• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فقہ حنفی کا مقصد فوت ھو چکا ہے

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
شاہد نزیر صاحب:
جناب اکثر دھاگوں میں رسوائی کا سامنا کرنے والے اپنے اہل حدیث بھائیوں کی جان چھڑانے کے لئے نمودار ہو کر "کرائے کے مزارع" ہونے کا کردار ادا کرتے ہیں ،اس وقت اپنے گریبان میں کیوں نہیں جھانکتے ؟اور تقریبا ہر دھاگہ میں جناب اورجناب کے اہل حدیث بھائی اصل بات سے جان چھڑ ا کرموضوع سے ہٹ کر گفتگو کرتے ہیں اس وقت شرم نہیں آتی؟

یاد رہے کہ شاہ صاحب ہوں یا کوئی اور دینی بھائی،بندہ ہر دین کی خدمت کرنے والے کا "ہاتھ بندھا خادم" ہے اور اُس کی مدد کرنا اپنا فرض سمجھتا ہے،(چاہے کسی کا منہ سیاہ ہو یا وہ جل کر کوئلہ ہو)
اجماع والے دھاگہ کی بات کرتے کچھ تو شرم کی ہوتی ،( ان جھوٹے دعووں پر ہمارا مطالبہ یہ تھا کہ وفات بخاری 256 ھ سے لیکر 556 ھ تک صرف چار محدثین کے حوالے نقل کر دئے جائیں جنہوں نے کہا ہو کہ "بخاری اصح الکتب بعد کتاب اللہ "ہے۔ ہمارے اس مطالبہ کو اس دھاگہ میں کوئی اہل حدیث بھائی آج مورخہ 2014۔7۔5 تک پورا نہیں کر سکا )
ہمت ہے تو اس دھاگہ میں ہمارا یہ مطالبہ پورا کریں اور اگر تھوڑی سی بھی شرم وحیا پلے ہو تو چُلو بھر پانی میں ڈوب مریں!
اس دھاگہ میں بھی اصل موضوع سے اہل حدیث بھائی فرار ہیں آخر کیوں؟
اس دھاگہ کی امیج کے متعلق بھائی محمد باقر نے لکھا تھا کہ
جادو وہ جو سر چڑھ کر بولے !
اس فورم پریہ پوسٹ کو لگا کر اہل حدیث حضرات نے یہ بات مان لی کہ فقہ حنفی 1350 سال سے چلی آرہی ہے اور تقلید شخصی بھی 1350 سا ل سے لوگ کرتے آ رہے ہیں۔
لولی ٹائم بھیا اورشِیخ محمد کمال عبد المنعم مبارک کے مستحق ہیں انہوں نے ایک سچ اور حق کو تسلیم کر لیا !)

کیا اہل حدیث بھائی اپنی اس پوسٹ کی یہ بات مانتے ہیں کہ حنفی فقہ اور تقلید شخصی 1350 سال سی چلی آرہی ہے؟یا یہ پوسٹ لگانے ولا اور شیخ محمد کمال عبد المنعم یہ بات لکھنے والے دونوں جھوٹے ہیں؟اسکا جواب ہاں ناں میں دیں

باقی یہ بات یاد رکھیں کہ "فقہ حنفی" کا کوئی بھی "مفتیٰ بہ قول" قرآن و سنت ،اجماع وقیاس" کے خلاف نہیں ہے ۔(غیر مفتی بہ اور شاذ اقوال کے ہم ذمہ دار نہیں)

