• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فرض نماز کے سجدے اور تشہد میں دعائیں

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
محترم شیخ @اسحاق سلفی صاحب!
ایک بھائی کا سوال:

السلام علیکم....
اہل علم سے سوال ہے کہ...
سجدہ تلاوت کی دعا اور فجر کی سنتوں کے بعد کی دعا جو ہم گھر سے مسجد جاتے ہوئے پڑھتے ہیں کیا یہ دونوں دعا ہم فرض نماز کے سجدوں اور تشہد میں پڑھ سکتے ہیں؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ایک بھائی کا سوال:
السلام علیکم....
اہل علم سے سوال ہے کہ...
سجدہ تلاوت کی دعا اور فجر کی سنتوں کے بعد کی دعا جو ہم گھر سے مسجد جاتے ہوئے پڑھتے ہیں کیا یہ دونوں دعا ہم فرض نماز کے سجدوں اور تشہد میں پڑھ سکتے ہیں؟
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم بھائی : نماز کے سجدوں میں ہر جائز ، مباح دعاء کرنا مستحب امر ہے ، نبی مکرم ﷺ نے اسکی ترغیب دلائی ہے ،

« عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَشَفَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السِّتَارَةَ وَالنَّاسُ صُفُوفٌ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَ: «أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّهُ لَمْ يَبْقَ مِنْ مُبَشِّرَاتِ النُّبُوَّةِ إِلَّا الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ، يَرَاهَا الْمُسْلِمُ، أَوْ تُرَى لَهُ، أَلَا وَإِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَقْرَأَ الْقُرْآنَ رَاكِعًا أَوْ سَاجِدًا، فَأَمَّا الرُّكُوعُ فَعَظِّمُوا فِيهِ الرَّبَّ عَزَّ وَجَلَّ، وَأَمَّا السُّجُودُ فَاجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ، فَقَمِنٌ أَنْ يُسْتَجَابَ لَكُمْ»
ترجمہ :
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مرض الموت میں اپنے کمرہ کا) پردہ اٹھایا، (دیکھا کہ) لوگ جناب ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے صف باندھے نماز پڑھ رہے ہیں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”لوگو! نبوت کی بشارتوں (خوشخبری دینے والی چیزوں) میں سے اب کوئی چیز باقی نہیں رہی سوائے سچے خواب کے جسے مسلمان خود دیکھتا ہے یا اس کے سلسلہ میں کوئی دوسرا دیکھتا ہے، مجھے رکوع اور سجدہ کی حالت میں قرآن پڑھنے سے منع کر دیا گیا ہے، رہا رکوع تو اس میں تم اپنے رب کی بڑائی بیان کیا کرو، اور رہا سجدہ تو اس میں تم دعاء میں خوب کوشش کرو ، کیونکہ یہ تمہاری دعا کی مقبولیت کے لیے زیادہ موزوں ہے“۔
صحیح مسلم/الصلاة ۴۱ (۴۷۹)، سنن النسائی/التطبیق ۸ (۱۰۴۶)، ۶۲ (۱۱۲۱)، سنن ابن ماجہ/تعبیر الرؤیا ۱ (۳۸۹۹)، (تحفة الأشراف: ۵۸۱۲)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۱/۲۱۹)، (۱۹۰۰)، سنن الدارمی/الصلاة ۷۷ (۱۳۶۴)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور محمد صالح المنجد حفظہ اللہ لکھتے ہیں :
هل يجوز الدعاء المطلق في الفرائض - الصلوات المكتوبة - ؟

سوال :۔ کیا فرض نمازوں میں کوئی بھی بھی دعاء کی جا سکتی ہے ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب :
الحمد لله

