غسل عبادات میں سے ہے، معاملات میں سے نہیں، بلکہ عبادات کی جڑ ہے کہ اس کے بغیر کئی عبادات قابل قبول نہیں۔ جس طرح ہمارے نبی ّ نے دوسرے مناسک عبادات بتائے ہیں اسی طرح اس کی بھی تفصیل دکھائے ہیں۔ لیکن اس تفصیل میں ہمیں کہیں سابن کا استعمال کرتے نہیں ملتا۔ اب جو لوگ سابن کے استعمال کے قائل ہیں وہ دلیل پیش کریں ورنہ یہ ایک بدعت ہوگی، اللہ اعلم بالصواب۔
ڈاکٹر صاحب: آپ کی یہ بات مہمل ہے۔
بدعت کی تعریف کا اگر مطالعہ ہوتا تو آپ اسے بدعت پر اصرار نہ کرتے۔
صابن کا تعلق صفائی سے ہے۔ جو مسنون ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ڈانتوں کی صفائی کے لئے اس وقت کی ضرورت کے لحاظ سے مسواک کا ستعمال کیا لیکن آج اس کا بہتر نعم البدل پیسٹ اور برش کا استعمال ہے۔ تو کیا یہ بھی بدعت ہوگا؟
نہیں ڈاکٹر صاحب! بنیاد اور اصل
صفائی ہے۔