اتنی زیادہ لمبی چوڑی پوسٹ کرنے سے بہتر تھا کہ آپ درج ذیل سوالات کے جوابات عنایت فرمادیتے تو بات کو سمجھنے میں آسانی ہوجاتی اور دوسری بات یہ کہ چلیں میں تھوڑی دیر کے لئے یہ مان لیتے ہیں کہ حضرت سلیمان علیہ السلام نے اپنے ماتحت درباریوں مدد نہیں حکم دیا تھا میرے خیال سے چاہے حکم ہو یا مدد بات تو وہیں کی وہیں رہتی ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام نے اپنے درباریوں کو ما فوق السبب امر کا حکم دیکر وہابیہ کے نزدیک نعوذباللہ شرک کیا تھا یا کوئی اور بات ہے ؟؟؟اس پوسٹ میں جہالت کے سبب ’‘ اپنے ماتحت کو حکم دینے ’‘ کا نام ’‘ مدد ’‘ رکھ دیا ہے ۔۔۔
پہلے آپ اتنا بتادیں کہ تاکہ فیصلہ ہو جائے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کا اپنے درباریوں سے تخت لانے کے لئے مدد مانگنا مافوق الاسباب تھا یا ماتحت الاسباب
1۔جہاں حضرت سلیمان علیہ السلام کا دربار سجا تھا وہاں سے ملکہ بلقیس کا تخت کتنے فاصلے پر تھا یعنی کتنے دن کی مسافت پر تھا ؟
2۔اس تخت کا وزن کتنا تھا ؟
3۔ اس تخت کا حجم کتنا تھا ؟