درگزرکرنا
رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( إِنَّ اللّٰہَ تَعَالیٰ عَفْوٌ یُّحِبُّ الْعَفْوَ۔ ))1
'' بے شک اللہ تعالیٰ درگزر کرنے والا ہے درگزری کو پسند کرتا ہے۔ ''
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
{خُذِ الْعَفْوَ وَأْمُرْ بِالْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ الْجٰھِلِیْنَ o} [الاعراف: ۱۹۹]
'' درگزری کو لازم پکڑ اور نیکی کا حکم دے اور جاہلوں سے اعراض کر۔ ''
دوسرے مقام پر متقین کی صفات حسب ذیل الفاظ میں بیان فرمائیں:
{الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ فِی السَّرَّآئِ وَالضَّرَّآئِ وَالْکٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَالْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِ وَاللّٰہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ o} [آل عمران: ۱۳۴]
'' غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں اور اللہ تعالیٰ ایسے اچھے اخلاق والوں کو دوست رکھتا ہے۔ ''
مزید فرمایا:
{وَأَنْ تَعْفُوْٓا أَقْرَبُ لِلتَّقْوٰی ط} [البقرہ: ۲۳۷]
'' اور تمہارا معاف کردینا تقویٰ سے بہت نزدیک ہے۔ ''
شرح...: عفو کا معنی ہے کہ انسان قصاص یا مالی جرمانہ کا مستحق ہے مگر اسے چھوڑ دے، یعنی غلطی کی بناء پر جو مواخذہ ہے اسے چھوڑ دینا، اور صفح کا معنی ہے: دل سے غلطی کو معاف کردینا۔ نیز عفو اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنی میں شامل ہے۔
غصہ کے وقت درگزر کرنے والوں کی قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے مدح و ستائش کی ہے چنانچہ فرمایا:
{وَإِذَا مَا غَضِبُوْا ھُمْ یَغْفِرُوْنَ o} [الشوریٰ: ۳۷]
'' غصے کے وقت بھی معاف کردیتے ہیں۔ ''
غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والوں کی اللہ تعالیٰ نے ثناء بیان کی ہے اور یہ خبر بھی سنائی کہ میں اس نیکی اور احسان کی وجہ سے ان کو دوست رکھتا ہوں۔
مزید فرمایا:
{إِنْ تُبْدُوْا خَیْرًا أَوْ تُخْفُوْہُ أَوْ تَعْفُوْا عَنْ سُوْٓئٍ فَإِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَفُوًّا قَدِیْرًا o}[النساء:۱۴۹]
'' اگر تم کسی نیکی کو علانیہ کرو یا پوشیدہ یا کسی برائی سے درگزر کرو پس یقینا اللہ تعالیٰ مکمل معاف کرنے والا اور مکمل قدرت رکھنے والا ہے۔ ''
اللہ رب العزت نے عفو و درگزری پر آمادہ کیا اور رغبت دلائی ہے۔
تشریح...: '' عفو '' ان افعال میں شامل ہے جن کے ذریعہ انسان اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرلیتا اور اس کے ہاں جو ثواب ہے اس کا مستحق ٹھہرتا ہے۔ درگزر کرنا اللہ تعالیٰ کی صفات میں شامل ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ بندوں کو عذاب دینے پر قدرت رکھنے کے باوجود عفو درگزر سے کام لیتے ہیں۔''
فرمایا:
{وَلْیَعْفُوْا وَلْیَصْفَحُوْا أَ لَا تُحِبُّونَ أَنْ یَّغْفِرَ اللّٰہُ لَکُمْ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ o} [النور:۲۲]
'' اور معاف کردینا اور درگزر کرلینا چاہیے کیا تم نہیں چاہتے کہ اللہ تعالیٰ تمہارے قصور معاف فرما دے اللہ قصوروں کا معاف فرمانے والا مہربان ہے۔ ''
جزاء چونکہ عمل کی جنس ہے اس لیے جب تو کسی سے درگزر کرے گا تو اللہ تعالیٰ تجھ سے درگزر کرے گا اور جب تو کسی کی غلطی معاف کرے گا تو اللہ تعالیٰ تیری غلطیوں پر معافی کی قلم پھیر دیں گے۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے درگزر کرنے اور غصہ کی حالت میں اپنے آپ پر کنٹرول رکھنے اور غصہ پی جانے پر ابھارا ہے کیونکہ ایسا کام جہاد بالنفس اور اعلیٰ عبادت میں داخل ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 صحیح الجامع الصغیر، رقم: ۱۷۷۹۔
http://forum.mohaddis.com/threads/درگزرکرنا.18681/