محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
غامدی ! عورتوں سے ہاتھ ملانا جائز ہے -
انا للہ وانا الیہ راجعون
صبح شام نئے سے نیا فتنہ اٹھ رہا ہے
ویڈیو
لنک
...
.لیکن کسی غیر عورت سے یوں ہاتھ ملانا مجھ کو تو خود بدتہذیبی لگتی ہے...یہ بات یوں سمجھ نہیں آتی کیا کوئی غیر مذھبی عام آدمی بھی چاہے گا یا پسند کرے گا کہ اس کی بیٹی ..یا بیوی اپنا ہاتھ کسی کے ہاتھ میں دے.؟...مزید یہ کہ اگر کوئی ایک قدم آگے بڑھ کر کسی کو گلے لگانا چاہے تو کیا اسی اصول کے تحت آپ اس کو جواز عطا نہیں کر رہے.؟
آپ اس سے انکار نہیں کر سکتے..نہ اس کو غیر مروج کہہ سکتے ہیں....بہت شریف اخبار ہے نوائے وقت ، اس کا انگریزی روزنامہ "دی نیشن" اٹھائیے...اس کے سنڈے میگزین میں آپ کو شہر میں تقریبات کی تصاویر ملیں گی...جس میں عورتیں اور مرد سینے سے سینے ملائے تصویر بناتے ہیں اور پاس بسا اوقات خاوند صاحب بھی کھڑے ہوتے ہیں...جی ہاں مکرر عرض کرتا ہوں کہ یہ پاکستان کا سب سے شریف اخبار ہے ....لیکن غامدی صاحب اس عمل کو کس اصول سے اب حرام کہیں گے؟..کہ جب ہاتھ پکڑ لیا تو آگے کی تحدید تو فریقین طے کریں گے...آپ بیچ میں دخل دینے والے کون ہوتے ہیں؟ ... تھوڑے بہت "مجھتہد" تو عوام بھی آپ کے لیکچر سن سن کے بن ہی چکے ہے...کیونکہ جب سب کچھ عقل نے ہی طے کرنا ہے تو کچھ عقل تو وہ بھی رکھتے ہیں
...پھر ان کی انا بھی اتنی ظالم ہے کہ اگر کبھی احساس بھی ہو جائے کہ زور خطابت میں غیر محتاط جملہ منہ سے نکل گیا تو رجوع کی ہمت نہیں پڑتی...
فرماتے ہیں کہ "غیر محرم سے ہاتھ ملانا ، رسول نے اپنے لیے پسند نہیں کیا...لیکن امت کو اس سے منع نہیں کیا...."
یقین کیجئے میں اس "اجتہاد یار " سےجھوم جھوم جا رہا ہوں...غامدی صاحب بہت دور ہیں ....پاس ہوتے تو ان کا ماتھا چوم لیتا...چاہے کوئی بدذوقی کا طعنہ کیوں نہ دیتا.
...پنجابی گانے نری بدذوقی ہیں لیکن بھاٹی چوک یعنی اردو بازار کے جوار والے ان سے "بقدر ضرورت" آگاہ رہتے ہیں ...کیونکہ موٹر سایکل رکشاوں والے ہمیں مستقل فیض یاب رکھتے ہیں....سو مجھ کو ایک جملہ یاد آ رہا ہے..."آ سینے نال لگ جا ٹھاہ کر کے"
دیکھئے "اجتہاد" کا معیار تو محترم نے طے کر دیا کہ رسول نے اپنے لیے پسند نہیں کیا....اور ہم کو منع نہیں کیا......تو جناب....اس اصول میں ہاتھ کی "قید ناروا " کوئی لگا کے دکھائے تو سہی...ہم تو اب "منزل" پر جا کے ہی دم لیں گے...
ویسے عربی کا ایک شعر ہے اس کا مفہوم ہی ملاحظہ کر لیں...
"کہ میں قبیلے کے کسی کا عاشق ہوں ...دوست مجھ کو مطعون کرتے ہیں ..کہ جس کو تو نے دیکھا تک نہیں...اس کا توعاشق ہے...میں کہتا ہون کہ میں نے اس کی آواز سنی ...اور کبھی کان بھی وہی کام کرتے ہیں کہ جو آنکھ کرتی ہے"
.....اور جسم کا لمس اور قربت اور چھونا.....کیا یہ سب بے حیائی کے راستے نہیں کھولیں گے.....جو بقول آپ کے ہمارے لیے منع نہیں کیے گیے................
آزاد روی میں اتنا آگے نہ بڑھئیے کہ دین کی بنیادیں ہی آپ کے ہاتھوں ڈھے جائیں.....
......................ابو بکر قدوسی
Last edited: