• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فجر میں آنکھ نہ کھلتی ہو تو صحیح وظیفہ

شمولیت
جنوری 13، 2013
پیغامات
63
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
64
فجر میں آنکھ نہ کھلتی ہو تو صحیح وظیفہ
received_1791916467717368.jpeg


تحریر: الطاف الرحمن ابوالکلام سلفی

سونے سے پہلے سورہ کہف کی آخری پانچ آیتیں پڑھ کر سونا اس نیت سے کی فجر میں اٹھنے کے لئے آسانی ہوگی ، آنکھ کھل جائے گی ، یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی حدیث سے ثابت نہیں ہے اور نہ صحابہ کرام نے اس پر عمل کیا ہے ، لہذا اس طرح کی باتیں پہلے تو شئر نہ کی جائیں جو قرآن اور حدیث کے حوالہ سے خالی ہوں ۔ کیونکہ ایسی باتیں اکثر دین اسلام کے صحیح طریقہ کے خلاف ہوتی ہیں جسے دین بنا کر پیش کیا جاتا ہے ۔ یہ بدعتی حضرات کا کام ہے ۔ لہذا ہمیں ہوشیار رہنا چاہئے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سونے سے پہلے کئی دعائیں صحیح حدیث سے ثابت ہیں لہذا اسی کو پڑھا جائے یہ آپ کے لئے ہر طرح سے مدد گار ثابت ہوں گی۔
چند دعائیں :
1۔ سونے سے پہلے دونوں ہاتھ اکٹھا کرے اور اس میں "قل هو الله احد" ، "قل أعوذ برب الفلق" ، اور "قل أعوذ برب الناس" ، پڑھ کر ہاتھوں میں پھونک مار کر پورے جسم پر جہاں تک ممکن ہو پھیر لے۔ پہلے سر پر پھیرے پھر چہرے پر پھر پورے جسم پر۔ [ صحیح بخاری:5017 ]
2۔ سونے سے پہلے آیت الکرسی پڑھے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو آیت الکرسی پڑھ کر سوئے گا اللہ اس کے لئے ایک فرشتہ کو اس کے لئے محافظ اور باڈی گارڈ کے طور پر مقرر کر دے گا جو شیطان کو صبح تک اس کے پاس آنے سے روکے گا ۔ [ صحیح بخاری:5010 ] جب شیطان صبح تک آئے گا ہی نہیں تو اسے فجر کی نماز سے کون روک سکتا ہے؟
سورہ بقرہ کی آخری دو آیتیں(285، 286) ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ نے فرمایا: جو ان دو آیتوں کو رات میں پڑھے وہ اس کے لئے (ہر مصیبت کی طرف سے )کافی ہوگی۔ [صحیح بخاری :4008 ومسلم:807]
4۔ سونے سے پہلے 33 مرتبہ "سبحان اللہ " 33 مرتبہ "الحمدللہ " اور 34 مرتبہ " اللہ اکبر" پڑھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص سونے سے پہلے یہ پڑھے گا اس کے لئے ایک خادم سے بہتر یہ دعا کام کرے گا۔ [ صحیح بخاری: 6318]
5۔ سونے سے پہلے سورہ ملک پڑھے ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ہر رات سورہ ملک پڑھے تو اللہ تعالٰی اسے عذاب قبر سے محفوظ کر دے گا۔ [سنن نسائی : 10479 البانی نے حسن کہا ہے] ایک روایت میں ہے آپ "سورہ سجدہ" اور "سورہ ملک" پڑھے بغیر سوتے ہی نہیں تھے۔ [صحیح سنن ترمذی: 2892]
6۔ سونے سے پہلے "اللهم بإسمك أموت وأحيا" پڑھے۔ [صحیح بخاری:6312]
وغیرہ اس کے علاوہ کئی صحیح دعائیں ثابت ہیں ۔۔ ہمیں وہی دعائیں پڑھنی چاہئے جسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھایا ہے۔

اگر سورہ کہف کے آخری آیت کا پڑھنا فجر میں جگانے کے لئے آسان ہوتا تو سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر عمل کرتے ، اس کے بعد صحابہ کو اس پر عمل کرنے کا حکم دیتے ، لیکن آپ نے ایسا نہیں کیا ۔ بلکہ دوسری دعائیں پڑھیں ہیں ، لہذا ہم مسلمان کو وہی دعائیں پڑھنی چاہئے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے ۔۔

محترم دینی بھائیو! ہم مسلمان ہیں ہم صرف وہی دینی کام کرنے کے مکلف ہیں جو قرآن اور صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ من مانی کوئی بھی عمل جو قرآن وصحیح سنت سے ثابت نہ ہو اسے دین سمجھ کر کرنا دین میں بدعت کہلاتا ہے جو اللہ کے نزدیک بہت برا عمل ہے ۔ ایسوں کے لئے جہنم کا عذاب تیار ہے ۔
خلاف سنت کام کرنے والے اعمال تو لوگ بہت کرتے ہیں جبکہ ثابت شدہ صحیح دینی اعمال کرنے والے بہت کم لوگ ہیں، اگر چہ ان کی تعداد کم ہے لیکن اللہ کے نزدیک یہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں ۔ اور دین کے نام پر خلاف سنت کام کرنے والوں کے لئے دنیا و آخرت دونوں جگہ رسوائی ہے۔

