• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فقہ حنفی اور حرمت مصاہرت کے اختلافی فتاویٰ جات

ideal_man

رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
498
پوائنٹ
79
محترم شاکر بھائی
1۔ دو تہائی مسائل میں اختلاف کی پوسٹس کا اس دھاگہ سے کوئی تعلق نہیں اگر مناسب سمجھیں تو اسے الگ دھاگہ میں ترانسفر کردیں تاکہ اس پر بقول آپ کے دوبزرگوں کے درمیان ہونے والی علمی بحث سے کچھ حاصل کیا جاسکے۔
2۔ میری پوسٹ نمبر 36 کو آپ نے ناپسند کیا ہے ذرا وضاحت فرمائیں گے کیوں؟؟؟ اگر آپ کے اعتراض کا مفہوم بیان کیا ہے اور آپ اس سے متفق نہیں تو غیر متفق ریٹ ہونا چاہئے تھا ، ناپسند کیوں؟؟؟؟؟
کیا کوئی اپنی جہالت کی وجہ سے گمراہ کررہا ہوں یا فتنہ پھیلا رہا ہو، کسی مسلک کو ٹارگٹ کررہا ہو، اسے جاہل لکھنا یا اس کی جہالت کو مترشح کرنا ناپسند ہے؟؟؟
اب کوئی اخلاقی درس نہیں دیجئے گا، کیوں کہ یہ بات اس دھاگہ میں ہورہی ہے جہاں پہلے ہی اخلاق شرمندہ ہے۔
شکریہ
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
شاکر صاحب کا اعتراض یہ ہے جو ہم نے سمجھا ہے کہ یہ کتابیں عربی میں تھیں برصغیر کے حنفیوں نے اس کا ترجمہ کرکے عام لوگوں کی پہنچ میں کردیا گیا ، اسی پر انہوں نے بہستی زیور کا ذکر کیا۔
یہ اعتراض شاکر صاحب کا اپنا نظریہ کا حاصل ہے، جب کہ ہم نے اسی اعتراض کا جواب دیا ہے۔
غیرمتفق۔
یہ اعتراض ندوی صاحب کا تھا کہ غیرمقلدین اس کو ہر فورم پر بیان کرتے ہیں جبکہ یہ کتب علمائے کرام کے لئے تھیں۔ ملاحظہ کیجئے ان کے الفاظ:

غیرمقلدین کے اس قسم کے گندے کھیل کوعرصہ سے دیکھ رہاہوں کہ جوچیز علماء کیلئے خاص تھی اس کو عوام الناس کے سامنے بیان کرنا بدترین قسم کی جہالت توہے ہی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے قول کے بھی خلاف ہے۔
ہرشخص اس کا اہل نہیں ہوتاکہ ہربات اس کے سامنے بیان کی جائے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ
اس کے جواب میں میں نے عرض کیا کہ فتاویٰ عالمگیری کا ترجمہ احناف نے کیا ہے۔ بہشتی زیور خود حنفی علماء نے لکھی ہے۔ اور اسے لکھا ہی عوام کے لئے گیا ہے۔ آپ بتائیے یہ کوئی ناانصافی کی بات ہے یا شرارت کی بات ہے؟ کیا یہ عوامی نوعیت کی کتاب نہیں اور کیا اس میں بھی وہی گندے فقہی مسائل نہیں۔
 

