• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فقہ حنفی کا مقصد فوت ھو چکا ہے

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
جناب @ابو طلحہ صاحب۔
انتہائی زیادہ خیانت۔ اس صفحے کو ملاحظہ فرمائیں۔
میں نے خضر بھائی سے درخواست کی تھی کہ مجھے اس کی تحقیق کر کے دے دیں کیوں کہ میں کسی بھی مسلک کے عالم کو جاہل یا فاسق نہیں سمجھتا سوائے بعض متعصبین کے۔ میں نہیں سمجھتا کہ کوئی یہ کہہ سکتا ہے۔ انہوں نے مجھے کتاب کا لنک دے دیا۔
اس صفحہ پر ایسا کوئی جملہ نہیں ہے جو آپ نے لکھا ہے۔ بلکہ اس سے مختلف بات کی گئی ہے۔
اشماریہ صاحب یہ ابوطلحہ کی خود کی گھڑی ہوئی عبارت نہیں تھی کیونکہ وہ تو بیچارے اندھے مقلد ہیں بلکہ یہ وہ خود ساختہ جملہ تھا جسے دیوبندی علماء نے گھڑ کر اہل حدیث کو مطعون کرنے کی کوشش کی ہے لہٰذا آپ اپنے علماء کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ دیوبندی اکابرین و علماء کی یہی عادت رہی ہے اسکی مثال وحیدالزماں کے حوالے سے بھی مل جاتی ہے کہ اہل حدیث پر طعن کرنے کے لئے انہوں نے وحیدالزماں سے متعلق ایسی ایسی باتیں لکھی ہیں جو وحیدالزماں سے بھی ثابت نہیں بلکہ دیوبندی اکابرین کی خود کی تحریف کا کرشمہ ہیں۔ اگر آپ حقیقت تسلیم کرتے ہوئے اپنے علماء و اکابرین کو خائن اور بددیانت کہیں تو کوئی بات ہے۔ ورنہ اپنے فرقے کو رسوائی سے بچانے کے لئے انتہائی کمزور اور مرے ہوئے انداز سے تنبیہ کردینے کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

@ابو طلحہ یہاں آکر اپنے الزام سے توبہ کرو اور یہ بھی بتاؤ کہ اپنے کس عالم سے تم نے یہ عبارت نقل کی تھی پھر اس عالم کو بھی بددیانت اور خائن تسلیم کرو۔

@یزید حسین صاحب آپ نے بھی ابوطلحہ کے دفاع کی کوشش فرمائی تھی اس لئے آپ اپنے بھائی کی اس گھٹیا حرکت کے بارے میں کیا ارشاد فرماتے ہیں؟
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
محترم وہاں جس وقت جس عالم یعنی ابن صلاح کا قول آپ نے پیش کیا تھا اس وقت سے اجماع کو ہم نے تسلیم کیا تھا۔ یہاں بھی کم از کم عینی کے زمانے سے اجماع کو تسلیم کیجیے نا۔ ورنہ پھر میں وہاں آؤں کیا یہی آپ کا والا طرز لے کر۔
ابن صلاح کا قول وہاں آپ نے خود ہی پیش کیا تھا اور ہم نے آپ کو بتایا تھا کہ ابن صلاح سے پہلے بھی علماء نے اس اجماع کا ذکر کیا ہے۔ لیکن نہ تو آپ نے اس بات کو تسلیم کیا اور نہ ہی تردید کی۔ بہرحال ابن صلاح کے بعد آپ کا اجماع کو تسلیم کرنا درست نہیں ہے کیونکہ اگر چھ صدی پہلے بخاری ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ نہیں تھی تو چھ سو سال بعد بھی ’’اصح الکتب‘‘ نہیں ہوسکتی کیونکہ بخاری اپنے وجود میں آنے کے بعد کبھی تبدیل ہی نہیں ہوئی۔ اس لئے جب چھ سو سال پہلے بخاری کے ’’اصح الکتب‘‘ ہونے پر اجماع نہیں ہوا تو چھ سو سال بعد کیوں ہوا؟؟؟ اس کا جواب دیا جانا ضروری ہے۔

ہم عینی کی بات کا اعتبار اس لئے نہیں کرسکتے کہ اپنے جھوٹ بولنے کی عادت اور قرآن و حدیث میں تحریف کی عادت کے سبب حنفی و دیوبندی غیرثقہ ہیں۔ آپ اس اجماع پر فریقین کے نزدیک کسی معتبر شخصیت کی گواہی پیش کریں۔

