ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 575
- ری ایکشن اسکور
- 184
- پوائنٹ
- 77
فعل اور حرف کی تعریف مع اقسام
تحریر : زاہد خان
بسم اللہ الرحمن الرحیم
{فعل}
فعل: وہ کلمہ ہے جس کے ذریعہ کسی کام کے ہونے نہ ہونے، یا کرنے نہ کرنے کے بارے میں معلوم ہو، اور اس میں تینوں زمانوں میں سے کوئی ایک زمانہ پایا جائے۔ جیسے( ذھب )وہ چلا گیا (یذھب) وہ جارہا ہے یا جائے گا۔
زمانے تین ہو تے ہیں:
(۱) ماضی : گز راہوا وقت، جیسے : قَرَأَ (اس نے پڑھا)،
(۲) حال : موجودہ وقت، جیسے: یَسْمَعُ (وہ سن رہا ہے)،
(۳) مستقبل : آنے والا وقت، جیسے : یَکْتُبُ (وہ لکھے گا)۔
{علامات فعل}
عربی زبان میں اسم کی طرح فعل کو پہچاننے کے لئے بھی کچھ علامتیں ہیں، جو فعل کے ساتھ ہی خاص ہیں۔
علامات فعل (11) ہیں۔
(۱) کلمہ کے شروع میں ’’ قَدْ‘‘ ہو، جیسے: قَدْ أَفْلَحَ ، قَدْ یَعْلَمُ ۔
(۲) ’’ضمیرِ متصل‘‘ فعل ماضی کے آخر میں ہو، جیسے: أَنْعَمْتَ ۔
(۳) ’’تْ‘‘ ساکن فعل ماضی کے آخر میں ہو، جیسے: عَلِمَتْ ۔
(۴) ’’ سین‘‘ فعل مضارع کے شروع میں ہو، جیسے: سَیَقُوْلُ ۔
(۵)’’سَوْفَ‘‘ فعل مضارع کے شروع میں ہو، جیسے: سَوْفَ تَعْلَمُوْنَ ۔
(۶) ’’نونِ تاکید ثقیلہ یا خفیفہ‘‘ فعل مضارع کے آخر میں ہو، جیسے: لَنَدْخُلَنَّ اور لَنَکُوْنَنْ۔
(۷)امر ہو ، جیسے: أُسْجُدْ (تو سجدہ کر)
(۸) نہی ہو، جیسے:لا تَقُلْ (آپ نہ کہو)۔
{فعل کی قسمیں}
فعل کی چار قسمیں ہیں: (۱) ماضی(۲) مضارع (۳) امر (۴) نہی۔
فعل ماضی: وہ فعل ہے جو گزرے ہوئے زمانے میں کسی کام کے واقع ہونے پر دلالت کرے۔ جیسے :فَتَحَ ( اس نے کھولا) ، نَصَرَ(اس نے مدد کی)۔
فعل مُضَارِع: وہ فعل ہے کہ جو کسی کام کے زمانہ موجودہ (حال )، یا زمانہ آئندہ (مستقبل) میں واقع ہونے پر دلالت کرے ، جیسے: یَفْتَحُ (وہ کھولتا ہے یا کھولے گا)، یَنْصُرُ(وہ مدد کرتا ہے یا مدد کرے گا۔
فعل أمْر: وہ فعل ہے جس کے ساتھ کسی کو زمانہ مستقبل میں کام کرنے کا حکم دیا جائے یا کسی سے کام کرانے کی خواہش کی جائے، جیسے: إِقْرَأْ (تو پڑھ) ، إِسْمَعْ (تو سن)، أُکْتُبْ (تو لکھ)۔
فعل نہی: وہ فعل ہے جس کے ساتھ کسی کو زمانہ مستقبل میں کام کرنے سے روکا جاتا ہے، جیسے لَا تَضْرِبْ (تو مت مار)، لاتَقْتُلْ (تو قتل مت کر)، لاتَلْعَبْ (تو مت کھیل)۔
{حرف اور اس کی قسمیں}
حرف: وہ کلمہ ہے جس کا معنی اس وقت تک سمجھ میں نہ آئے ، جب تک وہ کسی اسم یا فعل کے ساتھ نہ ملے جیسے مِنْ(سے)، فِیْ(میں) ۔
حرف کی دو قسمیں ہیں: (۱) عامل (۲) غیر عامل
عامل : ایسا حرف ہوتا ہے جس کی وجہ سے اس کے بعد آنے والے اسم اور فعل میں کچھ لفظی تبدیلی ہو جاتی ہیں ، جیسے:مِنَ اللّٰہِ میں’’ مِنْ ‘‘ کی وجہ سے زیرآیا، إنَّ اللّٰہَ میں’’ إِنَّ‘‘ کی وجہ سے زبر آیا، لَنْ یَّضُرَّ میں’’ لَنْْ‘‘ کی وجہ سے زبر آیا، لَمْ نَجْعَلْ میں’’ لَمْ ‘‘ کی وجہ سے سکون آیا۔
غیر عامل : ایسا حرف ہوتا ہے جس کے آنے سے بعد والے اسم یا فعل میں کوئی لفظی تبدیلی نہیں ہوتی ، جیسے ھَلْ زَیْدٌ قَائِمٌ ؟ (کیا زید کھڑا ہے؟)
یہاں ’زَیْدٌ قَائِمٌ‘ میں ’’ھل‘‘ کی وجہ سے کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ اس لئے کہ حرف کو صرف ربط پیدا کرنے اور جوڑ نے کے لئے ہی بنایاگیا ہے ،
جیسے: اَلْقُرْاٰنُ فِی الْعَرَبِیّۃِ (قرآن عربی میں ہے) اس مثال میں’’اَلْقُرْاٰن‘‘ اور ’’الْعَرَبِیّۃ ‘‘ دونوں اسم ہیں ان دونوں کو ’’فی‘‘ حرف نے جوڑ دیا ، جس کی وجہ سے تینوں کلموں کے معنی صحیح طور پر سمجھ میں آگئے اگر اکیلے’’فِیْ‘‘ ہی ہوتا ، تو اس کے معنی سمجھ میں نہ آتے، اور اسی طرح اگر دونوں اسموں کے درمیان ’’ فی‘‘ نہ ہوتا، تو’’اَلْقُرْاٰنُ‘‘ اور’’الْعَرَبِیّۃِّ ‘‘ کے معنی تو سمجھ میں آتے لیکن دونوں کا آپس میں کیا ربط ہے یہ صرف درمیان میں ’’ فی‘‘ کے لانے کی وجہ سے معلوم ہوا ہے۔