا۔ غزوہ تبوک کے مقاصد کی تکمیل ہوئی اور بت پرستی کے تمام مظاہر کا مکمل صفایا ہو گیا اور جزیرہ عرب کی انتہائی دور دراز اطراف میں اسلام کا جھنڈا لہرا گیا۔ بہرحال کتاب قابل مطالعہ اور لائق تعریف ہے۔(آ۔ہ)
اس کتاب غزوہ تبوک کو آن لائن پڑھنے یا ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں
غزوہ تبوک
مصنف کا نام
محمد احمد باشمیل
ناشر
نفیس اکیڈمی کراچی
تبصرہ
بلاشبہ غزوہ تبوک اس لحاظ سے تاریخ عہد نبوی ﷺ کا سب سے بڑا غزوہ ہے کہ جس میں اسلامی فوج کے جانبازوں کی تعداد تیس ہزار تھی اور عہد نبوی کی تاریخ میں رسولِ کریم ﷺ کی زیر کمان اتنی تعداد پہلے جمع نہیں ہوئی تھی۔ اس طرح یہ غزوہ سب سے بڑا فوجی حملہ تھا اور رسولِ کریم ﷺ کی آخری فوجی کاروائی تھی حتیٰ کہ آپ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ زیر نظر کتاب علامہ محمد أحمد باشمیل کی تصنیف لطیف ہے جس کو اردو قالب میں منتقل کرنے کی سعادت مولانا اختر فتح پوری کو ملی ہے۔ قابل مؤلف نے اس کتاب کو پانچ فصول میں تقسیم کیا ہے اور ہر فصل میں قیمتی اور تحقیقی معلومات نقل کی ہیں۔ فصل اول میں غزوہ حنین اور تبوک کی درمیانی مدت میں وقوع پذیر ہونے والے مختصر فوجی حالات و واقعات کو بیان کیا گیا ہے۔ فصل دوم میں قبائل شام کی تاریخ، تخریبی عناصر کا مدینہ میں متحرک ہونا، منافقین کے تعرفات کے نمونے اور دیگر حالات کا بیان ہے۔ فصل سوم میں غزوہ تبوک کے لئے مسلمانوں کی روانگی، غزوہ تبوک سے پیچھے رہ جانے والے مؤمنین، حجۃ الوداع کے خطبہ کی مانند رسول کریم ﷺ کا خطبہ اور تربیت نبوی ﷺ کا ایک واقعہ اور دیگر مختلف واقعات کا مفصل بیان ہے۔ فصل چہارم میں دومتہ الجندل کی فتح، مسجد ضرار کا واقعہ اور رئیس المنافقین کی موت جیسے واقعات پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔ فصل پنجم کافی طویل فصل ہے جس میں اسلام قبول کرنے والے وفود کا بیان ہے۔ نیزنبی کریم ﷺ کے قتل کی سازش کا واقعہ، حجۃ الوداع، آپ ﷺ کا حج، کعبہ کو غلاف چڑھانا، اسامہ بن زید کی فوج کو تیاری کا حکم اور آپ ﷺ کی زندگی میں ظہور ہونے والے ارتدادی فتن کا بیان بھی اس فصل میں شامل ہیں۔ اس غزوہ میں مسلمانوں کو ظاہری فتح کے بجائے معنوی فتح حاصل ہوئی تھی اور وہ اِس طرح کہ انہوں نے اِس طرح وقت دنیا کی سب سے بڑی شہنشاہیت (روم) کی فوج کو خوف زدہ کر دیا تھا۔ غزوہ تبوک کے مقاصد کی تکمیل ہوئی اور بت پرستی کے تمام مظاہر کا مکمل صفایا ہو گیا اور جزیرہ عرب کی انتہائی دور دراز اطراف میں اسلام کا جھنڈا لہرا گیا۔ بہرحال کتاب قابل مطالعہ اور لائق تعریف ہے۔(آ۔ہ)
اس کتاب غزوہ تبوک کو آن لائن پڑھنے یا ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں