• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فتنۂ تکفیر اور منہج اعتدال (خطبہ جمعہ امام کعبہ فضیلة الشیخ سعود الشریم)

اہل سلف

مبتدی
شمولیت
جولائی 04، 2011
پیغامات
33
ری ایکشن اسکور
143
پوائنٹ
0
اصل مسئلہ حکمرانوں کی تکفیر نہیں اصل مسئلہ زمینی حقائق سے عدم آگہی کا ہے۔۔۔ اس وقت ساری جب کہ ساری دنیا دہشت گردی دہشت گردی کی رٹ مچا رہی ہے تو یہ پاکستان ہی ہے جس نے حقیقی جہاد کی پشت بانی کی ہے اور یہ پاکستان کی پالیسیاں ہی ہیں جس نے آج امریکہ کو اس نہج پر پہنچا دیا ہے کہ
پاکستان کے ساتھ تعلقات رکھنے کے سوا کوئی راستہ نہیں : امریکی وزیر دفاع
امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا نے منگل کے روز کہاہے کہ اگرچہ پاکستانی حکومت کے حقانی نیٹ ورک سمیت اسلامی عسکریت پسندوں سے رابطے موجود ہیں لیکن امریکہ کے پاس اس ملک سے قریبی تعلقات رکھنے کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے ۔ ایک اور خبر کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے حقانی نیٹ ورک کے ایک اور کمانڈر پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔

پنیٹا نے، جو دوسال تک سی آئی اے کے سربراہ کے طور پر خدمات سرانجام دینے کے بعد اب وزیر دفاع کے طورپر کام کررہے ہیں ، ان رپورٹوں پر تبصرہ کرنےسے انکار کردیا کہ پاکستان نے چین کو اسامہ بن لادن کے خلاف کارروائی کے دوران تباہ ہونے والے انتہائی جدید امریکی ہیلی کاپٹر کے تباہ شدہ ٹکڑوں کے معائنے کی اجازت دی تھی۔

لیکن واشنگٹن کی ڈیفنس یونیورسٹی کے ایک فورم میں وزیر خارجہ ہلری کلنٹن کی موجودگی میں امریکی وزیردفاع نے خلاف معمول امریکہ اور پاکستان کے درمیان موجود مسائل پرکھل کر اظہار کیا۔

پنیٹا نے کہا کہ پاکستان کے حقانی نیٹ ورک کے ساتھ تعلقات موجود ہیں ۔ پاکستان کے مغربی حصے میں موجود یہ تنظیم خود اور لشکر طیبہ کے ساتھ مل کر افغانستان میں امریکی فورسز پر سرحد پار سے حملے کرتی ہے ۔ ان کا کہناتھا کہ لشکرطبیہ بھارت پر حملہ کرنے والا عسکریت پسند گروپ ہے۔

امریکہ نے ان دونوں کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا ہوا ہے۔ ان شکایات کے باوجود کہ پاکستان نے اپنے ملک میں تعینات کیے جانے والے امریکی شہریوں کے ویزے روک رکھے ہیں ، پنیٹا نے کہا کہ اس ملک کے ساتھ تعلقات قائم رکھنا بہت ضروری ہے۔

ان کا کہناتھا کہ ہمارے پاس پاکستان کے ساتھ تعلقات قائم رکھنے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔ کیونکہ ہم اس علاقے میں جنگ لڑرہےہیں۔ ہم وہاں القاعدہ سے لڑ رہے ہیں اور ہماری اس کوشش میں وہ ہمیں کچھ تعاون مہیا کرسکتے ہیں۔ کیونکہ پاکستان علاقے میں ایک اہم قوت رکھتا ہے ۔ کیونکہ وہ ایک جوہری طاقت ہے اور اس کے پاس جوہری اسلحہ موجودہے اور ہمیں اس کے جوہری ہتھیاروں کے بارے میں تحفظات ہیں ۔ چنانچہ ان تمام وجوہات کی بنا پر ہمیں پاکستان کے ساتھ تعلقات قائم رکھنے پڑ رہے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے اس موقع پر کہا کہ اوباما انتظامیہ پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت زیادہ اہم سمجھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عشروں پر محیط ان تعلقات میں، جن میں دونوں فریقوں ایک دوسرےسے جائز شکایات بھی رہی ہیں، چیلنجز کا سامنا کرناپڑاہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد حکومت یہ تسلیم کرتی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف واشنگٹن کی جنگ دونوں کے مشترکہ مفاد میں ہے۔

ہلری کلنٹن نے کہاکہ مجھےاس وقت بہت خوشی ہوئی تھی جب پاکستانی فوج نے وادی سوات میں جاکر پاکستانی طالبان کے مضبوط گڑھ کے ایک بڑے حصے کو ان سے پاک کیاتھا۔ اور اس وقت انہوں نے اپنے کچھ فوجی دستے بھارتی سرحدسے ہٹالیے تھےتاکہ پاکستانی طالبان کے خلاف لڑائی میں زیادہ وسائل مہیا کیے جاسکیں۔ اوراب جیسا کہ لیون پنیٹا نے کہا ہے کہ ہمارے کچھ اور اہداف ہیں جن کے بارے میں ہم ان سے بات چیت کررہے ہیں مثال کے طورپر حقانی وغیرہ۔ اور ابھی نسبتاً یہ تھوڑے عرصے کی بات ہے، تقریباً ڈھائی سال کی، جب انہوں نے فوجی اعتبار سے اپنا رخ ان کے خلاف موڑا ہے ، جو ہمارے خیال میں ، پاکستان کے لیے ایک اندرونی خطرہ ہے۔
[LINK=http://www.voanews.com/urdu/news/panetta-usa-fourm-pak-16aug11-127903183.html]وائس آف امریکہ[/LINK]
پاکستان نے جو امریکہ کے ساتھ دوستی کی آڑ میں دشمنی نبھائی ہے وہجیسے جیسے امریکہ نکلتا جائے گا سامنے آتی جائیں گی۔۔۔۔ کاش اللہ تعالی عملی میدانوں سے دور ہمارے ان بھائیوں کی آنکھوں سے پردہ اٹھا دے۔۔ آمین
 
شمولیت
اگست 16، 2011
پیغامات
58
ری ایکشن اسکور
317
پوائنٹ
0
ابو بصیر الطرطوسی صاحب کی میں نے کوئی توہین نہیں کی صرف یہ سوال اٹھایا ہے کیا جن کو آپ بہترین سلفی عالم قرار دے رہے ہیں وہ گزشتہ کئی سالوں سے لندن میں بیٹھ کر کیا کر رہے ہیں۔۔۔ اس سوال کا جواب مطلوب ہے۔۔ کتمان حق سے پرہیز کرتے ہوئے زرا اس حقیقت سے پردہ اٹھا دیں۔۔ شرمائیں نہ۔۔۔
اہل سلف بھائی !آپ کو پتا ہے فضیلۃ الشیخ ابوبصیر الطرطوسی حفظہ اللہ ملک شام کے رہنے والے ایک مایہ ناز سلفی عالم دین ہیں ۔ جنہوں نے حافظ اسد کی بعثی حکومت کے مظالم سے تنگ آکر اپنے ملک سے ہجرت کی تھی ۔ یہاں پر ہم عربی زبان میں ایک مضمون اہل سلف بھائی کے لیے شئیر کررہے ہیں ۔ امید ہے کہ ان کی غلط فہمی اس کو پڑھ کر دور ہوجائے :
سيرة الشيخ أبوبصير الطرطوسي


الهويّة الشخصيّة :-
هو الشيخعبد المنعم مصطفى عبد القادر خضر محمدأحمد حليمة.
المكنّى بـ"أبي بصير الطرطوسي"نسبة الى بلده طرطوس الواقعة في سوريّا في بلاد الشام , والتي ولد فيها في 3/10/1959م.
متزوج، وزوجته منفلسطين, وله من الذريّة أربعة: ثلاث إناث، وولد واحد.

مسيرته الحياتيّـة :-
يقول الشيخ حفظه الله :-
من فضل الله تعالى علي ونِعمه التي لا تُحصى .. أنني نشأت في عائلة متدينة ملتزمة .. سنية سلفيّة .. كان لها احتكاك مبكر بالشيخ محمد ناصر الدين الألباني رحمه الله قبل أن يُغادر سورية مهاجراً إلى الأردن .. وعيتُ الحياة وأنا من أهل الصلاة والالتزام .. لا أعرف متى بدأت ولا متى التزمت .. منذ نعومة أظافري ومنذ أن وعيت الحياة، وأنا أعي حقيقتين: أولهما؛ أن الإسلام هو دين الله .. وهو حق مُطلق .. لا يُجاريه ولا يوازيه دين .. وأن هذا الحق المُطلق .. لا تَقوم له قائمة .. ولا يسود له سلطان .. إلا بقوة تحميه .. وجهادٍ في سبيل الله يذود عن حماه وحمى أهله وأتباعه .. هذه القناعة كانت ـ ولا تزال ـ تترسخ وتزداد في نفسي يوماً بعد يوم .. لموافقتها للنقل والعقل، والواقع .. لا أعرف نفسي يوماً أنني قد غيرت أو بدلت، أو عدلت شيئاً قليلاً عن هذا المنهج والفهم .. فالذي أنا عليه اليوم ـ بفضل الله تعالى ـ كنت عليه قبل أربعين عاماً .. والأيام .. والأسفار .. والتجارب .. والمحن .. وأجواء الشرق والغرب .. لم تزدني إلا يقيناً بصواب وأحقية ما أنا عليه من منهج واعتقاد .. والفضل في ذلك كله لله تعالى وحده. } الحوار مع جريدة السبيل من موقع الشيخ**.


هاجر شيخنا حفظه الله ـ في سبيل الله ـ من سورية أواخر عام 1980م بعد أن ضيّق عليه فيها ،هناك في بلاد الشام حيث تتسلّط الطائفة النصيريّة على رقاب المسلمين وتسومهم سوء العذاب .


يحكي شيخنا عن بعض معاناة أهل السنّة هناك , حيث يقول عن أخيه فكّ الله أسره :-


نعم إنه أخي "عبد القادر مصطفى حليمة" الذي تم اعتقاله من قبل السلطات الطائفيةالنصيرية الحاكمة في سوريا .. منذ أوائل عام /1981م/ .. عام يركبعاماً .. وكأن العام في عرف الجلادين يوماً .. وهو لا يزال إلى الساعة قابعاً فيسجون وزنازين الحاقدين الظالمين .. لا نعرف عنه شيئاً .. ولم يتمكن أحد من السؤالعنه .. فضلاً عن رؤيته أو مقابلته أو زيارته ..!
قد يظن ظان أنه مجرم .. أو سبق له أن حمل السلاح .. أو أن وراءه قضية كبيرة تستحقالسجن هذه السنين الطوال .. لا .. وألف لا .. فإني لا أعرف له تهمة سوى أنه أخي .. وتعلوه غيرة بسيطة على دينه وأمته!!.


ومثله ابن عمه "محمد خضر حليمة" الذي لايزال إلى الساعة في سجون الظالمين .. كان طبيباً في أواخر أيام تخرجه .. تخطفته أيادي الغدر والظلم قبل أن يفرح به أبواه .. ليس له تهمة تُذكر .. سوى أنه شاب كانيغلب على سمته التدين والاستقامة ..! مقال } أخي الأسير للشيخ حفظه الله**.


شارك شيخنا حفظه الله في الجهاد في بلاد الشام , وكانت له مجهودات كبيرة في الحفاظ على دماء المجاهدين وعلى إسلامية المعركة , وتوحيد صفّ أهل الإسلام .


كما كان للشيخ حفظه الله تواصل و مراسلات مع قادة الجهاد آنذاك , أمثال عدنان عقلة فكّ الله أسره , والشيخ سعيد حوّى[2] حيث يقول في أحد رسائله:-


هي – أي رسالة - موجهة أيضاً إلى الشيخ سعيد حوى رحمه الله .. بعد أن علمت بمرضه الشديد .. الذي حال بيني وبين مقابلته .. حيث كنت حريصاً على أن أنتزع منه فتوى أو بياناً يتبرأ به من التحالف الوطني لتحرير سورية، والنتائج المدمرة التي ترتبت عليه}مُرَاسَلاتٌ وأوراقٌ قديمة ص12**.


