بعض لوگوں کو ہر بات کھول کر بیان کرنی پڑتی ہے۔ ایسا ہوتا ہے، کچھ لوگ اشاروں کنایوں کی بات سمجھنے سے خود معذور ہوتے ہیں اور دوسروں کو ہمہ وقت اسی کا طعنہ دیتے نظر آتے ہیں
صحیح فرمایا!اسی لئے سابقہ مراسلہ میں اس کی وضاحت کردی گئی ہے کہ کن لوگوں کو اشارات وکنایات سمجھ میں نہیں آتے ۔
اصل اعتراض یہ تھا کہ اپنے مسلک کی سچائی اور حقانیت کے ثبوت کے لئے ان شخصیتوں کی شان میں قصیدے پڑھتے ہیں، گویا کہ ان شخصیات کی عظمت، بجائے خود آپ کے مسلک کی حقانیت کو مسلم ہے اور جب یہ پوچھا جاتا ہے کہ محترم ایک شخص کو پکڑ کر اس کی ہر غلط و صحیح بات کو دین مان لینا، کس دلیل سے ثابت ہے تو پھر آپ مکر جاتے ہیں کہ ہم تو شخصی تقلید کرتے ہی نہیں؟ تو جناب اس تعارض کو تو (محاورتاً) دفع ہونے سے قبل رفع فرما لیتے۔
’’دلیل کی رٹ‘‘لگانے والوں کو تو بات دلیل کے ساتھ کہنی چاہئے۔ ’’مستند ہے میرافرمایا ہوا ‘‘آپ کاخیال ہوسکتاہے لیکن اسے خیال تک محدود رکھیں توکیابراہے ۔حقیقت کی دنیا میں دلیل سے ہی کام لیاکریں۔ امام ابوحنیفہ کی شان میں قصیدے اس لئے پڑھ جاتے ہیں کہ وہ ان قصیدوں کے بجاطورپر مستحق ہیں لیکن ان قصیدوں کو مسلک کی حقانیت کس نے کہاہے ذرا حوالہ کے ساتھ کوٹ کریں۔ کہ حنفی مسلک کا مسئلہ اس لئے بہتر ہواکہ امام ابوحنیفہ کی شان میں فلاں قصیدہ کہاگیاہے؟
کتاب المناقب الگ چیز ہے اورباب المسائل الگ ۔ دوبارہ گزارش ہے کہ مباحث میں خلط مبحث نہ کریں۔ ویسے خلط مبحث آپ اگرکریں بھی توانس نظر صاحب اس کا شکوہ شاید مجھی سے کریں گے کہ اس تھریڈ میں بات موضوع سے بات میری وجہ سے ہٹتی جارہی ہے۔
ہ پوچھا جاتا ہے کہ محترم ایک شخص کو پکڑ کر اس کی ہر غلط و صحیح بات کو دین مان لینا، کس دلیل سے ثابت ہے تو پھر آپ مکر جاتے ہیں کہ ہم تو شخصی تقلید کرتے ہی نہی
آپ ثابت کردیجئے کہ اس کو تقلید حکمی کہناغلط اورتقلید شخصی کہنا صحیح ہے؟
لیکن ظاہرسی بات ہے کہ اس میں آپ فوری علمی بے بضاعتی کا سہارالیناشروع کردیں گے اورقلت مطالعہ کا مستند حوالہ پیش کردیں گے ظاہرسی بات ہے کہ اس کے بعد کوئی اورآپ سے کیاگزارش کرسکتاہے ۔ لیکن اس علمی بے بضاعتی اورقلت مطالعہ کے مستند حوالہ کے باوجود یہ اکڑبھی جاری رہے گی کہ آپ میرے فلاں علماء سے توٹکر لیجئے ۔ یعنی بھروسہ خود پر نہیں شخصیات پر ہے اوراس پر بھی دلیل کی رٹ ہے ۔
