- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,589
- پوائنٹ
- 791
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ میت کیلئے صدقہ جاریہ ۔۔بشکل پانی کا کنواں ۔۔اولاد کی طرف سے ہوسکتا ہے ؛ایصال گناہ کو جواب تو یوسف ثانی صاحب نے ارشاد فرمادیا میں یہاں صرف ایصال ثواب کی دلیل عرض کئے دیتا ہوں
يا رسولَ اللهِ ! إنَّ أمي ماتت ، أفأتصدقُ عنها ؟ قال : نعم . قلتُ : فأيُّ الصدقةِ أفضلُ ؟ قال : سقْيُ الماءِ
الراوي : سعد بن عبادة | المحدث : الألباني | المصدر : صحيح النسائي
الصفحة أو الرقم: 3666 | خلاصة حكم المحدث : حسن
خلاصہ یہ کہ حضرت سعد عبادہ جو کہ ایک جلیل قدر اور سخی صحابی ہیں اور یہ وہی صحابی ہیں جنہوں نے ابوبکر کی بعیت نہیں کی تھی انھوں نے رسول اللہ ﷺ کی اجازت سے اپنی والدہ مرحومہ کو ایصال ثواب کرنے کےلئے ایک کنواں بنوا دیا تھا۔ جو بایں نام سے مشہور ہوگیا تھا۔ کہ کنویں کا ثواب سعد کی ماں کےلئے ہے۔
اور ایک دلیل آپ کے گھر کی بھی ہوجائے تاکہ آپ کے لئے ایسے قبول کرنے میں مزید آسانی ہوجائے
مولوی ثناء اللہ امر تسری اپنے کتاب "فتاویٰ ثنائیہ " میں لکھتے ہیں کہ
نذرا للہ کا ثواب میت کو پہنچانا جائز ہے۔ جیسا کہ حدیث شریف میں آیا ہے۔ هذا لام سعد
فتاویٰ ثنائیہ،جلد 01 ص 108
یعنی اولاد والدین کیلئے کنواں لگا کر ثواب کا ذریعہ بنا سکتی ہے ؛
لیکن۔۔۔۔کتنا دجل ۔۔اور ۔۔فریب ہے کہ اکثر اسی حدیث شریف کو ۔۔تیجے ،چالیسویں ،اور جمعرات کے کھانے کی دلیل بنا کر پیش کیا جاتا ہے
اور سادہ لوح مسلمانوں کو ۔۔اس دجل ۔۔سے الو بنایا جاتا ہے