ساجد تاج
فعال رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 7,174
- ری ایکشن اسکور
- 4,517
- پوائنٹ
- 604
فضیلت تلاوت:
تلاوت قرآن کا بھی ثواب ہے خواہ پڑھنے والاقرآن کریم کا ترجمہ نہ جانتا ہو۔مگر چونکہ قاری قرآن کا یہ ایمان ہے کہ یہ مقدس کتاب اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اس لئے اس کے عمل کی قدر دین کرتا ہے۔ آپ ۔ کا ارشاد ہے:
٭… تلاوت قرآن کے سلسلے میں یہ بات بہت اہم ہے کہ نماز جیسی عبادت بھی قرآنی آیات کی قراءت کے بغیر صحیح نہیں ہوتی۔جس میں سورۃ فاتحہ کی تلاوت اور زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔ آپ ﷺ کا ارشاد ہے:
(لَا صَلاَۃَ لِمَنْ لَّمْ یَقْرَأْ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ) ( صحاح ستہ)۔ اس کی نماز نہیں جو سورہ فاتحہ کو نہیں پڑھتا۔
اپنی دینی محفلوں میں قرآن پاک کی قراءت کوبھی زندہ کیجئے۔صحیح مسلم میں ابوامامۃسے مروی ہے کہ رسالت مآب ﷺ نے فرمایا:
إِقْرَؤُوا الْقُرآنَ فَإِنَّہُ یَأْتِیْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ شَفِیْعًا ِلأَصْحَابِہِ قرآن پڑھا کرو اس لئے کہ روز قیامت یہ اپنے پڑھنے والوں کے لئے سفارشی بن کے آئے گا۔
رسول کریم ﷺ کا یہ بھی ارشاد ہے:
یُقَالُ لِصَاحِبِ الْقرآنِ اِقْرَأْ وَارْتَقِ وَرَتِّلْ کَمَا کُنْتَ تُرَتِّلُ فِی الدُّنْیَا فَإنَّ مَنْزِلَتِکَ عِنْدَ آخِرِ آیَۃٍ تَقْرَأُ۔ صاحب قرآن کو کہا جائے گا کہ قرآن پڑھتا جا اور چڑھتا جا۔ اور اسے ترتیل سے پڑہنا جس طرح تم اسے دنیا میں پڑھا کرتے تھے کیونکہ تیرا مقام اس آیت کے آخر پر ہوگا جو تو پڑھے گا۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:
اَلْمَاہِرُ بِالْقُرآنِ مَعَ الْکِرَامِ الْبَرَرَۃِ، وَالَّذِیْ یَقْرَأُ الْقرآنَ وَیَتَعْتَعُ فِیْہِ وَہُوَ عَلَیْہِ شَاقٌّ لَہُ أَجْرَانِ (متفق علیہ) قرآن کا ماہر کل محترم وپاکباز لوگوں میں ہوگا۔ اور وہ بھی جو قرآن پڑھتے وقت ہکلاتا ہے، پڑھنا اس کے لئے دشوار ہے اس کے لئے دوہرا اجر ہے۔
تلاوت قرآن کا بھی ثواب ہے خواہ پڑھنے والاقرآن کریم کا ترجمہ نہ جانتا ہو۔مگر چونکہ قاری قرآن کا یہ ایمان ہے کہ یہ مقدس کتاب اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اس لئے اس کے عمل کی قدر دین کرتا ہے۔ آپ ۔ کا ارشاد ہے:
٭… تلاوت قرآن کے سلسلے میں یہ بات بہت اہم ہے کہ نماز جیسی عبادت بھی قرآنی آیات کی قراءت کے بغیر صحیح نہیں ہوتی۔جس میں سورۃ فاتحہ کی تلاوت اور زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔ آپ ﷺ کا ارشاد ہے:
(لَا صَلاَۃَ لِمَنْ لَّمْ یَقْرَأْ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ) ( صحاح ستہ)۔ اس کی نماز نہیں جو سورہ فاتحہ کو نہیں پڑھتا۔
اپنی دینی محفلوں میں قرآن پاک کی قراءت کوبھی زندہ کیجئے۔صحیح مسلم میں ابوامامۃسے مروی ہے کہ رسالت مآب ﷺ نے فرمایا:
إِقْرَؤُوا الْقُرآنَ فَإِنَّہُ یَأْتِیْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ شَفِیْعًا ِلأَصْحَابِہِ قرآن پڑھا کرو اس لئے کہ روز قیامت یہ اپنے پڑھنے والوں کے لئے سفارشی بن کے آئے گا۔
رسول کریم ﷺ کا یہ بھی ارشاد ہے:
یُقَالُ لِصَاحِبِ الْقرآنِ اِقْرَأْ وَارْتَقِ وَرَتِّلْ کَمَا کُنْتَ تُرَتِّلُ فِی الدُّنْیَا فَإنَّ مَنْزِلَتِکَ عِنْدَ آخِرِ آیَۃٍ تَقْرَأُ۔ صاحب قرآن کو کہا جائے گا کہ قرآن پڑھتا جا اور چڑھتا جا۔ اور اسے ترتیل سے پڑہنا جس طرح تم اسے دنیا میں پڑھا کرتے تھے کیونکہ تیرا مقام اس آیت کے آخر پر ہوگا جو تو پڑھے گا۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:
اَلْمَاہِرُ بِالْقُرآنِ مَعَ الْکِرَامِ الْبَرَرَۃِ، وَالَّذِیْ یَقْرَأُ الْقرآنَ وَیَتَعْتَعُ فِیْہِ وَہُوَ عَلَیْہِ شَاقٌّ لَہُ أَجْرَانِ (متفق علیہ) قرآن کا ماہر کل محترم وپاکباز لوگوں میں ہوگا۔ اور وہ بھی جو قرآن پڑھتے وقت ہکلاتا ہے، پڑھنا اس کے لئے دشوار ہے اس کے لئے دوہرا اجر ہے۔