ideal_man

رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
258
ری ایکشن اسکور
498
پوائنٹ
79
غیرمتفق۔
یہ اعتراض ندوی صاحب کا تھا کہ غیرمقلدین اس کو ہر فورم پر بیان کرتے ہیں جبکہ یہ کتب علمائے کرام کے لئے تھیں۔ ملاحظہ کیجئے ان کے الفاظ:
شاکر بھائی!
1۔میری پوسٹ پر ناپسند ریٹ کرنے کی آپ نے کوئی وضاحت نہیں کی۔
2۔ ندوی بھائی نے جو بات کی ہے سرے سے آپ سمجھے ہی نہیں،
ندوی بھائی نے جو لکھا ہے مطلب واضح ہے کہ فقہ کی کتابوں میں جو مسائل درج ہیں ان پر صرف علماء کرام کو حق حاصل ہے کہ اگر وہ گندے مسائل ہیں، یا قرآن و سنت کے خلاف ہیں تو علماء کرام اپنے فہم اور دلیل سے اس پر اعتراض کا حق رکھتے ہیں، لیکن عرصہ دراز سے غیر مقلدین نے مختلف فورم پر شرارت شروع کررکھی ہے کہ جسے کچھ نہیں آتا وہ بھی منہ پھاڑ کر فقہ حنفی پر چیخنا شروع کردیتا ہے۔
لیکن آپ نے اسے سمجھا ہی غلط اور اعتراض کردیا کہ ان کے تراجم حنفیوں نے کئے ہیں اور اسے پھیلایا ہے۔
اگر ان کتابوں کا ترجمہ ہوا ہے یا اسے پھیلایا گیا ہے، تو یقینا یہ کتابیں لکھی ہی اسی لئے گئیں ہیں، اگر اس میں گندے مسائل ہیں تو علماء کرام کو حق حاصل ہیں وہ اس پر اعتراض کریں۔ لیکن کیا یہ حق ہر جاہل اور ایرے گیرےکو دے دیا جائے، کیا یہ شرارت اور فتنہ نہیں؟؟؟؟؟
محترم شاکر بھائی۔
پہلے ندوی بھائی کی بات کو سمجھیں تو صحیح انہوں نے کہا کیا ہے؟؟؟
ملاحظہ فرمائیں وہ پیرا گراف جو آپ نے منتخب کیا ہے، اور اسے اچھی طرح پڑھئے اور سمجھنے کی کوشش کیجئے کہ انہوں نے لکھا کیا ہے اور آپ نے اسے سمجھا کیا ہے۔
غیرمقلدین کے اس قسم کے گندے کھیل کوعرصہ سے دیکھ رہاہوں کہ جوچیز علماء کیلئے خاص تھی اس کو عوام الناس کے سامنے بیان کرنا بدترین قسم کی جہالت توہے ہی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے قول کے بھی خلاف ہے۔
ہرشخص اس کا اہل نہیں ہوتاکہ ہربات اس کے سامنے بیان کی جائے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ
یہاں بات اعتراض پر کررہے ہیں کہ فقہ حنفی کی ایسی چوٹی کی کتابوں پر اعتراض علماء کے لئے خاص ہے۔لیکن یہ کام غیر مقلدین کے ہر ایرے گیرے نے شروع کردیا ہے جو صرف فتنہ کو کھڑا کررہا ہے۔ کتنی صاف اور واضح لکھا گیا ہے۔
اس کے جواب میں میں نے عرض کیا کہ فتاویٰ عالمگیری کا ترجمہ احناف نے کیا ہے۔ بہشتی زیور خود حنفی علماء نے لکھی ہے۔ اور اسے لکھا ہی عوام کے لئے گیا ہے۔ آپ بتائیے یہ کوئی ناانصافی کی بات ہے یا شرارت کی بات ہے؟ کیا یہ عوامی نوعیت کی کتاب نہیں اور کیا اس میں بھی وہی گندے فقہی مسائل نہیں۔
جہاں تک ترجمہ کی بات ہے یا بہشتی زیور کی بات ہے ، ہمیں اس میں کوئی گندگی نظر نہیں آتی، اور یہ کتاب لکھی ہی عوام الناس کے لئے ہے۔ تو حرج کیا ہے، ہم اس پر اپنا موقف بیان کرچکے ہیں جس کا رد دلیل سے ابھی تک آپ نہیں کرسکے۔ اور انشاء اللہ کربھی نہیں پائیں گے۔
ہمیں اپنے موقف کے رد میں آپ کی طرف سے قرآن وسنت سے دلیل کا انتظار ہے۔
شکریہ
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
آپ کو شاید اپنی ہی تاریخ سے واقفیت نہیں ہے۔ فتاوی عالمگیری کا ترجمہ کرنے والے غیرمقلدہیں۔ تاریخ علمائے اہل حدیث کی جانب اگررجوع کرلیتے توپھر اس کی زحمت نہ اٹھانی پڑتی۔سب سے پہلے مطبع نولکشور سے فتاوی عالمگیری کا جوترجمہ شائع ہواہے اورجس کا اٹیچ لولی صاحب نے کیاہے وہ غیرمقلد تھے۔
آپ سے جمشید صاحب ہی بہتر ہیں۔ وہ لکھنے سے پہلے پھر بھی کچھ دیر سوچ لیتے ہیں۔ میرے عزیز بھائی، مجھے معلوم نہیں لیکن آپ کے کہنے پر چلیں مان لیا کہ فتاویٰ عالمگیری کا اول اول ترجمہ غیرمقلدین نے کر دیا، کیا اس کے بعد احناف کی جانب سے وہی اعتراض کیا گیا جو آپ کر رہے ہیں کہ یہ غیرمقلدین نے کیا جہالت کا کام کر دیا کہ ہماری کتاب کا ترجمہ کر کے عوام تک پہنچا دیا جبکہ یہ علماء کے لئے لکھی گئی کتاب ہے؟

