• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

"غیر محرم سے ہاتھ ملانا ، رسول نے اپنے لیے پسند نہیں کیا...لیکن امت کو اس سے منع نہیں کیا.." .غامدی

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
غامدی ! عورتوں سے ہاتھ ملانا جائز ہے -


انا للہ وانا الیہ راجعون

صبح شام نئے سے نیا فتنہ اٹھ رہا ہے

ویڈیو


لنک



...
محترم غامدی صاحب "اجتہاد" کے شوق میں بسا اوقات اتنی دور نکل جاتے ہیں کہ ہمارے جیسے "محبین" بھی ان کو ڈھونڈھتے ہی رہ جاتے ہیں کہ اب ان کو واپس کیسے لایا جائے ؟...مجھ کو یاد ہے کہ کچھ روز پہلے میں ایک مجلس میں ان کا دفاع یہ کہہ کے کر رہا تھا کہ "غامدی صاحب سے لاکھ اختلاف سہی...لیکن مہذب آدمی ہیں اس لیے ان کے حوالے سے بد تھذیبی کی اجازت نہیں دی جا سکتی"...

.لیکن کسی غیر عورت سے یوں ہاتھ ملانا مجھ کو تو خود بدتہذیبی لگتی ہے...یہ بات یوں سمجھ نہیں آتی کیا کوئی غیر مذھبی عام آدمی بھی چاہے گا یا پسند کرے گا کہ اس کی بیٹی ..یا بیوی اپنا ہاتھ کسی کے ہاتھ میں دے.؟...مزید یہ کہ اگر کوئی ایک قدم آگے بڑھ کر کسی کو گلے لگانا چاہے تو کیا اسی اصول کے تحت آپ اس کو جواز عطا نہیں کر رہے.؟

آپ اس سے انکار نہیں کر سکتے..نہ اس کو غیر مروج کہہ سکتے ہیں....بہت شریف اخبار ہے نوائے وقت ، اس کا انگریزی روزنامہ "دی نیشن" اٹھائیے...اس کے سنڈے میگزین میں آپ کو شہر میں تقریبات کی تصاویر ملیں گی...جس میں عورتیں اور مرد سینے سے سینے ملائے تصویر بناتے ہیں اور پاس بسا اوقات خاوند صاحب بھی کھڑے ہوتے ہیں...جی ہاں مکرر عرض کرتا ہوں کہ یہ پاکستان کا سب سے شریف اخبار ہے ....لیکن غامدی صاحب اس عمل کو کس اصول سے اب حرام کہیں گے؟..کہ جب ہاتھ پکڑ لیا تو آگے کی تحدید تو فریقین طے کریں گے...آپ بیچ میں دخل دینے والے کون ہوتے ہیں؟ ... تھوڑے بہت "مجھتہد" تو عوام بھی آپ کے لیکچر سن سن کے بن ہی چکے ہے...کیونکہ جب سب کچھ عقل نے ہی طے کرنا ہے تو کچھ عقل تو وہ بھی رکھتے ہیں

...پھر ان کی انا بھی اتنی ظالم ہے کہ اگر کبھی احساس بھی ہو جائے کہ زور خطابت میں غیر محتاط جملہ منہ سے نکل گیا تو رجوع کی ہمت نہیں پڑتی...

فرماتے ہیں کہ "غیر محرم سے ہاتھ ملانا ، رسول نے اپنے لیے پسند نہیں کیا...لیکن امت کو اس سے منع نہیں کیا...."

یقین کیجئے میں اس "اجتہاد یار " سےجھوم جھوم جا رہا ہوں...غامدی صاحب بہت دور ہیں ....پاس ہوتے تو ان کا ماتھا چوم لیتا...چاہے کوئی بدذوقی کا طعنہ کیوں نہ دیتا.

...پنجابی گانے نری بدذوقی ہیں لیکن بھاٹی چوک یعنی اردو بازار کے جوار والے ان سے "بقدر ضرورت" آگاہ رہتے ہیں ...کیونکہ موٹر سایکل رکشاوں والے ہمیں مستقل فیض یاب رکھتے ہیں....سو مجھ کو ایک جملہ یاد آ رہا ہے..."آ سینے نال لگ جا ٹھاہ کر کے"

دیکھئے "اجتہاد" کا معیار تو محترم نے طے کر دیا کہ رسول نے اپنے لیے پسند نہیں کیا....اور ہم کو منع نہیں کیا......تو جناب....اس اصول میں ہاتھ کی "قید ناروا " کوئی لگا کے دکھائے تو سہی...ہم تو اب "منزل" پر جا کے ہی دم لیں گے...

ویسے عربی کا ایک شعر ہے اس کا مفہوم ہی ملاحظہ کر لیں...

"کہ میں قبیلے کے کسی کا عاشق ہوں ...دوست مجھ کو مطعون کرتے ہیں ..کہ جس کو تو نے دیکھا تک نہیں...اس کا توعاشق ہے...میں کہتا ہون کہ میں نے اس کی آواز سنی ...اور کبھی کان بھی وہی کام کرتے ہیں کہ جو آنکھ کرتی ہے"

.....اور جسم کا لمس اور قربت اور چھونا.....کیا یہ سب بے حیائی کے راستے نہیں کھولیں گے.....جو بقول آپ کے ہمارے لیے منع نہیں کیے گیے................

آزاد روی میں اتنا آگے نہ بڑھئیے کہ دین کی بنیادیں ہی آپ کے ہاتھوں ڈھے جائیں.....

......................ابو بکر قدوسی
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
13083222_676749505796647_4902530888607329409_n.jpg


نامحرم خواتین سے ہاتھ ملانا:

عن أميمة بنت رقيقة أنها قالت أتيت النبي صلى الله عليه و سلم في نسوة من الأنصار نبايعه فقلنا يا رسول الله نبايعك على أن لا نشرك بالله شيئا ولا نسرق ولا نزني ولا نأتي ببهتان نفتريه بين أيدينا وأرجلنا ولا نعصيك في معروف قال فيما استطعتن وأطقتن قالت قلنا الله ورسوله أرحم بنا هلم نبايعك يا رسول الله فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم إني لا أصافح النساء إنما قولي لمائة امرأة كقولي لامرأة واحدة أو مثل قولي لامرأة واحدة

(سنن نسائي :4181, باب بيعة النساء, حديث صحيح)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!

غامدی صاحب مغربی دنیا کی خوشنودی کے لیے نیا اسلام پیش کرنے کی ناکام کوشش میں لگے ہیں ، اوریا مقبول جان نے ان کی کلاس لی ہے کہ چودہ سو سال بعد غامدی صاحب کو اچانک خواب آنا شروع ہو گئے ہیں اور انہوں نے بد دیانتی کی انتہا کر دی ۔

 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!

غامدی صاحب کی جانب سے سہولیات فراہم کرنے کا سلسلہ جاری ہے ، چودہ سو سال سے مردوں کے لیے ریشم اور سونا تھا ، آج کے بعد اس کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ، کیونکہ سونا اور ریشم اسوقت کے مردوں کے لیے حرام تھا آج کل کے لوگوں کے لیے حرام نہیں ( کیا زبردست دلیل دی ہے ) لہذا اس دلیل کی روشنی میں زنا ، شراب ، جوّا اسوقت کے لیے حرام تھا اس جدید دور میں جائز ہے ۔

 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!

یہ یاسر خان ہیں، سویڈن کی حکمران گرین پارٹی سے تعلق رکھنے والے 30 سالہ مسلم سیاستدان -


عین اس وقت جب یہاں ہمارے کچھ دوست مرد و عورت کے مصافحے کے جواز یا استاذ کے دفاع پر زور صرف کر رہے تھے، یاسرخان نے ایک ٹی وی انٹرویو میں خاتون صحافی کے ساتھ ہاتھ ملانے انکار کر دیا، خاتون ہاتھ لیے کھڑی رہ گئی اور وہ سینے پر ہاتھ رکھے ' ٹس سے مس' نہ ہوئے۔ سویڈن کا میڈیا اور حزب اختلاف اس نوجوان پر چڑھ دوڑے، اس عمل کو عورت کی توہین قرار دیا اور کہا کہ جہاں مرد کی مرد اور عورت سے عورت کے ساتھ شادی کی اجازت ہے، ایسے آزاد معاشرے میں اس طرح کے انکار کی اجازت نہیں دی جا سکتی، یہ ان اقدار کو خطرے میں ڈالنے والی بات ہے۔ بات اتنی آگے بڑھی کہ سویڈش وزیراعظم کو بیان دینا پڑا کہ '' تمھیں مرد و عورت ، دونوں سے ہاتھ ملانا پڑے گا۔'' جوابا یاسر خان جو گرین پارٹی کے سنٹرل ایگزیکٹو بورڈ کی رکنیت کے امیدوار تھے، نہ صرف اس امیدواریت سے دستبردار ہو گئے بلکہ پارٹی کے ریجنل بورڈ اور سٹی کونسل کی رکنیت بھی چھوڑ دی اور پھر سیاست کو ہی خیرباد کہہ دیا کہ وہ اس پر کمپرومائز نہیں کر سکتے۔ جب اس پر اسلامسٹ ہونے کی پھبتی کسی گئی تو جوابا یاسرخان نے کہا کہ اگر اسلامسٹ سے مراد باعمل مسلمان (practising Muslim) کی ہے تو وہ اسلامسٹ ہیں اور اگر اس سے مراد دہشت گردی ہے تو وہ اس سے اتنے ہی دور ہیں جتنا کوئی اور مغربی باشندہ ۔

سبحان اللہ کس ملک اور کس ماحول میں یاسرخان نے ثابت قدمی دکھائی ہے۔ ایسے واقعات ہوتے ہیں جنھیں پڑھ کر بندے کا ایمان تازہ ہو جاتا ہے

http://www.thelocal.se/…/swedish-politician-quits-after-ref…
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!

بوجھو تو جانیں !
رقص اور موسیقی جائز ؛ مصوری اور بت سازی جائز ؛ مردوں کے لیے سونا اور ریشم جائز ؛ عورتوں کا ننگے سر رہنا جائز ؛ نا محرم مرد و زن کا مصافحہ جائز ؛ عورت کا امام بن کر مردوں کو نماز پڑھانا جائز ؛ ڈاڑھی منڈانا جائز ؛ سود پر قرضے لینا جائز ۔
مہدیؓ کا عقیدہ غلط ؛ نزول مسیحؑ کا عقیدہ غلط ؛ قرآن کی متواتر قرائتیں غلط ؛ کافروں سے جہاد و قتال غلط ؛ مرتد کی سزا غلط ؛ رجم کی سزا غلط !
آخر اسلام کی خدمت کا یہ کون سا انداز ہے جناب ؟!


@طاہر اسلام
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,477
پوائنٹ
964
آزاد روی میں اتنا آگے نہ بڑھئیے کہ دین کی بنیادیں ہی آپ کے ہاتھوں ڈھے جائیں...
گویا ابھی کوئی کسر باقی ہے ؟!
رقص اور موسیقی جائز ؛ مصوری اور بت سازی جائز ؛ مردوں کے لیے سونا اور ریشم جائز ؛ عورتوں کا ننگے سر رہنا جائز ؛ نا محرم مرد و زن کا مصافحہ جائز ؛ عورت کا امام بن کر مردوں کو نماز پڑھانا جائز ؛ ڈاڑھی منڈانا جائز ؛ سود پر قرضے لینا جائز ۔
مہدیؓ کا عقیدہ غلط ؛ نزول مسیحؑ کا عقیدہ غلط ؛ قرآن کی متواتر قرائتیں غلط ؛ کافروں سے جہاد و قتال غلط ؛ مرتد کی سزا غلط ؛ رجم کی سزا غلط !
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
جاوید احمد غامدی کے عقائد ۔۔

غامدی صاحب کی مختلف کتابوں میں جو نظریات موجود ہیں اس کی ایک مختصر فہرست میں قارئین کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں ، تاکہ غامدی کے غلط نظریات مسلمانوں کے سامنے آجائیں ان کے تمام غلط نظریات کا پیش کرنا تو بہت لمبا کام ہے لیکن چند اہم غلطیوں کی نشاندہی بطور نمونہ پیش خدمت ہے۔۔

نوٹ: تمام نکات کے حوالہ جات ساتھ درج ہیں، آخری سات نکات کے لنکس موجود ہیں، youtube وغیرہ پر مسئلہ لکھ کر غامدی صاحب کا نظریہ بآسانی دیکھا اور قران و سنت و سلف سالحین کے منہج پر پرکھا جا سکتا ہے۔۔

