• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غیر منقوط ترجمہ

اسحاق

مشہور رکن
شمولیت
جون 25، 2013
پیغامات
894
ری ایکشن اسکور
2,131
پوائنٹ
196
میرے خیال میں بغیر مطالعہ اور بغیر مترجم کو جانے، ان کے بارے میں ایسے کلمات نہایت ہی نامناسب ہیں۔
ہمیں اس بات سے اختلاف ہو سکتا ہے کہ غیرمنقوط ترجمہ کی افادیت ہے یا نہیں۔
لیکن کسی کی نیت پر شک کرنا درست نہیں۔
یہ قرآن کی خدمت کا ایک انداز ہے، اور بعض اوقات اس کی افادیت عام مترجم قرآن سے فقط ایک خاص رخ سے زیادہ بھی ہو جاتی ہے۔
قرآن کو چاول کے ایک دانے پر لکھنے یا سونے کے پانی سے لکھنے کی بھی بظاہر کوئی افادیت نظر نہیں آتی۔
لیکن بہرحال لوگ کرتے ہیں اور اگر وہ اخلاص سے قرآن کی خدمت کے لئے کرتے ہیں، تو یقیناً ان کا اجر اللہ تعالیٰ کے ہاں ہے۔
ہم کسی کو فقط افادیت کے لحاظ سے جج نہیں کر سکتے۔
متفق
جزاک الله خیرا
 

اسحاق

مشہور رکن
شمولیت
جون 25، 2013
پیغامات
894
ری ایکشن اسکور
2,131
پوائنٹ
196
میں انکے اس کام کا ذاتی طور پر معترف ھوں اور یہ صرف قرآن سے
وابستگی کا سبب ھے اور جس کا اظھار وہ اپنے انٹرویو میں کر چکھیں
ھیں،
"عملوں کا دارومدار نیت پر ھے اور نیتوں کا حال صرف اللہ جانتا ھے"
بالکل صحیح
اس کو متنازعہ نہ بنایا جائے.جب تک اس کا مطالعہ نہ کر لیا جائے.
قران مجید کی آیات مبارکہ کی فن خطاطی کے بارے پھر آپ کا کیا خیال ہے؟
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
بھائی جان اس کا کوئی لنگ تو فراہم کر دیں تاکہ عین الیقین ہو سکے
آصف بھائی،
لنک تو اس لئے شاید دستیاب نہیں کہ ابھی یہ ترجمہ قرآن شائع نہیں ہوا ہے۔ بلکہ اس وقت شاید نظر ثانی کے مراحل میں ہے۔ البتہ مزید تفصیلات ملی ہیں اور ایک دو سورتوں کا ترجمہ بھی دستیاب ہوا ہے۔ وہ پیش خدمت ہے:
(مجھے ذیل کے آرٹیکل سے کلی اتفاق نہیں، فقط معلومات کے لئے پیش کر رہا ہوں)۔


