• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فتنۂ تکفیر اور منہج اعتدال (خطبہ جمعہ امام کعبہ فضیلة الشیخ سعود الشریم)

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
ازراہ کرم ایک دوسرے پر تکفیری، خارجی، جہمیہ، مرجئہ وغیرہ کے فتویٰ لگانے سے اجتناب کریں۔کسی کے پاس موضوع سے متعلق شیئرنگ کے لئے کچھ ہے تو اچھے انداز سے پیش کریں، ورنہ اس موضوع کو قفل لگا دیا جائے گا۔
 
شمولیت
اگست 16، 2011
پیغامات
58
ری ایکشن اسکور
317
پوائنٹ
0
ماشاءاللہ آج آپ نے جہمیوں اور مرجئعوں کی ایک نئی صفت بیان کی ہے کہ وہ خارجیت کا فتوی لگاتے ہیں۔۔۔۔۔ یہ بھی یقینا کسی ایسے نام نہاد سلفی عالم نے بیان کی ہوگی جو حربی کافار کی گود میں بیٹھ کر امن و سکون کی ذندگی بسر کرتےہیں اور مسلمانوں کے خلاف فتوی لگاتے ہیں۔۔۔
اھل سلف صاحب اب آپ کے پاس لکھنے کے لیے کچھ نہیں بچا ۔ کیونکہ آپ نے میرے پوسٹ میں اٹھائے ہوئے کسی بھی نکتہ کا جواب نہیں دیا ہے ۔ اور اب آپ ادھر ادھر کی باتیں کررہے ہیں لہٰذا اب آپ کے غیر معیاری پوسٹوں کا جواب دینا بالکل بے کار محنت ہوگی ۔ جب آپ علمی بات کریں گے تو ان شاء اللہ جواب دیا دیا جائے گا۔اس وقت تک کے لیے ۔والسلام
 

انس مدنی

مبتدی
شمولیت
جولائی 11، 2012
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
0
بھائی جان عربی ذبان میں مضمون پوسٹ کرکے اصل موضوع سے دور نہ ہٹیں۔۔ صاف صاف بتائیں کہ ملک شام سے کہاں ہجرت کی۔۔۔ ؟ سعودی عرب، قطر، فلسطین، افغانستان، پاکستان۔۔۔۔ یا لندن؟؟؟
پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا۔۔۔۔۔ کسی مسلمان کے پاس قرار نہیں آیا۔۔۔ چین اور سکون ملا تو کافروں کے درمیان۔۔۔ اللہ ایسی فکر اور سوچ سے مسلمانوں کو محفوظ رکھے۔۔ آمین
الحمد للہ شیخ ابو بصیر الطرطوسی حفظہ اللہ پہلے بھی مھاجر تھے اور اب بھی مھاجر ہیں
شیخ نے ١٩٨٠ میں پہلی دفعہ ١٩٨٠ میں حافظ الاسد کی حکومت کے دور میں شام سے ہجرت کی-
اور اب الحمد للہ شیخ دوبارہ ہجرت کر اپنے آبائی وطن شام میں مجاہدین کے ساتھ جا کر مل گئے ہیں اور جہاد میں حصہ لے رہے ہیں
[video=youtube;MgihhPIECag]http://www.youtube.com/watch?v=MgihhPIECag[/video]
اسی طرح انکے واحد بیٹےابویزید الطرطوسی نے بھی شام میں جہاد میں شرکت کی اور اریحا میں ٥ جولائی ٢٠١٢ کو شھہد ہو گیا ان شاء اللہ
[video=youtube;zPDeB-cY-VA]http://www.youtube.com/watch?v=zPDeB-cY-VA&feature=youtu.be[/video]
1:02 پر اریحا میں جنگ کے مناظر دیکھیں
2:00 پر ابویزید الطرطوسی کو شہید ان شاء اللہ ہوئے دیکھیں
2:28 پر ابویزید الطرطوسی کا پرسکون چہرہ دیکھیں
3:44 پر جنازے کے مناظر دیکھیں
5:40 پر قبر میں اتارتے ہوئے دیکھیں
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
لیکن یہاں سوال یہ ہے کے کیا گلے میں سلیب ڈالنے سے مرحوم شاہ فہد بن عبدالعزیز رحمہ اللہ دائرہ اسلام سے خارج ہوگئے۔۔۔ یا وہ تمام خدمات جو مرحوم شاہ فہد بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے اسلام کی ترویج کے لئے کیں وہ سب ملیامیٹ ہوگئیں؟؟؟۔۔۔ اگر بات ہے اعتراضات کی تو شیخ پر سب سے پہلا اور بڑا اعتراض یہ ہے کے شیخ جو کے ایک مجاہد ہیں انہوں نے ظلم اور بربریت کے آگے گھٹنے کیوں ٹیکے شام سے کیوں ہجرت کی؟؟؟۔۔۔ حماس کے شیخ یاسین کی مثال سامنے ہے ساری زندگی فلسطین میں گذاری اور وہیں ایک میزال حملے میں دار فانی سے کوچ کر گئے؟؟؟۔۔۔