اللہ ہمیں دین اسلام کی صحیح تعلیمات پر علم کے ساتھ عمل کرنے کی توفیق دے ۔ آمین
 

khalil rana

رکن
شمولیت
دسمبر 05، 2015
پیغامات
218
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
52
صبح اُٹھنے کے لئے سورۃ الکہف کی آخری آیات پڑھنے کا وظیفہ
dar 1.jpg
dar 2.jpg
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
صبح اُٹھنے کے لئے سورۃ الکہف کی آخری آیات پڑھنے کا وظیفہ
سنن الدارمی کی یہ روایت جو موقوف ہے یعنی صحابی کا قول ہے :
حدثنا محمد بن كثير، عن الأوزاعي، عن عبدة، عن زر بن حبيش، قال: «من قرأ آخر سورة الكهف لساعة يريد يقوم من الليل، قامها» قال عبدة: «فجربناه فوجدناه كذلك»
[تعليق المحقق] إسناده ضعيف لضعف محمد بن كثير وهو: المصيصي الصنعاني وهو موقوف على زر

سنن الدارمی کی تخریج میں علامہ حسین سلیم اسد فرماتے ہیں : اس کی اسناد ضعیف ہے ،کیونکہ اس کا راوی محمد بن کثیر المصیصی ضعیف راوی ہے ‘‘

اور ’’ موسوعہ اقوال امام احمد میں ہے کہ :
محمد بن كثير بن أبي عطاء الثقفي، الصنعاني، أبو يوسف، نزيل المصيصة.
• قال عبد الله بن أحمد: ذكر أبي محمد بن كثير المصيصي فضعفه جدًا، وقال سمع من معمر، ثم بعث إلى اليمن فأخذها فرواها، وضعف حديثه عن معمر جدًا وقال: هو منكر الحديث، أو قال: يروي أشياء منكره. «العلل» (5109)

یعنی امام احمد ؒ کے نزدیک محمد بن کثیر بہت ضعیف ، اور منکر الحدیث راوی ہے جو منکر روایات بیان کرتا ہے ،
 

khalil rana

رکن
شمولیت
دسمبر 05، 2015
پیغامات
218
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
52
ضعیف حدیث فضائل واعمال میں قابل عمل ہے۔
1.jpg
2.jpg
3.jpg
4.jpg
5.jpg
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
عمر اثری صاحب
یہ بات آپ اپنے علماء کو سمجھائیں جو کہتے ہیں کہ
میں نے کیا کہا اور آپ کیا لیکر بیٹھ گئے. آپ سے پہلے بھی بولا ہے کہ جناب یونیکوڈ میں تحریر کیا کریں.
اب میری بات پر دھیان دینے کی زحمت فرما لیں.
کیا یہ حقیقت نہیں ہے کہ لوگ عوام الناس کو صحیح حدیث سے دور لے جا رہے ہیں؟؟؟ اور ضعیف وموضوع روایات کو فضائل اعمال کا نام دیکر امت کو گمراہ کر رہے ہیں.


اور یہ جو آپ نے لکھا ہے کہ میں اپنے عالم کو دیکھوں تو جناب آپ سے زیادہ دیکھ چکا ہوں. میرا بحث کا کوئی ارادہ نہیں. بس میں نے ایک بات عرض کی تھی جو کہ حقیقت پر مبنی بات تھی. ابھی میں نے ضعیف احادیث کی فضائل اعمال کے باب میں حجیت پر کچھ کہا ہی نہیں ہے. میں نے صرف مطلقا ایک بات کہی تھی.
 

khalil rana

رکن
شمولیت
دسمبر 05، 2015
پیغامات
218
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
52
کیا جن علما ء وھابیہ نے ضعیف احادیث کو فضائل واعمال میں قابل عمل قرار دیا ، تو کیا بقول آپ کے انہوں نے اُمت کو گمراہ کیا؟
یونیکوڈ مجھے لکھنا نہیں آتا، اس لئے معذرت ہے۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
کیا جن علما ء وھابیہ نے ضعیف احادیث کو فضائل واعمال میں قابل عمل قرار دیا ، تو کیا بقول آپ کے انہوں نے اُمت کو گمراہ کیا؟
یونیکوڈ مجھے لکھنا نہیں آتا، اس لئے معذرت ہے۔
آپ تو اب فتوے بازی پر اتر آۓ.
پہلے بھی معذرت کی تھی کہ میرا بحث کا ارادہ نہیں اسلۓ آپ اپنے یہ فتوے سنبھال کر اپنے پاس رکھ لیں. میں نے پہلے بھی عرض کیا تھا کہ:
ابھی میں نے ضعیف احادیث کی فضائل اعمال کے باب میں حجیت پر کچھ کہا ہی نہیں ہے. میں نے صرف مطلقا ایک بات کہی تھی.
 

khalil rana

رکن
شمولیت
دسمبر 05، 2015
پیغامات
218
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
52
میں نے کوئی فتویٰ نہیں دیا آپ غلط بیانی سے کام لے رہے ہیںمفتویٰ آپ ہی نے دیا ہے :
کہ لوگ عوام الناس کو صحیح حدیث سے دور لے جا رہے ہیں؟؟؟ اور ضعیف وموضوع روایات کو فضائل اعمال کا نام دیکر امت کو گمراہ کر رہے ہیں.
میں نے یہ پوچھا تھا کہ
کیا جن علما ء وھابیہ نے ضعیف احادیث کو فضائل واعمال میں قابل عمل قرار دیا ، تو کیا بقول آپ کے انہوں نے اُمت کو گمراہ کیا؟
سنئے امام دقیق العید علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ علماء کا اس بات پر اتفاق ہے :
novi 1.jpg
novi 2.jpg
 
Top