1- قرآن کی صرف ایک ہی قرات درست ہے، باقی سب قراتیں عجم کا فتنہ ہیں۔۔ میزان صفحہ 25، 26، 31، طبع دوم اپریل 2002

2- سنت قرآن سے مقدم ہے۔۔ میزان صفحہ 52 طبع دوم اپریل 2002

3- سنت صرف افعال کا نام ہے، اسکی ابتدا محمد صل اللہ علیہ وسلم سے نہیں بلکہ ابراہیم علیہ اسلام سے ہوئی تھی۔۔ میزان صفحہ 10 ، 65 طبع دوم اپریل 2002

4- سنت صرف ستائیس اعمال کا نام ہے۔۔ میزان صفحہ 10 طبع دوم اپریل 2002 ( کچھ عرصہ بعد غامدی نے کہا کہ سنت صرف اس اعمال کا نام ہے اور آج ان کی نظر میں سنت محض 13 اعمال کا نام ہے پچھلی تمام کو منسوخ کر چکے ہیں اور اس طرح بیش بہا سنت کی بہاریں اور صحیح احادیث کا بھی انکار کر چکے ہیں)

5- حدیث سے کوئی اسلامی عقیدہ یا عمل ثابت نہیں ہوتا۔۔ میزان صفحہ 46، طبع دوم اپریل 2002

6- دین کے مصادر و ماخذ قرآن کے علاوہ دین فطرت کے حقائق، سنت ابراہیمی اور قدیم صحائف ہیں۔۔ میزان صفحہ 48 طبع دوم اپریل 2002

7- دین میں معروف اور منکر کا تعین فطرت انسانی کرتا ہے۔۔ میزان صفحہ 49 طبع دوم اپریل 2002

8- نبی ص کی رحلت کے بعد کسی شخص کو کافر قرار نہیں دیا جا سکتا۔۔ ماہنامہ اشراق دسمبر 2002 صفحہ 54، 55

9- زکوۃ کا نصاب منصوص اور مقرر نہیں ہے۔۔ قانون عبادات صفحہ 119 طبع اپریل 2005

10- اسلام میں موت کی سزا صرف دو جرائم (قتل نفس اور فساد فی الأرض ) پر دی جا سکتی ہے۔۔ برہان صفحہ 143 طبع چہارم جون 2006

11- دیت کا قانون وقتی اور عارضی تھا۔۔ برہان صفحہ 18،19 طبع چہارم جون 2006

12- قتل خطأ میں دیت کی مقدار منصوص نہیں ہے اور یہ ہر زمانے میں تبدیل کی جاسکتی ہے۔۔ برہان صفحہ 18 ، 19 طبع چہارم جون 2006

13- عورت اور مرد کی دیت (blood money ) برابر ہوگی۔۔ برہان صفحہ 18 طبع چہارم جون 2006

14- مرتد کے لئے قتل کی سزا نہیں ہے۔۔ برہان صفحہ 140 طبع چہارم جون 2006

15- شادی شدہ اور کنوارے زانی دونوں کے لئے ایک ہی حد سو کوڑے کی ہے۔۔ میزان صفحہ 299، 300 طبع دوم اپریل 2002

16- شراب نوشی پر کوئی شرعی سزا نہیں۔۔ برہان صفحہ 138 طبع چہارم جون 2006

17- غیر مسلم بھی مسلم کے وارث ہو سکتے ہیں۔۔ میزان صفحہ 171 طبع دوم اپریل 2002

18- سور کی کھال اور چربی وغیرہ کی تجارت اور ان کا استعمال شریعت میں ممنوع نہیں ہے۔۔ ماہنامہ اشراق ، اکتوبر 1998 صفحہ 79

19- عورت کے لئے ڈوپٹہ یا اوڑھنی پہننا شرعی حکم نہیں۔۔ ماہنامہ اشراق مئی 2002 صفحہ 47

20- کھانے کی صرف چار چیزیں ہی حرام ہیں، خون ، مردار، سور کا گوشت اور غیر اللہ کے نام کا ذبیحہ۔۔میزان صفحہ 311 طبع دوم اپریل 2002

21- بعض انبیا قتل ہوئے مگر کوئی رسول کبھی قتل نہیں ہوا۔۔ میزان حصہ اول صفحہ 21 طبع 1985

