• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فضائل عشرۂ ذی الحجہ اور ہمارے کرنے کے کام

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
(۲) روزہ رکھنا:
روزہ بھی نیک اعمال میں شامل ہے ‘بلکہ افضل ترین عمل ہے۔ اس کی عظمت شان اور علو مرتبت کی وجہ سے اللہ جل شانہ نے اسے اپنی ذات کی طرف منسوب کیا ہے۔ حدیث قدسی میں ہے ‘ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
(کُلُّ عَمَلِ ابْنِ اٰدَمَ لَہٗ اِلاَّ الصَّوْمَ فَاِنَّہٗ لِیْ وَاَنَا اَجْزِیْ بِہٖ) (۵)
’’ابن آدم کا ہر عمل اس کے لیے ہے سوائے روزے کے ‘کہ وہ صرف میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا۔‘‘
نبی مکرمﷺ نے عشرئہ ذی الحجہ کے دیگر ایام میں سے ۹ ذی الحجہ (یومِ عرفہ) کے روزے کا بطورِ خاص ذکر کیا ہے اور اس کی فضیلت بیان فرمائی ہے۔ ارشادِ نبویؐ ہے:
(صِیَامُ یَوْمِ عَرَفَۃَ أَحْتَسِبُ عَلَی اللّٰہِ اَنْ یُّکَفِّرَ السَّنَۃَ الَّتِیْ قَبْلَہٗ وَالسَّنَۃَ الَّتِیْ بَعْدَہٗ) (۶)
’’یومِ عرفہ کے روزے کے بارے میں مجھے خدا سے امید ہے کہ یہ ایک سال پہلے کے اور ایک آئندہ آنے والے سال کے گناہوں کا کفارہ ہوگا۔‘‘
لہٰذا ۹ ذو الحجہ کا روزہ رکھنا سنت اور مستحب ہے ‘کیونکہ رسول اکرمﷺ نے اس کی ترغیب دلائی ہے۔ امام نوویؒ کے نزدیک پورے عشرے کے روزے رکھنا مستحب ہے۔ فرماتے ہیں:
صیامھا مستحب استحبابا شدیدا ’’عشرئہ ذی الحجہ کے روزے انتہائی درجے میں مستحب ہیں‘‘۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
(۳) نماز اور نوافل:
نماز بھی جلیل القدر اور افضل ترین عبادات میں شامل ہے۔ لہٰذا ہرمسلمان کو بروقت اور باجماعت نماز ادا کر کے اس پر محافظت اور ہمیشگی کرنی چاہیے۔ عشرئہ ذی‘الحجہ میں فرض نمازوں پر خصوصی توجہ کے ساتھ ساتھ کثرت سے نوافل بھی ادا کرنے چاہئیں۔ یہ بہت اعلیٰ درجے کی نیکی ہے۔ رسول اکرمﷺ پروردگارِ عالم سے روایت کرتے ہیں:
(وَمَا یَزَالُ عَبْدِیْ یَتَقَرَّبُ اِلَیَّ بِالنَّوَافِلِ حَتّٰی اُحِبَّہٗ) (۷)
’’بندہ ہمیشہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے تاآنکہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں۔‘‘
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
(۴) تکبیر ‘ تحمید ‘ تہلیل اور ذکر :
ذو الحجہ کے ان پرانوار ایام میں ذکرالٰہی اور تکبیر و تحمید کا بھی کثرت سے اہتمام کرنا چاہیے۔ سیدنا ابن عمرؓ سے مروی ہے کہ نبی ٔ‘مکرمﷺ نے فرمایا:
’’ان دس دنوں سے بڑھ کر کوئی دن ایسا نہیں کہ جس میں کیا گیا عمل خدا تعالیٰ کے ہاں ان سے زیادہ عظیم اور محبوب ہو‘ پس تم ان دنوں میں تہلیل (لا الٰہ الا اللہ) ‘ تکبیر (اللہ اکبر) اور تحمید (الحمد للہ) کی کثرت کرو‘‘۔ (مسند احمد)
یاد رہے کہ جونہی ذی الحجہ کا چاند نظر آ جائے تکبیرات شروع کر دینی چاہئیں اور اس سارے عشرے میں یہ معمول جاری رہنا چاہیے۔ امام بخاریؒ کہتے ہیں کہ:
’’سیدنا ابن عمرؓ اور سیدنا ابوہریرہؓ ‘عشرئہ ذی الحجہ کے دوران بازار میں نکلتے تو تکبیرات کہتے اور انہیں سن کر لوگ بھی تکبیرات کہتے۔سیدنا عمر فاروق ؓ کے بارے میں مروی ہے کہ آپؓ‘ منیٰ میں اپنے خیمے میں تکبیرات کہتے اور مسجد والے لوگ ان کی آواز سن کر اس میں شریک ہو جاتے۔
اس طرح ایام منیٰ میں سیدنا ابن عمرؓ نمازوں کے بعد‘ اپنے بستر پر‘ اپنے خیمے میں‘ اپنی مجلس میں اور چلتے ہوئے تکبیرات میں مشغول رہتے۔ لہٰذا ان تمام ایام میں زیادہ سے زیادہ بآوازِ بلند تکبیرات کہنی چاہئیں۔ البتہ اجتماعی انداز میں تکبیرات کہنے کا رسول اکرمﷺ اور سلف صالحین سے کوئی ثبوت نہیں‘لہٰذااس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ سنت طریقہ یہ ہے کہ ہر شخص انفرادی طور پر تکبیرات کہے‘‘۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
(۵) صدقہ و خیرات :
صدقہ و خیرات بھی عمومی طو رپر ان اعمالِ صالحہ میں شامل ہے جو اِس عرصہ میں کثرت سے کرنے چاہئیں۔ اللہ جل جلالہ نے اس کی ترغیب دلاتے ہوئے فرمایا:
’’ یٰٓاَیہَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْآ اَنْفِقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰکُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَ یَوْمٌ لاَّ بَیْعٌ فِیْہِ وَلاَ خُلَّۃٌ وَّلاَ شَفَاعَۃٌط وَالْکٰفِرُوْنَ ہُمُ الظّٰلِمُوْنَ ‘‘ (البقرۃ)
’’اے اہل ایمان! جو کچھ مال و متاع ہم نے تم کو بخشا ہے اس میں سے خرچ کرو قبل اس کے کہ وہ دن آجائے کہ جس میں نہ خرید و فروخت ہو گی ‘نہ دوستی کام آئے گی اورنہ سفارش چلے گی۔ اور ظالم اصل میں وہی ہیں جو کفر کی روش اختیار کرتے ہیں۔‘‘
صدقہ و خیرات کی فضیلت و برکت کے بارے میںنبی مکرمﷺ کا ارشادِ گرامی ہے :
(مَا نَقَصَتْ صَدَقَۃٌ مِنْ مَالٍ) (۸) ’’صدقہ مال کو کم نہیں کرتا۔‘‘
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
(۶) قربانی:
۱۰ ذی الحجہ یعنی عیدالاضحی کے دن قربانی کرنا بھی افضل ترین اعمال میں سے ہے۔ یہ سیدنا ابراہیمؑ اور سیدنا محمد مصطفیﷺ کی سنت ہے۔ اگرچہ فرض تو نہیں ‘ تاہم سنت مؤکدہ ہے۔ لہٰذا صاحب حیثیت مسلمان کو قربانی ضرور کرنی چاہیے ۔ قربانی کا جانور عیوب و نقائص سے پاک ہونا چاہیے۔ اس کا گوشت خود بھی کھانا چاہیے اور فقراء ومساکین اور عزیز و رشتہ دار افراد میں بھی تقسیم‘کرنا چاہیے۔ یاد رہے کہ حدیث نبویؐ ہے کہ جو شخص قربانی کرنا چاہے وہ ذوالحجہ کا چاند نظر آنے کے بعد اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے۔ اس حوالے سے ایک سنت یہ بھی ہے کہ رسول اکرمﷺ عید الاضحی کے دن نماز سے پہلے کچھ نہیں کھاتے تھے‘ بلکہ بعد میں کھاتے تھے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