پہلے ذرا یہ بتا دیں کہ آپ اس مسئلے کو مانتے ہیں کہ ما خرج من السبیلین سے وضو لازم ہو جاتا ہے یا نہیں؟ اگر نہیں مانتے تو پھر میں آپ کو ان باتوں پر بھی دلائل دیتا ہوں۔
@خضر حیات بھائی! اب سمجھ میں آیا کہ میں ان حضرت سے ان کا مسلک کیوں پوچھ رہا تھا؟
یہاں جس مسئلہ پر بحث ہورہی ہے وہ مسئلہ دبر سے کسی چیز کے صرف خارج ہونے کا نہیں بلکہ دبر میں پہلے کسی چیز کے دخول اور پھر اخراج کا مسئلہ ہے۔ اور ظاہر ہے یہ مسئلہ اس مسئلہ سے بہت مختلف ہے جس پر آپ کے استدلال کی بنیاد ہے۔ اس لئے حنفی مسئلہ کو ثابت کرنے کے لئے کوئی صریح دلیل یا اصول بیان فرمائیں۔

پہلے تو آپ ان دو باتوں پر دلیل پیش فرمائیں تا کہ پھر آپ کا دلیل کا مطالبہ درست ہو سکے:۔
  1. اس سے یہ معلوم ہو رہا ہے کہ فطرتا نکلنے والی نجاستوں کی بات کی جارہی ہے۔
  2. ۔ نجاست کا دبر سے خارج ہونا علیحدہ بات ہے اور زبردستی انگلی ڈال کر دبر سے نجاست نکالنا بالکل ہی علیحدہ مسئلہ ہے۔
لائیے۔ پہلے انہیں ثابت کیجیے۔
اگر آپ کے پاس کرنے کے لئے کوئی معقول بات نہیں ہے تو جاہلانہ ہٹ دھرمی اور غیر متعلق گفتگو سے پرہیز کریں۔

ہائیلائٹ شدہ بات پر دلیل؟ آپ نے کتنی بار تجربہ کیا ہے؟
ایک مرتبہ پھر عرض ہے کہ اگر آپ کے پاس کرنے کے لئے کوئی معقول بات نہیں ہے تو جاہلانہ ہٹ دھرمی اور غیر متعلق گفتگو سے پرہیز کریں۔

اور دوسری بات کے بارے میں عرض یہ ہے کہ منی کو آپ لوگ پاک مانتے ہیں۔ اسے آئس کریم وغیرہ میں ڈال کر کھاتے بھی ہیں؟؟
آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ ہمارے نزدیک منی ناپاک ہے۔ ہاں البتہ آپکے حنبلی مقلد بھائیوں کے نزدیک ضرور منی پاک ہے اب ہمیں اس بات کا علم نہیں کہ وہ اسے آئس کریم میں ڈال کر کھاتے ہیں یا نہیں البتہ حنفی کسی بھی فلیور کے بغیر ہمہ اقسام کی خالص نجاستیں ضرور اپنی زبان سے چاٹتے ہیں۔

وضو کا مسئلہ الگ ہوتا ہے اور کھانے کا الگ۔
ہماری بات دوبارہ پڑھیں وہاں وضو یا کھانے کے مسئلہ کی بات نہیں کی جارہی بلکہ دبر سے نکلی ہوئی انگلی کے نجس یا پاک ہونے کی بات کی جارہی ہے۔ اگر ایسی انگلی آپ کے نزدیک پاک ہے جو دبر سے برآمد ہوئی ہو تو یقیناً آپ اس انگلی کو دھوئے بغیر اس کے ساتھ کھانا کھانے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے ہونگے؟

ہائیلائٹ شدہ بات کی تصریح میں نے کہاں کی ہے؟؟ تصریح دکھائیں۔ اپنے پیٹ سے نکالا ہوا مطلب نہیں دکھائیے گا۔
پھر عرض ہے کہ اگر آپ کے پاس کرنے کے لئے کوئی معقول بات نہیں ہے تو جاہلانہ ہٹ دھرمی اور غیر متعلق گفتگو سے پرہیز کریں۔