جبکہ ہم اس کے برعکس دیکھتے ہیں کہ فتاویٰ عالمگیری کا اس کے بعد خود احناف نے ترجمہ کیا ہے۔ ابھی پچھلی پوسٹس میں لولی صاحب نے فتاویٰ عالمگیری کا ایک لنک شیئر کیا ہے وہاں سے ڈاؤن لوڈ کیجئے اور مترجم کی گزارشات پڑھیں۔ لہٰذا جس کام میں خود علمائے احناف ملوث ہیں اس کام کو آپ جہالت سے تعبیر کر رہے ہیں؟ عجیب۔



آپ جیسے افراد کا یہ عام چلن ہے کہ سنی سنائی باتوں پر اعتماد کرلیتے ہیں ذرابہشتی زیور کھول کر پڑھتے تو معلوم پڑتا کہ مولانااشرف علی تھانوی نے ابتداء میں کیالکھاہے لیکن جولوگ اپنے علماء کے مقلد ہوجائیں توپھر انہیں تحقیق کی عادت ہی ختم ہوجاتی ہے۔
جی ہمیں بھی بتا دیجئے کہ مولانا صاحب نے ابتداء میں کیا لکھا ہے۔ ہمیں تو ابتداء میں یہی لکھا ملا کہ یہ کتاب ان خواتین کے لئے لکھی جا رہی ہے جو دین سیکھنا چاہیں، اور اس میں فقط خواتین کے ضروری مسائل ہیں، جن کی اکثر و بیشتر ضرورت رہتی ہے۔ اب معلوم نہیں جن مسائل کی جانب ہم نے بطور گندی فقہ اشارہ کیا ہے، وہ برصغیر کی حنفی خواتین کے لئے کیونکر ضروری قرار دئے جا سکتے ہیں۔

دوسری جانب میرے اس سوال کاجواب دیناکوئی غیرمقلد گوارانہیں کرتا کہ اگرایسی صورت غیرمقلد کو پیش آئے تووہ کیاکرے گا؟ایک جاہلانہ جواب تویہ ہے کہ غیرمقلد کو ایسی صورت حال کبھی پیش نہیں آئے گی۔(ابتسامہ)
اس مسئلے پر الگ دھاگے میں گفتگو کا ارادہ ہے کہ ایسی صورت ہمیں پیش آتی ہے تو ہم کیا کرتے ہیں۔ اور درست طرز عمل کیا ہونا چاہئے۔ ذرا صبر اور انتظار فرمائیں۔