ڈاکٹر طاہر مصطفٰی صاحب میرے محترم دوست ہیں۔کچھ عرصہ قبل ڈاکٹر صاحب میرے دفتر میں تشریف لائے۔ باتوں باتوں میں انہوں نے فرمایا کہ وہ کچھ عرصے سے ایک ایسا کام کر رہے ہیں جو اِس سے پہلے کبھی نہیں ہوا۔ میں بہت حیران ہوا۔ میں نے پوچھا، ڈاکٹر صاحب ایسا آخر کیا کام ہے جو آج تک نہیں ہوا۔ ڈاکٹر صاحب نے فرمایا کہ "غیرمنقوط ترجمۃ قرآن"۔ خود ہی وضاحت فرمائی کہ وہ قران کا ایک ایسا ترجمہ کر رہے ہیں جس میں کوئی نقطہ نہیں آتا۔ میرے دفتر میں کچھ اور احباب بھی تشریف فرما تھے جو اس کام کی ادبی اہمیت سے آگاہ نہیں تھے۔ ایک لمبی بحث چھڑ گئی کہ اس ترجمۃ قران کی افادیت کیا ہے۔ غیر منقوط وہ تحریر ہوتی ہے جس میں کوئی نقطہ نہ آئے۔ اردو ادب میں یہ ایک بہت ہی مشکل فن ہے۔ صرف ایک سطر ہی ایسی لکھنی پڑ جائے تو کافی مشکل ہو جاتی ہے۔ خال خال ہی کوئی ایسی تحریر ملتی ہے۔ میں چونکہ اس سے پہلے سیرتِ نبوی پر اس قسم کے کام کے بارے میں جانتا تھا۔ "ہادی عالم" کے نام سے نبی محترم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت لکھی جا چکی ہے۔ سیرت کی اس کتاب میں کہیں بھی کوئی نقطہ نہیں ہے۔ سب الفاظ ایسے استعمال کیے گئے ہیں جن میں نقطہ نہیں آتا۔ اس لیے مجھے اس کام کی ادبی اہمیت کا کچھ کچھ اندازہ تھا۔ ڈاکٹر طاہر مصطفیٰ صاحب بتا رہے تھے کہ انہیں اچانک اس کام کا خیال آیا اور انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ غیرمنقوط ترجمۃ قران لکھیں گے۔ لیکن جب انہوں نے یہ کام شروع کر لیا تو تب بھی وہ اپنے اس فیصلے کی درستگی کے بارے میں متذبذب تھے تاآنکہ اُنہوں نے علومِ اسلامیہ کے کچھ مذید ماہرین سے اس کا تذکرہ کیا۔ سب نے ہی نہ صرف اُن کی حوصلہ افزائی کی بلکہ اُن کے ترجمہ شدہ اوراق کو بطور تبرک فوٹو کاپی بھی کروا لیا۔ اس کے بعد ڈاکٹر صاحب نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ بتاتے ہیں کہ دوران تحقیق، بعض اوقات انہیں کئی کئی ہفتے ایک لفظ کا غیر منقوط متبادل نہیں ملتا تھا اور وہ سوتے جاگتے اٹھتے بیٹھتے اس لفظ کے بارے میں سوچتے رہتے، دوستوں سے مشورہ کرتے ، کثیرالسانی ڈکشنری سے اسفتفادہ کرتے تب بھی ناکامی ہوتی۔ اور بعض اوقات یونہی چلتے پھرتے وہ لفظ ذہن میں القاء ہو جاتا۔ مثلاً نِساء کا ترجمہ عورت بنتا ہے۔ عورت میں نقطے پائے جاتے ہیں۔ اگر زن کا لفظ اختیارکریں تو اس میں بھی نقطے پائے جاتے ہیں۔ الغرض تمام زبانوں میں ڈھونڈ ڈھونڈ کر تھک گئے کوئی غیر منقوط لفظ نہ ملا۔ اب میں اپنے قارئین کو تھوڑی زحمت دوں گا وہ اس لفظ کا ایک غیر منقوط متبادل سوچیں۔ (*ڈاکٹر صاحب نے جو لفظ استعمال کیا وہ مضمون کے آخر میں درج کر دوں گا، لیکن اُس کو دیکھنے سے پہلے اپنی پوری کوشش کر لیجیے گا) اسی طرح قران میں "یوم" کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ اس کا اردو میں ترجمہ دن بنتا ہے۔ چونکہ دن میں نقطہ ہے۔ اس ڈاکٹر صاحب نے کسی اور زبان سے ایک غیر منقوط متبادل لے لیا۔ (*ڈاکٹر صاحب نے جو لفظ استعمال کیا وہ مضمون کے آخر میں درج کر دوں گا، لیکن اُس کو دیکھنے سے پہلے اپنی پوری کوشش کر لیجیے گا) ۔ اس طرح کی بہت سی مثالیں اس ترجمہ قران میں ملیں گی۔ ڈاکٹر صاحب نے حال میں ہی اس ترجمہ کو ختم فرمایا اور اب اس پر نظرثانی فرمائیں گے۔ ڈاکٹر صاحب نے خود فرمایا کہ آخری سورۃ تک آتے آتے انہیں یہ یقین نہیں تھا کہ وہ یہ کام کر پائیں گے۔ حتٰی کہ آخری سورۃ پہ آکر بھی وہ متذبذب تھے کہ وہ اس سورۃ کا ترجمۃ مکمل کر پائیں گے یا نہیں۔ بہرحال یہ اللہ کا خاص کرم ہے کہ وہ اس کام کو پایہ تکمیل تک پہنچا سکے۔ اس بات کا تذکرہ شاید بے محل نہ ہو کہ اس سارے کام کے دوران ڈاکٹر صاحب آزمائشوں میں سے بھی گذرے اور انعامات سے بھی بہرہ مند ہوئے۔ آزمائش کے ضمن میں دِل کی سرجری کے عمل سے گذرے۔ یہ شاید اللہ تعالیٰ کی طرف سے تطہیرِ قلب کا سامان تھا جو کہ قران کے ترجمہ کے لیے ازحد ضروری ہوتا ہے۔ اس کا ایک بین ثبوت اُن انعامات سے مل گیا جو اُن پر قدرتِ الٰہی سے ارزاں ہوئے کہ ڈاکٹر صاحب کو بار بار حرم اور روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کا موقعہ ملا۔ یہ اس نیک کام کی قبولیت کا بھی ثبوت ہے۔ یاد رہے کہ ڈاکٹر طاہر مصطفیٰ صاحب اسماء النبی پر پی ایچ ڈی ہیں اور ٹی وی پروگراموں کو رونق بخشتے رہتے ہیں۔ رمضان میں آپ ان کو خاص طور پر دیکھ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ یونیورسٹی آف مینیجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبہ اسلامی فکر و تہذیب میں پروفیسر ہیں۔ میری دعا اُن کے لیے یہ ہے اللہ تعالٰی اُن کے اس کام کو قبولیت بخشیں اور آخرت میں ان کی بخشش کا سبب بنائیں۔ آخر میں نمونہ کے طور پر سورۃ فاتحہ اخلاص کے تراجم درج ہے۔ ملاحظہ فرمائیے۔