اگر جناب کو گفتگو کا شوق ہو تو" یہی گھوڑا یہی میدان" آؤ سامنے !جناب جو قول بھی "فقہ حنفی" سے پیش کریں پہلے اسکا "مفتی بہ " ہونا ثابت کریں اور پھر اُس قول کے خلاف اگر قرآن کی آیت ہو تو وہ پیش کریں اگر وہ سنت کے خلاف ہو تو سنت پیش کریں ،اجماع کے خلاف ہو تو اجماع پیش کریں (اگر کسی مجتھد کے قیاس کو اہل حدیث مانتے ہوں) تو اسُ مجتھد کا قیاس اس کے خلاف پیش کریں ۔
اگر جناب کو یہ بات تسلیم ہو تو گفتگو کریں ورنہ رمضان المبارک کی مبارک ساعتوں میں وسوسے ڈال کر ہمارا وقت ضائع نہ کریں
یزید بھائی۔
آپ نئے ہیں۔ میں ان حضرت کی پوسٹس مختلف فورمز پر پڑھ چکا ہوں۔ ان کا طریقہ ہی یہ ہے۔ یہ دلائل نہ ہونے کے برابر دیتے ہیں اور بس اپنی بات پر ضد کرتے رہتے ہیں۔
نہ جانے یہ ضد کرنے میں دین کی کونسی خدمت سمجھتے ہیں؟ اگر یہی ذرا یہ ذہن کو کھول کر غور کر لیں یا اگر خود غور نہیں کرتے تو فورم پر موجود بعض علماء کی بات مان لیں تو ان کا یہ نظریہ تبدیل ہو جائے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
مقفل ہے ۔
اگر یہ لکھا ہوا آنا شروع ہوگیا تو پھر اراکین کہیں گے کہ ہماری ضروری بات رہ گئی تھی ۔ لیکن اب اتنے مراسلے ہو چکے ہیں لیکن ’’ کوئی ضروری بات‘‘ دکھائی نہیں دے رہی ۔
فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے تو پھر اوپر بیان کردہ مسئلہ کی قرآن وسنت سے دلیل بیان کی جائے ۔
اور میرے خیال میں شاہد نذیر صاحب کا یہ عذر مان لینا چاہیے کہ نہ ان کو یہ مسئلہ پیش آیا ہے اور نہ وہ اس کا حل جانتے ہیں ۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
مقفل ہے ۔
اگر یہ لکھا ہوا آنا شروع ہوگیا تو پھر اراکین کہیں گے کہ ہماری ضروری بات رہ گئی تھی ۔ لیکن اب اتنے مراسلے ہو چکے ہیں لیکن ’’ کوئی ضروری بات‘‘ دکھائی نہیں دے رہی ۔
فقہ حنفی قرآن و حدیث کا نچوڑ ہے تو پھر اوپر بیان کردہ مسئلہ کی قرآن وسنت سے دلیل بیان کی جائے ۔
اور میرے خیال میں شاہد نذیر صاحب کا یہ عذر مان لینا چاہیے کہ نہ ان کو یہ مسئلہ پیش آیا ہے اور نہ وہ اس کا حل جانتے ہیں ۔
میرا خیال ہے کہ آپ واقف ہوں گے کہ ان کا یہی انداز ہے۔ ایک بات ذکر کرنا، اس پر اعتراض کرنا، اس پر دلیل مانگنا اور دلیل اپنی من مانی مانگنا، اور پھر دلیل میں خرابیاں ڈھونڈنا۔
نہ کبھی یہ اپنا موقف بتاتے ہیں اور نہ اپنے دلائل واضح کرتے ہیں۔ بس صرف ضد اور اعتراض۔
کیا ہمارا کام اسی طرح کے افراد کے جوابات دینا ہے؟ کیا اتنا بھی ہمارا حق نہیں بنتا کہ ہم ان سے ان کا موقف ہی پوچھ لیں؟

بہر حال آپ کا حکم ہے تو میں آپ کے احترام میں عرض کرتا ہوں کہ اجماع بھی ادلہ شرعیہ کی ایک قسم ہے اور اجماع کا ثبوت خود قرآن و سنت سے ہے۔
مسئلہ یہ ہے:۔

اگر کسی شخص نے اپنی دبر میں انگلی داخل کی اگر تو سوکھی نکلی تو وضو قائم ہے اور اگر گیلی نکلی تو وضو ٹوٹ گیا۔؟


اس مسئلہ کی دلیل یہ ہے کہ ہر وہ نجاست جو سبیلین یعنی قبل و دبر سے نکلے اس سے وضو ٹوٹنے پر اجماع ہے۔
قلت: الحاصل أنه أجمع العلماء على أن الخارج المعتاد من أحد السبيلين كالغائط والريح من الدبر، والبول، والمذي من القبل ناقض للوضوء
البنایۃ 1۔257 ط العلمیۃ