22- عیسی علیہ اسلام وفات پا چکے ہیں۔۔ میزان حصہ اول صفحہ 22 ، 23، 24 طبع 1985

23- یاجوج ماجوج اور دجال سے مراد مغربی اقوام ہیں۔۔ ماہنامہ اشراق جنوری 1986

24- جانداروں کی مصوری کرنا بلکل جائز ہے۔۔ ادارہ المورد کی کتاب "تصویر کا مسئلہ " صفحہ 30

25- موسیقی، ناچ اور گانا بجانا بھی جائز ہے۔۔ ماہنامہ اشراق مارچ 2004 صفحہ 8 اور 19

26- عورت مردوں کی امامت کرا سکتی ہے۔۔ ماہنامہ اشراق مئی 2005 صفحہ 35 تا 46

27- اسلام میں جہاد و قتال کا کوئی شرعی حکم نہیں۔۔ میزان صفحہ 264 طبع دوم اپریل 2002

28- کفار کے خلاف جہاد کرنے کا حکم اب باقی نہیں رہا اور مفتوح کافروں سے جزیہ لینا بھی جائز نہیں۔۔ میزان صفحہ 270 طبع دوم اپریل 2002

29- مسلم عورت غیر مسلم اہل کتاب مرد سے چاہے تو شادی کر سکتی ہے۔۔

30- زنا کے ثبوت کے لئے شریعت میں چار گواہوں کی ضرورت نہیں۔۔

31- سود دینا جائز ہے۔۔

32- عیسی علیہ السلام اور محمد بن عبداللہ (امام مہدی) وغیرہ نہیں آئیں گے۔۔

33-داڑھی عرب کلچر کا حصہ تھی اس سے اسلام کا کوئی تعلق نہیں۔۔

34- ریاست کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اور حکومت بنانے کا واحد شرعی طریقہ جمہوریت ہے۔۔

35- مرزا غلام احمد قادیانی ایک صوفی تھا اس نے کبھی نبوت کا دعوی نہیں کیا ، اسے کافر قرار دینا غلطی تھی۔۔

36- چار مخصوص کام کے علاوہ شریعت میں کوئی اور کام حرام نہیں۔۔


اس کے علاوہ بھی بہت سی باتیں منظر عام پر آ چکی ہیں جو اس فتنہ کو سمجھنے کے لئے کافی ہیں۔۔

آخری سات نکات کی سافٹ کاپی میرے پاس موجود نہیں پر ویڈیوز youtube پر موجود ہیں۔۔

اہل علم جانتے ہیں کہ مذکورہ بالا تمام عقائد قرآن و سنت کے خلاف ہیں اور ان سے دین اسلام کے مسلمات کی نفی ہوتی ہے جن پر عمل پیرا ہونا ایمان کے لئے بھی شدید خطرناک ہو سکتا ہے۔۔

عام لوگوں تک اس پیغام کو عام کریں اور مسلموں کو گمراہ ہونے سے اللہ کی رضا کے لئے بچائیں۔۔


جزاک اللہ ۔۔
 

محمد فراز

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 26، 2015
پیغامات
536
ری ایکشن اسکور
151
پوائنٹ
116
غیر محرم عورت کو ہاتھ لگانا بہت سنگین جرم ہے،جیسا کہ حدیث میں ہے کہ
المعجم الكبيرللطبرانی
بَابُ الْمِيمِ
أَبُو الْعَلَاءِ يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ
جلد ۲۰ پیج ۲۱۲
487 -
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ بْنُ أَحْمَدَ، ثنا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: أَنَا أَبِي، ثنا شَدَّادُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ، حَدَّثَنِي مَعْقِلُ بْنُ يَسَارٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَأَنْ يُطْعَنَ فِي رَأْسِ رَجُلٍ بِمِخْيَطٍ مِنْ حَدِيدٍ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمَسَّ امْرَأَةً لَا تَحِلُّ لَهُ»
مفہوم حدیث


حضرت معقل بن یسارؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
‘‘
کسی غیر محرم عورت کو ہاتھ لگانا یہ اِس سے بڑا گناہ ہے کے کسی شخص کے سر کے اندر لوہے کی کیل تھوک دی جائے
 
Top