ویسے جس موضوع کی جانب اشارہ کیاہے۔ اسی موضوع پر تقلید واجتہاد کے زمرہ میں تقلید کی جامع ومانع تعریف کے سلسلے میں آپ کے علماء کے مشارکات کی ضرورت ہے کہ وہ تقلید کی جامع مانع تعریف پیش کرکے بتائیں ۔ جو ندوی صاحب نے ان کے جامع مانع تقلید کی تعریف پر کئے ہیں لیکن ظاہر سی بات ہے کہ یہ باتیں آپ کو نظراس لئے نہیں آئیں گے کہ آپ نے اگرچہ ’’لال رنگ کاچشمہ ‘‘ نہیں پہن رکھاہے لیکن ’’آنکھیں ضرور بند‘‘ کررکھی ہیں اوریہ کوئی عشق وشق کا معاملہ توہے نہیں کہ ’’آنکھوں کو بند کرتے ہیں دیدار کیلئے‘‘۔یہاں توآنکھیں کھولنے کی ضرورت ہے۔
راقم الحروف اگرچہ اس قسم کی باتوں سے اجتناب کرتاہے لیکن ضرورتاکبھی اس قسم کے حوالے ضروری ہوجاتے ہیں ۔
غصے سے اندازہ ہوا کہ گھاؤ کچھ گہرا لگ گیا ہے۔ تب ہی یہ "بکواس" ، "جید جاہلین" ، "فرقہ شاذہ قلیلہ منبوذہ" جیسے "سستے" الفاظ کے استعمال سے دفاع پر مجبور ہوئے ہیں۔ معذرت خواہ ہوں۔
مطلب یہ کہ گھائو لگانے کی صلاحیت سے نہ صرف متصف ہیں بلکہ ’’گہراگھائو‘‘ لگانے کی صلاحیت رکھتے ہیں تو ایک دوسرے تھریڈ میں خواہ مخواہ مجھے ’’اول انعام‘‘کا حقدار قراردے رہے تھے جب کہ اس کے سب سے زیادہ مستحق آپ ہیں ۔شاید خاکساری اورانکساری کا جذبہ غالب آگیاہوگا لیکن اتنی فروتنی بھی اچھی نہیں ۔ حق بحقداررسید سب سے بہتر ہے۔ لہذا یہ ٹرافی کو خود لینی چاہئے۔
الفاظ کے ریٹ طئے کرنے کی دکان شاید آپ نے ہی کھول رکھی ہے اسی لئے اس کو سستے الفاظ سے تعبیر کیاہے۔ ظاہر سی بات ہے کہ یہی آپ کا فیلڈ ہے ۔ دن رات یہی مشغلہ ہوگا لہذا یہ طئے کرنے میں کوئی دشواری محسوس نہیں ہوئی کہ یہ ’’سستے‘‘ ہیں۔ شاید’’مہنگے‘‘آپ کے پاس ہیں۔
ویسے یہ دوکان آپ نے کھولی کہاں ہے کبھی اس کے بارے میں کچھ سنابھی نہیں ۔ ویسے جب مال اس قسم کا’’نایاب‘‘ ہو تودکان شہر سے الگ اورعلیحدہ میں کھولنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
مال ہے نایاب پرگاہک ہیں اکثر بے خبر
شہر میں کھولی ہے حالی نے دکاں سب سے الگ
ویسے استفادہ کی نیت سے پوچھ رہاہوں کوئی اورنیت نہیں ہے کیااس دوکان سے کچھ محدث فورم کے ممبران کوبھی مال کی سپلائی ہوتی ہے ۔ کیونکہ وہ اپنے مراسلات میں ائمہ احناف کے خلاف جس طرح کی زبان استعمال کرتے ہین وہ بہت’’مہنگے ‘‘ہوتے ہیں ۔
خود ہی اقتباس پیش کرتے ہیں، جس کا "حاصل مطالعہ" یہ ہے کہ سند صحیح کا امام تک پہنچنا ضروری ہے۔ تو ہم نے تو فقط اس پر سوال کیا ہے کہ کتنے فیصد سند صحیح سے فقہ ثابت ہے۔ جواب کا آپ کو خوب اندازہ ہے کہ ایک فیصد بھی نہیں۔ اب اس بات پر غصے ہوکر مہذب گالیاں دینے کے بجائے وضاحت کر دیتے تو کیا حرج تھا۔ وہی گھسا پٹا جھوٹ دہرا دیتے کہ جی فقہائے کرام کی کمیٹی بیٹھا کرتی تھی اور ایک ایک مسئلے پر طویل بحثیں ہوتی تھیں اور وہ ایک کتاب میں لکھ دی جاتی تھیں۔ اور یہ وہی کتاب ہے جسے اہل تشیع کا بارہواں امام غالباً غار میں لے کر چھپ گیا ہے۔ ایسا کچھ علمی جواب دے دیتے تو ہم بھی آپ کی وہ واہ کرنے والوں میں شامل ہو جاتے۔