كما كان لشيخنا حفظه الله تواصل مع بعض أهل العلم وحوارات ومناظرات , ومن ذالك مراسلته مع الشيخ الألباني عندما كان في الأردن ..


حيث أرسل شيخنا رسالة للشيخ الألباني رحمه الله بعد حوار وخلاف دار في منزل الشيخ الألباني حول الموقف الأسلم من طواغيت الحكم والكفر .. وبخاصة حول الموقف من النظام الطائفي البعثي الحاكم في سورية .. وما هو المطلوب منا شرعاً نحوهم.


ولكنّ شيخنا أحسّ بعدها أنّه أغلظ على الشيخ رحمه الله تعالى في الحديث فاعتذر له.


يقول شيخنا حفظه الله : ثم قدر الله لي السفر ثانية إلى الأردن .. فالتقيت بالشيخ .. واستسمحته مشافهة ووجهاً لوجه .. وقد فعل .. رحمه الله .. وغفر له .. وجزاه الله عن الإسلام والمسلمين خير الجزاء }مُرَاسَلاتٌ وأوراقٌ قديمة ص4 **.


طاف شيخنا اليلاد طولا وعرضا شرقا وغربا, من بلد الى بلد مجاهدا في سبيل الله , وداعيا الى الخير حتى انتهى به المطاف في بريطانيا , حيث وجد شيخنا بعضا من الحريّة التي لم يجدها في بلاد تكتظّ بالمسلمين ولا حول ولا قوة إلا بالله !.


ويحكي شيخنا عن بعض المحطات والتنقّلات االتي مرّ بها في حياته فيقول :-


الخروج من سوريا الى باكستان وأفغانستان
يقول الشيخ حفظه الله :-
لما نشبت الحركة الإسلامية الجهادية في سورية لمواجهة طغيان وكفر وظلم وفساد النظام الطاغي الطائفي الحاكم في سورية .. كنت من أوائل جنودها .. فاشتدّ عليّ الطلَب .. وقويت الملاحقة .. واستمرت مطاردتي وملاحقتي من قبل الطغاة الظالمين لأكثر من ستة أشهر .. إلى أن شعرت بضرورة الخروج والهجرة من سورية الحبيبة .. فكان خياراً صعباً بالنسبة لي .. لكن كان لا بد منه .. فقدر الله لنا الخروج .. وأعمى الله أبصار الظالمين عنا .. وكان ذلك في عام " 1980 "م،


فمررت بمحطات ودول عدة .. إلى أن وصلت باكستان .. ومن هناك قدر الله لي أن أدخل إلى أفغانستان مع المجاهدين .. وكان ذلك أوائل عام "1981 " م، ومما أخبرني به المجاهدون ـ جماعة حكمتيارـ يومئذٍ .. أنني أول مجاهدٍ عربي يدخل أفغانستان .. حيث كان وجود العرب على الساحة الأفغانية ـ في مدينة بيشاور ـ قليل جداً إن لم يكن نادراً .. هناك تعرفت والتقيت بعدد من شيوخ وقادة الجهاد الإفغاني يومئذٍ منهم: حكمتيار .. وسياف .. وفيما بعد الشيخ عبد الله عزام رحمه الله .. ومن المرات التي دخلت فيها للجهاد في أفغانستان كنت برفقة الشيخ عبد الله رحمه الله .. كما تعرفت والتقيت فيما بعد بالشيخ جميل الرحمن رحمه الله .. ومكثت معه في بيته الخاص أعمل معه ومع جماعته .. لأكثر من خمسة أشهر .. كما كان لي الشرف أن دخلت الجبهات التي كانت تتبع للشيخ .. كذلك كان لي نشاط في المجالات الإنسانية وخدمة المهاجرين في المخيمات .. ثم بعد ذلك ..


الشيخ في الأردن
وبعد أسفار ومحطات عدة .. عدت إلى الأردن .. حيث كان قد سبق لي زيارتها من قبل .. فمكثت في الأردن عدة سنوات .. من الأحياء التي سكنتها في الأردن .. "حي معصوم، حي الكسّارات" في الزرقاء .. ومن الأمور التي تُذكر في هذا الإيجاز والاختصار .. أن منزل أبي مصعب الزرقاوي رحمه الله في الحي كان لا يبعد عن منزلي سوى عشرات الأمتار .. وكان ذلك في عام " 1987 "م .. وكان الأخ ـ رحمه الله ـ في أول التزامه .. قد استأنس بي .. وببعض كتبي .. وكان يُراجعني في كثير من المسائل .. التي كان يُثيرها بعض مشايخ الإرجاء المقيمين في الأردن .. كما كانت لي علاقة طيبة بعائلته الكريمة .. كجيران لي ..
صدر لي في الأردن عدة مؤلفات منها "حكم الإسلام في الديمقراطية والتعددية الحزبية، وصفة الطائفة المنصورة التي يجب أن تكثر سوادها، والعذر بالجهل" وغيرها .. كلها مجازة من المطبوعات والجهات الرسمية المختصة .. إلا أنه بلغني ضيق صدر المخابرات الأردنية بي وبكتبي .. فطلبوا مني عن طريق الإخوان المسلمين السوريين .. بأن لا أطبع أي كتاب ـ حتى لو كان مجازاً من قبل المطبوعات الأردنية ـ إلا بعد أن يمر أولاً على الإخوان السوريين .. ومن ثم على المخابرات الأردنية .. ثم بعد هذه السلسلة من الرقابة .. إن أجيز الكتاب يُطبع، وإلا فلا .. فإن لم ألتزم بهذه السلسلة وهذا القيد .. سوف أسَفَّر من الأردن .. فكان أمراً طبيعياً أن لا ألتزم بقيدهم هذا .. فصدر لي بعدها كتاب "قواعد في التكفير" قامت بطبعه ونشره دار البشير .. فاستدعيت من قبل المخابرات الأردنية فاعتقلوني .. وأخبروني برغبتهم في تسفيري .. وضرورة خروجي من الأردن .. وأنا في القيد وتحت إشراف ورقابة الأمن الأردني حتى دخولي الطائرة .. فعلي أن أختار الوجهة التي أريدها .. فاخترت اليمن .. وكيف لا وقد اختارها لنا النبي بعد الشام، فقال: "عليكم بالشام فمن أبى فليلحق بيمنه، وليستقِ من غُدُره".
خرجت من الأردن مكرهاً .. ولم يكن بودي أن أخرج منه لو لم تُجبرني السلطات الأمنيةعلى الخروج منه .. وأنا إذ أذكر ذلك .. لا يفتني أن أذكر فضل الشعب الأردني المسلم الوفي الأبي .. حيث لي منهم أحبة .. وأصدقاء .. ورحم .. فهؤلاء لهم مني كل حب واحترام وشكر وتقدير.


الشيخ في اليمن
فقصدت اليمن .. فمكثت فيه ما يُقارب سنتين ونصف .. ثم تنبه "أبو يمن" لوجودي في اليمن .. وكأنهم قد وقعوا على صيدٍ ثمين .. فداهموا بيتي وصادروا عدداً من كتبي ـ غير كتاب الانتصار لأهل التوحيد الذي أعادوه لي فيما بعد ـ وقاموا باعتقالي .. وبعد بضعة أشهر من الاعتقال .. أخبروني بضرورة الخروج من اليمن .. لكن هذه المرة إلى أين .. وبخاصة أن العائلة قد كبرت .. والأطفال لا يعرفون شيئاً عما يجري لأبيهم ..


في ماليزيا
فبعد البحث والاستخارة والاستشارة .. وقع الخيار على بلاد الوقواق "ماليزيا" .. فخرجت من اليمن ولولا أنهم أخرجوني لما خرجت .. فعشت في ماليزيا عدة أشهر ـ بطريقة غير قانونية ولا رسمية ـ على أمل أن أجد الجهة أو الجماعة التي تقدر على أن تمنحني إقامة رسمية لي ولأطفالي .. فعرضت نفسي على جميع المسلمين هناك .. وقصدت ولاية كلِنتان الإسلامية .. أملاً في أن أجد عندهم من يأويني ويقبل بإقامتي مع أطفالي .. لكن كلهم كانوا يقولون لي لا بد لك من الخروج ـ وبخاصة بعد أن علموا شيئاً عن ظروفي وأنني مقيم بطريقة غير قانونية ـ ومن الممكن أن أتعرّض للاعتقال ومن ثم التسفير إلى سورية في أي وقت ..


الى تايلند
ولكن إلى أين هذه المرة .. قالوا: جرب تايلند .. مالك منفذ غير تايلند! .. تايلند بلد الشرك والأوثان؟! .. ماذا أفعل فيها .. وورائي عائلة وأربعة أطفال؟! قالوا: إما تايلند .. وإما السجن والتسفير القصري إلى بلدك .. ولا خيار لك .. فقلت: حسبي الله ونعم الوكيل .. إلى تايلند .. فقصدت تايلند .. وكان الفرج هناك ينتظرني .. من حيث لم أحتسب ولم أتوقع .. بعد أن بلغ الكرب ذروته .. وفقدت المتر المربع الذي أقف فيه .. فقدر الله لي من هناك السفر إلى بريطانيا .. وكان الذي كان .. والحمد لله رب العالمين. }من حوار شيخنا مع جريدة السبيل 2009 من موقع الشيخ**.


ولم يكلّّ شيخنا رغم المحن من الدعوة إلى التوحيد النّقي الصافي , والجهر بالكفر بالطاغوت , ومعاداة الباطل أينما وجد , والأمر بالمعروف والنّهي عن المنكر , وقول كلمة الحق في وجه الظالمين والمرتدين لا يخشى في ذالك لومة لائم - نحسبه ولا نزكيه على الله- .


وأنشأ هناك –أي في بريطانيا- موقعه على الانترنت الذي نشر فيه مؤلّفاته القيّمة , والذي أصبح فيما بعد قبلة لكثير من شباب التوحيد والجهاد , بل ولأهل الجهاد أنفسهم .


يقول شيخنا حفظه الله في التعريف بالموقع[3]:
فقد شكا كثير من الإخوان أن كتبنا ممنوعة في ديارهم، وأنها لا تصلهم .. قد حال بينهم وبينها إرهاب الطواغيت وظلمهم وكفرهم .. الذين لا يتورعون أن يمنعوا الهواء عن شعوبهم لو استطاعوا !!.
فجاء هذا الموقع استجابة لرغبة وحاجة الإخوان على اختلاف مواقعهم وأماكنهم .. ليسهل عليهم الوقوف على كل ما نكتب ويصدر عنا من أبحاث ومقالات .. رغم أنف الطواغيت المعتدين، ورغم حواجز القهر والإرهاب التي اصطنعوها بالقتل والسجن والتعذيب ..!!.

فهذا الموقع ـ بفضل الله تعالى ومنته ـ نافذة لمعرفة الحق الأبلج، لا غموض فيه ولا التواء .. ننصح إخواننا بأن يحسنوا استغلاله قبل أن يُغلق، وقبل أن نُتخطف من بين أيديهم من قبل الطواغيت الظالمين وهم ينظرون ..!.


مواقفه من المجاهدين:
عرف شيخنا حفظه الله تعالى بنصرة الجهاد والمجاهدين , والذبّ عنهم وعن العلماء العاملين , وله في ذالك مواقف كثيرة من الصعب حصرها .

وإليك أخي القارئ هذه الرسالة من مجاهدي الجزائر انظر كيف يخاطبون الشيخ فيها , حفظ الله الجميع.