کیایہ مسائل شرمناک نہیں ہیں۔لیکن زندگی کاایک حصہ ہیں۔ اس کودیکھنے کے دونظریے ہیں۔
ایک حنفی خاتون عالمیت کررہی ہے۔ہدایہ اورعالمگیری پڑھ رہی ہے۔ اب ایک غیرمقلد کاذہن اگریہ سوچنے میں لگ جائے کہ اس میں کیسے کیسے جنسی مسائل ہیں اورایک خاتون اس کو کیسے پڑھ رہی ہے تویہ اسکے ذہن کی کجی ہے اس کو اس طورپر دیکھناچاہئے کہ زندگی میں ایسے امور کا پیش آناممکنات میں شامل ہے اورپرانے علماء جوکچھ لکھ گئے ہیں وہ اس سے واقفیت حاصل کررہی ہے۔
جی جب کوئی خاتون عالمیت کر رہی ہوں اور اس نے فتاویٰ دینے ہوں ، دوسروں کو مسائل بتانے ہوں، اس کے لئے کسی حد تک یہ مسائل گوارا بھی کر لئے جائیں۔ لیکن یہ تو تب ہوتا جب یہ کتاب عالمیت کرنے والی خواتین کے لئے لکھی گئی ہوتی۔ محترم، یہ کتاب ہر عام لڑکی کے لئے ہے۔ بلکہ مولانا تھانوی صاحب فرماتے ہیں کہ اگر لڑکی نے قرآن پڑھ لیا ہے تو بس اب یہ کتاب پڑھ لے۔ اور برصغیر کا عام چلن بھی یہی رہا ہے کہ یہ کتاب صرف عالمیت پڑھنے والیوں کو ہی نہیں دی جاتی، بلکہ ہر گھر کی ضرورت سمجھی جاتی ہے اور بطور خاص شادی سے قبل جہیز میں تحفتاً دینا تو رواج کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔

اب یہ سب ذہن میں رکھیں اور پھر آپ کی مثال دہرانے کی اجازت چاہوں گا کہ اگر کوئی حنفی لڑکی عالمیت نہ کر رہی ہو تو اس کو یہ مسائل دیکھنے کیسے ہیں؟ یعنی اگر کوئی خاتون ڈاکٹر بن رہی ہو تو چلو اس کا شرمگاہ اور اس کے متعلق تصاویر دیکھنا، معلومات حاصل کرنا درست۔ لیکن جو ڈاکٹر نہ بن رہی ہو، اس کے سامنے وہی تصاویر و معلومات رکھی جائیں گی تو اسے معلومات حاصل ہوں گی یا اس کے جذبات برانگیختہ ہوں گے؟

پہلے آپ عوامی سطح پر ایسی کتب کی پیشکشی کو سخت جہالت کہہ چکے ہیں۔ جب اس کا جواب دے دیا گیا تو اب اسے معلومات اور عالمیت و ڈاکٹریت کے پردے میں چھپانا چاہتے ہیں۔ لیکن دفاع ضروری ہے ۔ عجیب بات ہے۔
 