يستحب للمصلي – سواء كانت صلاة فريضة أم نافلة – أن يجتهد في الدعاء في الصلاة في موضعين اثنين : في السجود ، وقبيل التسليم ، وفي صلاة الوتر عند القنوت أيضا ، فقد جاءت الأدلة الصحيحة تدل على ذلك ، وذلك فيما رواه الإمام مسلم رحمه الله في صحيحه (479) عن ابن عباس رضي الله عنهما أن النبي صلى الله عليه وسلم قال : (وَأَمَّا السُّجُودُ فَاجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ ، فَقَمِنٌ – أي : جدير وحقيق - أَنْ يُسْتَجَابَ لَكُمْ) .
نمازی کیلئے مستحب ہے کہ وہ فرض نماز ہو یا نفلی نماز پوری کوشش سے نماز میں دو مقام پر دعاء کرے ،ایک سجدوں میں ،اور دوسرا سلام سے پہلے (تشہد اور درود کے بعد ) اور اسی نماز وتر میں قنوت میں ۔ اس پر کئی صحیح واضح دلائل وارد ہیں ،جیسا کہ صحیح مسلم میں ابن عباس ؓ کی حدیث موجود ہے جس میں امام الانبیاء ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ نماز کے سجود میں بڑے اہتمام سے دعائیں کیا کرو ،کیونکہ اس مقام پہ قبولیت کا زیادہ امکان ہے ؛؛
وقد بين كثير من الفقهاء كالمالكية والشافعية أن الدعاء في هذين الموضعين – في السجود ، وقبيل التسليم – هو من الدعاء المطلق ، فلا يشترط أن يكون واردا بنصه في الكتاب والسنة ، بل للمصلي أن يدعو بحاجاته الدنيوية والدينية بأي صيغة كانت ، وله أن يسأل الله تعالى ما شاء من خيري الدنيا والآخرة ، وإن لم يكن هذا الدعاء مأثورا في كتب السنة .
اور بہت سارے مالکی اور شافعی فقہاء نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ سجدوں میں اور سلام سے قبل مطلق دعاء کی اجازت ہے ،یہ شرط نہیں کہ صرف قرآن و سنت میں وارد خاص ادعیہ ہی کی جائیں ، بلکہ نمازی کو اختیار ہے کہ اپنی دینی اور دنیاوی حاجات کے متعلق کسی بھی صیغہ میں دعائیں کرسکتا ہے ، اور اپنے مالک سے دنیا و آخرت کی ’’ خیر ‘‘ جو چاہے سوال کرسکتا ہے ، اگر وہ دعاء احادیث میں وارد نہ بھی ہو پھر بھی نماز کے ان مقامات پر کرنی جائز و مستحب ہے ،
والدليل عليه إطلاق الحديث السابق : (فَاجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ) ، حيث أطلق الاجتهاد في اختيار الدعاء ، ولم يشترط وروده في الكتاب والسنة .
اس پر حدیث مذکورہ کا یہ جملہ دلیل ہے جس میں پیارے نبی نے فرمایا ( تم سجدوں میں اہتمام ،کوشش سے دعاء کیا کرو ) یہاں دعاء کو مطلق رکھا ، اور کتاب و سنت کی منقول دعاء کی شرط نہیں لگائی ‘‘
والله أعلم .
الإسلام سؤال وجواب (https://islamqa.info/ar/130174 )
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,751
پوائنٹ
1,207
جزاکم اللہ خیرا وبارک اللہ علمک و عملک یا شیخ!
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
جزاکم اللہ خیرا وبارک اللہ علمک و عملک یا شیخ!
آمین یا رب العالمین
و جزاکم اللہ تعالیٰ خیراً
رمضان المبارک کی خصوصی ساعتوں کی دعاؤں میں اس فقیر کو بھی یاد رکھیں ،
رب کریم آپ کو سلامت و شاد رکھے؛
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
کیا یہ دونوں دعا ہم فرض نماز کے سجدوں اور تشہد میں پڑھ سکتے ہیں؟
کیا نمازی فرض نماز میں دعا کرسکتا ہے؟
شروع از بتاریخ : 08 November 2013 09:54 AM
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیانمازی کے لیے اپنی فرض نماز میں دعا کرنا جائز ہے؟ مثلا ارکان بجالانے کے بعد جیسے سجدہ میں سبحانَ اللہ کے بعد الّھمَّ اغْفِرْلی وارْحَمْنِی، وغیْرُ ذلک۔
فہد۔ ع۔ ع۔ الریاض
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مومن کے لیے مشروع ہے کہ وہ اپنی نماز میں دعا کے مقامات پر دعا کرے، خواہ نماز فرض ہویا نفل ہو۔ نماز میں دعا کے مقامات یہ ہیں ۔ سجدہ میں اور دوسجد وں کے درمیان جلسہ میں اور نماز کے آخری تشہد میں نبیﷺ پر دور پڑھنے کے بعد اور سلام پھیرنے سے پہلے جیسا کہ نبیﷺ سے ثا بت ہے کے آپ دنوں سجدوں کے درمیان جسلہ مغفرت طلب ک رتے تھے اور یہ بھی ثابت ہے کہ آپ دونوں سجدوں کی درمیان یہ دعا پڑھا کرتے تھے’’ اے اللہ مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما، مجھے راہ راست پر قائم رکھ ، میری اصلاح فرمای، مجھے رز ق عطا فرما اور مجھے میں رکھ ، نیز رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
((فَأَمَّا الرُّکُوعُ فَعَظِّمُوْا فِیہِ الرَّبَّ عَزَّ وَجَلَّ وَأَمَّا السُّجُودُ فَاجْتَہِدُوا فِی الدُّعَآئِ فَقَمِنٌ أَنْ یُّسْتَجَابَ))
’’ رکوع میں اپنے پرودگار کی عظمت بیان کیا کرو اور سجدہ میں بہت دعا کیا کرو۔ پس لائق ہے کہ تمہاری دعا قبول ہوجاے‘‘
اس حدیث کو مسلم نے اپنی صحیح میں نکالا۔ نیز مسلم ہی نے ابوہریرہ رضى الله عنه سے تخریک کی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
((أقربُ مایکونُ العبدُ من ربَّہ وہ و ساجدٌ ، فأکْثِرُوا الدُّعائ))
’’ بندہ اپنے پرودگار کے سب سے زیادہ نزدیک اس وقت ہوتاہے جب وہ سجدہ میں ہو لہٰذا سجدہ میں دعا زیادہ کیا کرو‘‘
اور صحیحین میں عبداللہ بن مسعود رضى الله عنه سے مروی ہے کہ جب نبیﷺ نے انہیں تشہد سکھلایا تو فرمایا: ’ پھر جو سوال تم اللہ سے چاہو کر و‘‘ اور اس معنی میں اور بھ بہت سی احادیث ہیں ، جو ان مقامات میں دعا کی مشروعیت پردلالت کر تی ہیں ، جو دعا بھی مسلمان پسند کرتا ہو، خواہ یہ دعا آخرت سے متعلق ہو یا نیوی مصالح سے متعلق ہومگر شرط یہ ہے کہ یہ دعا کسی گناہ کے کام اور قطع رحمی سے متعلق نہ ہوا ور افضل یہ ہے کہ اکثر نبیﷺ سے ماثور دعائیں ہی مانگے۔