"نص الرسالة"
"من مجاهدي الجماعة السّلفية للدّعوة والقتال بالجزائر إلى أخيهم وشيخهم الفاضل أبي بصير حفظه الله بمنّه وكرمه وأسبغ عليه جزيل نعمه، وبعد:
فإنّا نحمد إليك الله الذي لا إله إلاّ هو فإنّه للحمد أهل ونصلّي ونسلّم على سيدنا محمد وعلى آله وصحبه وسلّم .
نخطّ لكم هذه الكلمات من ثغور القتال وساحات المعارك بأرض الجزائر المجاهدة، ويعلم الله كم سررنا ونحن نطّلع على موقعكم بالإنترنت ونستفيد من كتاباتكم وتوجيهاتكم ونصائحكم للجماعات المجاهدة في البلاد الإسلامية السليبة في زمن ندر فيه دعاة الحق، وكثر فيه الأدعياء، وهبّت فيه رياح التخاذل والإرجاء.
ولا نظنّه يخفى عليكم شيخنا الفاضل أنباء الجهاد عندنا ضدّ الحكّام المرتدّين الذين لا زلنا نقاتلهم منذ عشر سنين، ولكن ربّما لقلّة الأنباء التي تصلكم وفقدان الاتصال معكم وكثرة التزييف الذي يلتبس بالوقائع عندنا، كلها أسباب قد تعطي صورة غير مطابقة لجهادنا عند الدعاة والعلماء.
ويعلم الله كم حرقة المجاهدين عندنا لنصرة الدّعاة والعلماء الربانيين وتوجيهاتهم ونصحهم وقد قال عليه الصلاة والسلام"الدّين النصيحة"، }مقال إرشاد ذوي البصائر من مجاهدي أهل الجزائر لما في هذه المرحلة من مخاطر**


وهذه رسالة أخرى من مجاهدي الصومال حفظهم الله

بسم الله الرحمن الرحيم
شيخنا الفاضل / السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نحن إخوانك المجاهدين في الصومال لدينا بعض الأسئلة تهم المجاهدين في الساحة نرجو منكم الإجابة عنها مشكورين مأجورين.
ثم ساقوا الاسئلة وأجاب عنها الشيخ , راجع (الإجابة الشَّرعيّة عن الأسئلة الصوماليّة )


ومن مواقف الشيخ التي لا تنسى في تأييد الحق وأهله دعوته لمناظرة العبيكان – المستشار في الديوان الملكي السعودي– حول كفر النظام السعودي وشرعيّة الخروج عليه , وشرعيّة الجهاد في العراق .

يقول الشيخ حفظه الله :-
ولهذا الرجل ولمن وراءه نقول: قد أبقى الله لكم ما يُغيظكم .. الدعوة للمناظرة لا تزال مفتوحة يا العُبيكان .. إن كنت فعلاً أهلاً لها .. وتسعى لإنصاف الحق من نفسك وأوليائك .. فهاأنذا أجدد وأكرر الدعوة لك تحديداً .. حيث لا أقبل مناظرة أحد غيرك؛ لأنه قد كثر واستطار شغبك ورياؤك .. وتطاولك على الإخوان والمجاهدين بغير وجه حق، وقد فرح بك الظالمون!.
ندعوك للمناظرة علماً أنك تتحلى بأمنٍ وأمانٍ لا نتحلى به؛ لأنك تمثل وجهة النظر التي يرتضيها طواغيت الحكم، وترتضيها منك أنظمتهم الفاسدة .. بخلاف الذي نحن عليه .. ومع ذلك لا نبالي، فالله تعالى حسبنا ونعم الوكيل.
ولكي أسهل الأمر عليك، أحدد لك موضوع المناظرة؛ وهو اختصاصك الذي عُرِفتَ بكثرة الشغب والجدال عنه:
1- حكم النظام السعودي .. وشرعية الخروج عليه.
2- شرعية الجهاد في العراق.
فإن راقتك الفكرة، وأذن لك أولياء أمرك ونعمتك، فعليك أن تختار المكان أو المنتدى الحواري الذي يناسبك، والذي يسهل إجراء مثل هذه المناظرة. }مقال الدعوةُ للمناظرةِ لا تزالُ مفتوحةً يا العُبيكان**.


ومن مواقفه أيضا تأييده لشرعية جهاد طواغيت الحكم في الجزائر.

يقول شيخنا في اجابته على سؤال صحفي جريدة السبيل
س27: والذي يجري في الجزائر، ما موقفكم منه؟
الجواب: الحمد لله رب العالمين. موقفي .. هو موقفي من كل نظام كافر طاغٍ عميل فاسد .. يحكم البلاد والعباد بالكفر والظلم والحديد والنار .. فهكذا أنظمة قد نص الكتاب والسنة على وجوب جهادها ومقاومتها .. وبالتالي ليس من الدين والأمانة العلمية أن نجادل عن هكذا أنظمة.. أو أن نمنع الشعوب المسلمة من أن تجاهد وتنتفض .. وتنتصف لحقوقها .. وحرماتها المنتهكة .. من هكذا أنظمة .


ومن مواقفه أيضا فتاويه الجريئة في تأييد الطالبان قبل الغزو وبعده , وتأييده لبعض عمليات المجاهدين التي استهدفت القوات الأمريكيّة كما حدث في الكويت.


يقول الشيخ حفظه الله:
الذي قام به المجاهدان الكندري والهاجري -رحمهما الله تعالى- من عمل جهادي ضد القوات الأمريكية الغازية والمحتلة للكويت وغيرها من بلاد المسلمين هو جهاد مشروع , وهو من الجهاد في سبيل الله , وهو خطوة في الاتجاه الصحيح , نسأل الله تعالى أن يتقبلهما شهداء ، مع الصديقين والأنبياء .
والقول بأن القوات الأمريكية الغازية والمحتلة للكويت وغيرها من بلاد المسلمين , بأنها قوات مستأمنة , لا يجوز الاعتداء عليها لأنهم في عهد وأمان مع المسلمين , قول غير صحيح , لا يقول به إلا كل جاهل بما يتم به العهد والأمان , أو مرجف منافق خبيث ! }فتاوى الشيخ من منبر التوحيد والجهاد**.


ومن مواقفه أيضا تأييده للجهاد القائم الان في الصومال

يقول شيخنا في اجابته على سؤال صحفي جريدة السبيل.
س26: ما يجري في الصومال، هل هو جهاد؟ أم صراع على السلطة؟ أم ماذا؟
… وبالتالي فإن صد ومواجهة حاكم عميل خائن مرتد كالشيخ شريف .. ومواجهة أعوانه وأنصاره من الصليبيين الذين يغزون الصومال .. ويهمون بغزو الصومال .. هو من أعظم الجهاد في سبيل الله .. وهو من قبيل جهاد دفع العدو الصائل .. أسأل الله تعالى أن يحفظ المجاهدين، وأن ينصرهم على أعدائهم أعداء الدين. ( راجع حوار الشيخ مع جريد السبيل بتصرّف).


وللشيخ العديد من المواقف الجريئة التي يصعب حصرها و التي نصر فيها الشيخ أهل التوحيد والجهاد في زمن قلّ فيه النصير .


وليس معنى ذالك أنّ الشيخ لا يختلف مع المجاهدين أبدا, بل يخالفهم في بعض اجتهاداتهم. وانّما المقصد هنا هو بيان حال الشيخ, والتأكيد على أن مثل هذه الخلافات يكون الحلّ فيها بالبحث العلمي والعمليّ .

يقول الشيخ الظواهري حفظه الله في معرض الثناء على الشيخ أبي بصير وأحد المشايخ :-
فلا عصمة لبشرٍ، وما ينشأ من خلافٍ نسعى في حله بالبحث العلمي والعملي، الذي نبتغي به جميعاً الوصول للحق ونصرة الإسلام. ولا أوافق على المساس بقدرهما أو بقدر أي عالمٍ صادقٍ لمجرد الاختلاف معه في رأيٍ أو قولٍ


يقول الشيخ أبو بصير حفظه الله :-
ونحترم علماءنا ونجلهم .. ونعرف لهم فضلهم وحقهم .. ونتوسع لهم في التأويل فيما أخطأوا فيه .. ولا نعتقد بعصمتهم أو أنهم فوق الخطأ أو التعقيب .. أو أنهم فوق أن يُقال لهم أخطأتم وأصبتم! ولا نتعصب لهم ولا لأقوالهم فيما يخالف الحق .. ولا نتابعهم فيما أخطأوا فيه .. فالحق أولى بالإتباع، وهو أحب إلينا مما سواه. }هذه عقيدتنا؛ وهذا الذي ندعو إليه**.


و يقول الشيخ أبو مصعب السوري :-
وأنا لا أتكلم ھنا عن فقيه لم يهتد للحكم الشرعي في ھذه العمليات المجيدة أو خالفنا فيه ..ولكنه قال الحق فندد بعدوان الكافرين وحملهم السبب فيما يجري ، وقام بأمانة العلم في نوازل ھذا الزمان وأولها ردة الحكام وظلمهم ، وعدوان الكفار وغزوھم ..ووجوب الجهاد علىالمسلمين بحسب ما يراه من أساليب قتال متعين .. ثم خالفنا في احتهاداتنا الجهادية وأساليبنا القتالية ..فلم يجوز فعلا من قبيل تفجيرات لندن لاجتهاد عنده (مصيب باعتقاده مخطئا فيما نرى) ..فهذه ميادين خلاف فقهي مشروع نحترمها ونحترم أصحابها والمجتهد فيها بين أجر وأجرين..}بيان صوتي حول عمليّات لندن**.


نشاطاته الدعويّة:
للشيخ حفظه الله مجموعة من الدروس والمؤلّفات والمقالات والسلاسل العلميّة التي لا يستغني عنها طالب علم , منها ما ألقاها الشيخ في بريطانيا , ومنها ما ألقاها في غرفته في برنامج الانسبيك والبالتوك .
من قبيل شرحه لكتاب قواعد التكفير في 26 شريط
وشرحه لكتاب شروط لا اله إلا الله في 12 شريط
وشرحه لكتاب أعمال تخرج صاحبها من الملّة في 19 شريط .
وشرحه لكتاب تهذيب العقيدة الطحاوية ولكنّه للأسف غير مكتمل .
كما أن للشيخ مجموعة من المحاضرات والخطب موجودة في موقع الشيخ في قسم السمعيّات.


مؤلفاته:
لقد ظهرت بركة علم الشيخ حفظه الله في التأليف , فللشيخ أبي بصير مجموعة ضخمة من المؤلّفات القيّمة , فيها من الدعوة.إلى التوحيد، وفضح وبيان الشرك بجميع ضروبه وأنواعه، القديم منه والحديث، شرك القبور والقصور سواء.
وفيها ببيان سبيل الطواغيت المجرمين؛ كسبيل الديمقراطيـة، والعلمانية، والإنسانية، والوطنية، والقومية .. وغيرها من السبل والمذاهب المستحدثة الباطلة، التي تكرس عبودية العبيد للعبيد ..!.
وفيها كلمة حق الذي بخل بها كثير ممن يتسمّون اليوم بالعلم.
وفيها الدعوة إلى الجهاد في سبيل الله تعالى ..المنضبط بضوابط وأخلاق هذا الدين .. بلا إفراط ولا تفريط، ولا غلو ولا جفاء وخَور.
فحريّ لشيخ هذا حاله أن يستفيد المسلمون منه ومن كتاباته.