ندوی

رکن
شمولیت
نومبر 20، 2011
پیغامات
152
ری ایکشن اسکور
328
پوائنٹ
57
جمشید صاحب کی تعریف کا شکریہ لیکن یہ یہ تعریف حب علی سے زیادہ بغض معاویہ پر مبنی معلوم ہوتاہے۔
سوال کتاب کے ترجمہ کا نہیں ہے میں نے کہیں بھی یہ نہیں کہاکہ ان کتابوں کا ترجمہ کیاجاناغلط ہے۔ میں نے کہاہے کہ اس طرح کے مسائل ہرعام وخاص کے سامنے پیش کرنا غلط ہے۔اس کو ایک مثال سے سمجھنے کی کوشش کریں۔ شاید سمجھ جائیں۔
احادیث کی کتب کا ترجمہ ہواہے۔ اورکیاجارہاہے نفس ترجمہ میں کوئی خرابی نہیں ہے
لیکن اگرکوئی صرف جماع اورغسل کے وجوب اورحدیث رفاعہ القرظی جیسی احادیث کو محدث فورم جیسے عوامی فورم پراٹیچ منٹ کے ساتھ اوردیگر فورم پر لگانے لگے توکیااس کویہ کہہ کرمان لیاجائے گاکہ ترجمہ تمہارے علماء نے کیاہے ہم توصرف پیش کررہے ہیں۔ جیسے منکرین حدیث کا یہ فعل قابل نفریں قرارپائے گا۔اسی طرح غیرمقلدین کا یہ فعل کہ غسل ووضو کے مسائل اورجنسی مسائل کو عوامی فورم پر اس طرح بتایاجائے۔
شادی سے پہلے نوجوانوں کو ہلکی پھلکی جنسی تعلیم کی ضرورت پڑتی ہے لڑکی کو بھی اورلڑکیوں کو بھی۔ یہ معلومات کبھی وہ ساتھی سہیلی اورکبھی کتابوں سے حاصل کرتے ہیں۔ بعض مستند ڈاکٹروں کی اس موضوع پر اچھی کتابیں بھی ہیں۔ یہ کتابیں شرمناک نہیں ہوسکتیں لیکن یہ کتابیں ہرایک کے ہاتھ میں بھی نہیں دی جاسکتیں۔ اگرکوئی اس طرح کی کتابوں سے کچھ مواد جو صرف نوجوانوں کیلئے خاص ہے کمسنوں کودیناشروع کردے توکیاپوری دنیا اس پر لعنت نہیں کرے گی۔ یہ لعنت والاکام غیرمقلدین کررہے ہیں۔لیکن الٹی سمجھ ہرایک کی ہے کہ اس کو اچھافعل سمجھ رہے ہیں اوربلبلانے سے تعبیر کیاجارہاہے۔ جب عقل اس درجہ مائوف ہوجائے توتھوڑاآرام کرلیناچاہئے ویسے بھی لمبے سفر کی تکان کے بعد آدمی کیابولتاہے خودنہیں جانتا۔
جی جب کوئی خاتون عالمیت کر رہی ہوں اور اس نے فتاویٰ دینے ہوں ، دوسروں کو مسائل بتانے ہوں، اس کے لئے کسی حد تک یہ مسائل گوارا بھی کر لئے جائیں۔ لیکن یہ تو تب ہوتا جب یہ کتاب عالمیت کرنے والی خواتین کے لئے لکھی گئی ہوتی۔ محترم، یہ کتاب ہر عام لڑکی کے لئے ہے۔ بلکہ مولانا تھانوی صاحب فرماتے ہیں کہ اگر لڑکی نے قرآن پڑھ لیا ہے تو بس اب یہ کتاب پڑھ لے۔ اور برصغیر کا عام چلن بھی یہی رہا ہے کہ یہ کتاب صرف عالمیت پڑھنے والیوں کو ہی نہیں دی جاتی، بلکہ ہر گھر کی ضرورت سمجھی جاتی ہے اور بطور خاص شادی سے قبل جہیز میں تحفتاً دینا تو رواج کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔
میرے جس اقتباس کے جواب میں آپ کا یہ جواب ہےہے اس کو آپ نے کمال عقل مندی سے غلط سمجھ لیاہے۔ میراوہ اقتباس فتاوی عالمگیری سے متعلق تھا۔ کہ فتاوی عالمگیری علماء اورمفتیوں کے کام کی چیز ہے۔ رہ گیاتجارتی اداروں کااس طرح کی کتابوں کا ترجمہ کرنا۔ تووہ یہ سب اپنے تجارتی مفاد کیلئے کرتے ہیں۔ جیساکہ آپ کے علماء نے صحاح ستہ کی کتابوں کا ترجمہ کیاہے لیکن اگرکوئی منکر حدیث اس میں سے خاص طورپر کچھ حدیثیں منتخب کرکے عوامی فورم پر دینے لگے توکیااس کا یہ طرزعمل غلط نہیں ہوگا اورکیااس کی یہ بات مان لی جانی چاہئے کہ ترجمہ آپ نے کیاہے آپ کےے علماء نے کیاہے۔ ہم نے توصرف پیش کیاہے؟