جلداول -صفحہ 80​

محدث فتویٰ​
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :

وَأَمَّا السُّجُودُ فَاجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ، فَقَمِنٌ أَنْ يُسْتَجَابَ لَكُمْ»

اور رہا سجدہ تو اس میں تم دعاء میں خوب کوشش کرو ، کیونکہ یہ تمہاری دعا کی مقبولیت کے لیے زیادہ موزوں ہے“۔
صحیح مسلم/الصلاة ۴۱ (۴۷۹)، سنن النسائی/التطبیق ۸ (۱۰۴۶)، ۶۲ (۱۱۲۱)، سنن ابن ماجہ/تعبیر الرؤیا ۱ (۳۸۹۹)
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
کیا نمازی فرض نماز میں دعا کرسکتا ہے؟

السؤال :
هل يجوز أن يدعو المصلي في صلاته المفروضة مثلا بعد فعل الأركان والواجبات كأن يقول في السجود بعد سبحان ربي الأعلى اللهم اغفر لي وارحمني وغير ذلك؟ أرجو إفادتي بالأذكار اللازمة لذلك؟

ترجمہ سوال :
کیانمازی کے لیے اپنی فرض نماز میں دعا کرنا جائز ہے؟ مثلا ارکان و واجبات بجالانے کے بعد جیسے سجدہ میں سبحانَ اللہ کے بعد الّھمَّ اغْفِرْلی وارْحَمْنِی، وغیْرُ ذلک۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

الجواب

يشرع للمؤمن أن يدعو في صلاته في محل الدعاء سواء كانت الصلاة فريضة أو نافلة ومحل الدعاء في الصلاة هو السجود وبين السجدتين وفي آخر الصلاة بعد التشهد والصلاة على النبي صلى الله عليه وسلم وقبل التسليم كما ثبت عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه كان يدعو بين السجدتين بطلب المغفرة وثبت أنه كان يقول بين السجدتين اللهم اغفر لي وارحمني واهدني واجبرني وارزقني وعافني. وقال عليه الصلاة والسلام:
(أما الركوع فعظموا فيه الرب وأما السجود فاجتهدوا في الدعاء فقمن أن يستجاب لكم )[1] أخرجه مسلم، في صحيحه
وخرج مسلم أيضا عن أبي هريرة رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم قال : (أقرب ما يكون العبد من ربه وهو ساجد فأكثروا الدعاء)[2]،
وفي الصحيحين عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم لما علمه التشهد قال: (ثم ليتخير بعد من المسألة ما شاء)[3]
وفي لفظ: (ثم ليتخير من الدعاء أعجبه إليه فيدعو)[4]،
والأحاديث في هذا المعنى كثيرة وهي تدل على شرعية الدعاء في هذه المواضع بما أحبه المسلم من الدعاء سواء كان يتعلق بالآخرة أو يتعلق بمصالحه الدنيوية بشرط ألا يكون في دعائه إثم ولا قطيعة رحم والأفضل أن يكثر من الدعاء المأثور عن النبي صلى الله عليه وسلم. وبالله التوفيق.