شیخ الاسلام امام الدعوﺓ کے بیٹے شیخ عبد اللہ بن محمد بن عبد اللہ لکھتے ہیں :
" مختصر یہ کہ جو شخص اپنے نفس کا خیر خواہ ھو اسے چاہیۓ کہ وہ اللہ کی طرف سے علم و برھان کے بغیر اس مسئلہ پر زبان نہ کھولے اور کسی مسلمان کو محض اپنے فہم اور عقلی استحسان کی بناء پر اسلام سے خارج نہ کر دے ۔ کسی کو اسلام سے خارج کر دینا امور دین میں سے ایک بہت بڑا اقدام ہے " ۔

اور سعودی عرب کے علاوہ اور تو باقی مسلم ممالک ہیں۔۔۔ پہلے شیخ کا صاحب کی باتیں پڑھتے ہیں۔۔۔
ومن مواقف الشيخ التي لا تنسى في تأييد الحق وأهله دعوته لمناظرة العبيكان – المستشار في الديوان الملكي السعودي– حول كفر النظام السعودي وشرعيّة الخروج عليه , وشرعيّة الجهاد في العراق .

كُفرٌ إضافي للنظامِ السعودِي

اس کا ترجمہ کیا ہے؟؟؟۔۔۔ گذارش عرض ہے ذرا پیش کریں۔۔۔

امام الطحاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں!۔
ہم اپنے آئمہ وامراء کے خلاف بغاوت کو جائز نہیں سمجھتے اگرچہ وہ ظلم کریں، نہ ہی ان پر بدعا کرتے ہیں نہ ان کی اطاعت سے ہاتھ کھینچتے ہیں اور ہم ان کی اطاعت کو اللہ کی اطاعت میں سے فرض سمجھتے ہیں جب تک وہ معصیت کا حکم نہ دین اور ان کے لئے بہتریں اور عافیت کی دعا کرتے ہیں۔ (اصول اہل السنہ لامام اہل السنہ احمد بن حنبل شرح وتحقیق الولید بن محمد بن نبیہ صفحہ ٦٤ نشر مکتبہ تیمہ، وشرح السنہ للامام الحسن بن علی البر بہاری، بتحقیق خالد بن قاسم الردادی، فقرہ نمبر ٢٩،٣١،٣٣،٣٤،٣٥،٣٦،١٣٨،١٥٩)۔۔۔

شیخ الاسلام علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔۔۔
متعدد جگہوں پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو اللہ کی نافرمانی کے علاوہ میں امراء کی اطاعت، انہیں نصیحت، اُن کے فیصلہ اور ان کی تقسیم کے سلسلہ میں صبر، ان کے ساتھ جہاد اور ان کے پیچھے نماز اور اسی طرح دیگر نیکیاں جنہیں وہی انجام دیتے ہیں ان میں ان کی اتباع وغیرہ کا حکم دیا ہے کیونکہ یہ ساری چیزیں نیکی اور تقوٰی میں تعاون کے قبیل سے ہیں اسی طرح ان سے جھوٹ کی تصدیق، ان کے ظلم پر مدد اور اللہ کی نافرمانی میں ان کی اطاعت وغیرہ سے جو آپ نے منع فرمایا ہے کیونکہ یہ ساری چیزیں گناہ اور دشمنی کے کاموں میں تعاون کی قبیل سے ہیں (فتاوٰی شیخ الاسلام ابن تیمیہ ٢١،٢٠\٣٥)۔۔۔