میرے خیال سے کوئی بھی صحیح العقل والفہم اس کی تائید نہیں کرے گا ہاں فقہ حنفی سے دشمنی نے جن کی عقل اوربصارت کے ساتھ بصیرت بھی سلب کرلی ہو تواس کا جواب مختلف ہوسکتاہے۔
جہاں تک مولانا اشرف علی تھانوی کے بہشتی زیور کی بات ہے تومیں نے ماقبل میں بھی عرض کیاتھا کہ بہشتی زیور کھول کردیکھ لیجئے کہ مولانا نے اس میں کتاب پڑھنے والوں کا کیاطریقہ کاراختیار کرنے کی تلقین کی ہے۔ میراخیال ہے کہ آج تک آپ نے بہشتی زیور کھول کر دیکھابھی نہیں ہوگا بس صم بکم عمی کی طرح جوکچھ کہہ دیاگیااسی پر ایمان لے آئے ہیں۔ ایک مرتبہ کھول کردیکھیں پڑھیں کہ مولانا اشرف علی تھانوی نے کیاتلقین کی ہے اورکیسے مسائل کو سمجھنے اورپڑھنے کی بات کہی ہے۔
پہلے آپ عوامی سطح پر ایسی کتب کی پیشکشی کو سخت جہالت کہہ چکے ہیں۔ جب اس کا جواب دے دیا گیا تو اب اسے معلومات اور عالمیت و ڈاکٹریت کے پردے میں چھپانا چاہتے ہیں۔ لیکن دفاع ضروری ہے ۔ عجیب بات ہے۔
شاید آپ نے میری بات سمجھی نہیں ہے۔ ایک مرتبہ پھر سے میرامراسلہ دیکھ لیں۔ اوراپنامفہوم خواہ مخواہ زبردستی میرےسرنہ تھوپیں۔ میں نے اس طرح کے مسائل کو عوامی فورم پرپیش کرنے کو سخت جہالت کہاہے اوریہ ہے ۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ کچھ احادیث ایسی ہیں کہ غیرمقلدخودبھی فورم پر موجود خواتین کی وجہ سے اس کو خاص طورپر پیش نہیں کرتے ۔لیکن پتہ نہیں فقہ حنفی کے تعلق سے اس طرح کے مسائل پیش کرنے کی ان کو کیوں بلبلاہٹ اٹھتی رہتی ہے؟
جمشید صاحب کہہ ہی چکے ہیں کہ اس طرح کی منفی کوششوں کا نتیجہ پانی کے بلبلے سے زیادہ نہیں ہوگا۔ ویسے یہ کام دوسرے انداز میں کچھ بزرگ حضرات کرہی چکے ہیں۔ کسی نے امام ابوحنیفہ کو ابوجیفہ تک کہہ دیالیکن اس سے ہواکیا۔ تھوکنے والے کا تھوک خود اس کے منہ پر آگرا۔اورحسد کرنے والوں نے اپنی قبریں آباد کرلیں وتعزمن تشاء وتذل من تشاء
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
جہاں تک مولانا اشرف علی تھانوی کے بہشتی زیور کی بات ہے تومیں نے ماقبل میں بھی عرض کیاتھا کہ بہشتی زیور کھول کردیکھ لیجئے کہ مولانا نے اس میں کتاب پڑھنے والوں کا کیاطریقہ کاراختیار کرنے کی تلقین کی ہے۔ میراخیال ہے کہ آج تک آپ نے بہشتی زیور کھول کر دیکھابھی نہیں ہوگا بس صم بکم عمی کی طرح جوکچھ کہہ دیاگیااسی پر ایمان لے آئے ہیں۔ ایک مرتبہ کھول کردیکھیں پڑھیں کہ مولانا اشرف علی تھانوی نے کیاتلقین کی ہے اورکیسے مسائل کو سمجھنے اورپڑھنے کی بات کہی ہے۔


bahishti zawar.jpg
 
Top