• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فرض غسل کا صحیح طریقہ

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
غسل عبادات میں سے ہے، معاملات میں سے نہیں، بلکہ عبادات کی جڑ ہے کہ اس کے بغیر کئی عبادات قابل قبول نہیں۔ جس طرح ہمارے نبی ّ نے دوسرے مناسک عبادات بتائے ہیں اسی طرح اس کی بھی تفصیل دکھائے ہیں۔ لیکن اس تفصیل میں ہمیں کہیں سابن کا استعمال کرتے نہیں ملتا۔ اب جو لوگ سابن کے استعمال کے قائل ہیں وہ دلیل پیش کریں ورنہ یہ ایک بدعت ہوگی، اللہ اعلم بالصواب۔
غسل معاملات میں سے ہے. عبادات میں سے نہیں.
لیکن نیت کی وجہ سے معاملات عبادات میں منتقل ہوجاتے ہیں اور عبادات معاصیات میں.
لہذا یہ کہنا کہ صابن کا استعمال بدعت ہے یہ بالکل غلط ہے.
 
شمولیت
اپریل 10، 2018
پیغامات
62
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
43
غسل کے احکام و مسائل
ایک مسلمان ہمیشہ پاک ہوتا ہے البتہ بعض صورتوں میں حکما ناپاک ہو جاتا ہے،جس کی وجہ سے اس پر مسنون غسل کرنا واجب ہو جاتا ہے
جن چیزوں سےغسل واجب ہوتا ہے وہ مندرجہ ذیل ہیں :حقوق زوجیت ادا کرنے سے(صحیح البخاری:291)،عورت کے ایام حیض ونفاس ختم ہونے پر(صحیح البخاری:306)،احتلام کی وجہ سےبشرطیکہ تری کا وجود ہو(سنن ابو داود:236)، میت کو غسل دیناواجب ہے (صحیح البخاری:1849)،اسلام قبول کرنے سے(سنن ابو داود:355)
غسل کرنے سے پہلے نیت کرنا ضروری ہے۔ (صحیح البخاری:1)
بسم اللہ پڑھ کر غسل خانہ میں داخل ہونا چاہیے۔
غسل جنابت کا مسنون طریقہ :
(۱)سب سے پہلے دونوں ہاتھ دھوئیں ۔
(۲)پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈال کر جسم پر لگی ہوئی نجاست کو دھوئیں ۔
(۳)پھر ہاتھوں کو صابن یا مٹی سے اچھی طرح دھوئیں ۔
(۴)پھر نماز کے وضو کی طرح وضو کریں (صرف پاوں چھوڑ دیں)
(۵)پھر انگلیوں کے ذریعے پانی بالوں کی جڑوں تک پہنچائیں۔
(۶)پھر پانی لے کر اپنی انگلیوں کے ذریعے سر کے بالوں کی تہہ میں داخل کریں۔
(۷)پھر تین چلو بھر کر یکے بعد دیگرےسر میں ڈالیں۔
(۸)پھر سارے جسم پر پانی بہائیں ۔
(۹)آخر میں اس جگہ سے علیحدہ ہو کر دونوں پاوں دھو لیں۔ (صحیح البخاری:248،272،257)

غسل دائیں اطراف سے شروع کرنا چاہیے۔ (صحیح البخاری:258،168)
غسل جنابت میں عورت کے لیے سر کی مینڈیا ں کھولنا ضروری نہیں ہے۔(سنن ابو داود:255)
غسل کرتے ہوئے پانی کے استعمال میں احتیاط کرنی چاہیے،رسول اللہ ﷺاڑھائی کلو گرام پانی سے غسل کرلیا کرتے تھے۔(صحیح البخاری:201)
چھپ کر اور ستر ڈھانپ کر غسل کرنا چاہیے۔(سنن ابو داود:4012)
عورت کے بچے ہوئے پانی سے غسل کیا جا سکتا ہے۔(سنن ابو داود:صحیح مسلم:323)
10۔میاں بیوی اکٹھے غسل جنابت کر سکتے ہیں ۔(صحیح البخاری:261)
11۔ایسے غسل خانے میں جہاں بیت الخلاء بھی ساتھ ہو تو بیت الخلاء سے دور ہو کر ایسی جگہ نہائیں جہاں اس کی کوئی چیز نہ پہنچ سکے۔(فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ و الافتاء:5/86)
12۔مسنون غسل کے بعد وضو کی ضرورت نہیں۔(سنن ابو داود:250)بشرطیکہ غسل میں وضو کرنے کے بعد شرمگاہ کو ہاتھ نہ لگا ہو۔
13۔غسل کے بعد تولیے کا استعمال اور ہاتھوں کو جھاڑنا درست ہے۔(صحیح البخاری:276)
14۔ایسے مواقع جن پر غسل کرنا مسنون ہے:نماز جمعہ کے لیے(صحیح البخاری:858)،عیدین کے لیے(موطا:1/177)، میت کو غسل دینے والے کے لیے(جامع ترمذی :993)احرام باندھنے کے لیے(جامع ترمذی:830)،مستحاضہ عورت کو نمازوں کے لیے(صحیح البخاری:327)،جس پر غشی طاری ہو اس کے لیے(صحیح البخاری:687)،مشرک کو دفن کرنے کے بعد(سنن نسائی:190)
 
Top