ومن هذه المؤلّفات:-

· هذه عقيدتنا وهذا الذي ندعو إليه.
· الانتصار لأهل التوحيد والرد على من جادل عن الطواغيت.
· شروط لا إله إلا الله.
· الطاغوت.
· حكم الإسلام في الديمقراطية والتعددية الحزبية.
· قواعد في التكفير.
· الشيعة الروافض طائفة شرك وردة.
· أعمال تُخرج صاحبها من الملة.
· مُذكَّرَةٌ في طلَبِ العلم.
· فِقْهُ الاختِلافِ عِنْدَ أَهلِ السُّنَّةِ وأهلِ البِدَع.
· حكم تارك الصلاة.
· العذر بالجهل وقيام الحجة.
· الجِّهَادُ والسِّياسَةُ الشَّرعِيَّةُ؛ مُنَاصَحَةٌ ومُكَاشَفَةٌ للجَمَاعَاتِ الجهاديَّةِ المُعَاصِرَةِ.
· مُبادرةُ الجماعة الإسلامية المصرية اعترافٌ بالخطأ أم انهيارٌ وسقوط.
· مُصْطَلَحَاتٌ ومَفَاهِيمٌ شَرْعِيَّةٌ عَلاهَا غُبَارُ تَأوِيلاتِ.
· وَتَحْرِيفَاتِ المُبْطِلِين "وهذا الكتاب لم ينته من الشيخ إلى اللحظة".
· صِرَاعُ الحَضَارات مَفهُومُهُ، وحَقِيقَتُهُ، وواقِعُه.
· من دَخَلَ ديارَ غيرِ المسلمين بعهدٍ وأمانٍ؛ ما لَهُ وما عليه.
· البَلاءُ أنواعُهُ ومقاصِدُه.
· الغُلامُ والملِك.
· الهجرة مسائل وأحكام.
· تنبيه الدعاة المعاصرين إلى الأسس والمبادئ التي تعين على وحدة المسلمين.
· تنبيه الغافلين إلى حكم شاتم الله والدين.
· صفة الطائفة المنصورة التي يجب أن تُكثِّر سوادَها.
· حُقُوقٌ وواجِبَاتٌ شَرَعَهَا اللهُ للعِبَاد.
· الطريق إلى استئناف حياة إسلامية وقيام خلافة راشدة على ضوء الكتاب والسنة.
· حكم استحلال أموال المشركين لمن دخل في أمانهم وعهدهم من المسلمين.


الردود العلميّة المنهجيّة:-
وللشيخ مجموعة ضخمة من الردود منها على سبيل المثال لا الحصر :-

· الرد على سلمان العودة في مسألة تكفير الأعيان.
· مناقشة قول الشيخ سلمان العودة في مسألة الخروج على أنظمة الحكم في بلاد المسلمين.
· ذبَّاً عن عِرض أخينا الشيخ أبي محمد المقدسي فكَّ الله أسره.
· إرشاد ذوي البصائر من مجاهدي أهل الجزائر لما في هذه المرحلة من مخاطر.
· تعقيب على " مسألة مهمة في أحكام الشركات " الواردة في مجلة نداء الإسلام.
· أجوبة على أسئلة وجهت من قِبل مجلة الكلمة الطيبة.
· تصويباتنا لرسالة "هذه عقيدتنا" لأخينا أبي محمد المقدسي.
· وقفات مع الشيخ سفر في بيانه للأمة عن الأحداث، وخطابه المفتوح إلى الرئيس بوش.
· ولنا كلمة .. نظرة شرعية لميثاق الشرف الوطني الذي طرحه الإخوان المسلمون السوريون.
· مناقَشَةُ أدِلَّةِ واعترِاضاتِ المخالِفين حولَ العملياتِ الاستشهاديّة.
· ردود وملاحظات على رسالة " مجمل مسائل الإيمان العلمية في أصول العقيدة السلفية ".

وبقيّة الردود موجودة في موقع الشيخ , في قسم الردود والتعقيبات.


الأبحاث والمقالات
للشيخ مجموعة من المقالات والأبحاث الشرعيّة الهامّة منها :-

· مسائل هامة في بيان حال جيوش الأمة.
· دِرَاسَةٌ شَرعِيَّةٌ في بيانِ حُكمِ المُشَارَكَةِ في المَجَالِسِ التَشْرِيعِيَّة.
· لماذا الجهاد في سبيل الله .. ؟.
· لماذا الجهاد في سبيل الله .. الجزء الثاني.
· حكم موالاة ومظاهرة المشركين على الإسلام والمسلمين.
· فصل الكلام في مسألة الخروج على الحكام.
· السُّلَّمُ التَّدْرِيجيُّ في طَلَبِ العِلْمِ.
· الضوابطُ المُثلى في كيفية التعامل مع الدعاةِ والعلماء.
· الإعداد أنواعه ـ حكمه ـ أهميته.
· أسباب فشل بعض الحركات الجهادية في عملية التغيير.
· لماذا الحُكمُ بما أنزلَ اللهُ ..؟.
· آدَابُ وضَوابِطُ النَّقْدِ والنَّصِيحةِ في الإسلامِ.
· مذاهب الناس في الشيخ محمد ناصر الدين الألباني.
· حكم الجاسوس.
· حالات يجوز فيها إظهار الكفر.
· كيف نربي أبناءنا في بلاد الغرب ..؟.
· صفة مساجد ضرار التي يجب اعتزالها.
· حكم الاستئناف لطلب اللجوء السياسي في دار الكفر.
· كلمات تقوم بهنَّ الحُجَّة على الآخرين.
· أحكام ومسائل رمضانيَّة.
· حمَاس .. والنَّفَقُ المُظلِم.
· ألَمْ نقُلْ لكُم إنَّ الطالِبانَ أكابر ..؟.
· كَلِمَاتٌ حَولَ الجِهادِ في العِراق.
· نَظرَةٌ شَرعيَّة لمستقبل سوريَّة الأبيَّة.
· ركائِزُ الحُكمِ في الدَّولَةِ الإسلاميَّةِ.
· التَّوحِيدُ .. قَبلَ الأمنِ والأمَانِ.
· هؤلاء أخافُهُم على الجهادِ والمجاهدين.
· كُفرٌ إضافي للنظامِ السعودِي.
· الوحدةُ بين السُّنَّةِ والشيِّعَةِ.
· دَعوةٌ إلى العصيانِ المدَني.


أقوال بعض أهل العلم والدعوة والجهاد في الشيخ حفظه الله :-

الشيخ على بن خضر الخضير:-
يقول: }ضمن إجاباته على اللقاء المفتوح على موقع السلفيون ص26 **.
س: ما الذي ترونه في هؤلاء الشيوخ: عبد المنعم مصطفى حليمة الملقب بأبي بصير .............. عصام محمد البرقاوي المشهور بأبي محمد المقدسي .......... عمر بن محمود الملقب بأبي قتادة الفلسطيني؟.

ج ـ هؤلاء من علماء أهل السنة والتوحيد والعقيدة ، ومن أهل الجهاد والتأليف والتعليم ، ولا نعلم عنهم إلا خيرا ، وقد قرأت لهم كتبا كثيرة ، وما يُفترى عليهم من الكذب والزور في مسائل التكفير فهو محض افتراء ومن صنع المرجئة ، وهم أهل سنة في باب التكفير والإيمان .

ويقول الشيخ أيضا:- وهكذا سمعت كثيرا من علماء من أهل السنة عندنا يثنون عليهم ويذكرونهم بخير ويذبون عنهم فيما يُفترى عليهم من الكذب والاتهام ، ولا ندعي العصمة لهم فكل ابن آدم خطاء قال تعالى ( اعدلوا هو اقرب للتقوى ) ، ولا يلتفت إلى كلام أهل الإرجاء وأهل السلطان والانهزاميين والعصرانيين فيهم ، فهم لا يثنون على أمثال هؤلاء ولا يحبونهم ، وعند الله تجتمع الخصوم وسيعلم الذين ظلموا أي منقلب ينقلبون


الشيخ العلّامة الإمام حمود بن عقلاء الشعيبي :-
يقول الشيخ على الخضير في إجابة نفس السؤال السابق :- وكان شيخنا العلامة حمود بن عقلاء الشعيبي رحمه الله يثني عليهم خيرا ويمدحهم ويذب عنهم ، ويراسلهم ويراسلونه ، وسئل شيخنا حمود رحمه الله عنهم في ندوة ألقاها عبر الهاتف في المغرب العربي سئل عنهم فأثنى عليهم وحث على قراءة كتبهم والتتلمذ عليهم ، وكان ذلك قبل وفاته رحمه الله بشهرين تقريبا ، وقد سمعته مرارا وتكرارا وفي مجالس عدة يثني عليهم ويدعو لهم ويذب عنهم ، ولقد هاتف بعضهم بالهاتف وقُرأ عليه بعض كتبهم وراسل بعضهم . }إجابات الشيخ علي الخضير على اللقاء المفتوح على موقع السلفيون ص 26**.


الشيخ محمد إبراهيم شقرة.
قال الشيخ أبو بصير حفظه الله عن بعض ما جرى بينه وبين الشيخ محمد شقرة عبر مكالمة هاتفيّة. ".. فأجابني بكل تواضع ـ و هو الشيخ الكبير في قلبه وعلمه وأدبه .. وقد تعدى من العمر السبعين عاما ـ: لا داعي للاعتذار يا أبا بصير .. قد كنتم على حق وصواب .. ما كتبته أنت وأبو محمد المقدسي، وأبو قتادة .. كان صواباً .. وحقاً .. وأنا أقول للناس: أنك أنت وأبو محمد المقدسي، وأبو قتادة على حق وصواب .. لا داعي للاعتذار .. فصاحب الحق لا ينبغي أن يعتذر عما هو عليه من حق ." } مقال للشيخ محمد إبراهيم شقرة عليَّ دَيْن! **

الشيخ أبو قتادة الفلسطيني.
يقول الشيخ في مقال له بعنوان } حول مرجئة العصر نقلا عن عن مجلة المنهاج ** وللأخ أبو بصير - عبد المنعم أبو حليمة - رد رائع على شريط بعنوان " الكفر كفران " بحيث كشف فيه خطأه في هذا الباب, ومن فوائده أنه يكشف طريقة الألباني الظالمة في الحِجاج والمناظرة, وأنه يحل لنفسه ما يحرم على غيره .


الشيخ المجاهد الظواهري.
}ضمن إجابات الشيخ الصوتيّة على اللقاء المفتوح** س: ما رأيكم في الشيخ حامد العلي والشيخ أبي بصيرٍ الطرْطوسي؟ اللذين يخالفان اجتهاد دولة العراق الإسلامية؟

ج: الشيخ حامدٌ العلي والشيخ أبو بصيرٍ الطرْطوسي لهما منا كل الاحترام والتقدير، وقد رأينا منهما مواقف قويةً وثابتةً في تأييد الجهاد والمجاهدين، نسأل الله أن يجزيهما عنها خير الجزاء. أما مخالفتهما لدولة العراق الإسلامية، فلا عصمة لبشرٍ، وما ينشأ من خلافٍ نسعى في حله بالبحث العلمي والعملي، الذي نبتغي به جميعاً الوصول للحق ونصرة الإسلام.
ولا أوافق على المساس بقدرهما أو بقدر أي عالمٍ صادقٍ لمجرد الاختلاف معه في رأيٍ أو قولٍ.


محمد بن محمد الفزازي.
يقول:- ولسنا بدعا ممن تصدّوا لأخطاء الشيخ – الألباني يقصد - فانّ هناك غير قليل من أهل العلم ردّوا عليه ..., أذكر منهم على سبيل المثال الدكتور الشيخ عبد القادر بن عبد العزيز , والشيخ حمود بن عبد الله التويجري , والدكتور تقي الدين الهلالي , والشيخ أبا بصير عبد المنعم مصطفى حليمة لاسيّما في كتابه المفيد " الانتصار لأهل التوحيد والردّ على من جادل عن الطواغيت " وكتابه الآخر " الطاغوت" (سلسلة المرجئة يهود الأمّة , الشريط الخامس , الدقيقة 4:25).

وقد نقل الشيخ الفزازي عن الشيخ أبي بصير كثير من النقولات في تلك السلسلة وفي أشرطة أخرى فلتراجع .


الشيخ صالح بن سعد الحسن "معجب الدوسري" – حمه الله .
في كتابه " شهادة الثقات – آل سعود في ميزان أهل السنة – " : فإن من رحمة الله تعالى لنا ولطفه بنا أن أقام في هذا الزمان من يجدد للأمة أمر دينها، من الشهود الثقات الذين بينوا حكم الله في هؤلاء الطغاة، وها أنذا أدلك على سبيل النجاة فأجمع لك ما بينه علماء أهل السنة والجماعة في حكام بلاد الحرمين من آل سلول الذين هم آخر عروش الردة انكشافاً، وأسوأها أثراً ونتيجة . أهـ [ ص 2 ] ثم ذكر شهادة الثقات في آل سعود , وهم على الترتيب كما ذكرهم في كتابه " الشيخ أسامة بن لادن " ص3 ثم " الشيخ أبو محمد المقدسي " ص18 ثم " الشيخ أبو قتادة الفلسطيني " ص21 ثم " الشيخ أبوبصير الطرطوسي " ص33 .. فهؤلاء هم الذين قال عنهم الشيخ صالح : " من يجدد للأمة أمر دينها، من الشهودالثقات" أهـ.