اہل حدیث کے ہاں فرضی مسائل بہت ناپسندیدہ ہیں نا؟؟؟ مسئلہ پیش آئے تب پوچھا جاتا ہے نا؟؟؟
آپ جب حنفی تھے تو آپ کا بچپن چل رہا تھا۔ اور پوچھتے وقت آپ
اہل حدیث (تدوین) ہیں۔ آپ کے اپنے ناپسندیدہ والے اصول سے میں کیا سمجھوں؟
اہل حدیث کے ہاں فرضی مسائل پوچھنا اور انکے جواب دینا انتہائی ناپسندیدہ امر ہے۔ لیکن حنفیوں کے مذہب کی بنیاد ہی فرضی مسائل پر ہے لہٰذا یہ آپ کے نزدیک ناپسندیدہ نہیں بلکہ پسندیدہ ہے اس لئے آپ سے سوال کیا تھا۔اور سوال بھی بالکل نیا نہیں تھا بلکہ پہلے سے موجود حنفی مسئلہ میں تھوڑی سی تبدیلی تھی۔

دے تو دیا ہے۔ اب آگے دیکھیے۔
آپ نے جواب نہیں دیا بلکہ صرف جان چھڑائی ہے۔ اس لئے آپ دوبارہ ہماری پوسٹ کو پڑھ کر اور سمجھ کر جواب عنایت فرمائیں۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
ابن صلاح کا قول وہاں آپ نے خود ہی پیش کیا تھا اور ہم نے آپ کو بتایا تھا کہ ابن صلاح سے پہلے بھی علماء نے اس اجماع کا ذکر کیا ہے۔ لیکن نہ تو آپ نے اس بات کو تسلیم کیا اور نہ ہی تردید کی۔ بہرحال ابن صلاح کے بعد آپ کا اجماع کو تسلیم کرنا درست نہیں ہے کیونکہ اگر چھ صدی پہلے بخاری ’’اصح الکتب بعد کتاب اللہ‘‘ نہیں تھی تو چھ سو سال بعد بھی ’’اصح الکتب‘‘ نہیں ہوسکتی کیونکہ بخاری اپنے وجود میں آنے کے بعد کبھی تبدیل ہی نہیں ہوئی۔ اس لئے جب چھ سو سال پہلے بخاری کے ’’اصح الکتب‘‘ ہونے پر اجماع نہیں ہوا تو چھ سو سال بعد کیوں ہوا؟؟؟ اس کا جواب دیا جانا ضروری ہے۔

ہم عینی کی بات کا اعتبار اس لئے نہیں کرسکتے کہ اپنے جھوٹ بولنے کی عادت اور قرآن و حدیث میں تحریف کی عادت کے سبب حنفی و دیوبندی غیرثقہ ہیں۔ آپ اس اجماع پر فریقین کے نزدیک کسی معتبر شخصیت کی گواہی پیش کریں۔
میرے خیال میں آپ کے نزدیک صرف آپ کے خاندان والے ثقہ ہیں۔ ان میں سے بھی کسی سے جب لڑائی ہو جاتی ہوگی تو اسے غیر ثقہ قرار دے دیتے ہوں گے۔
شاہد نذیر! جو ہائیلائٹ کر رہا ہوں یہ آپ کے منہ سے نکلے ہوئے الفاظ ہیں۔ اور آپ کی بات کی کوئی۔۔۔۔۔ حیثیت نہیں ہے۔
میں نے جتنی آپ کی باتوں پر دلیل مانگی ہے آپ نے سب کو ٹالا ہے۔ اپنی اس بات پر بھی دلیل دیں جو آپ نے یہاں کہی ہے اور دوسری جن باتوں پر میں نے دلیل مانگی ہے ان پر بھی دلیل دیں۔
اور اس بات پر دلیل محدثین کی کتب سے دینی ہے۔
@خضر حیات
سارے قوانین کیا میرے یا ہم احناف کے خلاف ہیں۔ ان کو اب دلیل دینے کا نہیں کہا جائے گا؟
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
یہاں جس مسئلہ پر بحث ہورہی ہے وہ مسئلہ دبر سے کسی چیز کے صرف خارج ہونے کا نہیں بلکہ دبر میں پہلے کسی چیز کے دخول اور پھر اخراج کا مسئلہ ہے۔ اور ظاہر ہے یہ مسئلہ اس مسئلہ سے بہت مختلف ہے جس پر آپ کے استدلال کی بنیاد ہے۔ اس لئے حنفی مسئلہ کو ثابت کرنے کے لئے کوئی صریح دلیل یا اصول بیان فرمائیں۔
اگر اخراج کیا جائے تو کیا اس میں نجاست کا خروج نہیں ہوتا؟ عقل کی آج کل کیا قیمت چل رہی ہے؟

