lovelyalltime
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 28، 2012
- پیغامات
- 3,735
- ری ایکشن اسکور
- 2,899
- پوائنٹ
- 436
جس طرح منکرین الحدیث احادیث کی کتب میں سے ضعیف ، موضوع وغیرہ احادیث کو نقل کرکے احادیث کے ذخیرہ پر اعتراض کرتے ہیں ، اسی طرح فقہ کے مخالفین فقہ کی کتب میں سے شاذ ، متروک و غیر مفتی بہ اقوال کو ذکر کے فقہ پر اعتراضات کرتے ہیں
محترم بھائی میرے لئے پڑھنا اور سمجھنا اور جواب دینا یونیکوڈ والی عبارت پر آسان ہوتا ہے اور دوسرا جو قول ذکر کیا گیا ہے اسکے آگے پیچھے فتوی دینے والے کی دلیل نہیں نظر آ رہی کہ رائے دی جا سکے اسکے بغیر شاید مجھ سے رائے میں غلطی ہو جائے اسلئے پہلے رائے نہیں دی تھی
بھائی آپ کے لیے تو اس اقتباس کا سیاق و سباق جاننا واقعتاً مشکل ہوگا لیکن اشماریہ اور تلمیذ برادران کے تو یہ گھر کی کتاب ہے ان کے لیے تو یہ کام چنداں مشکل نہیں ہونا چاہیے.......محترم بھائی میرے لئے پڑھنا اور سمجھنا اور جواب دینا یونیکوڈ والی عبارت پر آسان ہوتا ہے اور دوسرا جو قول ذکر کیا گیا ہے اسکے آگے پیچھے فتوی دینے والے کی دلیل نہیں نظر آ رہی کہ رائے دی جا سکے اسکے بغیر شاید مجھ سے رائے میں غلطی ہو جائے اسلئے پہلے رائے نہیں دی تھی
میں جب دیوبندیوں سے اہل حدیث ہونے لگا تو مجھے کہا گیا تھا کہ اہل حدیث منی کو پاک کہتے ہیں اب چونکہ ہمارے اندر بعض اوقات نظریات قرآن و حدیث کی بجائے معاشرے کو دیکھ کر بنائے جاتے ہیں اور معاشرے میں تو منی کو بہت غلیظ ہی گمان کیا جاتا ہے تو واقعی اہل حدیث کے نظریے پر حیرت ہوئی کہ انکو اتنی بھی سمجھ نہیں بعد میں جب منی کھرچنے والی روایت اور دوسرے دلائل پڑھے تو پتا چلا کہ درست کیا ہے
کبھی پہلے وہ روایت پتا ہوتی ہے مگر اس پہلو سے کبھی غور نہیں کیا جاتا جیسے عمر رضی اللہ عنہ کا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات پر وما محمد الا رسول والی آیت کا وہ پہلو بھول جانا
پس اگر کوئی بھائی اسکے آگے پیچھے بات اور فتوی کی دلیل بتا دے کیونکہ کافر ہونے نہ ہونے میں بھی کچھ فقہی اصول ہیں جن میں اختلاف بھی ہے مثلا متواتر روایت کا انکار کرنے اور غیر متواتر روایت کا انکار کرنے میں فرق ہے واللہ اعلم
جزاک اللہ بھائی۔محترم بھائی میرے لئے پڑھنا اور سمجھنا اور جواب دینا یونیکوڈ والی عبارت پر آسان ہوتا ہے اور دوسرا جو قول ذکر کیا گیا ہے اسکے آگے پیچھے فتوی دینے والے کی دلیل نہیں نظر آ رہی کہ رائے دی جا سکے اسکے بغیر شاید مجھ سے رائے میں غلطی ہو جائے اسلئے پہلے رائے نہیں دی تھی
میں جب دیوبندیوں سے اہل حدیث ہونے لگا تو مجھے کہا گیا تھا کہ اہل حدیث منی کو پاک کہتے ہیں اب چونکہ ہمارے اندر بعض اوقات نظریات قرآن و حدیث کی بجائے معاشرے کو دیکھ کر بنائے جاتے ہیں اور معاشرے میں تو منی کو بہت غلیظ ہی گمان کیا جاتا ہے تو واقعی اہل حدیث کے نظریے پر حیرت ہوئی کہ انکو اتنی بھی سمجھ نہیں بعد میں جب منی کھرچنے والی روایت اور دوسرے دلائل پڑھے تو پتا چلا کہ درست کیا ہے
کبھی پہلے وہ روایت پتا ہوتی ہے مگر اس پہلو سے کبھی غور نہیں کیا جاتا جیسے عمر رضی اللہ عنہ کا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات پر وما محمد الا رسول والی آیت کا وہ پہلو بھول جانا