الشيخ أبو عمر عبد البر.
يقول في مرجئة العصر وشبهاتهم: وقد كفانا في الرد عليهم كتابات كثير من المشايخ الفضلاء الذين بيّنوا الحق الملتبس وكشفوا الشبهات كالشيخ الفاضل أبي محمّد المقدسي فكّ الله أسره، والشيخ المجاهد الفاضل أيمن الظواهري نصره الله، والشيخ الفاضل الأسير أبي قتادة الفلسطيني فكّ الله أسره، والشيخ الفاضل أبي بصير عبد المنعم حليمة حفظهالله، والشيخ المجاهد يوسف العييري رحمه الله وغيرهم، جزاهم الله عن الإسلام خيراً. أهـ (حوار مع رئيس اللجنة الإعلامية للجماعة السلفية للدعوة والقتال الشيخ القائد أبو عمر عبد البر ص17).

الشيخ المجاهد عدنان عقلة:
أخي وقرة عيني: تلقيت رسالتك الكريمة .. التي حملت كل معاني الود لي شخصياً وكل ألوان الحرص على الحركة الجهادية المباركة، وهذا إن دل على شيء ـ أيها الأخ الفاضل ـ فإنما يدل على عمق إحساسكم بالمسؤولية تجاه المولى سبحانه وتعالى، ومن بعد تجاه الحركة الإسلامية المظفرة .. وإنني لأكبِر فيكم ومن كل قلبي هذه الروح الشفّافة وهذه النفسية المرهفة وهذا الإحساس الدقيق. }مراسلات وأوراق قديمة ص19 , ردا على رسالة أرسلها له الشيخ **؟

كما يعول على الشيخ أبي بصير الطرطوسي كثيرٌ من المشايخ في كثيرٍ من المسائل , فينهلون من علمه , وينقلون من كتبه , تقة منهم في دينه وعلمه , من أمثال :-


1 / الشيخ عبد الحكيم حسّان , وقد نقل عن الشيخ نقولات في كتابه الحكم والتشريع والمناطات المكفرة فيه , انظر ص49 , ص88.
2/ والشيخ عيسى العوشن , حيث ذكر مجموعة من كتب للشيخ أبي بصير الطرطوسي , في حديثه عن الوسيلة الثامنة والعشرون " تعلّم فقه الجهاد " في كتاب 39 وسيلة لخدمة الجهاد والمشاركة فيه .
3 / الشيخ فارس الزهراني , حيث نقل عن الشيخ نقولات كثيرة في جلّ كتبه , فلتراجع .


نسأل الله أن يحفظ شيخنا ويبقيه لنا وأن يرزقه حسن الختام و الثبات في زمان التراجعات , هو وجميع مشايخنا العاملين بعلمهم , والمبتلين في سبيل نصرة لا إله الا الله.
اللهم آمين
وصلي اللهم على النبي محمد وعلى اله وصحبه وسلم.

---------------------
[1] " تنبيه " : كل ما في هذه الترجمة من معلومات عن الشيخ هو مجموع من كتابات الشيخ كما هو موضّح , وهذا ما تيسّر لنا معرفته عن الشيخ حفظه الله , ولقد أحلت كل معلومة ذكرتها لمصدرها , عسى الله أن يمنّ على شيخنا بكتابة سيرة لنفسه يعرّفنا فيها بنفسه أكثر .

[2] يقول الشيخ أبو بصير : الشيخ رحمه الله ممن عرفتهم عن قرب .. وكان لي معه عدة لقاءات .. بعضها كان في منزله في عمان .. فشهادتي فيه ـ على ما بيننا وبينه من خلاف في بعض المسائل والتوجهات ـ : أنه رجل من أهل العلم .. والأدب .. والحياء .. والمروءة .. والكرم .. والنجدة .. وممن عظم بلاؤهم في الله .. ولا نزكي أنفسنا وإياه على الله .. أسأل الله تعالى أن يرحمه، وأن يعفو عنا وعنه، اللهم آمين. } ص 12 من مراسلات وأوراق قديمة **

[3] موقع الشيخ حفظه الله هو : www.abubaseer.bizland.com/
وللشيخ موقع اخر على الشبكة ولكنّ الشيخ لا يعمل فيه , وهو يمكّنك من قراءة جميع كتب الشيخ بطريقة مفهرسة على الشبكة :- |

وهذا الرابط موقع الشيخ ,حيث يمكنك قراءة جميع كتب الشيخ بالطريقة المفهرسة , وحجمة 12 ميغا بايت فقط! http://altartosi.com/altartosi.zip
وبريد الشيخ الإلكتروني هو :-
tartosi@tiscali.co.uk

ورقم هاتف الشيخ هو :-
0044/(0)7908619033
 

اہل سلف

مبتدی
شمولیت
جولائی 04، 2011
پیغامات
33
ری ایکشن اسکور
143
پوائنٹ
0
بھائی جان عربی ذبان میں مضمون پوسٹ کرکے اصل موضوع سے دور نہ ہٹیں۔۔ صاف صاف بتائیں کہ ملک شام سے کہاں ہجرت کی۔۔۔ ؟ سعودی عرب، قطر، فلسطین، افغانستان، پاکستان۔۔۔۔ یا لندن؟؟؟
آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا ضرب المثل شاید اسی طرح کے مواقعوں پر استعمال ہوتی ہے۔۔
:::::: جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ((((( أنا بَرِيءٌ من كل مُسْلِمٍ يُقِيمُ بين أَظْهُرِ الْمُشْرِكِينَ::: میں ہر اس مسلمان سے بری (الذمہ) ہوں جو مشرکوں کے درمیان مقیم ہوا ))))) صحابہ نے عرض کی """ يا رَسُولَ اللَّهِ لِمَ ::: اے اللہ کے رسول ایسا کیوں ؟ """ تو ارشاد فرمایا ((((( لَا تَرَاءَى نَارَاهُمَا :::یہ دونوں (یعنی مسلم اور مشرک ) ایک دوسرے کی آگ بھی نہ دیکھیں ))))) سنن ابو داؤد ، کتاب الصوم ، باب ۱۰۵ ، سنن الترمذی/حدیث 1604 /کتاب السیر /باب 42 ، امام الالبانی نے کہا حدیث صحیح ہے ، الارواء الغلیل /حدیث ۱۲۰۷ ،
::::::: ایک اور روایت جو کہ سنن البھیقی میں ہے ، اور انہی سے امام الطبرانی نے اپنی معجم الکبیر میں بھی نقل کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ((((( مَن أقامَ مع المُشرِكِينَ فَقد بَرِئتُ مِنهُ الذِّمة ::: جو مشرکوں کے ساتھ مقیم ہوا یقینا میں اس سے بری الذمہ ہوں )))))) سنن البیھقی الکبُریٰ / حدیث 17528 / کتاب السیر / باب ۱۷ ، یہ حدیث بھی صحیح ہے ، الارواء الغلیل / حدیث ۱۲۰۷ کے ضمن میں ، اور السلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ / حدیث 768 ،
ان کافروں کی پناہ میں آئے جو عراق میں، افغانستان میں، پاکستان میں، مسلمانوں کے قتل میں ملوث ہیں۔۔ اس ملک کی سیاسی پناہ میں آئے جس کی شہریت اپنانے کا مطلب ہے کہ وہ ملکہ برطانیہ کا وفادار رہے گا۔ ظالموں سے بچنے کے لئے کافروں کی گود میں بیٹھنا یہ کس شریعت کی تعلیم ہے۔۔۔ اللہ تعالی امت مسلمہ کو ایسے علماء کی شرانگیزی سے محفوظ رکھے۔ آمین
 
شمولیت
اگست 16، 2011
پیغامات
58
ری ایکشن اسکور
317
پوائنٹ
0
بھائی جان عربی ذبان میں مضمون پوسٹ کرکے اصل موضوع سے دور نہ ہٹیں۔۔ صاف صاف بتائیں کہ ملک شام سے کہاں ہجرت کی۔۔۔ ؟ سعودی عرب، قطر، فلسطین، افغانستان، پاکستان۔۔۔۔ یا لندن؟؟؟
آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا ضرب المثل شاید اسی طرح کے مواقعوں پر استعمال ہوتی ہے۔۔
:::::: جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ((((( أنا بَرِيءٌ من كل مُسْلِمٍ يُقِيمُ بين أَظْهُرِ الْمُشْرِكِينَ::: میں ہر اس مسلمان سے بری (الذمہ) ہوں جو مشرکوں کے درمیان مقیم ہوا ))))) صحابہ نے عرض کی """ يا رَسُولَ اللَّهِ لِمَ ::: اے اللہ کے رسول ایسا کیوں ؟ """ تو ارشاد فرمایا ((((( لَا تَرَاءَى نَارَاهُمَا :::یہ دونوں (یعنی مسلم اور مشرک ) ایک دوسرے کی آگ بھی نہ دیکھیں ))))) سنن ابو داؤد ، کتاب الصوم ، باب ۱۰۵ ، سنن الترمذی/حدیث 1604 /کتاب السیر /باب 42 ، امام الالبانی نے کہا حدیث صحیح ہے ، الارواء الغلیل /حدیث ۱۲۰۷ ،
::::::: ایک اور روایت جو کہ سنن البھیقی میں ہے ، اور انہی سے امام الطبرانی نے اپنی معجم الکبیر میں بھی نقل کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ((((( مَن أقامَ مع المُشرِكِينَ فَقد بَرِئتُ مِنهُ الذِّمة ::: جو مشرکوں کے ساتھ مقیم ہوا یقینا میں اس سے بری الذمہ ہوں )))))) سنن البیھقی الکبُریٰ / حدیث 17528 / کتاب السیر / باب ۱۷ ، یہ حدیث بھی صحیح ہے ، الارواء الغلیل / حدیث ۱۲۰۷ کے ضمن میں ، اور السلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ / حدیث 768 ،
ان کافروں کی پناہ میں آئے جو عراق میں، افغانستان میں، پاکستان میں، مسلمانوں کے قتل میں ملوث ہیں۔۔ اس ملک کی سیاسی پناہ میں آئے جس کی شہریت اپنانے کا مطلب ہے کہ وہ ملکہ برطانیہ کا وفادار رہے گا۔ ظالموں سے بچنے کے لئے کافروں کی گود میں بیٹھنا یہ کس شریعت کی تعلیم ہے۔۔۔ اللہ تعالی امت مسلمہ کو ایسے علماء کی شرانگیزی سے محفوظ رکھے۔ آمین
اس کا مطلب یہ ہے کہ عربی کی پوسٹ آپ پڑھ ھی نہیں سکتے ۔اس پوسٹ کو سنبھال کر رکھیں یہ جو آپ نے پوسٹ کی ہے اور جو حدیثیں آپ نے کوڈ کی ہیں ۔ یہی احادیث آپ کے خلاف حجت ہیں ۔ ان شاء اللہ ۔
اس پوسٹ پر بہت جلد بات ہوگی ۔ ان شاء اللہ
جناب اہل سلف صاحب درج بالا میں جتنی بھی احادیث آپ نے بیان کی ہیں ۔ کیا یہ صرف ابوبصیر حفظہ اللہ کے لیے ہیں ؟؟ میں آپ سے یہ پوچھتا ہوں کہ جو بھی اہل الحدیث برطانیہ میں رہتا ہے اس کے متعلق آپ کا کیا فتویٰ ہے؟؟
دوسری بات یہ ہے : لندن میں دوشخص جاتے ہیں ایک کا نام ابوبصیر ہے اور دوسرے کا نام فہد بن عبدالعزیز ہے ۔ ابوبصیر ایک سلفی عالم دین ہیں ۔ اور فہد بن عبدالعزیز سعودی عرب کے بادشاہ تھے ۔ جناب ابوبصیر لندن میں بیٹھ کر حق بات بیان کررہے ہیں ۔ قرآن وحدیث کے مطابق لوگوں کو دعوت دے رہے ہیں ۔ لیکن جو آپ کا پسندیدہ بادشاہ ہے فہد بن عبدالعزیز جب وہ برطانیہ میں داخل ہوتا ہے۔ تو اس کا استقبال کیا جاتا ہے اور ملکہ برطانیہ کی طرف سے اس کے گلے میں صلیب پہنائی جاتی ہے ۔ جسے وہ پہن کر ملکہ برطانیہ کے محل میں گھومتا ہے ۔ اب ہم اہل سلف سے پوچھتے ہیں کہ آپ اس بادشاہ فہد بن عبدالعزیز کے لیے کیا فتویٰ دیتے ہیں ۔ جس نے اپنے گلے میں عیسائیوں کا نشان صلیب پہنا ۔ جب کہ یہ بات ثابت ہے کہ جب عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تشریف لائے تو ان کے گلے میں صلیب پڑی ہوئی تھی ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عدی بن حاتم سے کہا : اے عدی اس بت کو اتاردے ۔ اور پھر قرآن مجید کی آیت بھی تلاوت کی اتخذوا احبارھم ورھبانھم اربابا من دون اللہ (التوبۃ) اور جب حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام تشریف لائیں گے تو صلیب کو توڑ دیں گے ۔ یہ دونبی علیہما السلام ہیں جن میں سے ایک نے کہا کہ یہ صلیب بت ہے اور اسی نبی نے حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام کے لیے بشارت دی کہ وہ صلیب کو توڑ ڈالیں گے ۔ اور آپ کے بادشاہ فہد بن عبدالعزیز السعودی نے ان دونوں انبیاء کی تعلیمات سے منہ موڑ کر محض ملکہ برطانیہ اور برطانوی عوام کو خوش کرنے کے لیے اپنے گلے میں اس بت صلیب کو پہنا اور اس کو پہن کر گھومتا رہا ۔ اب اہل سلف آپ بتائیں کہ ان کا یہ فعل کیسا ہے؟؟ ان کے بارے میں آپ کا کیا فتویٰ ہے ؟
آپ نے درج بالا احادیث سے ثابت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر اس مسلمان سے بری ہیں جو مشرکوں کے درمیان رہتا ہے ۔ بالکل صحیح حدیث ہے یہ ۔ اب آپ مجھے بتائیں کہ آپ کی پسندیدہ فوج جو کہ صلیبی ناٹو اتحاد کا ایک اہم جزء ہے ۔ بلکہ اس کا اعزازی ممبر بھی ہے ۔ بلکہ یہاں تک کہ ناٹو کے تمام ممالک بمعہ طاغوت العصر فرعون العصر امریکہ بھی اس بات پر متفق ہے کہ پاکستان کی مدد کے بغیر طالبان اور القاعدہ سے یہ جنگ نہیں جیتی جاسکتی ۔ اور پاکستان کی آرمی صلیبی اتحاد کی کھل کر مدد کررہی ہے ۔ یہ بات بالکل عیاں ہے اس میں کوئی ابہام نہیں ہے ۔ اب اس آرمی کے لیے آپ کا کیا فتویٰ ہے ؟؟ فتویٰ دینے اور حق بات کہنے میں بالکل شرمائیے گا نہیں ۔ میں آپ کے جواب کا منتظر رہوں گا ۔ ان شاء اللہ
 

