غسل عبادات میں سے ہے، معاملات میں سے نہیں، بلکہ عبادات کی جڑ ہے کہ اس کے بغیر کئی عبادات قابل قبول نہیں۔ جس طرح ہمارے نبی ّ نے دوسرے مناسک عبادات بتائے ہیں اسی طرح اس کی بھی تفصیل دکھائے ہیں۔ لیکن اس تفصیل میں ہمیں کہیں سابن کا استعمال کرتے نہیں ملتا۔ اب جو لوگ سابن کے استعمال کے قائل ہیں وہ دلیل پیش کریں ورنہ یہ ایک بدعت ہوگی، اللہ اعلم بالصواب۔