(۷) نماز عید کی ادائیگی:
قربانی کرنے سے پہلے عیدالاضحی کی نماز کی ادائیگی بھی ایکبڑی عظیم سنت ہے۔ ہمارے ہاں بہت سے افراد عید نماز ادا کرنے میں کوتاہی و سستی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور عید کے بعد دعا سے بھی محروم رہ جاتے ہیں ۔یہ بڑی کم نصیبی ہے۔ رسول معظمﷺ نے تو ان خواتین کو بھی عید کے بعد کی دعا میں شامل ہونے کی ترغیب دلائی ہے جو اپنے مخصوص ایام کی وجہ سے نمازِ عید الاضحی ادانہیں کر سکتیں۔ لہٰذا اس باب میں ذوق و شوق کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس عبادت میں شامل ہونا چاہیے۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
(۸) متفرق اعمال :
علاوہ ازیں ان ایام میں دیگرتمام نیک اعمال کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ محنت و مشقت کرنی چاہیے اور مجاہدئہ نفس کے ذریعے خوشنودی ٔ رب کی تلاش میں منہمک ہونا چاہیے۔ اس سلسلے میں درج ذیل اعمال پر بطورِ خاص توجہ دینی چاہیے: تلاوت و تعلّم قرآن‘ استغفار‘ والدین سے حسن سلوک‘ صلہ رحمی‘ امر بالمعروف ونہی عن المنکر‘ زبان اور شرم گاہ کی حفاظت‘ ہمسایوں سے حسن سلوک‘ اکرامِ ضیف‘ لوگوں کے کام آنا (خدمت خلق)‘ رسول اکرمﷺ پر کثرت سے درود و سلام‘ کسب حلال کے لیے محنت کرنا‘ عیادتِ مریض‘ کفالت یتامیٰ وغیرہ۔
باری تعالیٰ ہمیں ان مبارک لمحات سے بھرپور استفادہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہماری جملہ عبادات کو شرفِ قبولیت سے نواز کر ذریعۂ نجات بنائے۔آمین!
وصلی اللّٰہ علی سیدنا محمد وعلی آلہ وصحبہ وسلم تسلیما مزیدا
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
حواشی

(۱)صحیح مسلم‘ کتاب الحج‘ باب فی فضل الحج والعمرۃ ویوم عرفۃ۔
(۲)سنن ابی داوٗد‘ کتاب المناسک‘ باب فی الھدی اذا عطب قبل ان یبلغ۔
(۳)صحیح البخاری‘ کتاب الجمعۃ‘ باب فضل العمل فی ایام التشریق۔
(۴)صحیح البخاری‘کتاب الحج‘ باب وجوب العمرۃ وفضلھا۔ وصحیح مسلم‘ کتاب الحج‘ باب فی فضل الحج والعمرۃ ویوم عرفۃ۔
(۵)صحیح البخاری‘ کتاب اللباس‘ باب ما یذکر فی المسک۔ وصحیح مسلم‘ کتاب الصیام‘ باب فی فضل الصیام۔
(۶)صحیح مسلم‘ کتاب الصیام‘ باب استحباب صیام ثلاثۃ ایام من کل شھر وصوم یوم‘عرفۃ…
(۷)صحیح البخاری‘ کتاب الرقاق‘ باب التواضع۔
(۸)صحیح مسلم‘ کتاب البر والصلۃ والآداب‘باب استحباب العفو والتواضع۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top