ایک اہم نکتہ پر غورکریں اوربات آپ کے ہم مسلک شخصیت کے حوالہ سے توشاید زیادہ اثر پڑے
البانی امام ابوحنیفہ کی تضعیف کرنے کے باوجود کہتے ہیں کہ ان کی شخصیت فقہ میں بہت بڑی ہے اورفقہ اوراس کے دقائق میں ان کی مہارت مسلم ہے۔ پھر حافظ ذہبی کا یہ فقرہ کوٹ کیاہے ان الفقہ ودقائقہ مسلمۃ الی ھذالامام
مطلب یہ ہواکہ ایک محدث اگرحفظ وضبط کے اعتبار سے کمزور ہوا توناکارہ لیکن اگر ایک فقیہ حفظ وضبط میں کمزر ہوا تویہ کوئی عیب کی بات نہیں
پھر محدثین کی طرح سند صحیح کا مطالبہ کس منطق سے جائز ہوسکتاہے۔
محدثین میں حفظ وضبط کا مطالبہ کیاجاتاہے اوراسی کے بعد ان کی شخصیت کو تسلیم کیاجاتاہے۔ لیکن فقہاء میں ایسانہیں ہے توپھر جب بنیاد میں ہی فرق ہے توپھر اس بنیاد پر بات کو آگے بڑھانے کیلئے کچھ بچتاہے۔ اس سوال پر اگرسنجیدگی سے غورکریں گے تو بہت سارے معمے جو حل نہیں ہوئے وہ حل ہوجائیں گے۔
اس جواب سے قطع نظر ایک سوال یہ ہے کہ میرے حوالے میں جہاں ابن خلدون کاکوٹ کردہ جملہ ہے۔ وہاں سند کے ساتھ صحیح کابھی لاحقہ کہاں ہے ذرامجھے تودیکھائیں۔ کہیں آپ کو سند کے ساتھ صحیح کا لاحقہ اس لئے تونظرنہیں آرہاکہ ’’لال چشمہ‘‘پہن رکھاہے۔
دوسراسوال یہ ہے کہ جب کسی فضیلۃ الشیخ نے یہ جواب دیاکہ یہ اعتراض ماضی کے کسی اہل علم نے کیاہے یانہیں اگرنہیں کیاتویہ اعتراض لغو ہے۔ ایسے مراسلات پر شکریہ کا بٹن دبانے والے سے ہم اتناسوال توکرہی سکتے ہیں کہ فقہ میں سند صحیح کا مطالبہ ماضی کے کسی اہل علم نے کیاہے۔
ابن حزم نے کہیں یہ اعتراض کیاہے کہ ابوحنیفہ کی فقہ سند صحیح سے مروی نہیں۔
امام شافعی نے باوجود بعض مسائل میں اختلاف اوررد کرنے کے یہ اعتراض کیاہے۔
ابن تیمیہ نے کہیں پر لکھاہے کہ حنفیوں کی فقہ اس لئے غیرمعتبر کہ ان کے پاس سند صحیح نہیں ہے۔
اگرماضی کے کسی اہل علم نے یہ اعتراض نہیں کیاتوکیاہمیں حق نہیں پہنچتاکہ ہم ایسے اعتراض کو لغو ،بکواس اورناقابل التفات قراردے دیں۔
ویسے بنیادی بات یہ ہے کہ سند کے تعلق سے اہل حدیث کا بنیادی نقطہ نظر ہی کجی کا شکاری ہے لہذا نوبت یہاں تک پہنچی ہے کہ محدث فورم میں ممبران کے تعارف میں بھی مجہول اورمعروف کی گران شروع ہوجاتی ہے۔ دعاکریں کہ اللہ کبھی اس بنیادی کجی کو دور کرنے کے اقدامات کی توفیق دے۔
ہماری باتیں تومہذب گالیاں ہیں لیکن جوکچھ آپ نے فرمایاہے اگراسے بھی مہذب گالی توشاید آپ ناراض ہوں گے کہ مجھ اتناکمتر سمجھالہذا کیامناسب نہ ہوگاکہ آپ کے فقروں اورجملوں کو مہذب گالیاں کے بجائے ’’ننگی گالیاں‘‘قراردیاجائے ۔ مرتبہ فزوں ہوجائے گا۔
چلیں ہمارے نزدیک "سند صحیح" کا جو مطلب ہے وہ تو "جید جاہلین" ہوئے۔ آپ کے اپنے نزدیک فقہ میں "سند صحیح" سے جو مراد لی جاتی ہے وہ پیش کر دیں۔ غالباً جھوٹے لوگوں کا سند میں ہونا، کتاب کا اپنے مصنف سے ثابت نہ ہونا، سند کے بیچ واسطوں کا مجہول ہونا وغیرہ حدیث میں تو "سند ضعیف" کا باعث ہوتے ہوں گے۔ لیکن فقہ کی "سند صحیح" کچھ ایسی پکی اینٹوں سے تیار کی گئی ہوگی، کہ اس جیسی علتیں فقہ کی "سند صحیح" کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی ہوں گی۔ اور آپ کے علم و فضل سے ہمیں تو بڑی امیدیں ہیں کہ آپ نے اسے بھی "ثابت" کر ہی دینا ہے اور اس پر بھی آپ کے "ضعیف مقلدین" آپ کے نام کے ساتھ کچھ مزید سابقے لاحقے لگا کر داد پیش کریں گے۔
اگرچہ اس کا جواب کسی حد تک کفایت اللہ صاحب کے شیخ الاسلام والے تھریڈ میں دیاگیاہے۔ لیکن وہاں ڈھونڈنااورپھر نقل کرنا بہت مشکل کام ہے۔
حدیث کی سند صحیح توشاید معلوم ہو فقہ میں سند کا مطلب یہ ہوتاہے کہ علماء نے اس پر اعتبار کیاہویہی مطلب ابن خلدون کے نزدیک تھا اسی بنائ پر ایک جانب وہ یہ بھی کہتاہے کہ کسی مدعی اجتہاد کی بات اب نہیں سنی جائے گی اوردوسری جانب فقہ میں سند کا مطالبہ کرتاہے۔
اوپر یہ بات آچکی ہے کہ
فقیہہ اورمحدث کا وظیفہ اصولی طورپر الگ ہے لہذا نقل روایت وفقہ میں دونوں سے یکساں مطالبہ کرنابھی اصولی طورپر غلط ہے۔
اس پر بھی آپ کے "ضعیف مقلدین" آپ کے نام کے ساتھ کچھ مزید سابقے لاحقے لگا کر داد پیش کریں گے
جی ہاں جیسے ’’شیخ الکل فی الکل،شیخ العرب والعجم،محدث العصر،فضیلۃ الشیخ،سماحۃ الشیخ اوراسی قبیل کے کچھ اوربھی سابقے اورلاحقے۔
دعامیں اللہ نے بڑی تاثیر رکھی ہے
لایرد القضاء الا الدعاء۔ آپ اگر
خلوص دل کے ساتھ دعاکریں توشاید ان تمام کا مستحق ہوجائوں۔
ویسے آپ کی انشاء پردازی کی داد نہ دینا زیادتی ہوگی۔ تقلید حکمی سے لے کر اجتہاد تک، بلکہ علامہ اقبال کے اشعار کے بارے میں لکھے گئے جملہ معترضہ تک پر آپ نے پورا پورا پیراگراف لکھا ہے۔ اور جو بات عین موضوع سے متعلق تھی یعنی "غیر مقلدین کے لئے لمحہ فکریہ" میں لفظ "غیر مقلدین" کے انتساب کی، تو وہ "خلط ملط" بحث۔
بے شک میانِ حرف سے شمشیر کھینچ دوست
پہلے مگر یہ آنکھ کا شہتیر کھینچ دوست
