• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غیر مقلدین کو کھلا چلینج

شمولیت
مارچ 15، 2012
پیغامات
154
ری ایکشن اسکور
493
پوائنٹ
95
غیر مقلدین بڑے طمطراق سے دعوی کرتے ہیں کہ ہمارے نزدیک دلائل صرف دو ہیں قران اور صحیح احادیث- جبکہ جمیع اہل سنت والجماعت (مقلدین) کے نزدیک شرعی دلائل ٤ ہیں١-کتاب اللہ ٢-سنت رسول اللہ٣-اجماع ٤-قیاس مجتہد-چونکہ غیر مقلدین تقلید کو شرک کہتے ہیںاور اجماع وقیاس غیر نبی کا ہوتا ہےنبی کا نہیں ہوتا اس لیے وہ ان کو دلیل مان ہی نہیں سکتے-اگر انہوں نے اسے دلیل مانا تو خود ان کے اصول سے وہ مشرک ہوجاییں گے-ذیل میں ایسے امور پیش کیے گءے ہیں جو اجماع سے ثابت ہیں یا قیاس سےاس کے بعد بھی غیر مقلد اسپر عمل کرتے ہیں-سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر غیر مقلدین یہ جھوتا دعوی کیوں کرتے ہیں کہ ہمارے دلایل صرف ٢ہیں قران اور صحیح احادیث؟ یہ جھوٹ وہ کیوں کہتے ہیں اس کی ٢ وجوہات ہوسکتی ہیں یا تو دھوکہ میں مبتلا ہیں یا دھوکہ دیتے ہیں-جس فرقہ کی بنیاد ہی دھوکہ پر ہو وہ کیسے برحق ہوسکتا ہے- تنبیہ-:درج ذیل امور میں صرف صریح ایت یا صحیح صریح حدیث کا مطالبہ ہے- صحیح اسلیے کہ دعوی صرف صحیح حدیث پر عمل کرنے کا ہے- صحیح بھی وہ جو اصول حدیث سے صحیح ہو کسی کے قول سی نہیں-صریح ایت یا صریح حدیث جس میں قیاس کی ضرورت نہ ہو بلکہ نفس مسءلہ الفاظ میں مذکور ہو-چونکہ غیر مقلدین قیاس کے منکر ہیں لہذا غیر صریح ایت یا غیر صریح حدیث نہیں پیش کر سکتے- ١)-امام تکبیرات وغیرہ زور سے پڑھتا ہے مقتدی اہستہ سے-صحیح صریح حدیث پیش کریں- ٢)-امام سورہ فاتحہ بلند اواز سے پڑھتا ہے مقتدی اہستہ سے-صحیح۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ٣)ـقیام میں ہاتھ باندھتے ہیں قومہ میں نہیں-صحیح۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ٤)-رکوع میں امام اور مقتدی اہستہ تسبیح پڑھتی ہیں-صحیح۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ٥)-سجدہ میں امام اور مقتدی اہستہ تسبیح پڑھتے ہیں-صحیح ِِِِ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر غیر مقلدین حق پر ہیں تو جوابات صریح ایت یا صحیح صریح حدیث کی روشنی میں دیں ورنہ ضلو واضلوا کے مصداق ہونگے-
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
غیر مقلدین بڑے طمطراق سے دعوی کرتے ہیں کہ ہمارے نزدیک دلائل صرف دو ہیں قران اور صحیح احادیث- جبکہ جمیع اہل سنت والجماعت (مقلدین) کے نزدیک شرعی دلائل ٤ ہیں١-کتاب اللہ ٢-سنت رسول اللہ٣-اجماع ٤-قیاس مجتہد-
عبدالعلام صاحب آپ نے اپنی گزارشات کا آغاز ہی صریح جھوٹ اور دھوکہ دہی سے کیا ہے پہلے اس کا جواب دے دیں اس کے بعد اہل حدیث پر اعتراض کیجئے گا۔ آپ نے سفید جھوٹ بولتے ہوئے مقلدین کو اہلسنت والجماعت لکھا ہے جبکہ مقلدین کے امام ابوحنیفہ اہل الرائے تھے جب امام اہل الرائے ہے تو مقلدین کیسے اہل سنت والجماعت ہوگئے؟؟؟ پھر آپ نے مقلدین کے نزدیک چار شرعی دلائل گنوائے ہیں جبکہ یہ بھی صریح جھوٹ ہے کیونکہ آپ ہی کی کتابوں میں لکھا ہے کہ قرآن و حدیث اجماع مجتہد کے دلائل ہیں جبکہ مقلد کی دلیل قول اامام ہے۔ عبدالعلام صاحب آپ اپنی مقلدانہ حدود میں رہیں اور قرآن و حدیث کو اپنی دلیل نہ بنائیں اور مسلسل جھوٹ بولنے کی بری عادت سے توبہ کریں۔
 
شمولیت
مارچ 15، 2012
پیغامات
154
ری ایکشن اسکور
493
پوائنٹ
95
عبدالعلام صاحب آپ نے اپنی گزارشات کا آغاز ہی صریح جھوٹ اور دھوکہ دہی سے کیا ہے پہلے اس کا جواب دے دیں اس کے بعد اہل حدیث پر اعتراض کیجئے گا۔ آپ نے سفید جھوٹ بولتے ہوئے مقلدین کو اہلسنت والجماعت لکھا ہے جبکہ مقلدین کے امام ابوحنیفہ اہل الرائے تھے جب امام اہل الرائے ہے تو مقلدین کیسے اہل سنت والجماعت ہوگئے؟؟؟ پھر آپ نے مقلدین کے نزدیک چار شرعی دلائل گنوائے ہیں جبکہ یہ بھی صریح جھوٹ ہے کیونکہ آپ ہی کی کتابوں میں لکھا ہے کہ قرآن و حدیث اجماع مجتہد کے دلائل ہیں جبکہ مقلد کی دلیل قول اامام ہے۔ عبدالعلام صاحب آپ اپنی مقلدانہ حدود میں رہیں اور قرآن و حدیث کو اپنی دلیل نہ بنائیں اور مسلسل جھوٹ بولنے کی بری عادت سے توبہ کریں۔
استغفراللہ ربی من کل ذنب و اتوب الیہ یہ الزامی جواب ہوا مجھے تحقیقی جواب مطلوب ہے- اگر دین کے ما خذ صرف دو ہیں تو اجماع اور قیاس کیا ہیں؟ نیز پانچ سوالات کا جواب کیا ہے- کیا یہ چیزیں صرف اجماع اور قیاس وغیرہ سے ثابت ہیں - حدیث میں صراحۃ یا دلالۃ موجود نہیں؟ اہل علم رہنمائ فرماییں-شکریہ شاہد بھائ کے لیے اسپیشلی شکریہ
 
شمولیت
جنوری 19، 2013
پیغامات
301
ری ایکشن اسکور
571
پوائنٹ
86
استغفراللہ ربی من کل ذنب و اتوب الیہ یہ الزامی جواب ہوا مجھے تحقیقی جواب مطلوب ہے- اگر دین کے ما خذ صرف دو ہیں تو اجماع اور قیاس کیا ہیں؟ نیز پانچ سوالات کا جواب کیا ہے- کیا یہ چیزیں صرف اجماع اور قیاس وغیرہ سے ثابت ہیں - حدیث میں صراحۃ یا دلالۃ موجود نہیں؟ اہل علم رہنمائ فرماییں-شکریہ شاہد بھائ کے لیے اسپیشلی شکریہ
اصل میں امین اوکاڑوی گستاخ کی روحانی اولادیں آخر ان کی ملفوظات کو آگے ہے بڑھائیں گی۔جناب کی جہالت کا یہ عالم ہے اتنا پتا نہیں کہ مقلد کے ٤ اصول ہوتے ہیں یا مجتہد کے ہوتے ہیں جنا ب ۔لگتا ہے اھل حدیثوں کی مخالفت میں جناب خود کو مسند امام صاحب پر براجمان کرنا چاہتے ہیں۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
اہل حدیث حضرات کتاب و سنت کو شرعی احکام کا مصدر مانتے ہیں ۔ اس کے سوا دین حاصل کرنے کا کوئى اور ذریعہ نہیں ہوسکتا ۔
رہا معاملہ اقوال صحابہ ، قیاس اور اجماع کا تو یہ چیزیں اگر قواعد و ضوابط کے ساتھ ہوں تو یہ بھی قرآن وسنت سے ثابت ہیں اور ہم ان کو مانتے ہیں اور اگر یہ اصولوں کے خلاف ہوں تو ہم ان کو نہیں مانتے ۔