اہل سلف

مبتدی
شمولیت
جولائی 04، 2011
پیغامات
33
ری ایکشن اسکور
143
پوائنٹ
0
س کا مطلب یہ ہے کہ عربی کی پوسٹ آپ پڑھ ھی نہیں سکتے ۔اس پوسٹ کو سنبھال کر رکھیں یہ جو آپ نے پوسٹ کی ہے اور جو حدیثیں آپ نے کوڈ کی ہیں ۔ یہی احادیث آپ کے خلاف حجت ہیں ۔ ان شاء اللہ ۔
اس پوسٹ پر بہت جلد بات ہوگی ۔ ان شاء اللہ
محترم میں نے کب عربی دانی کا دعوی کیا ہے؟؟؟ اردو فورم پر اگر میں اردو سے نابلد ہوں اور اردو میں جواب نہ دے سکوں تو یہ میری خامی ہے لیکن اردو فورم پر عربی تحریر۔۔۔۔ میں نے جو سوال پوچھیں ہیں اگر ان کے جوابات آپ کے پاس ہیں تو بتادیں ورنہ معذرت کرلیں اور تسلیم کرلیں کے طاغوت کی گود میں بیٹھ کر فتوی جاری کرنے والے شخص کو آپ نے حرز جاں بنایا ہوا ہے۔۔۔۔
آپ کی سلفیت یہاں آکر ختم کیوں ہوجاتی ہے؟
اللہ اس خارجیت نما سلفیت سے مسلمانوں کو محفوظ رکھے۔۔ آمین
 
شمولیت
اگست 16، 2011
پیغامات
58
ری ایکشن اسکور
317
پوائنٹ
0
فہد بن عبدالعزیز (ابورغال)کے صلیب پہننے کے متعلق آپ کا کیا فتویٰ ہے ؟

محترم میں نے کب عربی دانی کا دعوی کیا ہے؟؟؟ اردو فورم پر اگر میں اردو سے نابلد ہوں اور اردو میں جواب نہ دے سکوں تو یہ میری خامی ہے لیکن اردو فورم پر عربی تحریر۔۔۔۔ میں نے جو سوال پوچھیں ہیں اگر ان کے جوابات آپ کے پاس ہیں تو بتادیں ورنہ معذرت کرلیں اور تسلیم کرلیں کے طاغوت کی گود میں بیٹھ کر فتوی جاری کرنے والے شخص کو آپ نے حرز جاں بنایا ہوا ہے۔۔۔۔
آپ کی سلفیت یہاں آکر ختم کیوں ہوجاتی ہے؟
اللہ اس خارجیت نما سلفیت سے مسلمانوں کو محفوظ رکھے۔۔ آمین
بھائی جان عربی ذبان میں مضمون پوسٹ کرکے اصل موضوع سے دور نہ ہٹیں۔۔ صاف صاف بتائیں کہ ملک شام سے کہاں ہجرت کی۔۔۔ ؟ سعودی عرب، قطر، فلسطین، افغانستان، پاکستان۔۔۔۔ یا لندن؟؟؟
آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا ضرب المثل شاید اسی طرح کے مواقعوں پر استعمال ہوتی ہے۔۔
:::::: جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ((((( أنا بَرِيءٌ من كل مُسْلِمٍ يُقِيمُ بين أَظْهُرِ الْمُشْرِكِينَ::: میں ہر اس مسلمان سے بری (الذمہ) ہوں جو مشرکوں کے درمیان مقیم ہوا ))))) صحابہ نے عرض کی """ يا رَسُولَ اللَّهِ لِمَ ::: اے اللہ کے رسول ایسا کیوں ؟ """ تو ارشاد فرمایا ((((( لَا تَرَاءَى نَارَاهُمَا :::یہ دونوں (یعنی مسلم اور مشرک ) ایک دوسرے کی آگ بھی نہ دیکھیں ))))) سنن ابو داؤد ، کتاب الصوم ، باب ۱۰۵ ، سنن الترمذی/حدیث 1604 /کتاب السیر /باب 42 ، امام الالبانی نے کہا حدیث صحیح ہے ، الارواء الغلیل /حدیث ۱۲۰۷ ،
::::::: ایک اور روایت جو کہ سنن البھیقی میں ہے ، اور انہی سے امام الطبرانی نے اپنی معجم الکبیر میں بھی نقل کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ((((( مَن أقامَ مع المُشرِكِينَ فَقد بَرِئتُ مِنهُ الذِّمة ::: جو مشرکوں کے ساتھ مقیم ہوا یقینا میں اس سے بری الذمہ ہوں )))))) سنن البیھقی الکبُریٰ / حدیث 17528 / کتاب السیر / باب ۱۷ ، یہ حدیث بھی صحیح ہے ، الارواء الغلیل / حدیث ۱۲۰۷ کے ضمن میں ، اور السلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ / حدیث 768 ،
ان کافروں کی پناہ میں آئے جو عراق میں، افغانستان میں، پاکستان میں، مسلمانوں کے قتل میں ملوث ہیں۔۔ اس ملک کی سیاسی پناہ میں آئے جس کی شہریت اپنانے کا مطلب ہے کہ وہ ملکہ برطانیہ کا وفادار رہے گا۔ ظالموں سے بچنے کے لئے کافروں کی گود میں بیٹھنا یہ کس شریعت کی تعلیم ہے۔۔۔ اللہ تعالی امت مسلمہ کو ایسے علماء کی شرانگیزی سے محفوظ رکھے۔ آمین
اس کا مطلب یہ ہے کہ عربی کی پوسٹ آپ پڑھ ھی نہیں سکتے ۔اس پوسٹ کو سنبھال کر رکھیں یہ جو آپ نے پوسٹ کی ہے اور جو حدیثیں آپ نے کوڈ کی ہیں ۔ یہی احادیث آپ کے خلاف حجت ہیں ۔ ان شاء اللہ ۔
اس پوسٹ پر بہت جلد بات ہوگی ۔ ان شاء اللہ
جناب اہل سلف صاحب درج بالا میں جتنی بھی احادیث آپ نے بیان کی ہیں ۔ کیا یہ صرف ابوبصیر حفظہ اللہ کے لیے ہیں ؟؟ میں آپ سے یہ پوچھتا ہوں کہ جو بھی اہل الحدیث برطانیہ میں رہتا ہے اس کے متعلق آپ کا کیا فتویٰ ہے؟؟
دوسری بات یہ ہے : لندن میں دوشخص جاتے ہیں ایک کا نام ابوبصیر ہے اور دوسرے کا نام فہد بن عبدالعزیز (ابورغال) ہے ۔ ابوبصیر ایک سلفی عالم دین ہیں ۔ اور فہد بن عبدالعزیز سعودی عرب کے بادشاہ تھے ۔ جناب ابوبصیر لندن میں بیٹھ کر حق بات بیان کررہے ہیں ۔ قرآن وحدیث کے مطابق لوگوں کو دعوت دے رہے ہیں ۔ لیکن جو آپ کا پسندیدہ بادشاہ ہے فہد بن عبدالعزیز جب وہ برطانیہ میں داخل ہوتا ہے۔ تو اس کا استقبال کیا جاتا ہے اور ملکہ برطانیہ کی طرف سے اس کے گلے میں صلیب پہنائی جاتی ہے ۔ جسے وہ پہن کر ملکہ برطانیہ کے محل میں گھومتا ہے ۔ اب ہم اہل سلف سے پوچھتے ہیں کہ آپ اس بادشاہ فہد بن عبدالعزیز کے لیے کیا فتویٰ دیتے ہیں ۔ جس نے اپنے گلے میں عیسائیوں کا نشان صلیب پہنا ۔ جب کہ یہ بات ثابت ہے کہ جب عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تشریف لائے تو ان کے گلے میں صلیب پڑی ہوئی تھی ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عدی بن حاتم سے کہا : اے عدی اس بت کو اتاردے ۔ اور پھر قرآن مجید کی آیت بھی تلاوت کی اتخذوا احبارھم ورھبانھم اربابا من دون اللہ (التوبۃ) اور جب حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام تشریف لائیں گے تو صلیب کو توڑ دیں گے ۔ یہ دونبی علیہما السلام ہیں جن میں سے ایک نے کہا کہ یہ صلیب بت ہے اور اسی نبی نے حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام کے لیے بشارت دی کہ وہ صلیب کو توڑ ڈالیں گے ۔ اور آپ کے بادشاہ فہد بن عبدالعزیز السعودی نے ان دونوں انبیاء کی تعلیمات سے منہ موڑ کر محض ملکہ برطانیہ اور برطانوی عوام کو خوش کرنے کے لیے اپنے گلے میں اس بت صلیب کو پہنا اور اس کو پہن کر گھومتا رہا ۔ اب اہل سلف آپ بتائیں کہ ان کا یہ فعل کیسا ہے؟؟ ان کے بارے میں آپ کا کیا فتویٰ ہے ؟
آپ نے درج بالا احادیث سے ثابت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر اس مسلمان سے بری ہیں جو مشرکوں کے درمیان رہتا ہے ۔ بالکل صحیح حدیث ہے یہ ۔ اب آپ مجھے بتائیں کہ آپ کی پسندیدہ فوج جو کہ صلیبی ناٹو اتحاد کا ایک اہم جزء ہے ۔ بلکہ اس کا اعزازی ممبر بھی ہے ۔ بلکہ یہاں تک کہ ناٹو کے تمام ممالک بمعہ طاغوت العصر فرعون العصر امریکہ بھی اس بات پر متفق ہے کہ پاکستان کی مدد کے بغیر طالبان اور القاعدہ سے یہ جنگ نہیں جیتی جاسکتی ۔ اور پاکستان کی آرمی صلیبی اتحاد کی کھل کر مدد کررہی ہے ۔ یہ بات بالکل عیاں ہے اس میں کوئی ابہام نہیں ہے ۔ اب اس آرمی کے لیے آپ کا کیا فتویٰ ہے ؟؟ فتویٰ دینے اور حق بات کہنے میں بالکل شرمائیے گا نہیں ۔ میں آپ کے جواب کا منتظر رہوں گا ۔ ان شاء اللہ
 