ہم آپ سے عقائد کی بات کہاں چھیڑ رہے ہیں۔ ہم تو فقط عقائد میں "تقلید" کی بات چھیڑ رہے ہیں۔ اور تقلید تو عین موضوع سے متعلق بحث ہے۔ یہ دام ہمرنگ زمیں جو آپ نے ہمارے لئے بچھایا تھا، جب خود اپنے ہی گلے آ رہا ہے تو آپ کا یہ پھڑ پھڑانا بہت پرلطف ہے۔ بھئی اس چھوٹی سی بات کی وضاحت میں کیا حرج ہے کہ آپ عقائد میں "مقلد" ہیں یا "غیر مقلد"۔ سوائے اس کے کہ آپ کا جواب جو بھی ہو، آپ کے گلے کی ہڈی ہی بنے گی۔ نہ اگل سکیں گے نہ نگل سکیں گے۔
تقلید سے لے کراجتہاد تک اور علامہ اقبال کے شعر تک میں ایسی کوئی بات نہیں تھی کہ جس پر لمبی بات چلے اوراس مقولہ کی صداقت یوں ثابت ہے کہ اس مراسلے میں آنجناب نے اقبال کے مراسلے پر ’’چپی سادھ‘‘لی ہے۔
اورعقائد میں تقلید کاموضوع بحث ہی دوسرا ہے۔ آپ کے علماء کرام خواہ جوکچھ ہوں اورجوکوئی ہوں انہوں نے تقلید کی تعریف میں جوکچھ لکھاہے تواس تعریف کا احاطہ صرف فقہ فروعی تک ہے یااس میں ایمان وعقیدہ بھی شامل ہے؟
اس سوال کے جواب میں ہی آپ کے سوال کا جواب پوشیدہ ہے کہ اس موضوع پر بات کرنے سے احتیاط کیوں کیاجارہاہے۔ ویسے ایک دوسراتھریڈ کھول سکتے ہیں لیکن پھر علمی بے بضاعتی اورقلت مطالعہ کا مستند حوالہ نہ پیش کیجئے گا۔
اس کا منشاء سمجھنامشکل نہیں ہے کہ آپ عقائد کی جانب بات کو کیوں موڑناچاہتے ہیں کیونکہ ’’بات نکلے گی تو پھر دورتلک جائے گی‘‘اورجوموضوع بحث ہے ’’فقہ میں عدم تقلید‘‘ وہ کسی گوشہ میں رہ جائے گی!اس لئے میں کوشش کررہاہوں کہ چاہے آپ کتنابھی ’’پھرپھرائیں یاہاتھ پیر ماریں‘‘بات کو موضوع تک محدود رکھاجائے۔
اللہ کے بندے، میں نے عقائد کی بات کی تھی اور آپ شخصیات و گروہ پر حکم کی بات کر رہے ہیں۔ جبکہ دونوں کے لازم و ملزوم نہ ہونے پر بھی آپ کے ہمارے بیچ اتفاق ہے۔
انس نظرصاحب کہتے ہیں کہ منطق اورفلسفہ ہمارے مدارس میں پڑھایاجاتاہے لیکن استعمال آپ کررہے ہیں
کیاکوئی عقیدہ شخصیات اورگروہ سے مجرد ہوکر بھی وجود میں آتاہے؟
آپ نے جس عقیدہ کی بات کی تھی اس میں بھی اہل حدیث اوردیوبندیوں کا ذکر موجود ہے۔ ویسے کوشش کے باوجود یہ فلسفہ میری سمجھ میں نہیں آیاہے۔
میں نے عقائد کی بات کی تھی اور آپ شخصیات و گروہ پر حکم کی بات کر رہے ہیں
مسئلہ یہ ہے کہ جو منطق استعمال کی ہے آپ نے اس کے لحاظ سے اگرحکم اورعقیدہ کی بحث نکال بھی دی جائے تو فرق کیاپڑے گا۔ اگرمان لیں کہ ایساہو
صحابہ کرام خارجیوں کو گمراہ سمجھتے ہیں
ٰخارجی صحابہ کرام کے بعض عقائد کو کفریہ وشرکیہ سمجھتے ہیں
محفوظ حالت میں کون ہوا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ نتیجہ نکالئے۔
ایسی ’’غلط منطق‘‘پیش کرنے کی نوبت کیوں آئی وجہ یہ ہے کہ منطق وفلسفہ پڑھایانہیں جاتا لہذا منطقی استدلال کی بنیاد ہی غلط ٹھہری اوراس پر تعمیرہ شدہ قصر منہدم