بعض اہل حدیث حضرات سے آپ یہ بھی سنیں گے کہ وہ مؤخر الذکر مصادر کو بھی قرآن وسنت کے ساتھ مآخذ دین میں شمار کرتے ہیں تو اس سے مراد ان کی استقلالی حیثیت نہیں بلکہ قرآن و سنت کے تبعا ان کا ذکر کیا جاتا ہے ۔
یعنی جو صرف قرآن وسنت کا ذکر کرتے ہیں وہ اس لیے کہ اصل یہی ہیں ۔
اور جو ساتھ بعد والے مصادر کو بھی شمار کرتے ہیں وہ اس لیے کہ وہ بھی قرآن وسنت سے ثابت ہیں ۔

یہ اجماع ، قیاس صحیح وغیرہ سے ثابت شدہ مسائل کی جتنی مثالیں پیش کی جاتی ہیں ہمارے نزدیک اصلا ان مسائل کی دلیل بھی قرآن وسنت میں ہے ۔
کیونکہ یہاں دو چیزیں ہیں مثبت شرع اور مظہر شرع
مثبت شرع صرف قرآن وحدیث ہیں ۔
مظہر شرع اجماع اور قیاس ہیں ۔ یعنی اجماع و قیاس سے قرآن وسنت سے حکم شرعی کا اظہار کیا جاتا ہے ، وضاحت کی جاتی ہے نہ کہ نئے سرے سے اثبات کیا جاتا ہے ۔

قابل توجہ بات یہ ہے کہ اگر کسی جگہ حکم قرآن وسنت سے واضح ہو تو کسی اور چیز کی ضرورت نہیں ۔ اوراسی طرح یہ بات بالأولی ناممکن ہے کہ کسی ایسی چیز کا جو مظہر شرع ہے مثبت شرع کے مخالف استعمال کیا جائے ۔
اسی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ لا اجتہاد مع النص ۔
کیونکہ نص کی موجودگی میں جب اجتہاد (قیاس ) کیا جائے گا تو اس کی دو صورتیں ہیں یا تو نص کے موافق ہو گا یا مخالف ۔ پہلی صورت میں اس کی کوئی ضرورت ہی نہیں اوردوسری صورت میں وہ قابل قبول نہیں ۔

یہ بات ’’ کہ اجماع و قیاس کو قرآن وسنت کے تابع رکھ کر مانا جائے گا ‘‘ یہ بات اہل حدیث پر اعتراض کرنے والے بھی جانتے ہیں ۔ اسی وجہ سے کہتے ہیں کہ قرآن وسنت سے کوئی صریح دلیل دکھاؤ ۔
گویا قرآن وسنت کے کچھ دلائل ایسے بھی ہیں جو غیر صریح ہیں ۔ جب غیر صریح شرعی دلائل کو قیاس یا اجماع کے ذریعے استعمال کیا جائے گا تو کیا یہ قرآن وسنت سے الگ کوئی چیز ہوگی ؟
اگر نہیں ، تو پھر اعتراض کس بات کا ؟
اور اگر جواب ’’ ہاں ‘‘ میں ہے تو اس کا مطلب ہے کہ کچھ ایسے مسائل بھی ہیں جن کا قرآن وسنت میں حل موجود نہیں تو پھر آیت الیوم اکملت لکم دینکم و أتممت علیکم نعمتی کے کیا معنی باقی رہ جاتے ہیں ۔
ہاں البتہ ایک بات ہو سکتی ہے کہ قرآن وسنت پر عمل کو صر ف صریح نصوص کے ساتھ مقید کردیا جائے ۔ اور اس بات کا فریقین میں سے کوئی بھی قائل نہیں ۔