حدثني نافع عن عبد الله رضي الله عنه عن النبي صلی الله عليه وسلم قال السمع والطاعة علی المرئ المسلم فيما أحب وکره ما لم يؤمر بمعصية فإذا أمر بمعصية فلا سمع ولا طاعة
حضرت عبداللہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا کہ مسلمان آدمی پر (امیر کی اطاعت) ان چیزوں میں جو ناپسند ہوں یا پسند ہوں واجب ہے جب تک کہ گناہ کا حکم نہ دے، جب گناہ کی بات کا حکم دیا جائے تو نہ سننا ہے اور نہ ہی اطاعت کرنا ہے۔۔۔ (صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر ٢٠٣١)

مزید ارشاد ہوا!۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سُنا۔
من لاأى من أميرة شيئاًً يكرهه فليصبر فإنه من فارق الجماعة شبراً فمات فميتة جتهلية
جو اپنے امیر کی جانب سے کوئی ایسی چیز دیکھے جو اسے ناپسند ہو تو اسے چاہئے کے اس پر صبر کرے کیونکہ جس نے جماعت کو ایک بالشت چھوڑ دیا اور (اسی حال میں) مرگیا تو وہ جاہلیت کی موت مرا (صحیح بخاری ١١٢\٨، حدیث (٧٠٥٣)، وصحیح مسلم (مذکورہ الفاظ کے ساتھ،٣\١٤٧٧، صحیح بخاری کے الفاظ اس طرح ہیں فأن من خرج من السلطان شبراً مات ميتة جاهلية

شبرا یعنی ایک بالشت سلطان وقت کی نافرمانی اور اس سے جنگ چھیڑنے سے کنایہ اور مفارقت یعنی جدا ہونے سے اس امیر کی بیعت کو توڑنا مراد ہے جس کی بیعت مکمل ہوچکی ہو خواہ کسی معوملی شے کے ذریعہ اسی لئے اس چیز کا کنایہ بالشت کی مقدار سے فرمایا۔ کیونکہ ایسا کوئی اقدام ناحق خون ریزی کا پیش خیمہ ہے دیکھئے فتح الباری ١٣\٧)

سلمہ بن یزید جعفی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اگر کچھ ایسے لوگ ہم پر امیر بن بیٹھیں جو ہم سے اپنے حقوق مانگیں اور ہمیں ہمارے حقوق سے نظر انداز کردیں تو آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟؟؟۔۔۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اعراض کیا، انہوں نے دوبارہ پوچھا آپ نے پھر اعراض کیا انہوں نے تیسری مرتبہ آپ سے پوچھا تو انہیں اشعت بن قیس رضی اللہ عنہ نے کھنچ لیا تو آپ نے فرمایا۔۔۔

اسمعوا وأطيعوا فإنما عليهم ماحملوا وعليكم ماحملتهم
سنو اور اطاعت کرو، کیونکہ انہیں جو ذمہ داری دی گئی ہے اس کی باز پرس ان سے ہوگی اور تمہیں جو ذمہ داری دی گئی ہے تم اس کی جوابدہ ہو۔ (صحیح مسلم ٣\١٤٧٢ حدیث (١٨٤٢)۔۔۔

سماحت مآب شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں مسلمانوں کے آئمہ وامراء کے عیوب ونقائص کی تشہیر اور انہیں منبروں پر بیان کرنا سلف کا طریقہ نہیں ہے کیونکہ یہ تباہی وبربادی اور سمع وطاعت نہ کرنے نیز اس بغاوت کا سبب ہے جو سراپا نقصان دہ ہے البتہ سلف صالحین کے یہاں معمول بہ طریقہ یہ تھا کے نصیحت ان کے اور ولی امر کے مابین ہوتی تھی اور خط وکتابت ہوا کرتی تھی یا اُن علماء سے ملاقات ہوا کرتی تھی جو امراء حکام سے تعلق رکھتے ہوں تاکہ انہیں بھلائی کی توجیہ کی جائے اور انکار منکر (برائی پر تنبیہ) کا طریقہ یہ ہے کہ منکر کے مرتکب کا ذکر کئے بغیر انکار کیا جائے چنانچہ زنا کاری، شراب نوشی، اور سودخوری وغیرہ پر مرتکب کا ذکر کئے بغیر تنبیہ کی جائے اسی طرح گناہوں پر نیکر اور ان سے اجتناب کی تلقین بھی فاعل کا ذکر کئے بغیر کافی ہے فاعل کے ذکر کی کوئی ضرورت نہیں خواہ وہ حاکم ہو یامحکوم۔۔۔( حقوق الراعی والرعیہ سماحہ شیخ ابن باز رحمہ اللہ کا فتوٰی ملاحظہ فرمائیں صفحی ٢٧،٢٨)۔۔۔
 
Top