جس "استنباط" کا آپ مظاہرہ کر رہے ہیں، اس کے مطابق تو اہلحدیث کے نزدیک ، دیوبندی اور دیوبندیوں کے نزدیک اہلحدیث مسلمان ہیں۔ کوئی بھی کسی کے نزدیک کافر نہیں ہے۔ کہ "محفوظ حالت" کا مصداق آپ خارجیوں کو یا تکفیریوں کو قرار دے ڈالیں۔
جس استنباط کا مظاہرہ فرماکر آپ اہل حدیث کے ’’محفوظ حالت‘‘میں ہونے پر محظوظ ہورہے تھے بس اسی استنباط پر چند نظائر پیش کی گئی ہیں۔ یہ اوربات ہے کہ اس استنباط کے گہرائی سے تجزیہ کے بعد اس کے نتائج کو گواراکرناخود آپ کیلئے مشکل ہورہاہے ۔
اپنے استنباط کوغلط کہنے کا حوصلہ نہیں
اس استنباط واجتہاد کے نتائج گواراکرنہیں سکتے
لہذا نہ اگلتے بن رہاہے اورنہ ہی نگلاجارہاہے۔ ہاں ایک تیسراچوردروازہ نکالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ یہ کوشش مبارک ہو لیکن بات بننے والی ہے نہیں۔
ہمارے عقائد میں کفر و شرک کی نشاندہی نہیں کر سکتے۔ لہٰذا ہم فاسق ہو سکتے ہیں، لیکن عقائد میں شرک نہ ہونے کی بنا پر ان شاء اللہ والعزیز روز آخرت معافی کے مستحق رہیں گے۔ (اللہ تعالیٰ سب کے گناہوں کو معاف فرمائے اور انہیں نادانستگی میں بھی کفر و شرک کے ارتکاب سے اپنی پناہ میں رکھے۔ آمین یا رب العالمین)۔ کیونکہ شرک کے علاوہ تمام گناہوں کی معافی کا امکان ہے۔
شاید دیوبندیوں نے آپ کو کوئی تحریر لکھ کر دی ہے کہ ہمارے عقائد کفریہ وشرکیہ ہیں اوراہل حدیث فاسق ہوسکتے ہیں لیکن کوئی اہل حدیث غلط عقیدہ نہیں رکھ سکتا۔؟ جبھی اتنے وثوق سے اس قسم کی باتیں کررہے ہیں۔
جہاں تک آپ نے میرے انشاء پرداز،مناظراورمتعصب ہونے کی بات کہی ہے تو بات جہاں تک مناظرہ کی ہے توراقم الحروف کی کوشش ہے کہ ائمہ احناف پر یافقہ احناف پر جوالزامات کم علمی جاہت اورتعصب کی بنیاد پر عائد کئے جاتے ہیں اس کاغیرجانبدار قارئین کو دوسراپہلو دکھایاجائے۔ اوربس!مناظرہ کرنامیرے بس کا روگ نہیں اورنہ ہی عملی زندگی میں کبھی کسی مناظرہ میں حصہ لیاہے اورنہ ہی کسی مناظرہ کو دیکھاتک ہے۔
انشاء پردازی وہ آپ کا حسن ظن ہے اورمتعصب ہونے کی جہاں تک بات ہے توشاید بقول کسے کچھ لوگ اپنی ہربرائی کو مشرف بہ اسلام کرلیتے ہیں اسی طرح کچھ لوگاں کا حال اپنے تعصب کے تعلق سے یہ ہوتاہے کہ وہ اس کو احقاق حق اورابطال باطل قراردے کر مشرف بہ اسلام کرلیتے ہیں اوردوسروں کے دفاع کو بھی تعصب کے خانہ میں ڈال دیتے ہیں۔
اللہم ارناالحق حقا وارزقنااتباعہ وارناالباطل باطلاوارزقنااجتنابہ
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