• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فتح مکہ کے بعد اسلام لانے والوں پر اولین مہاجرین کی اتباع لازمی ہے؟؟

شمولیت
مئی 27، 2016
پیغامات
256
ری ایکشن اسکور
75
پوائنٹ
85
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔
ایک صاحب نے یہ سوال کیا ہے :

میرا ایک سوال ہے ذرا کلیئر کر دیں۔

سورہ التوبہ کی آیت ۱۰۰ اور ۱۰۱ میں کن لوگوں کا ذکر آیا ہے۔تفصیل سے جواب دیں۔ جزاک اللہ خیراً کثیرا۔۔

وَ السّٰبِقُوۡنَ الۡاَوَّلُوۡنَ مِنَ الۡمُہٰجِرِیۡنَ وَ الۡاَنۡصَارِ وَ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡہُمۡ بِاِحۡسَانٍ ۙ رَّضِیَ اللّٰہُ عَنۡہُمۡ وَ رَضُوۡا عَنۡہُ وَ اَعَدَّ لَہُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ تَحۡتَہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَاۤ اَبَدًا ؕ ذٰلِکَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ ﴿۱۰۰﴾

وہ مہاجر و انصار جنہوں نے سب سے پہلے دعوت ایمان پر لبیک کہنے میں سبقت کی ، نیز وہ جو بعد میں راستبازی کے ساتھ ان کے پیچھے آئے ، اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے ، اللہ نے ان کے لیے ایسے باغ مہیّا کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے ، یہی عظیم الشان کامیابی ہے ۔

وَ مِمَّنۡ حَوۡلَکُمۡ مِّنَ الۡاَعۡرَابِ مُنٰفِقُوۡنَ ؕ ۛ وَ مِنۡ اَہۡلِ الۡمَدِیۡنَۃِ ۟ ۛ ؔ مَرَدُوۡا عَلَی النِّفَاقِ ۟ لَا تَعۡلَمُہُمۡ ؕ نَحۡنُ نَعۡلَمُہُمۡ ؕ سَنُعَذِّبُہُمۡ مَّرَّتَیۡنِ ثُمَّ یُرَدُّوۡنَ اِلٰی عَذَابٍ عَظِیۡمٍ ﴿۱۰۱﴾ۚ

تمہارے گردوپیش جو بدوی رہتے ہیں ان میں بہت سے منافق ہیں اور اسی طرح خود مدینہ کے باشندوں میں بھی منافق موجود ہیں جو نفاق میں طاق ہو گئے ہیں ۔ تم انہیں نہیں جانتے ، ہم ان کو جانتے ہیں ۔ 97 قریب ہے وہ وقت جب ہم ان کو دوہری سزا دیں گے ، 98 پھر وہ زیادہ بڑی سزا کے لیے واپس لائے جائیں گے ۔

سورہ التوبہ ۱۰۰,۱۰۱
ترجمہ درست ہے ؟ اگر مزید تشریح فرمائیں تو مہربانی ہوگی ۔خصوصا آیت نمبر 100 ، کا کہ اس میں بعد میں آنے والے صحابہ (فتح مکہ کے بعد ) کے لیے اولین طریقہ کار کی پابندی لازمی ہے اور ان کے لیے بشارت اولین (مہاجرین وانصار) کے نقش قدم پر چلنے سے مشروط ہے ۔ اور اگر ان کا مقابلہ اور مخالفت کریں تو ان کے لیے بشارت نہیں ہے ۔؟
 
شمولیت
مئی 27، 2016
پیغامات
256
ری ایکشن اسکور
75
پوائنٹ
85
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔
ایک صاحب نے یہ سوال کیا ہے :

میرا ایک سوال ہے ذرا کلیئر کر دیں۔

سورہ التوبہ کی آیت ۱۰۰ اور ۱۰۱ میں کن لوگوں کا ذکر آیا ہے۔تفصیل سے جواب دیں۔ جزاک اللہ خیراً کثیرا۔۔

وَ السّٰبِقُوۡنَ الۡاَوَّلُوۡنَ مِنَ الۡمُہٰجِرِیۡنَ وَ الۡاَنۡصَارِ وَ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡہُمۡ بِاِحۡسَانٍ ۙ رَّضِیَ اللّٰہُ عَنۡہُمۡ وَ رَضُوۡا عَنۡہُ وَ اَعَدَّ لَہُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ تَحۡتَہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَاۤ اَبَدًا ؕ ذٰلِکَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ ﴿۱۰۰﴾

وہ مہاجر و انصار جنہوں نے سب سے پہلے دعوت ایمان پر لبیک کہنے میں سبقت کی ، نیز وہ جو بعد میں راستبازی کے ساتھ ان کے پیچھے آئے ، اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے ، اللہ نے ان کے لیے ایسے باغ مہیّا کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے ، یہی عظیم الشان کامیابی ہے ۔