اگر آپ کے پاس کرنے کے لئے کوئی معقول بات نہیں ہے تو جاہلانہ ہٹ دھرمی اور غیر متعلق گفتگو سے پرہیز کریں۔
ہاں میں دلیل مانگوں تو وہ جاہلانہ ہٹ دھرمی ہے؟ دلیل دو جناب دلیل۔ مجھ سے بھی یہی مانگی تھی۔

آپ کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ ہمارے نزدیک منی ناپاک ہے۔ ہاں البتہ آپکے حنبلی مقلد بھائیوں کے نزدیک ضرور منی پاک ہے اب ہمیں اس بات کا علم نہیں کہ وہ اسے آئس کریم میں ڈال کر کھاتے ہیں یا نہیں البتہ حنفی کسی بھی فلیور کے بغیر ہمہ اقسام کی خالص نجاستیں ضرور اپنی زبان سے چاٹتے ہیں۔
اوہو۔ آپ نے اپنا موقف کیوں بتا دیا؟ غلطی ہو گئی شاید۔ ویسے کیا واقعی یہی مسئلہ ہے؟

ہماری بات دوبارہ پڑھیں وہاں وضو یا کھانے کے مسئلہ کی بات نہیں کی جارہی بلکہ دبر سے نکلی ہوئی انگلی کے نجس یا پاک ہونے کی بات کی جارہی ہے۔ اگر ایسی انگلی آپ کے نزدیک پاک ہے جو دبر سے برآمد ہوئی ہو تو یقیناً آپ اس انگلی کو دھوئے بغیر اس کے ساتھ کھانا کھانے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے ہونگے؟
پہلے عرض کیا ہے کہ کسی چیز کا پاک یا ناپاک ہونا الگ بات ہے اور کھانے کے قابل ہونا الگ بات ہے۔
ایک شرعی کراہت ہوتی ہے اور ایک طبعی (جس سے امید ہے آپ ناواقف ہوں گے)۔ ایسی انگلی سے کھانا کھانے سے طبعا کراہت آتی ہے۔

اہل حدیث کے ہاں فرضی مسائل پوچھنا اور انکے جواب دینا انتہائی ناپسندیدہ امر ہے۔ لیکن حنفیوں کے مذہب کی بنیاد ہی فرضی مسائل پر ہے لہٰذا یہ آپ کے نزدیک ناپسندیدہ نہیں بلکہ پسندیدہ ہے اس لئے آپ سے سوال کیا تھا۔اور سوال بھی بالکل نیا نہیں تھا بلکہ پہلے سے موجود حنفی مسئلہ میں تھوڑی سی تبدیلی تھی۔
جی جی میں یہی کہہ رہا ہوں۔
ہمارے نزدیک پسندیدہ ہے لیکن پوچھا تو آپ نے ہے نا۔ اور آپ کے نزدیک فرضی مسائل پوچھا ناپسندیدہ ہے۔ بلکہ انتہائی ناپسندیدہ۔ آپ ناپسندیدہ کام تو یقینا نہیں کریں گے۔
تو اب کیا میں یہ سمجھوں کہ جب آپ حنفی تھے اور آپ کا بچپن چل رہا تھا تب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
میرے خیال میں آپ کے نزدیک صرف آپ کے خاندان والے ثقہ ہیں۔ ان میں سے بھی کسی سے جب لڑائی ہو جاتی ہوگی تو اسے غیر ثقہ قرار دے دیتے ہوں گے۔
شاہد نذیر! جو ہائیلائٹ کر رہا ہوں یہ آپ کے منہ سے نکلے ہوئے الفاظ ہیں۔ اور آپ کی بات کی کوئی۔۔۔۔۔ حیثیت نہیں ہے۔
میں نے جتنی آپ کی باتوں پر دلیل مانگی ہے آپ نے سب کو ٹالا ہے۔ اپنی اس بات پر بھی دلیل دیں جو آپ نے یہاں کہی ہے اور دوسری جن باتوں پر میں نے دلیل مانگی ہے ان پر بھی دلیل دیں۔
اور اس بات پر دلیل محدثین کی کتب سے دینی ہے۔
@خضر حیات
سارے قوانین کیا میرے یا ہم احناف کے خلاف ہیں۔ ان کو اب دلیل دینے کا نہیں کہا جائے گا؟
الحمدللہ! میں نے پہلے ہی دیوبندیوں کے طریقہ واردات کا اظہار کردیا تھا کہ یہ پہلے غیر متعلقہ دلیل پیش کرینگے پھر اس سے غیرمتفق ہونے کی صورت میں ہم ہی سے مطالبہ کرینگے کہ اگر تمہیں اس دلیل سے اتفاق نہیں تو اس کا غلط ہونا ثابت کرو۔ اشماریہ صاحب اب آپ موضوع کو ٹال رہے ہیں کیونکہ جس یتیم مذہب سے آپ کا تعلق ہے وہاں قرآن وحدیث کے دلائل کا کوئی گزر نہیں ہے صرف ہوائی باتیں، فرضی خیالات اور شیطانی وسواس ہیں جنھیں ہم اپنی جوتی کی نوک پر رکھنا بھی اپنی جوتی کی توہین سمجھتے ہیں۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مومن میں بعض خرابیاں جیسے بخل اور بزدلی وغیرہ ہونے کے امکان کو صحیح قرار دیا لیکن فرمایا کہ مومن جھوٹا نہیں ہوسکتا۔ جھوٹا شخص غیرثقہ ہوتا ہے جس کی کوئی گواہی یا بات قابل قبول نہیں ہوتی۔ دیوبندیوں کے جھوٹ کی فہرست تو بہت طویل ہے جس کی نقل کے لئے دفتر کے دفتر بھی کم ہیں۔ لیکن بطور حجت ہم ایک دیوبندی اکابر کا اقرار نامہ پیش کررہے ہیں۔بانی مدرسہ دیوبندی قاسم ناناتوی نے کہا: لہذا میں نے جھوٹ بولا اور صریح جھوٹ میں نے اسی روز بولا تھا۔(ارواح ثلاثہ ص390 حکایت نمبر391، معارف الاکابر،ص360)