پس اگر کوئی بھائی اسکے آگے پیچھے بات اور فتوی کی دلیل بتا دے کیونکہ کافر ہونے نہ ہونے میں بھی کچھ فقہی اصول ہیں جن میں اختلاف بھی ہے مثلا متواتر روایت کا انکار کرنے اور غیر متواتر روایت کا انکار کرنے میں فرق ہے واللہ اعلم
ابو عبدالله بھائی پہلے آپ کا اعتراض تو مکمل ہو جائے۔ جواب کی باری بعد میں آتی ہے۔
اشماریہ کو جواب دینے سے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی بلکہ انکو ہر جگہ اپنے اکابرین اور فقہ کی عبارات کی تاؤیل کی فکر کھائے جارہی ہوتی ہے۔ یہاں دیکھئے کہ جب دیوبندی عالم کی عبارت واضح اور دو ٹوک ہونے کے سبب اس پر اہل حدیث کے اعتراض کا اشماریہ صاحب سے کوئی جواب نہ بن پڑا تو انہوں نے جمشید دیوبندی سے مدد طلب کرتے ہوئے لکھا:اشماریہ بھائی آپ کیوں جواب دینے سے بھاگ رھے ہیں - کوئی بات نہیں اگر جواب نہیں ہے تو رہنے دیں -
حوالہجزاک اللہ بھائی۔ لیکن اوپر بہت واضح عجیب الفاظ ہیں جیسے بندہ کا باطن میں خدا بن جانا اور اللہ کی جس تجلی کو چاہے نافذ کر لینا اور اللہ کی صفت کے ساتھ متصف ہو جانا۔
میں نہ اس کی تشریح کر سکا اور نہ تاویل۔
اور نہ ہی تھانوی رح کے اس مضمون میں ذکر کردہ چیزیں اس طرح کی ہیں۔
یوں تو آپ نے بھی کبھی کوئی کارنامہ نہیں کیا۔ بلکہ اگر میں یہ کہوں کہ میں تو امت کے ایک معتد بہ طبقے کے طرز فکر کی وضاحت کر رہا ہوتا ہوں اور آپ صرف اپنی ذاتی سوچ کو مسلط کرنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں جیسا کہ فورم پر ہی تقلید، ابو حنیفہؒ وغیرہ کے بارے میں واضح ہو ہی چکا ہے کہ آپ کے اپنے علماء کی جو رائے ہوتی ہے آپ بغیر علم کے اس کے الٹ چل رہے ہوتے ہیں۔اشماریہ کو جواب دینے سے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی بلکہ انکو ہر جگہ اپنے اکابرین اور فقہ کی عبارات کی تاؤیل کی فکر کھائے جارہی ہوتی ہے۔ یہاں دیکھئے کہ جب دیوبندی عالم کی عبارت واضح اور دو ٹوک ہونے کے سبب اس پر اہل حدیث کے اعتراض کا اشماریہ صاحب سے کوئی جواب نہ بن پڑا تو انہوں نے جمشید دیوبندی سے مدد طلب کرتے ہوئے لکھا:
حوالہ
چناچہ لولی آل ٹائم بھائی سے گزارش ہے کہ کبھی بھی یوں نہ کہا کریں کہ اشماریہ نے جواب نہیں دیا بلکہ جواب کا لفظ بھول جائیں اور کہا کریں کہ اشماریہ نے تاویل نہیں کی۔ کیونکہ انکی زندگی کا مقصد علمائے احناف اور فقہ کی متنازعہ عبارات کی تاویل کرنے کے علاوہ کچھ نہیں انکے ایک بڑے اکابر نے تو اپنی زندگی کے کئی سال ایک صحیح حدیث کا جواب سوچتے ہوئے گزار دیے تھے۔ اب ایسے لوگوں سے آپ کیا خیر کی امید رکھتے ہو۔ یہ حدیث صرف اس لئے پڑھتے ہیں کہ اپنے مذہب کا دفاع کرسکیں حدیثوں کے جوابات دے سکیں۔ ماننے کی غرض سے یہ کبھی حدیث نہیں پڑھتے۔
میری تحقیق کے مطابق یہ الفاظ جو یہاں تحریر ہیں درست نہیں ہیں۔
اگرچہ ان کی بنا پر تکفیر اس وجہ سے نہیں کی جا سکتی کہ یہ اصطلاحی الفاظ ہیں اور کیا چیز بیان کرنا چاہی ہے وہ ظاہر نہیں ہے۔ کسی کے ایسے الفاظ کی بنا پر تکفیر کے لیے اس کے باقی افعال و اعمال بھی دیکھنے ہوتے ہیں۔
بہرحال یہ الفاظ درست نہیں۔
واللہ اعلم