عبدالرحمن بھٹی
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 13، 2015
- پیغامات
- 2,435
- ری ایکشن اسکور
- 293
- پوائنٹ
- 165
محترمہ! آپ کے حوالہ کا اقتباس؛
درس فقہ حنفیہ ۔سبق اول :
فقہ حنفیہ کو سمجھنے کے لئے آپ کو فقہ حنفیہ کے اصول سمجھنا ضروری ہے۔ ہم درس فقہ حنفی کے پہلے سبق میں فقہ حنفیہ کا اہم ترین اصول بیان کریں گے۔جو امام ، امام ابوالحسن کرخی رحمۃاللہ علیہ نے اپنے رسالہ " اصول الکرخی" میں تحریر کیا ہے ۔ جس سے آپ کو فقہ حنفیہ کی بنیاد سمجھ آجائے گی ۔ ان شاءاللہ!
فقہ حنفیہ کا بنیادی اصول:
الاصل : ان كل آية تخالف قول اصحابنا فانها تحمل على النسخ او على الترجيح والاولى ان تحمل على التاويل من جهة التوفيق۔
بیشک ہر وہ آیت جو ہمارے اصحاب کے قول کے مخالف آجائے اسکو منسوخ ہونے پر محمول کیا جائے گا یا پھر اسکو مرجوع سمجھا جائے گا (یعنی فقہا احناف قول کو ترجیح دینگے) اور بہتر یہ ہے کہ اپنی پوری صلاحیت اسکو تاویل پر محمول کیا جائے (یعنی قرآن کی آیت کی تاویل کر لی جائے) تا کہ دونوں میں تطبیق ہو جائے۔
محترمہ!بشرطِ صحتِ مذکورہ تحریر (اصول کرخی میرے پاس نہیں ہے) موصوف نے اس سے بزور اپنا مخلص تلاش کرنے کی کوشش کی ہے۔ کسی کی تحریر کی تشریح مضمون نگار کی دوسری تصنیفات کو مدِّ نظر رکھ کر کی جانی چاہئے اور سیاق و سباق کے ساتھ اس کو سمجھنا چاہئے۔ جس کا مقصد ہی تضحیک و تردید ہو وہ اس کا صحیح مفہوم کیوں کر پیش کرسکتا ہے؟ اس کو میں ایک مثال سے سمجھاتا ہوں۔ صحیح بخاری میں ایک واقعہ مذکور ہے۔ اس کو اپنا مدعا بنا کر ”باقر مجلسی“ نے اپنی کتاب ”حق الیقین“ میں طعن کے عنوانات باندھے ہیں اور ن میں عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر طعن کرتے ہوئے لکھا ہے کہ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ قرآن کو نہیں مانتے تھے اور دلیل میں صحیح بخاری کی حدیث لکھی ہے۔ میں نے خود اس کتاب کو پڑھا ہے اور مذکورہ حدیث کو صحیح بخاری میں بھی دیکھا۔ حدیث کے معنیٰ مفہوم میں کوئی ہیرا پھیری نہ تھی۔ میں بہت پریشان ہؤا۔ اپنی مسجد کے خطیب کے پاس کتاب لے کر چلا گیا کہ ان ہی سے کچھ استفادہ ہو سکے مگر وہ بھی اس میں میری کوئی رہنمائی نہ کرسکے۔ خطیب صاحب کوئی بڑے عالم نہ تھے مگر مجھے اس وقت جن تک رسائی ہو سکتی تھی وہی تھے۔ کافی عرصہ کے بعد دوسری احادیث کے مطالعہ سے مغالطہ سے نکلنا ممکن ہؤا۔
محترمہ! تعصب اور فتنہ انگیزی ایسی مذموم ہیں کہان کی مذمت اللہ تعالیٰ اور اس کے راول صلی اللہ علیہ وسلم نے برے شدید الفاظ کے ساتھ کی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعاء ہے کہ وہ ہمیں دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائے اور آپس کے اختلافات کو تحمل برداشت سے سمجھنے اور کم کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین