ابو عکاشہ
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 30، 2011
- پیغامات
- 412
- ری ایکشن اسکور
- 1,491
- پوائنٹ
- 150
غم ،دکھ ،پریشانی اور مصیبتوں کا علاج
1
سیدناعبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( جسے بھی کبھی کوئی غم اورپریشانی پہنچے تو وہ یہ الفاظ کہے تو اللہ تعالی اس کے غم اور پریشانی کوختم کردے گا اور اس کی جگہ اسے خوشی نصیب کرے گا ، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا اے اللہ تعالی کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیا ہم اسے سیکھ نہ لیں تو رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے کیوں نہیں بلکہ یہ ضروری ہے کہ جو انہیں سنے اس کو اس کا علم حاصل کرنا چاہۓ ) مسند احمد اور یہ حدیث صحیح ہے ۔
وہ الفاظ یہ ہیں ( اللهم اني عبدك وابن عبدك وابن امتك ناصيتي بيدك ماض في حكمك عدل في قضاؤك اسألك بكل اسم هو لك سميت به نفسك أوعلمته احدا من خلقك أو أنزلته في كتابك أو استأثرت به في علم الغيب عندك أن تجعل القرآن ربيع قلبي ونور صدري وجلاء حزني وذهاب همي)
الراوي: عبدالله بن مسعود المحدث: أحمد شاكر- المصدر: مسند أحمد - الصفحة أو الرقم: 6/153
خلاصة حكم المحدث: إسناده صحيح
''اے اللہ میں تیرا بندہ اور تیرے بندے کا بیٹا اورتیری بندی کا بیٹا ہوں میری پیشانی تیرے ہاتھ میں ہے ، تیرا حکم مجھ میں جاری ہے میرے بارہ میں تیرا فیصلہ عادلانہ ہے ، میں تجھ سے تیرے ہر اس خاص نام کے ساتھ سوال کرتا ہوں جوتو نے خود اپنا نام رکھا ہے یا اسے اپنی کتاب میں نازل فرمایا ہے یا اپنی مخلوق میں سے کسی کووہ سکھایا ہے ،یا اسے تو نے اپنے پاس علم غیب میں رکھنے کوترجیح دی ہے ، کہ تو قرآن کو میرے دل کی بہار میرے سینہ کا نوربنا ، اور میرے غم کو دور کرنے والا اورمیرے فکرکو لے جانے اور ختم کرنے والا بنا ''۔
شیخ مقصود الحسن فیضی حفظہ اللہ اس حدیث کے فوائد میں کہتے ہیں :1- غم و فکر اللہ تعالی کی طرف سے ہیں اور انہیں دور کرنے کی قوت بھی اسی کے پاس ہے
2- توحید کا اقرار اور اس پر قیام رب کی رضامندی اور رحمت کا سبب ہے ۔
3- اللہ تعالی کے نام صرف نناونے ہی نہیں ہیں بلکہ ان کی تعداد صرف اللہ تعالی کو معلوم ہے
4- حصول مطلوب کا بہترین وسیلہ اللہ تعالی کے پاک نام ہیں ۔
5- قرآن کی تلاوت ، اس پر غور و فکر اور اس کا اہتمام فکر و پریشانی کا بہترین علاج ہے ۔
2
دکھی اور مصیبت میں مبتلا لوگوں کی مدد کرنا
صحیح مسلم< ذکر دعا و استغفار کا بیان
باب : تلاوت قرآن اور ذکر کے لئے اجتماع کی فضلیت کے بیان میں
جلد سوم:حدیث نمبر 2352
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس آدمی نے کسی مومن سے دنیا میں مصبیتوں کو دور کیا اللہ تعالیٰ اس سے قیامت کے دن کی مصیبتوں کو دور کرے گا اور جس نے تنگ دست پر آسانی کی اللہ اس پر دنیا میں اور آخرت میں آسانی کرے گا اور اللہ اس بندے کی مدد میں ہوتے ہیں جو اپنے بھائی کی مدد میں لگا ہوتا ہے اور جو ایسے راستے پر چلا جس میں علم کی تلاش کرتا ہو اللہ تعالیٰ اس کے لئے ذریعہ جنت کا راستہ آسان فرما دیتے ہیں اور جو لوگ اللہ کے گھروں میں سے کسی گھر میں اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے اور اس کی تعلیم میں مصروف ہوتے ہیں ان پر سکینہ نازل ہوتی ہے اور رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے اور فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں اور اللہ ان کا ذکر اپنے پاس موجود فرشتوں میں کرتے ہیں اور جس شخص کو اس کے اپنے اعمال نے پیچھے کردیا تو اسے اس کا نسب آگے نہیں بڑھا سکتا۔