اہل سلف

مبتدی
شمولیت
جولائی 04، 2011
پیغامات
33
ری ایکشن اسکور
143
پوائنٹ
0
ا
جناب اہل سلف صاحب درج بالا میں جتنی بھی احادیث آپ نے بیان کی ہیں ۔ کیا یہ صرف ابوبصیر حفظہ اللہ کے لیے ہیں ؟؟ میں آپ سے یہ پوچھتا ہوں کہ جو بھی اہل الحدیث برطانیہ میں رہتا ہے اس کے متعلق آپ کا کیا فتویٰ ہے؟؟
براء بن مالک صاحب آپ کے اندر جو خارجیت چھپی ہے وہ ابل ابل کر باہر ہورہی ہے۔۔۔ میں نے ساری بحث میں کب لندن میں موجود اہل الحدیثوں کو حق پر کہا ہے۔۔۔ ؟؟؟ جو بھی مسلمان کافروں کے معاشروں میں رہ رہے ہیں ان کے درمیان رہ رہے ہیں ان کا وہاں رہنا حرام ہے۔۔۔ میں نے سوال ابو بصیر الطرطوسی کے متعلق پوچھا ہے آپ اس کا جواب دیدیں۔۔
دوسری بات یہ ہے : لندن میں دوشخص جاتے ہیں ایک کا نام ابوبصیر ہے اور دوسرے کا نام فہد بن عبدالعزیز (ابورغال) ہے ۔ ابوبصیر ایک سلفی عالم دین ہیں ۔ اور فہد بن عبدالعزیز سعودی عرب کے بادشاہ تھے ۔ جناب ابوبصیر لندن میں بیٹھ کر حق بات بیان کررہے ہیں ۔ قرآن وحدیث کے مطابق لوگوں کو دعوت دے رہے ہیں ۔ لیکن جو آپ کا پسندیدہ بادشاہ ہے فہد بن عبدالعزیز جب وہ برطانیہ میں داخل ہوتا ہے۔ تو اس کا استقبال کیا جاتا ہے اور ملکہ برطانیہ کی طرف سے اس کے گلے میں صلیب پہنائی جاتی ہے ۔ جسے وہ پہن کر ملکہ برطانیہ کے محل میں گھومتا ہے ۔ اب ہم اہل سلف سے پوچھتے ہیں کہ آپ اس بادشاہ فہد بن عبدالعزیز کے لیے کیا فتویٰ دیتے ہیں ۔ جس نے اپنے گلے میں عیسائیوں کا نشان صلیب پہنا ۔ جب کہ یہ بات ثابت ہے کہ جب عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تشریف لائے تو ان کے گلے میں صلیب پڑی ہوئی تھی ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عدی بن حاتم سے کہا : اے عدی اس بت کو اتاردے ۔ اور پھر قرآن مجید کی آیت بھی تلاوت کی اتخذوا احبارھم ورھبانھم اربابا من دون اللہ (التوبۃ) اور جب حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام تشریف لائیں گے تو صلیب کو توڑ دیں گے ۔ یہ دونبی علیہما السلام ہیں جن میں سے ایک نے کہا کہ یہ صلیب بت ہے اور اسی نبی نے حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام کے لیے بشارت دی کہ وہ صلیب کو توڑ ڈالیں گے ۔ اور آپ کے بادشاہ فہد بن عبدالعزیز السعودی نے ان دونوں انبیاء کی تعلیمات سے منہ موڑ کر محض ملکہ برطانیہ اور برطانوی عوام کو خوش کرنے کے لیے اپنے گلے میں اس بت صلیب کو پہنا اور اس کو پہن کر گھومتا رہا ۔ اب اہل سلف آپ بتائیں کہ ان کا یہ فعل کیسا ہے؟؟ ان کے بارے میں آپ کا کیا فتویٰ ہے ؟
سوال کا جواب دینے کے بجائے الزامی سوال کرنے سے گریز کرتے ہوئے پہلے سوال کا جواب دیں۔۔۔ ویسے نہ میں نے پوری بحث میں فہد بن عبدالعزیز کی حمایت میں کوئی ایک لفظ بھی نہیں کہا۔۔۔ اور جو واقعہ آپ نے بیان کیا ہے وہ کام کوئی بھی کرے قابل مذمت، قابل اصلاح ہے اور کسی ایک شخص کا غلط کام کرنا کسی دوسرے کے لئے غلطی کی دلیل نہیں بن سکتا۔۔۔
آپ نے درج بالا احادیث سے ثابت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر اس مسلمان سے بری ہیں جو مشرکوں کے درمیان رہتا ہے ۔ بالکل صحیح حدیث ہے یہ ۔ اب آپ مجھے بتائیں کہ آپ کی پسندیدہ فوج جو کہ صلیبی ناٹو اتحاد کا ایک اہم جزء ہے ۔ بلکہ اس کا اعزازی ممبر بھی ہے ۔ بلکہ یہاں تک کہ ناٹو کے تمام ممالک بمعہ طاغوت العصر فرعون العصر امریکہ بھی اس بات پر متفق ہے کہ پاکستان کی مدد کے بغیر طالبان اور القاعدہ سے یہ جنگ نہیں جیتی جاسکتی ۔ اور پاکستان کی آرمی صلیبی اتحاد کی کھل کر مدد کررہی ہے ۔ یہ بات بالکل عیاں ہے اس میں کوئی ابہام نہیں ہے ۔ اب اس آرمی کے لیے آپ کا کیا فتویٰ ہے ؟؟ فتویٰ دینے اور حق بات کہنے میں بالکل شرمائیے گا نہیں ۔ میں آپ کے جواب کا منتظر رہوں گا ۔ ان شاء اللہ
بھائی جان آپ کافہم انتہائی ناقص،انتہائی سطحی اور دماغ خارجیت کے جراثیم سے بھرا ہوا ہے۔۔۔ پاکستان امریکہ کے ساتھ ڈبل گیم کر رہا ہے پہلے دن سے یہ بات وہ تمام لوگ بخوبی جانتے ہیں جو میدانوں میں ڈٹے ہوئے ہیں۔۔ جو لوگ انٹرنیٹ کے مفتی ہیں۔۔۔ جو طاغوت اکبر کی گود میں پلنے والے مفتیوں کے فتوں کو اپنے لئے مقدس صحیفہ سمجھتے ہیں۔۔۔جن کے ہاتھ امت مسلمہ کے گرم گرم خون سے لتھڑے ہوئے ہیں ان کی سمجھ میں یہ بات نہیں آتی ۔۔۔۔
شاید آپ کی سمجھ میں بات آ جائے ذرا ان لنکس کا مطالعہ کرلیں۔۔۔
[LINK=http://www.newyorker.com/reporting/2011/05/16/110516fa_fact_wright]A[/LINK]

[LINK=http://www.nypost.com/p/news/opinion/opedcolumnists/pakistan_double_game_lhnIFolzIEMdSl7PpEjznN]B[/LINK]

[LINK=http://middleeast.about.com/b/2011/05/30/pakistans-double-game-first-the-terrorism-now-the-bilking.htm]C[/LINK]

میں اب بھی ابو بصیر الطرطوسی البرطانوی کے بارے میں آپ کے جواب کا منتظر ہوں۔۔ تاکہ سب کے سامنے آپ کا یہ روشن پہلو بھی آ جائے۔۔۔
 
شمولیت
اگست 16، 2011
پیغامات
58
ری ایکشن اسکور
317
پوائنٹ
0
براء بن مالک صاحب آپ کے اندر جو خارجیت چھپی ہے وہ ابل ابل کر باہر ہورہی ہے۔۔۔ میں نے ساری بحث میں کب لندن میں موجود اہل الحدیثوں کو حق پر کہا ہے۔۔۔ ؟؟؟ جو بھی مسلمان کافروں کے معاشروں میں رہ رہے ہیں ان کے درمیان رہ رہے ہیں ان کا وہاں رہنا حرام ہے۔۔۔ میں نے سوال ابو بصیر الطرطوسی کے متعلق پوچھا ہے آپ اس کا جواب دیدیں۔۔

سوال کا جواب دینے کے بجائے الزامی سوال کرنے سے گریز کرتے ہوئے پہلے سوال کا جواب دیں۔۔۔ ویسے نہ میں نے پوری بحث میں فہد بن عبدالعزیز کی حمایت میں کوئی ایک لفظ بھی نہیں کہا۔۔۔ اور جو واقعہ آپ نے بیان کیا ہے وہ کام کوئی بھی کرے قابل مذمت، قابل اصلاح ہے اور کسی ایک شخص کا غلط کام کرنا کسی دوسرے کے لئے غلطی کی دلیل نہیں بن سکتا۔۔۔

بھائی جان آپ کافہم انتہائی ناقص،انتہائی سطحی اور دماغ خارجیت کے جراثیم سے بھرا ہوا ہے۔۔۔ پاکستان امریکہ کے ساتھ ڈبل گیم کر رہا ہے پہلے دن سے یہ بات وہ تمام لوگ بخوبی جانتے ہیں جو میدانوں میں ڈٹے ہوئے ہیں۔۔ جو لوگ انٹرنیٹ کے مفتی ہیں۔۔۔ جو طاغوت اکبر کی گود میں پلنے والے مفتیوں کے فتوں کو اپنے لئے مقدس صحیفہ سمجھتے ہیں۔۔۔جن کے ہاتھ امت مسلمہ کے گرم گرم خون سے لتھڑے ہوئے ہیں ان کی سمجھ میں یہ بات نہیں آتی ۔۔۔۔
شاید آپ کی سمجھ میں بات آ جائے ذرا ان لنکس کا مطالعہ کرلیں۔۔۔
[LINK=http://www.newyorker.com/reporting/2011/05/16/110516fa_fact_wright]A[/LINK]

[LINK=http://www.nypost.com/p/news/opinion/opedcolumnists/pakistan_double_game_lhnIFolzIEMdSl7PpEjznN]B[/LINK]

[LINK=http://middleeast.about.com/b/2011/05/30/pakistans-double-game-first-the-terrorism-now-the-bilking.htm]C[/LINK]

میں اب بھی ابو بصیر الطرطوسی البرطانوی کے بارے میں آپ کے جواب کا منتظر ہوں۔۔ تاکہ سب کے سامنے آپ کا یہ روشن پہلو بھی آ جائے۔۔۔
براء بن مالک صاحب آپ کے اندر جو خارجیت چھپی ہے وہ ابل ابل کر باہر ہورہی ہے
ماشاء اللہ دوسروں پر خارجیت کا فتویٰ لگانے میں آپ کتنے مشتاق ہیں ۔ جھٹ سے ہرکسی کو خارجی کا لقب داغ دیتے ہیں جو آپ کی جہمیت اور ارجائیت کو اس فورم پر بیان کرے۔

