عبدالرحمن حمزہ
رکن
- شمولیت
- مئی 27، 2016
- پیغامات
- 256
- ری ایکشن اسکور
- 75
- پوائنٹ
- 85
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔
ایک صاحب نے یہ سوال کیا ہے :
میرا ایک سوال ہے ذرا کلیئر کر دیں۔
سورہ التوبہ کی آیت ۱۰۰ اور ۱۰۱ میں کن لوگوں کا ذکر آیا ہے۔تفصیل سے جواب دیں۔ جزاک اللہ خیراً کثیرا۔۔
وَ السّٰبِقُوۡنَ الۡاَوَّلُوۡنَ مِنَ الۡمُہٰجِرِیۡنَ وَ الۡاَنۡصَارِ وَ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡہُمۡ بِاِحۡسَانٍ ۙ رَّضِیَ اللّٰہُ عَنۡہُمۡ وَ رَضُوۡا عَنۡہُ وَ اَعَدَّ لَہُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ تَحۡتَہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَاۤ اَبَدًا ؕ ذٰلِکَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ ﴿۱۰۰﴾
وہ مہاجر و انصار جنہوں نے سب سے پہلے دعوت ایمان پر لبیک کہنے میں سبقت کی ، نیز وہ جو بعد میں راستبازی کے ساتھ ان کے پیچھے آئے ، اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے ، اللہ نے ان کے لیے ایسے باغ مہیّا کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے ، یہی عظیم الشان کامیابی ہے ۔
وَ مِمَّنۡ حَوۡلَکُمۡ مِّنَ الۡاَعۡرَابِ مُنٰفِقُوۡنَ ؕ ۛ وَ مِنۡ اَہۡلِ الۡمَدِیۡنَۃِ ۟ ۛ ؔ مَرَدُوۡا عَلَی النِّفَاقِ ۟ لَا تَعۡلَمُہُمۡ ؕ نَحۡنُ نَعۡلَمُہُمۡ ؕ سَنُعَذِّبُہُمۡ مَّرَّتَیۡنِ ثُمَّ یُرَدُّوۡنَ اِلٰی عَذَابٍ عَظِیۡمٍ ﴿۱۰۱﴾ۚ
تمہارے گردوپیش جو بدوی رہتے ہیں ان میں بہت سے منافق ہیں اور اسی طرح خود مدینہ کے باشندوں میں بھی منافق موجود ہیں جو نفاق میں طاق ہو گئے ہیں ۔ تم انہیں نہیں جانتے ، ہم ان کو جانتے ہیں ۔ 97 قریب ہے وہ وقت جب ہم ان کو دوہری سزا دیں گے ، 98 پھر وہ زیادہ بڑی سزا کے لیے واپس لائے جائیں گے ۔
سورہ التوبہ ۱۰۰,۱۰۱
ترجمہ درست ہے ؟ اگر مزید تشریح فرمائیں تو مہربانی ہوگی ۔خصوصا آیت نمبر 100 ، کا کہ اس میں بعد میں آنے والے صحابہ (فتح مکہ کے بعد ) کے لیے اولین طریقہ کار کی پابندی لازمی ہے اور ان کے لیے بشارت اولین (مہاجرین وانصار) کے نقش قدم پر چلنے سے مشروط ہے ۔ اور اگر ان کا مقابلہ اور مخالفت کریں تو ان کے لیے بشارت نہیں ہے ۔؟
ایک صاحب نے یہ سوال کیا ہے :
میرا ایک سوال ہے ذرا کلیئر کر دیں۔
سورہ التوبہ کی آیت ۱۰۰ اور ۱۰۱ میں کن لوگوں کا ذکر آیا ہے۔تفصیل سے جواب دیں۔ جزاک اللہ خیراً کثیرا۔۔
وَ السّٰبِقُوۡنَ الۡاَوَّلُوۡنَ مِنَ الۡمُہٰجِرِیۡنَ وَ الۡاَنۡصَارِ وَ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡہُمۡ بِاِحۡسَانٍ ۙ رَّضِیَ اللّٰہُ عَنۡہُمۡ وَ رَضُوۡا عَنۡہُ وَ اَعَدَّ لَہُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ تَحۡتَہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَاۤ اَبَدًا ؕ ذٰلِکَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ ﴿۱۰۰﴾
وہ مہاجر و انصار جنہوں نے سب سے پہلے دعوت ایمان پر لبیک کہنے میں سبقت کی ، نیز وہ جو بعد میں راستبازی کے ساتھ ان کے پیچھے آئے ، اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے ، اللہ نے ان کے لیے ایسے باغ مہیّا کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے ، یہی عظیم الشان کامیابی ہے ۔
وَ مِمَّنۡ حَوۡلَکُمۡ مِّنَ الۡاَعۡرَابِ مُنٰفِقُوۡنَ ؕ ۛ وَ مِنۡ اَہۡلِ الۡمَدِیۡنَۃِ ۟ ۛ ؔ مَرَدُوۡا عَلَی النِّفَاقِ ۟ لَا تَعۡلَمُہُمۡ ؕ نَحۡنُ نَعۡلَمُہُمۡ ؕ سَنُعَذِّبُہُمۡ مَّرَّتَیۡنِ ثُمَّ یُرَدُّوۡنَ اِلٰی عَذَابٍ عَظِیۡمٍ ﴿۱۰۱﴾ۚ
تمہارے گردوپیش جو بدوی رہتے ہیں ان میں بہت سے منافق ہیں اور اسی طرح خود مدینہ کے باشندوں میں بھی منافق موجود ہیں جو نفاق میں طاق ہو گئے ہیں ۔ تم انہیں نہیں جانتے ، ہم ان کو جانتے ہیں ۔ 97 قریب ہے وہ وقت جب ہم ان کو دوہری سزا دیں گے ، 98 پھر وہ زیادہ بڑی سزا کے لیے واپس لائے جائیں گے ۔
سورہ التوبہ ۱۰۰,۱۰۱
ترجمہ درست ہے ؟ اگر مزید تشریح فرمائیں تو مہربانی ہوگی ۔خصوصا آیت نمبر 100 ، کا کہ اس میں بعد میں آنے والے صحابہ (فتح مکہ کے بعد ) کے لیے اولین طریقہ کار کی پابندی لازمی ہے اور ان کے لیے بشارت اولین (مہاجرین وانصار) کے نقش قدم پر چلنے سے مشروط ہے ۔ اور اگر ان کا مقابلہ اور مخالفت کریں تو ان کے لیے بشارت نہیں ہے ۔؟