استغفراللہ ربی من کل ذنب و اتوب الیہ یہ الزامی جواب ہوا مجھے تحقیقی جواب مطلوب ہے- اگر دین کے ما خذ صرف دو ہیں تو اجماع اور قیاس کیا ہیں؟ نیز پانچ سوالات کا جواب کیا ہے- کیا یہ چیزیں صرف اجماع اور قیاس وغیرہ سے ثابت ہیں - حدیث میں صراحۃ یا دلالۃ موجود نہیں؟ اہل علم رہنمائ فرماییں-شکریہ شاہد بھائ کے لیے اسپیشلی شکریہ
یہ بات تو اللہ بہتر جانتا ہے کہ آپ کا مقصد کیا ہے ؟
اللہ کرے آپ کا مقصد تحقیق ہی ہو ۔۔۔ لیکن عام طور پر تحقیقی موضوعات کا عنوان اور محتویات ایسے ہوتے نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے خیال سے اسی وجہ سے ترکی بہ ترکی جواب بھی وہی ملے ہیں جس کا یہ موضوع مستحق تھا ۔
عبد العلام بھائی !
اگر آپ صرف ناقل ہیں تو آپ کو چاہیے تھا کہ اپنے اشکالات کو مناسب الفاظ میں یہاں رکھتے تاکہ آپ کی مناسب رہنمائی کی جاتی ۔
اور اگر آپ ناقل نہیں ہیں تو پھر بھی ذرا کھل کر بتا دیں تاکہ ۔۔۔۔۔۔۔ اہل فن آپ کے ذوق کی تسکین کا سامان مہیا کر سکیں ۔
اگر آپ ناقل ہیں لیکن ایک مناظرے کا سما پیداکرنا چاہتے ہیں تو برائے مہربانی جس کے آپ نے یہ الفاظ یہاں نقل کیے ہیں ان کو بھی یہاں آنے کی زحمت دیں ۔ آپ یہ تو جانتے ہوں گے مناظر کی بات بلا واسطہ مناظر سے ہی ہوتی ہے نہ کہ فریقین سے تماشائی درمیان میں واسطہ ہوتے ہیں ۔

باقی جو کچھ مسائل کا حکم پوچھا گیا ہے وہ عبد العلام بھائی کی طرف سے وضاحت کے بعد ہی مناسب انداز میں بیان کیا جائے گا ۔
 