ویسے نہ میں نے پوری بحث میں فہد بن عبدالعزیز کی حمایت میں کوئی ایک لفظ بھی نہیں کہا۔۔۔ اور جو واقعہ آپ نے بیان کیا ہے وہ کام کوئی بھی کرے قابل مذمت، قابل اصلاح ہے
ایسی بحثوں میں یقیناً اس قسم کے حوالے دیئے جاتے ہیں ۔ اب یہاں پر آپ کا فتویٰ کہاں گیا؟ کیا کسی کا صلیب کو اپنے گلے میں پہننا قابل مذمت ہے؟ شریعت اس بارے میں کیا خاموش ہے ؟اسے کہتے ہیں خیانت کہ فریق مخالف کے علماء کے لیے خوارج اور تکفیری کے فتوے ۔ اور اپنے بادشاہوں کے لیے قابل مذمت اور قابل اصلاح کے نرم جملے ۔ اسی کو تو ارجاء کہتے ہیں ۔ اور مرجئہ کی تاریخ بھری پڑی ہے ۔ کہ وہ اپنے بادشاہوں کے کفریہ کاموں پر اپنے نرم فتاویٰ کی چادر ڈال کر ان کو محفوظ رکھتے ہیں ۔ وہی کام آپ نے کیا ہے۔ ابوبصیر طرطوسی اس لیے لندن میں بیٹھ کر حق بات بیان کریں تو خارجی اور تکفیری ۔ اور ان کا محبوب بادشاہ لندن میں جاکر اپنے گلے میں صلیب پہنے تو محض قابل مذمت اور قابل اصلاح ۔ ماشاء اللہ کہاں گئیں آپ کے کی بورڈ کی جولانیاں جن کے ذریعے اہل حق پر خارجی اور تکفیری کے فتوے لگتے ہیں ۔ اور اپنے باشاہوں کو ارجاء اور جہمیت کی چادر میں لپیٹ کر محفوظ کردیتے ہیں ۔
بھائی جان آپ کافہم انتہائی ناقص،انتہائی سطحی اور دماغ خارجیت کے جراثیم سے بھرا ہوا ہے۔۔۔ پاکستان امریکہ کے ساتھ ڈبل گیم کر رہا ہے پہلے دن سے یہ بات وہ تمام لوگ بخوبی جانتے ہیں جو میدانوں میں ڈٹے ہوئے ہیں۔۔ جو لوگ انٹرنیٹ کے مفتی ہیں۔۔۔ جو طاغوت اکبر کی گود میں پلنے والے مفتیوں کے فتوں کو اپنے لئے مقدس صحیفہ سمجھتے ہیں۔۔۔جن کے ہاتھ امت مسلمہ کے گرم گرم خون سے لتھڑے ہوئے ہیں ان کی سمجھ میں یہ بات نہیں آتی ۔۔۔۔
ایسے القابات سے فریق مخالف کو اس وقت نوازا جاتا ہے ۔ جب دلائل ختم ہوچکے ہوتے ہیں ۔ اور جواب دینے والا جھنجھلاہٹ کا شکار ہوجاتا ہے ۔ لیکن ہم اس قسم کے حربوں سے قطعاً مرعوب نہیں ہوتے اور نہ ہی پریشان ہوتے ہیں ۔ کیونکہ ہمارا مقصد تو صرف یہی ہوتا ہے کہ اگر فریق مخالف کی بات حق ہے تو اس کو تسلیم کرلیا جائے ورنہ اپنے موقف کو پیش کردیا جائے ۔ میں نے ان سے پوچھا تھا کہ جن احادیث سے آپ نے شیخ ابوبصیر طرطوسی کی لندن میں اقامت کو حرام کہنے کے سلسلے میں استدلالاً بیان کیا ہے ۔ انہی احادیث کی زد میں آپ کی آرمی بھی آتی ہے جو صلیبیوں کی اتحادی ہے ۔ اور ناٹو اتحاد کی صف اول کی محرک اتحادیوں میں شامل ہے ۔ اور اسی اتحاد کی خباثت کی وجہ سے افغانستان میں طالبان کی حکومت ختم ہوئی ۔ اور تاریخ کی بدترین بمباری کرکے افغانستان کو ڈیزی کٹر اور طرح طرح کے جدید اسلحوں سے ادھیڑ ڈالا دیا لاکھوں افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا لاکھوں بچے عورتیں بوڑھے اور ان کی املاک کو جلا کر خاک کرڈالا گیا ۔ ہزاروں افراد قید خانوں میں اندھیری کوٹھریوں میں ڈال دئیے گءے ۔ کون سا ظلم تھا جو افغانستان کی مظلوم عوام پر نہیں ہوا۔ کون ان بھیانک جرائم میں صلیبیوں کا شریک کا ر تھا خائن پرویز مشرف اور اس کی خائن فوج۔کہاں گیا آپ کا فتویٰ اہل سلف! ہم آپ کے فتاویٰ کے منتظر ہیں ۔ آپ کے فتاوی صرف مجاہدین اور ان کے لیڈر اور علماء حق کے لیے ہیں بس ۔ محض کافر میڈیا کے تین لنک پیش کرکے آپ کس کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کررہے ہیں ؟؟؟
اگر آپ عربی کی عبارت جو کہ میں نے پوسٹ کی تھی اس کو پڑھ لیتے تو آپ کو پتا چل جاتا کہ غریب الدیار ابوبصیر الطرطوسی حفظہ اللہ نے اپنے ملک شام سے کیوں ہجرت کی تھی اور کہاں کہاں ہجرت کی تھی ۔
۱۔ابوبصیر طرطوسی نے سب پہلے جو ہجرت کی وہ اپنے ملک شام ۱۹۸۰ عیسوی میں انہوں نے پاکستان اور افغانستان کی طرف ہجرت کی تھی ۔ کیوں کی تھی ہجرت اس لیے کہ موصوف پر ظالم طاغوت بعثی حکومت نے ظلم کے پہاڑ توڑ ڈالے تھے ۔۱۹۸۱ جب وہ پاکستان پہنچے تو وہاں پر ان دنوں حکمت یار گروپ موجود تھا جو کہ مجاہدین کا گروپ تھا۔ موصوف کہتے ہیں کہ میں سب سے پہلا میں شخص تھا جو کہ عربوں میں سے افغانستان میں داخل ہواتھا۔اور ان دنوں عرب مجاہدین صرف پاکستان کے شہر پشاور میں مقیم تھے ۔جو کہ قلیل تعداد میں تھے ۔ پھر آپ نے وہاں پر حکمت یار ، سیاف، عبداللہ عزام رحمہ اللہ اور شیخ جمیل الرحمن رحمہ اللہ سے ملاقات کی اور میں ان کے ساتھ ان کے گھر میں مقیم رہا ۔ان کی جماعت کے ساتھ پانچ مہینے مصروف عمل رہا جہاد کے سلسلے میں ۔
اس کے بعد شیخ نے اردن کی طرف ہجرت کی ۔اور وہاں پر امیر الاستشہادیین امام ابومصعب الزرقاوی سے ملاقات کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کے بعد شیخ نے یمن کی طرف ہجرت کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کے بعد ملائشیاء کی طرف ہجرت کی ۔۔۔۔۔۔
پھر تھائی لینڈ کی طرف گئے اور وہاں سے پھرت برطانیہ کی طرف گئے ۔۔۔۔۔
تمام جگہوں پر شیخ نے کھل کرتوحید باری تعالیٰ ،کے حق میں دروس دئیے ، طواغیت خائن حکمرانوں کے خلاف ، عصر حاضر کے مرجئہ علماء کے خلاف کھل کر حق کو بیان کیا ۔اور اس سلسلے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہیں کی ۔
جن کبارعلماء حق نے آپ کی توثیق کی وہ مندرجہ ذیل ہیں :
۱۔ الشيخ على بن خضر الخضير:-
۲۔ الشيخ العلّامة الإمام حمود بن عقلاء الشعيبي :-
۳۔ الشيخ محمد إبراهيم شقرة.
۴۔ الشيخ أبو قتادة الفلسطيني.
۵۔ الشيخ المجاهد الظواهري
۶۔ محمد بن محمد الفزازي.
۷۔ الشيخ صالح بن سعد الحسن "معجب الدوسري" – حمه الله .
۸۔ الشيخ أبو عمر عبد البر.
۹۔ الشيخ المجاهد عدنان عقلة:
۱۰۔ الشيخ عبد الحكيم حسّان ۔
۱۱۔ والشيخ عيسى العوشن
۱۲۔ الشيخ فارس الزهراني
یہ ہے شیخ ابوبصیر حفظہ اللہ کی مختصر داستان جو کہ میں نے بیان کردی ہے ۔ ان شاء اللہ جیسے ہی موقع ملا میں اس پوری عبارت کا ترجمہ کردوں گا ۔ اللہ تعالیٰ شیخ ابوبصیر کی حفاظت فرمائے اور ان کو حاسدین کے شر اور فتنوں سے محفوظ ومامون رکھے۔ وآخر دعواہم ان الحمد للہ رب العالمین۔ الحمد للہ الذی بنعمتہ تتم الصالحات
 

اہل سلف

مبتدی
شمولیت
جولائی 04، 2011
پیغامات
33
ری ایکشن اسکور
143
پوائنٹ
0
ابوبصیر طرطوسی نے سب پہلے جو ہجرت کی وہ اپنے ملک شام ۱۹۸۰ عیسوی میں انہوں نے پاکستان اور افغانستان کی طرف ہجرت کی تھی ۔ کیوں کی تھی ہجرت اس لیے کہ موصوف پر ظالم طاغوت بعثی حکومت نے ظلم کے پہاڑ توڑ ڈالے تھے ۔۱۹۸۱ جب وہ پاکستان پہنچے تو وہاں پر ان دنوں حکمت یار گروپ موجود تھا جو کہ مجاہدین کا گروپ تھا۔ موصوف کہتے ہیں کہ میں سب سے پہلا میں شخص تھا جو کہ عربوں میں سے افغانستان میں داخل ہواتھا۔اور ان دنوں عرب مجاہدین صرف پاکستان کے شہر پشاور میں مقیم تھے ۔جو کہ قلیل تعداد میں تھے ۔ پھر آپ نے وہاں پر حکمت یار ، سیاف، عبداللہ عزام رحمہ اللہ اور شیخ جمیل الرحمن رحمہ اللہ سے ملاقات کی اور میں ان کے ساتھ ان کے گھر میں مقیم رہا ۔ان کی جماعت کے ساتھ پانچ مہینے مصروف عمل رہا جہاد کے سلسلے میں ۔
اس کے بعد شیخ نے اردن کی طرف ہجرت کی ۔اور وہاں پر امیر الاستشہادیین امام ابومصعب الزرقاوی سے ملاقات کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کے بعد شیخ نے یمن کی طرف ہجرت کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کے بعد ملائشیاء کی طرف ہجرت کی ۔۔۔۔۔۔
پھر تھائی لینڈ کی طرف گئے اور وہاں سے پھرت برطانیہ کی طرف گئے ۔۔۔۔۔
پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا۔۔۔۔۔ کسی مسلمان کے پاس قرار نہیں آیا۔۔۔ چین اور سکون ملا تو کافروں کے درمیان۔۔۔ اللہ ایسی فکر اور سوچ سے مسلمانوں کو محفوظ رکھے۔۔ آمین
 

اہل سلف

مبتدی
شمولیت
جولائی 04، 2011
پیغامات
33
ری ایکشن اسکور
143
پوائنٹ
0
ماشاء اللہ دوسروں پر خارجیت کا فتویٰ لگانے میں آپ کتنے مشتاق ہیں ۔ جھٹ سے ہرکسی کو خارجی کا لقب داغ دیتے ہیں جو آپ کی جہمیت اور ارجائیت کو اس فورم پر بیان کرے۔
ماشاءاللہ آج آپ نے جہمیوں اور مرجئعوں کی ایک نئی صفت بیان کی ہے کہ وہ خارجیت کا فتوی لگاتے ہیں۔۔۔۔۔ یہ بھی یقینا کسی ایسے نام نہاد سلفی عالم نے بیان کی ہوگی جو حربی کافار کی گود میں بیٹھ کر امن و سکون کی ذندگی بسر کرتےہیں اور مسلمانوں کے خلاف فتوی لگاتے ہیں۔۔۔
 
Top