3
اللہ کا ذکر
شیخ محمد صالح المجد لکھتے ہیں :
''پریشانی کا سب سے بہتر علاج اللہ تعالی کا ذکر ، اورنماز کی پاپندی اورفارغ رہنے سے پرہیز ہے ۔
اللہ سبحانہ وتعالی نے ذکر کے متعلق کچھ اس طرح ارشاد فرمایا :
{ جولوگ ایمان والے ہیں ان کے دل اللہ تعالی کے ذکر سے اطمينان حاصل کرتے ہیں ، یاد رکھو اللہ تعالی کے ذکر سے ہی دلوں کو تسلی حاصل ہوتی ہے } الرعد ( 27 ) ۔
اورنبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ جب بھی کسی معاملہ پیش آتا آپ نماز پڑھنی شروع کردیتے ۔ دیکھیں مسند احمد ، سنن ابوداود حدیث نمبر ( 1319 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح الجامع میں اسے حسن قرار دیا ہے دیکھیں صحیح الجامع حدیث نمبر ( 4703 ) ۔لیکن فراغت ایک ایسی بیماری ہے جو غلط اورردی قسم کے افکارات وخیالات کا دروازہ کھولتی ہے جس کے نیتجہ میں پریشانی وتنگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، اس لیے جب بھی آپ پریشانی اورتنگی محسوس کریں فوری طور پر وضوء کریں اورنماز پڑھنا شروع کردیں اور تلاوت قرآن مجید کی تلاوت میں مشغول رہيں ۔
اوراسی طرح آپ نفع مند اعمال میں مشغول رہیں جن میں خاص کر صبح اورشام کے اذکار اوراسی طرح سونے کھانے پینے اورگھر میں داخل ہونے اورباہر نکلنے کے اذکار کا احتیاط کریں ۔
اللہ تعالی کی قضا وتقدیر پرایمان رکھنے والے مسلمان شخص کے لائق نہيں کہ وہ روزی یا پھر اولاد یا پھرعمومی طورپر مستقبل کے بارہ میں پریشان ہو کیونکہ یہ سب کچھ اس کی پیدائش سے بھی قبل لکھا جاچکا ہے ، لیکن ہونا تو یہ چاہیے کہ وہ اپنی معصیت وگناہ کے بارہ میں پریشان ہو کہ اس نے اپنے رب کے حقوق میں کمی کوتاہی کا مظاہرہ کیا ہے ۔
اوراس کمی وکوتاہی کا علاج یہ ہے کہ جتنی جلدی ہوسکے ان گناہوں سے توبہ کرلی جائے اوران کے بدلے میں اعمال صالحہ میں جلدی کرنی چاہیے ، اس لیے کہ اللہ تعالی نے اہل ایمان کے لیے اچھی زندگی کا وعدہ کیا ہے
اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
{ جومرد وعورت بھی اعمال صالحہ کرے اوروہ مومن بھی ہو توہم اسے اچھی زندگی دیں گے اور جوکچھ وہ اعمال کرتے رہے ہیں ان کا بدلہ بھی اچھا اوربہتر دیں گے } النحل ( 97 ) ۔''
4
قرآن و سنت پر عمل
قَالَ اهْبِطَا مِنْهَا جَمِيعًا ۖ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ ۖ فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُم مِّنِّي هُدًى فَمَنِ اتَّبَعَ هُدَايَ فَلَا يَضِلُّ وَلَا يَشْقَىٰ ﴿١٢٣﴾فرمایا، تم دونوں یہاں سےاتر جاؤ تم آپس میں ایک دوسرے کے دشمن ہو، اب تمہارے پاس کبھی میری طرف سے ہدایت پہنچے تو جو میری ہدایت کی پیروی کرے نہ تو وه بہکے گا نہ تکلیف میں پڑے گا (123)
وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا وَنَحْشُرُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْمَىٰ ﴿١٢٤﴾
اور (ہاں) جو میری یاد سے روگردانی کرے گا اس کی زندگی تنگی میں رہے گی، اور ہم اسے بروز قیامت اندھا کر کے اٹھائیں گے (124)
5
رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنا
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا تھا میں اپنی دعا کا وقت درود کے لیے وقف کرتا ہوں اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : یہ تیرے سارے دکھوں اور غموں کے لیے کافی ہوگا اور تیرے گناہوں کی بخشش کا باعث ہوگا'' اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔ فضل الصلاة علی النبی،للالبانی ،رقم الحدیث 7