جن کے اکابر خود اپنے منہ سے اپنا جھوٹا ہونا تسلیم کرتے ہوں ان سے بڑھ کر جھوٹا اور کون ہوسکتا ہے؟ اسکے علاوہ ابوحنیفہ، ابویوسف، امام محمد وغیرہ کا کذاب ہونا بھی روایات مذکور ہے۔فی الحال مذکورہ بالا ایک حوالہ ہی کافی ہے۔ اشماریہ صاحب سے مکرر عرض ہے کہ اپنے دعویٰ پر کسی سچے اور معتبر شخص کی گواہی پیش کریں ناکہ حنفی اور دیوبندی جیسے غیرثقہ اور جھوٹوں کی گواہی۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
اگر اخراج کیا جائے تو کیا اس میں نجاست کا خروج نہیں ہوتا؟ عقل کی آج کل کیا قیمت چل رہی ہے؟
لگتا ہے کہ ادھر ادھر کی ہانک کر آپ ٹائم پاس فرما رہے ہیں۔ ہم نے آپ سے کہا ہے کہ آپ کے دعویٰ اور دلیل میں عدم مطابقت ہے آپ کا دعویٰ دبر میں انگلی داخل کرنے کا ہے جب کہ دلیل دبر سے کسی چیز کے خروج سے متعلق ہے۔ یا تو آپ دعویٰ کے مطابق دلیل پیش فرمائیں یا پھر اپنی شکست کا اعتراف فرمالیں جو کہ آپ کی فطرت میں ہی نہیں ہے۔
ہاں میں دلیل مانگوں تو وہ جاہلانہ ہٹ دھرمی ہے؟ دلیل دو جناب دلیل۔ مجھ سے بھی یہی مانگی تھی۔
آپ نے کون سی دلیل پیش کی ہے؟ پہلے تو آپ بلند وبانگ دعوے کررہے تھے کہ فقہ حنفی کے مسائل قرآن وحدیث سے ثابت ہیں۔ پھر کھودا پہاڑ اور نکلا چوہا کے مصداق آپ نے اپنے جھوٹے عالم کا جھوٹا قول پیش کردیا۔ کیا دلیل اسی کا نام ہے؟ معاف کیجئے گا اشماریہ صاحب جھوٹ آپ کے ہاں دلیل ہوتی ہے ہمارے ہاں نہیں۔
اوہو۔ آپ نے اپنا موقف کیوں بتا دیا؟ غلطی ہو گئی شاید۔ ویسے کیا واقعی یہی مسئلہ ہے؟
شاید آپ کو اس لئے یقین نہیں آرہا کہ آپ کے مذہب میں پاکی اور پلیدی میں کوئی فرق نہیں ہے۔
پہلے عرض کیا ہے کہ کسی چیز کا پاک یا ناپاک ہونا الگ بات ہے اور کھانے کے قابل ہونا الگ بات ہے۔
ایک شرعی کراہت ہوتی ہے اور ایک طبعی (جس سے امید ہے آپ ناواقف ہوں گے)۔ ایسی انگلی سے کھانا کھانے سے طبعا کراہت آتی ہے۔
طبعی اور شرعی کراہت مسلمانوں کے ہاں ہوتی ہے۔ فقہ حنفی کا مطالعہ کرنے سے تو پتا چلتا ہے نجاست خوری میں کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے۔ اب اگر نجاست خور مذہب کا مقلد کراہت کی بات کرے تو بہت عجیب بلکہ جھوٹ لگتا ہے۔
جی جی میں یہی کہہ رہا ہوں۔
ہمارے نزدیک پسندیدہ ہے لیکن پوچھا تو آپ نے ہے نا۔ اور آپ کے نزدیک فرضی مسائل پوچھا ناپسندیدہ ہے۔ بلکہ انتہائی ناپسندیدہ۔ آپ ناپسندیدہ کام تو یقینا نہیں کریں گے۔
تو اب کیا میں یہ سمجھوں کہ جب آپ حنفی تھے اور آپ کا بچپن چل رہا تھا تب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟
ناقابل فہم۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
جب انسان قرآن وحدیث کی مخالفت کرتا ہے یا اس کے خلاف چلتا ہے تو ذلیل و رسواء ہو جاتا ہے۔ یہی حال حنفی مذہب کا ہے کہ انتہائی ناپاک اور گندی حرکتیں کرکے دینی مسائل اخذ کررہے ہوتے ہیں۔ جب وضو چیک کرنا ہو تو دبر میں انگلیاں اور لکڑیاں وغیرہ داخل کرتے ہیں۔ غسل کا معلوم کرنا ہوتو جانورں اور لڑکوں سے بدفعلی کرتے ہیں۔ نوجوان لڑکی کی بکارت معلوم کرنی ہوتو اسے ننگا کرکے الٹے سیدھے طریقوں سے اسے پیشاب کرواتے ہیں۔علاج مقصود ہوتو قرآن کو پیشاب سے لکھتے ہیں۔ استغفراللہ۔فقہ حنفی پڑھنے کے بعد بھی اگر کوئی ان لوگوں کو مسلمان سمجھتا ہے تو اسے نواقض اسلام کا ازسرنو مطالعہ کرنا چاہیے۔