ترجمہ جواب :
مومن کے لیے مشروع ہے کہ وہ اپنی نماز میں دعا کے مقامات پر دعا کرے، خواہ نماز فرض ہویا نفل ہو۔ نماز میں دعا کے مقامات یہ ہیں ۔ سجدہ میں اور دوسجد وں کے درمیان جلسہ میں اور نماز کے آخری تشہد میں نبیﷺ پر دور پڑھنے کے بعد اور سلام پھیرنے سے پہلے جیسا کہ نبیﷺ سے ثا بت ہے کے آپ دنوں سجدوں کے درمیان جسلہ مغفرت طلب ک رتے تھے اور یہ بھی ثابت ہے کہ آپ دونوں سجدوں کی درمیان یہ دعا پڑھا کرتے تھے’’ اے اللہ مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما، مجھے راہ راست پر قائم رکھ ، میری اصلاح فرمای، مجھے رز ق عطا فرما اور مجھے میں رکھ ، نیز رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
((فَأَمَّا الرُّکُوعُ فَعَظِّمُوْا فِیہِ الرَّبَّ عَزَّ وَجَلَّ وَأَمَّا السُّجُودُ فَاجْتَہِدُوا فِی الدُّعَآئِ فَقَمِنٌ أَنْ یُّسْتَجَابَ))
’’ رکوع میں اپنے پرودگار کی عظمت بیان کیا کرو اور سجدہ میں بہت دعا کیا کرو۔ پس لائق ہے کہ تمہاری دعا قبول ہوجاے‘‘
رواه مسلم في (الصلاة) برقم (738)، وأبو داود في (الصلاة) برقم (742)، وأحمد في (مسند العشرة المبشرين بالجنة) برقم (1260) و(مسند بني هاشم) برقم (1801).
نیز امام مسلم ہی نے سیدنا ابوہریرہ رضى الله عنه سے تخریج کی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
((أقربُ مایکونُ العبدُ من ربَّہ وہ و ساجدٌ ، فأکْثِرُوا الدُّعائ))
’’ بندہ اپنے پرودگار کے سب سے زیادہ نزدیک اس وقت ہوتاہے جب وہ سجدہ میں ہو لہٰذا سجدہ میں دعا زیادہ کیا کرو‘‘
رواه مسلم في (الصلاة) برقم (744) وأحمد في (باقي مسند المكثرين) برقم (9083).
اور صحیحین میں عبداللہ بن مسعود رضى الله عنه سے مروی ہے کہ جب نبیﷺ نے انہیں تشہد سکھلایا تو فرمایا: ’ پھر جو سوال تم اللہ سے چاہو کر و‘‘
رواه مسلم في (الصلاة) برقم (609)
نیز دیکھئے : رواه النسائي في (السهو) برقم (1281) ، وأبو داود في (الصلاة) برقم (825).
اور اس معنی میں اور بھی بہت سی احادیث ہیں ، جو ان مقامات میں دعا کی مشروعیت پردلالت کر تی ہیں ، جو دعا بھی مسلمان پسند کرتا ہو، خواہ یہ دعا آخرت سے متعلق ہو یا نیوی مصالح سے متعلق ہومگر شرط یہ ہے کہ یہ دعا کسی گناہ کے کام اور قطع رحمی سے متعلق نہ ہوا ور افضل یہ ہے کہ اکثر نبیﷺ سے ماثور دعائیں ہی مانگے۔
مجموع فتاوی بن باز رحمہ اللہ
جلد ۱۱ صفحہ 171​
 
شمولیت
مئی 30، 2017
پیغامات
93
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
52
السلام علیکم
شیخ

تشہد میں درود پڑھنے کی بھی کوئ دلیل دیں

جزاک اللہ خیرا
 
شمولیت
مئی 30، 2017
پیغامات
93
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
52
السلام علیکم
شیخ

تشہد میں درود پڑھنے کی بھی کوئ دلیل دیں

جزاک اللہ خیرا
 
Top