اللہ کے اسم سے رحم والا اور کمال رحم والا ۔

ا۔ ہر طرح کی حمد اللہ ہی کے واسطے مولٰی ہے کل عوالم کا
۲۔ رحم والا اور کمال رحم والا ہے
۳۔ مالک ہے معاد کے دِہاڑ کا
۴۔ ہمارا ہر عمل اطاع اللہ ہی کے واسطے اسی سے سوال ہے مدد کا
۵۔ (اے اللہ) دکھا دے ہم کو عمود اور مسعود راہ
۶۔ اس طرح کے لوگوں کی راہ ، کہ مکرٌم ہوئے درِ الٰہی کے اور سوائے وہ لوگ کہ گمراہ ہوئے اور رُسوا ہوئے ۔
(اے اللہ ) اسی طرح ہی ہو

اسی طرح سورہ اخلاص کا غیرمنقوط تشریحی ترجمہ یہ کیا گیا ہے:

اللہ کے اسم سے رحم والا اور لامحدود رحم والا ہے
1۔ کہہ دو کہ اللہ احد ہے۔
2۔ اللہ (ارحام کے سارے واسطوں سے) ماورا ہے۔
3۔ سوال ہی معدوم کہ اس کی کوئی اولاد ہو اور وہ کسی کی اولاد ہو۔
4۔ سوال ہی معدوم کہ کوئی اس کے مساوی ہو۔
 

حیدرآبادی

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2012
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
500
پوائنٹ
120
جذبات کی وابستگی کے ساتھ کون لکھ رہا ھے اور کون اپنی

رائے ٹھونس رہا ھے ۔عیاں ھے تحریر سے ۔
مکی صاحب ، آپ کے نقطہ نظر سے مجھے کلی اتفاق ہے۔ جزاک اللہ خیر
ایک مشورہ آپ کے لئے ، داناؤں کا قول ہے کہ بچوں سے الجھا نہیں کرتے ;)
 

makki pakistani

سینئر رکن
شمولیت
مئی 25، 2011
پیغامات
1,323
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
282
مکی صاحب ، آپ کے نقطہ نظر سے مجھے کلی اتفاق ہے۔ جزاک اللہ خیر
ایک مشورہ آپ کے لئے ، داناؤں کا قول ہے کہ بچوں سے الجھا نہیں کرتے ;)


کمال مہربانی آپکی مخترم حیدر آبادی صاحب۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
قرآن پاک کا غیر منقوط ترجمہ کرنے والے ڈاکٹر صاحب نے کس نیت سے ترجمہ کیا۔ یہ ان کا اور اللہ تعالیٰ کا معاملہ ہے۔ دانستہ یا غیر دانستہ کچھ کہا بھی ہے، تو اسے اللہ معاف فرمائے۔ لیکن کچھ پہلووں ایسے بھی ہیں، کہ جن پر غور کرنا ضروری ہے۔