اگرچہ اس اور اس طرح کے مسائل پر بحث سے ہمیں شرم آتی ہے لیکن اشماریہ جیسے لوگوں کی غیرت اور جراءت دیکھ کر مجبورا انہیں جواب دینا پڑتا ہے کہ کہیں وہ خرد کو جنوں اور جنوں کو خرد نہ کردیں۔ زیر بحث مسئلہ میں اہل حدیث کا مذہب یہ ہے:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص جب اپنی شرمگاہ کو ہاتھ لگائے تو اسے چاہیے کہ وضو کرے۔(سنن ابی داود،جامع ترمذی)

اس حدیث کی روشنی میں ایک اہل حدیث جیسے ہی اپنی دبر کو چھوتا ہے اس کا وضو ٹوٹ جاتا ہے پھر اسے حنفیوں کی طرح اپنی انگلی دبر میں داخل کرکے وضو چیک کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ مذکورہ بالا حدیث کو حنفی تسلیم نہیں کرتے کیونکہ اگر وہ اس حدیث کو مان لیں تو پھر دبر میں انگلی یا لکڑی یا عضوتناسل داخل کرنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا جو کہ حنفیوں کو منظور نہیں۔ حنفی مذہب میں ہے کہ کوئی شخص اپنی شرم گاہ کے علاوہ کسی دوسرے کی شرمگاہ کو بھی ہاتھ لگائے تو وضو نہیں ٹوٹتا۔ اصل میں یہ بھی حنفیوں کا دوسروں کا شرمگاہ کو ہاتھ لگانے کا محض بہانہ ہے کیونکہ اگر صرف مسئلہ ہی بیان کرنا ہوتا تو صرف اتنا کہا جاسکتا تھا کہ شرمگاہ کو ہاتھ لگانے سے وضو نہیں ٹوٹ جاتا ہے۔ ظاہر ہے اس عبارت کے عموم میں اپنی اور دوسروں کی شرمگاہ بھی داخل ہے۔اسی سے اندازہ کرلیں کہ حنفی فقہاء کس ذہنیت کے مالک تھے۔