وَ مِمَّنۡ حَوۡلَکُمۡ مِّنَ الۡاَعۡرَابِ مُنٰفِقُوۡنَ ؕ ۛ وَ مِنۡ اَہۡلِ الۡمَدِیۡنَۃِ ۟ ۛ ؔ مَرَدُوۡا عَلَی النِّفَاقِ ۟ لَا تَعۡلَمُہُمۡ ؕ نَحۡنُ نَعۡلَمُہُمۡ ؕ سَنُعَذِّبُہُمۡ مَّرَّتَیۡنِ ثُمَّ یُرَدُّوۡنَ اِلٰی عَذَابٍ عَظِیۡمٍ ﴿۱۰۱﴾ۚ

تمہارے گردوپیش جو بدوی رہتے ہیں ان میں بہت سے منافق ہیں اور اسی طرح خود مدینہ کے باشندوں میں بھی منافق موجود ہیں جو نفاق میں طاق ہو گئے ہیں ۔ تم انہیں نہیں جانتے ، ہم ان کو جانتے ہیں ۔ 97 قریب ہے وہ وقت جب ہم ان کو دوہری سزا دیں گے ، 98 پھر وہ زیادہ بڑی سزا کے لیے واپس لائے جائیں گے ۔

سورہ التوبہ ۱۰۰,۱۰۱
ترجمہ درست ہے ؟ اگر مزید تشریح فرمائیں تو مہربانی ہوگی ۔خصوصا آیت نمبر 100 ، کا کہ اس میں بعد میں آنے والے صحابہ (فتح مکہ کے بعد ) کے لیے اولین طریقہ کار کی پابندی لازمی ہے اور ان کے لیے بشارت اولین (مہاجرین وانصار) کے نقش قدم پر چلنے سے مشروط ہے ۔ اور اگر ان کا مقابلہ اور مخالفت کریں تو ان کے لیے بشارت نہیں ہے ۔؟
شيخ @اسحاق سلفی
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
وَ السّٰبِقُوۡنَ الۡاَوَّلُوۡنَ مِنَ الۡمُہٰجِرِیۡنَ وَ الۡاَنۡصَارِ وَ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡہُمۡ بِاِحۡسَانٍ ۙ رَّضِیَ اللّٰہُ عَنۡہُمۡ وَ رَضُوۡا عَنۡہُ وَ اَعَدَّ لَہُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ تَحۡتَہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَاۤ اَبَدًا ؕ ذٰلِکَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ ﴿۱۰۰﴾
وہ مہاجر و انصار جنہوں نے سب سے پہلے دعوت ایمان پر لبیک کہنے میں سبقت کی ، نیز وہ جو بعد میں راستبازی کے ساتھ ان کے پیچھے آئے ، اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے ، اللہ نے ان کے لیے ایسے باغ مہیّا کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے ، یہی عظیم الشان کامیابی ہے ۔
حافظ صلاح الدین یوسف صاحب نے اس آیت کی تفسیر یوں فرمائی ہے :
اس میں تین گروہوں کا ذکر ہے ایک مہاجرین کا جنہوں نے دین کی خاطر، اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر مکہ اور دیگر علاقوں سے ہجرت کی اور سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر مدینہ آگئے دوسرا انصار جو مدینہ میں رہائش پذیر تھے انہوں نے ہر موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد اور حفاظت فرمائی اور مدینہ آنے والے مہاجرین کی خوب پذیرائی اور تواضع کی۔ اور اپنا سب کچھ ان کی خدمت میں پیش کر دیا۔ تیسری قسم وہ ہے جو ان مہاجرین و انصار کے خلوص اور احسان کے ساتھ پیروکار ہیں۔ اس گروہ سے مراد بعض کے نزدیک اصطلاحی تابعین ہیں جنہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا لیکن صحابہ کرام کی صحبت سے مشرف ہوئے اور بعض نے اسے عام رکھا یعنی قیامت تک جتنے بھی انصار و مہاجرین سے محبت رکھنے والے اور ان کے نقش قدم پر چلنے والے مسلمان ہیں، وہ اس میں شامل ہیں۔ ان میں اصطلاحی تابعین بھی آجاتے ہیں۔
ترجمہ درست ہے ؟
جی ترجمہ صحیح ہے ۔
اگر مزید تشریح فرمائیں تو مہربانی ہوگی ۔خصوصا آیت نمبر 100 ، کا کہ اس میں بعد میں آنے والے صحابہ (فتح مکہ کے بعد ) کے لیے اولین طریقہ کار کی پابندی لازمی ہے اور ان کے لیے بشارت اولین (مہاجرین وانصار) کے نقش قدم پر چلنے سے مشروط ہے ۔ اور اگر ان کا مقابلہ اور مخالفت کریں تو ان کے لیے بشارت نہیں ہے ۔؟
اصل اتباع تو قرآن وسنت کی ہی ہے ، جس طرح پہلے صحابہ کرام کے لیے اس کے مطابق چلنا ضروری ہے ، بعد والوں کے لیے بھی اسی نقش قدم پر چلنا ضروری ہے ۔ جہاں اجتہادی مسائل میں اختلاف کی وجہ سے آراء مختلف ہوجائیں ، وہاں کسی صحابی ، تابعی یا امتی کے لیے دوسرے کی بات کو ماننا ضروری نہیں ۔ واللہ اعلم
مزید یہ لنک دیکھ لیں۔
 
Top