1۔ ایسے ترجمہ سے کتنے لوگ مستفید ہونگے؟۔۔ یا کہیں نقصان تو نہیں ہوگا۔؟
2۔ اور پھر خود ڈاکٹر صاحب ایسے مقام پر ہیں کہ وہ کلام باری تعالیٰ کے ترجمہ کا حق رکھتے ہوں۔ یا کن لوگوں کو اور کس طرح کے لوگوں کو شرعی طور حق ہے کہ وہ کلام رب جلیل پر قلم اٹھائیں۔؟
3۔ اس سے کہیں کوئی ایسا چور دروازہ تو نہیں کھلنے لگا کہ ہر اغیرہ وغیرہ اٹھے اور قرآن کا ترجمہ وتفسیر لکھنا شروع کردے۔ یعنی کہیں کلام باری تعالیٰ کو کھلونا تو نہیں بنایا جا رہا۔؟
جہاں تک میرا خیال ہے، یہ صرف علمائے ربانیین، راسخون فی العلم قبیل کے لوگوں کا کام ہے، اگر کسی اور نے ادبی جوہر دکھلانے بھی ہیں، پلیز دوسری اور بھی بہت سی کتب ہیں، ان پر طبع آزمائی کی جائے، لیکن قرآن پاک کو بخش دیا جائے ۔ قرآن ایسی کتاب نہیں ہے، جس پر ادبی جوہر دکھلائے جائیں۔۔ والسلام
 

makki pakistani

سینئر رکن
شمولیت
مئی 25، 2011
پیغامات
1,323
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
282
ڈاکٹر موصوف علوم اسلامیہ کے استاد اور اسماء النی پر پی ایچ ڈی

ھیں۔

ترجمے کے فنی اور علمی معیار پر بھی باتکرنا اور پرکھنا بھی صرف

صاحب علم لوگوں کا کام ھے ۔

اگر یہ کسی بھی طرح سے علوم قرآنیہ کے معیار پر پورا نہ اترتا ھوا

تو بہت سے صاحب علم اس پر نقد اور جرح کرنے والے موجود ھیں۔

کون کس مقام پر ھے اس کا فیصلہ بھی اس وقت کے صاحب علم ھی

کرتے ھیں ۔نہ کہ میں یا کوئی اور۔

قران کریم الحمداللہ ایک محفوظ ترین کتاب رشد و ہدائیت ھے ۔اس پر

کوئی چور دروازے سے دخل اندازی نھیں کر سکتا۔ان شاء اللہ۔

ہر دور میں صاحبان علم اس کے تراجم کرتے آئے ھیں اور اسکی افادیت

آخر تک رھے گی۔

تاریخ اس بات کی گواہ ھے کہ جب بھی کسی نے اس کی من مانی

تشریح یا مطالب نکالنے کی کوشش کی اس کی فورا گرفت ھوئی۔

"یہ ایک طرح کا لطیف اور محبت انگیز کام ھے جسے لوگوں نے انا کا

مسلہء بنا دیا۔"
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
ٹکراؤ

قران کریم الحمداللہ ایک محفوظ ترین کتاب رشد و ہدائیت ھے ۔اس پر

کوئی چور دروازے سے دخل اندازی نھیں کر سکتا۔ان شاء اللہ۔
یہاں کہا جا رہا ہے کہ قرآن ایسی کتاب ہے، کہ کوئی چور دروازے سے دخل اندازی نہیں کرسکتا۔ لیکن

تاریخ اس بات کی گواہ ھے کہ جب بھی کسی نے اس کی من مانی

تشریح یا مطالب نکالنے کی کوشش کی اس کی فورا گرفت ھوئی۔
اس پیرائے میں خود اقرار کیا جا رہا ہے کہ جنہوں نے چور دروازے سے دخل اندازی کی، ایسے لوگوں کی فوراً گرفت کی گئی ہے۔۔۔ابتسامہ


جناب آپ بتانا پسند فرمائیں گے کہ ترجمہ کی تعریف کیا ہے؟ ۔۔۔ ترجمہ کی تعریف بیان کرنے سے ہی یہ معمہ حل ہوجائے گا۔۔۔

آپ ترجمہ کی تعریف پیش کریں یانہ کریں، ہر کسی کو رائے کے اظہار کی آزادی ہے، سو جو میری نظر میں رائے معتبر تھی، وہ میں نے پیش کردی۔۔۔اگر تو غیر منقوط ترجمہ کی ضرورت تھی، اور کچھ لوگ غیر منقوط ترجمہ نہ ہونے کی وجہ سے محرومی کا شکار تھے۔؟ ۔۔ تب میں بھی ڈاکٹر صاحب کے اس عمل پر ان کا معترف ہوں، لیکن کیا ایسی کیٹگری کے لوگ قرآن پاک کا ترجمہ کرنے کےاہل ہیں یا نہیں ؟ یہ الگ بحث ہے۔۔۔
 
Top