اشماریہ صاحب نے اپنی فقہ کہ اس سیکسی اور انتہاء درجہ کے شرمناک مسئلہ کو سند جواز عطاء کرنے کے لئے جو بودی دلیل پیش کی ہے اس پر ہمیں مندرجہ ذیل اعتراضات ہیں:

1۔ دلیل اور دعویٰ میں شدید قسم کی عدم مطابقت پائی جاتی ہے۔ دلیل میں صرف سبیلین سے نکلنے والی چیزوں پر وضو ٹوٹ جانے پر اجماع کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ جبکہ اصل مسئلہ دبر سے کسی چیز کے خارج ہونے کا نہیں بلکہ دبر میں کسی چیز یعنی انگلی وغیرہ داخل کرنے کا ہے جس کے بارے میں دلیل خاموش ہے۔

2۔ اشماریہ نے جو دلیل پیش کی ہے وہ خود انکے خلاف ہے۔ دلیل میں کہا گیا ہے:
اس مسئلہ کی دلیل یہ ہے کہ ہر وہ نجاست جو سبیلین یعنی قبل و دبر سے نکلے اس سے وضو ٹوٹنے پر اجماع ہے۔
اس اجماع کی رو سے جب دبر میں داخل کی گئی انگلی نکلے گی تو وضو ٹوٹ جائے گا چاہے وہ نجاست کے ساتھ نکلے یا بغیرنجاست کے۔کیونکہ اجماع سبیلین سے کسی چیز کے نکلنے پر ہے ناکہ اس بات پر کہ نکلنے والی چیز سوکھی ہے یا گیلی۔

3- جب حنفی کی دبر سے اس کی انگلی نکلے گی یا حنفی کی خواہش کے برعکس زبردستی نکالی جائے گی وہ نجاست ہی لے کر لوٹے گی چاہے وہ نجاست نظر آئے یا نہ آئے کیونکہ نجس جگہ میں داخل کی گئی چیز نجس ہوجاتی ہے اور یہی اس بات کا ثبوت ہے کہ فقہ حنفی کے مطابق بھی اس عمل سے وضو ٹوٹ جائے گا۔ دبر میں داخل کی گئی انگلی سوکھی نکلے یا گیلی نجس ہوتی ہے اس کا اعتراف اشماریہ صاحب نے یہ کہہ کر خود فرمایا ہے کہ وہ دبر سے نکلی ہوئی سوکھی انگلی کے ساتھ کھانا نہیں کھائینگے کیونکہ اس سے طبعا اور شرعا کراہت محسوس ہوتی ہے۔ ظاہر ہے کہ کراہت کا محسوس ہونا انگلی کے نجس ہونے کی وجہ سے ہے کیونکہ انگلی اگر پاک ہوتی یا نجاست سے آلودہ نہ ہوتی تو اشماریہ صاحب بھی ایسی انگلی کے ساتھ کھانا کھانے میں کوئی کراہت محسوس نہ کرتے۔

4- اشرف علی تھانوی دیوبندی لکھتے ہیں: مسئلہ: جس چیز کے نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے وہ چیز نجس ہوتی ہے اور جس سے وضو نہیں ٹوٹتا وہ نجس بھی نہیں۔(اپنی نمازیں درست کیجئے،صفحہ 104)
یہ ایک اصول ہے جو بتاتا ہے کہ یا تو دبر یا قبل سے نکلنے والی چیز نجس ہے یا نجس نہیں ہے۔ اس اصول کے مطابق اگر انگلی نجس ہے تو دبر میں دخول اور پھر خروج سے وضو توڑ دے گی اور اگر انگلی پاک ہے تو دبر میں دخول اور پھر خروج سے وضو نہیں ٹوٹے گا۔ اس اصول کی رو سے بھی فقہ حنفی کا مسئلہ غلط ہے۔
 
Top