عمر اثری
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 29، 2015
- پیغامات
- 4,404
- ری ایکشن اسکور
- 1,137
- پوائنٹ
- 412
حوالہ بھی مل جاتا تو بہتر تھا. (مقصود یہ ھیکہ آپ وہ عبارت نقل کر دیں مع حوالہ).محترم! امام مسلم کا حوالہ دیا ہے۔
حوالہ بھی مل جاتا تو بہتر تھا. (مقصود یہ ھیکہ آپ وہ عبارت نقل کر دیں مع حوالہ).محترم! امام مسلم کا حوالہ دیا ہے۔
دلیل؟؟؟؟دوسری بات یہ کہ اس سے جو مفہوم مستفاد ہے وہ یہ کہ صف سے متصلاً نہ پڑھے بلکہ مسجد کے کسی کونے میں یا مسجد کے دروازہ کے پاس جیسا کہ صحابہ کرام کے عمل سے واضح ہے۔
محترم! صحابہ کرام ایسا کرتے تھے۔ تفصیل کے لئے کتب حدیث کی طرف مراجعت فرمائیں۔ شکریہدلیل؟؟؟؟
یہ تو کوئ بات نہ ھوئ.محترم! صحابہ کرام ایسا کرتے تھے۔ تفصیل کے لئے کتب حدیث کی طرف مراجعت فرمائیں۔ شکریہ
اس حدیث سے کس نے ایسا مفہوم لیا ھے یہ بتا دیں.دوسری بات یہ کہ اس سے جو مفہوم مستفاد ہے وہ یہ کہ صف سے متصلاً نہ پڑھے بلکہ مسجد کے کسی کونے میں یا مسجد کے دروازہ کے پاس جیسا کہ صحابہ کرام کے عمل سے واضح ہ
محترم! کتب حدیث کو جب پڑھیں گے نہ تو ان سب باتوں کا آپ کو پتہ چل جائے گا۔اس حدیث سے کس نے ایسا مفہوم لیا ھے یہ بتا دیں.
اب اتنا بهی کیا تکلف کرنا ۔۔۔ !محترم! کتب حدیث کو جب پڑھیں گے نہ تو ان سب باتوں کا آپ کو پتہ چل جائے گا۔
قوله : ( قال حماد : ثم لقيت عمرا فحدثني به ولم يرفعه ) هذا الكلام لا يقدح في صحة الحديث ورفعه ؛ لأن أكثر الرواة رفعوه . قال الترمذي : ورواية الرفع أصح ، وقد قدمنا في الفصول السابقة في مقدمة الكتاب أن الرفع مقدم على الوقف على المذهب الصحيح ، وإن كان عدد الرفع أقل فكيف إذا كان أكثرمحترم! علماء کہتے ہیں کہ یہ حدیث حقیقتاً مرفوع نہیں بلکہ ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر موقوف ہے أَنَّ ذَلِكَ الْحَدِيثَ الَّذِي احْتَجُّوا بِهِ ، أَصْلُهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، لَا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اشارہ کیا ہے ”قَالَ حَمَّادٌ ثُمَّ لَقِيتُ عَمْرًا فَحَدَّثَنِي بِهِ وَلَمْ يَرْفَعْهُ“۔
دوسری بات یہ کہ اس سے جو مفہوم مستفاد ہے وہ یہ کہ صف سے متصلاً نہ پڑھے بلکہ مسجد کے کسی کونے میں یا مسجد کے دروازہ کے پاس جیسا کہ صحابہ کرام کے عمل سے واضح ہے۔
یعنی حدیث ، حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے ؟قوله : ( قال حماد : ثم لقيت عمرا فحدثني به ولم يرفعه ) هذا الكلام لا يقدح في صحة الحديث ورفعه ؛ لأن أكثر الرواة رفعوه . قال الترمذي : ورواية الرفع أصح ، وقد قدمنا في الفصول السابقة في مقدمة الكتاب أن الرفع مقدم على الوقف على المذهب الصحيح ، وإن كان عدد الرفع أقل فكيف إذا كان أكثر
(اسکا حوالہ میرے پاس جو کتاب ھے اسکے اعتبار سے: جلد نمبر: ٥ اور ٦: صفحہ: ۲۲۹ اگر چاھیں تو اسکرین شاٹ بھیج سکتا ھوں)