شمولیت
مارچ 15، 2012
پیغامات
154
ری ایکشن اسکور
493
پوائنٹ
95
ہمارے یہاں سے کچھ دوری پر ایک شہر ہے دھارنی- وہاں کچھ نوجوان اہل حدیث ہوئے- یہ سوالات انہی کو بھیجے گئے تھے- انہوں نے مجھے ارسال کیا- شاھد نذیر بھای اور خضر حیات صاحب نے جو اصولی باتیں بتلائیں وہ میرے علم میں پہلے سے تھیں - لیکن کتب کی عدم دستیابی کی بناء پر میں چاہتا تھا کہ ہمارے بھائی کچھ علمی مواد ارسال کریں مثلا کتاب وسنت اصل ہیں اور اجماع و قیاس تبعا معتبر ہیں(تفصیل) ہمارے علما ء نے اجماع اور قیاس کے بارے میں کیا کہا ہے- حدیث اگر صریح نہ ہو تو اس سے استنباط کو قیاس قرار دینا- کیا اس پر قیاس کی تعریف صادق ہوتی ہیں -اور مذکورہ سوالات کے جوابات- اس طرح کا چبھتا ہوا تھریڈ قائم کرنے کی وجہ صرف یہ تھی کی ہمارے ساتھی اس موضوع پر ذرا جلدی کرم فرمائیں- لیکن موضوع کی بجائے جب مجھے نوازا جانے لگا تو میں نے وضاحت ضروری سمجھی-بہرحال کسی کو برا لگا ہو تو معذرت-
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
شاھد نذیر بھای اور خضر حیات صاحب نے جو اصولی باتیں بتلائیں وہ میرے علم میں پہلے سے تھیں - لیکن کتب کی عدم دستیابی کی بناء پر میں چاہتا تھا کہ ہمارے بھائی کچھ علمی مواد ارسال کریں مثلا کتاب وسنت اصل ہیں اور اجماع و قیاس تبعا معتبر ہیں(تفصیل) ہمارے علما ء نے اجماع اور قیاس کے بارے میں کیا کہا ہے- حدیث اگر صریح نہ ہو تو اس سے استنباط کو قیاس قرار دینا- کیا اس پر قیاس کی تعریف صادق ہوتی ہیں -اور مذکورہ سوالات کے جوابات-
الحمد اللہ ہمارے اکثر علماء ہمیشہ اس طرح کی باتوں کا جواب دیتے آئے ہیں۔ آپ کی آسانی اور علم کے لئے موجودہ دور کے محقق عالم حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ کی یہ تحریر پیش خدمت ہے جس میں آپکے تمام سوالوں کے تسلی بخش جوابات موجود ہیں۔ ملاحظہ فرمائیں: تحقیقی اصلاحی اورعلمی مقالات جلد سوم: اہل حدیث کے اصول، صفحہ ١٧
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
غیر مقلدین بڑے طمطراق سے دعوی کرتے ہیں کہ ہمارے نزدیک دلائل صرف دو ہیں قران اور صحیح احادیث- جبکہ جمیع اہل سنت والجماعت (مقلدین) کے نزدیک شرعی دلائل ٤ ہیں١-کتاب اللہ ٢-سنت رسول اللہ٣-اجماع ٤-قیاس مجتہد-چونکہ غیر مقلدین تقلید کو شرک کہتے ہیںاور اجماع وقیاس غیر نبی کا ہوتا ہےنبی کا نہیں ہوتا اس لیے وہ ان کو دلیل مان ہی نہیں سکتے-اگر انہوں نے اسے دلیل مانا تو خود ان کے اصول سے وہ مشرک ہوجاییں گے-ذیل میں ایسے امور پیش کیے گءے ہیں جو اجماع سے ثابت ہیں یا قیاس سےاس کے بعد بھی غیر مقلد اسپر عمل کرتے ہیں-سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر غیر مقلدین یہ جھوتا دعوی کیوں کرتے ہیں کہ ہمارے دلایل صرف ٢ہیں قران اور صحیح احادیث؟ یہ جھوٹ وہ کیوں کہتے ہیں اس کی ٢ وجوہات ہوسکتی ہیں یا تو دھوکہ میں مبتلا ہیں یا دھوکہ دیتے ہیں-جس فرقہ کی بنیاد ہی دھوکہ پر ہو وہ کیسے برحق ہوسکتا ہے- تنبیہ-:درج ذیل امور میں صرف صریح ایت یا صحیح صریح حدیث کا مطالبہ ہے- صحیح اسلیے کہ دعوی صرف صحیح حدیث پر عمل کرنے کا ہے- صحیح بھی وہ جو اصول حدیث سے صحیح ہو کسی کے قول سی نہیں-صریح ایت یا صریح حدیث جس میں قیاس کی ضرورت نہ ہو بلکہ نفس مسءلہ الفاظ میں مذکور ہو-چونکہ غیر مقلدین قیاس کے منکر ہیں لہذا غیر صریح ایت یا غیر صریح حدیث نہیں پیش کر سکتے- ١)-امام تکبیرات وغیرہ زور سے پڑھتا ہے مقتدی اہستہ سے-صحیح صریح حدیث پیش کریں- ٢)-امام سورہ فاتحہ بلند اواز سے پڑھتا ہے مقتدی اہستہ سے-صحیح۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ٣)ـقیام میں ہاتھ باندھتے ہیں قومہ میں نہیں-صحیح۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ٤)-رکوع میں امام اور مقتدی اہستہ تسبیح پڑھتی ہیں-صحیح۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ٥)-سجدہ میں امام اور مقتدی اہستہ تسبیح پڑھتے ہیں-صحیح ِِِِ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر غیر مقلدین حق پر ہیں تو جوابات صریح ایت یا صحیح صریح حدیث کی روشنی میں دیں ورنہ ضلو واضلوا کے مصداق ہونگے-
میرے بھائی ذرا یہ بھی بتا دیجیے کہ -اجماع ٤-قیاس مجتہد- آپ کے نزدیک فرض ہے واجب ہے یا مستحب ہے ؟؟ اگریہ فرض ہے یا واجب تو آپ کے اپنے امام امام ابو حنیفہ رحمللہ کسی کے مقلد کیوں نہیں تھے ؟؟ کیا اس طر ح وہ آپ کی اہل سنت والجماعت سے نہیں نکل گئے ؟؟ کیا ان پر دین کے یہ اصول لاگو نہیں ہوتے ؟؟ اگر وہ آپ کے نزدیک آپ کی طر ح مقلد تھے تو بتائیں کس کے مققلد تھے ؟؟

کیا آج کل کے دور میں پیدا ہونے والے مسائل آپ اپنی امام کی فقہ کے ذریے حل کروا سکتے ہیں ؟؟ اگر جواب ہان میں ہے تو بتائیں کیسے اور اگر جواب نا میں ہے تو تقیلد کا فائدہ ؟؟

واسلام
 
Top