"میں کہتا ہوں کہ حاصل یہ ہے کہ علماء کا اس بات پر اجماع ہے کہ سبیلین میں سے کسی ایک سے جو معتاد چیز نکلے جیسے پاخانہ اور ہوا دبر سے اور پیشاب اور مذی قبل سے ناقض وضو ہیں۔"
انگلی ڈالی تو اگر وہ سوکھی نکلی تو اس پر نجاست نہیں ہے لہذا نجاست نہیں نکلنے کی وجہ سے وضو قائم ہے اور اگر وہ گیلی نکلی تو نجاست دبر سے نکل آئی اس لیے وضو ٹوٹ گیا۔
 

ابو طلحہ

مبتدی
شمولیت
جولائی 05، 2014
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
ہم تو یہ بھی جانتے ہیں کہ فقہ حنفی قرآن وحدیث سے اخذ شدہ مسائل کا نام نہیں بلکہ قرآن وحدیث سے بے علم شخص کی ناکارہ رائے کا نام ہے۔ اگر کسی نے اپنی ماں، بہن، بیٹی سے نکاح کرلیا اور اس سے ہم بستری بھی کرلی پھر بھی اس پر حد نہیں لگے گی اگرچہ وہ اپنے منہ سے یہ اقرار کرتا ہو کہ میں جانتا تھا کہ یہ مجھ پر حرام ہیں پھر بھی میں نے ایسا کیا۔ (مفہوم فتویٰ ابوحنیفہ) کیا اشماریہ صاحب بتائیں کہ یہ فتویٰ اور ایسے ہی دوسرے فقہ حنفی کے فتوے قرآن کی کون سی آیت اور کون سی احادیث سے اخذ شدہ ہیں؟؟؟
شاہد نذیر اب ذرا حوصلہ رکھیئے گا۔ اور فورم انتظامیہ بھی ذرا صبر کریں ۔ ایسا نہ ہو کہ ہم شاہد نذیز کو ان ہی کی زبان میں جواب دیں تو آپ کو برا لگے۔ کیوں کہ ابھی تک رپورٹ ہونے کے باوجود شاہد نذیر کو تنبیہ نہیں کی گئی۔
ذرا دیکھئے گا غیر مقلدین کے کارنامے:
معروف غیر مقلدعالم نواب نور الحسن خان لکھتے ہیں:

”جن کو زنا پر مجبور کیا جائے اس کو زنا کرنا جائز ہے اور کوئی حد واجب نہیں۔ عورت کی مجبوری تو ظاہر ہے۔ مرد بھی اگر کہے کہ میرا ارادہ نہ تھا مگر مجھے قوت شہوت نے مجبور کیا تو مان لیا جائے گااگر چہ ارادہ زنا کا نہ ہو۔“(عرف الجادی ۔ ص206)

” ماں ، بہن ، بیٹی وغیرہ کی قبل ودبر (یعنی اگلی اور پچھلی شرمگاہ) کے سوا پورا بدن دیکھنا جائز ہے۔“ (عرف الجادی۔ص52)

”اگر کسی عورت سے زید نے زنا کیا اور اسی زنا سے لڑکی پیدا ہوئی تو زید کود اپنی بیٹی سے نکاح کر سکتا ہے۔“ (عرف الجادی۔ ص109)

معروف غیر مقلد علامہ وحید الزماں لکھتے ہیں:


جائز ہے کہ عورت غیر مرد کو اپنا دودھ چھاتیوں سے پلائے اگرچہ وہ مرد داڑھی والا ہو تا کہ ایک دوسرے کو دیکھنا جائز ہو جائے“۔
(نزل الابرار ج2ص77)

”اگر بیٹے نے ایک عورت سے زنا کیا تو یہ عورت باپ کے لیے حلال ہے۔اسی طرح اس کے برعکس بھی ہے(نزل الابرار ۔ ج 1ص 28)

”اگر کسی نے اپنی ماں سے زنا کیا، خواہ زنا کرنے والا بالغ ہو یا نابالغ یا قریب البلوغ ، تو وہ اپنے خاوند پر حرام نہیں ہوئی“۔ (نزل الابرار ج2 ص28)

” ایک عورت (غیر مقلدہ ) سے تین (غیر مقلد ) باری باری صحبت کرتے رہے اور ان تینوں کی صحبت سے لڑکا پیدا ہوا تو لڑکے پر قرعہ اندازی ہو گی۔ جس کے نام قرعہ نکل آیا اس کو بیٹا مل جائے گا۔اور باقی دو کو یہ بیٹا لینے والا دو تہائی دیت دے گا۔“(نزل الابرار۔ ج2 ص75)



 

ابو طلحہ

مبتدی
شمولیت
جولائی 05، 2014
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
الحمدللہ! ہمیں کبھی ایسی کوئی ضرورت درپیش نہیں ہوئی اور نہ ہی میرے علم کے مطابق کسی اور اہل حدیث کے ساتھ ایسا کوئی واقع پیش آیا ہے تو جب مسئلہ ہی پیش نہیں آیا تو فتویٰ کیسا؟
جو مسئلے غیر مقلدین کے ساتھ پیش آتے ہیں اس کی کچھ مثالیں تو اوپر ذکر کر آیا ہوں۔ شاہد نذیر صاحب غیر مقلد کی تسکین کے لیئے کچھ مزید مسئلے اور ان پر غیرمقلدین کے فتاویٰ پیشِ خدمت ہیں:
ِبلاتبصرہ

غیر مقلدین کے شیخ الکل میاں نذیر حسین دہلوی کا فتویٰ:


”ہر شخص (غیرمقلد) اپنی بہن ، بیٹی اور بہو سے اپنی رانوں کی مالش کروا سکتا ہے۔ اور بوقت ضرورت اپنے آلہءتناسل کو بھی ہاتھ لگوا سکتا ہے۔“ (فتاویٰ نذیریہ۔ ج3ص176)
علامہ وحید الزما ں کا غیر مقلدین کے لیے فتویٰ :


”خود اپنا آلہءتناسل اپنی ہی دبر میں داخل کیا تو غسل واجب نہیں ۔“(نزل الابرار۔ ج1ص24)


علامہ وحید الزما ں کا غیر مقلدین کے لیے ایک اور فتویٰ :
دبر (پیچھے کے راستے ) میں صحبت کرنے سے غسل بھی واجب نہیں ہو تا“ (نزل الابرار۔ ج1ص24)

علامہ وحید الزما ں کا غیر مقلدین کے لیے ایک عجیب فتویٰ :

”بیویو ں اور لونڈیوں کے غیر فطری مقام کے استعمال پر انکار جائز نہیں“(ہدیہ المہدی ج1 ۔ ص118)

پڑھتا جا اور شرماتا جا ۔۔ (اگر غیرت ہے)

وضو کے بہانے دبر میں کبھی انگلیاں ڈالنا اور کبھی لکڑیاں یہ احناف ہی کے پسندیدہ مشغلے رہے ہیں اس لئے اپنے دعویٰ کے مطابق قرآن وحدیث سے اس مسئلہ کا ثبوت پیش فرمایئے۔
غیر مقلدین کے لئے ایک مشغلہ بیان کرتے ہوئے نامور غیر مقلد عالم مولانا ابو الحسن محی الدین لکھتے ہیں:

”منی پاک ہے اور ایک قول میں کھانے کی بھی اجازت ہے“( فقہ محمدیہ ۔ ج1ص 46)


 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
جو مسئلے غیر مقلدین کے ساتھ پیش آتے ہیں اس کی کچھ مثالیں تو اوپر ذکر کر آیا ہوں۔ شاہد نذیر صاحب غیر مقلد کی تسکین کے لیئے کچھ مزید مسئلے اور ان پر غیرمقلدین کے فتاویٰ پیشِ خدمت ہیں:
ِبلاتبصرہ

غیر مقلدین کے شیخ الکل میاں نذیر حسین دہلوی کا فتویٰ:


”ہر شخص (غیرمقلد) اپنی بہن ، بیٹی اور بہو سے اپنی رانوں کی مالش کروا سکتا ہے۔ اور بوقت ضرورت اپنے آلہءتناسل کو بھی ہاتھ لگوا سکتا ہے۔“ (فتاویٰ نذیریہ۔ ج3ص176)
علامہ وحید الزما ں کا غیر مقلدین کے لیے فتویٰ :


”خود اپنا آلہءتناسل اپنی ہی دبر میں داخل کیا تو غسل واجب نہیں ۔“(نزل الابرار۔ ج1ص24)


علامہ وحید الزما ں کا غیر مقلدین کے لیے ایک اور فتویٰ :
دبر (پیچھے کے راستے ) میں صحبت کرنے سے غسل بھی واجب نہیں ہو تا“ (نزل الابرار۔ ج1ص24)


علامہ وحید الزما ں کا غیر مقلدین کے لیے ایک عجیب فتویٰ :

”بیویو ں اور لونڈیوں کے غیر فطری مقام کے استعمال پر انکار جائز نہیں“(ہدیہ المہدی ج1 ۔ ص118)

پڑھتا جا اور شرماتا جا ۔۔ (اگر غیرت ہے)


غیر مقلدین کے لئے ایک مشغلہ بیان کرتے ہوئے نامور غیر مقلد عالم مولانا ابو الحسن محی الدین لکھتے ہیں:

”منی پاک ہے اور ایک قول میں کھانے کی بھی اجازت ہے“( فقہ محمدیہ ۔ ج1ص 46)

احناف کی دلیل اہلحدیث کی کتب ہیں - ابتسامہ - کیا اب بھی کوئی کہے گا کہ فقہ حنفی شریف حیاتی یا مماتی پتا نہیں قرآن اور حدیث کا نچوڑ ہے -
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
چلیں جی ٹھیک ہے ۔ اس دھاگے میں فریقین کو کھلی چھٹی ہے کہ ایک دوسرے کو چپ کروائیں اور آئینہ دکھلائیں ۔۔۔۔۔۔ تاکہ ایک نمونہ عبرت محفوظ ہو جائے ۔
اور گزارش ہے کہ علم و تحقیق کے جو جو نمونے آپ کے پاس محفوظ ہیں وہ یہیں پیش کردیں ، دیگر جگہ پر فورم گندہ کرنے کی اجازت نہیں ہے ۔
قارئین کے لیے گزارش ہے جس شخص کے لیے شرم و حیا کا کوئی مسئلہ ہے وہ اس لڑی میں تشریف نہ لائیں ۔
 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
غیر مقلدین کے شیخ الکل میاں نذیر حسین دہلوی کا فتویٰ:

”ہر شخص (غیرمقلد) اپنی بہن ، بیٹی اور بہو سے اپنی رانوں کی مالش کروا سکتا ہے۔ اور بوقت ضرورت اپنے آلہءتناسل کو بھی ہاتھ لگوا سکتا ہے۔“ (فتاویٰ نذیریہ۔ ج3ص176)
یہ رہی فتاوی نذیریہ کی تیسری جلد
http://kitabosunnat.com/kutub-library/fatawaa-naziria-3.html
یہاں سے مذکورہ عبارت تلاش کردیں ، اگر ممکن ہو تو اسکین بھی لگادیں ۔
یا آپ کے پاس اس کا کوئی اور نسخہ یا طبعہ ہے تو اس کی تصویر لگادیں ۔
یہ پہلا حوالہ ہے باقی پر بعد میں آتے ہیں ۔
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,014
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
جو مسئلے غیر مقلدین کے ساتھ پیش آتے ہیں اس کی کچھ مثالیں تو اوپر ذکر کر آیا ہوں۔ شاہد نذیر صاحب غیر مقلد کی تسکین کے لیئے کچھ مزید مسئلے اور ان پر غیرمقلدین کے فتاویٰ پیشِ خدمت ہیں:
ِبلاتبصرہ

غیر مقلدین کے شیخ الکل میاں نذیر حسین دہلوی کا فتویٰ:


”ہر شخص (غیرمقلد) اپنی بہن ، بیٹی اور بہو سے اپنی رانوں کی مالش کروا سکتا ہے۔ اور بوقت ضرورت اپنے آلہءتناسل کو بھی ہاتھ لگوا سکتا ہے۔“ (فتاویٰ نذیریہ۔ ج3ص176)
علامہ وحید الزما ں کا غیر مقلدین کے لیے فتویٰ :


”خود اپنا آلہءتناسل اپنی ہی دبر میں داخل کیا تو غسل واجب نہیں ۔“(نزل الابرار۔ ج1ص24)


علامہ وحید الزما ں کا غیر مقلدین کے لیے ایک اور فتویٰ :
دبر (پیچھے کے راستے ) میں صحبت کرنے سے غسل بھی واجب نہیں ہو تا“ (نزل الابرار۔ ج1ص24)


علامہ وحید الزما ں کا غیر مقلدین کے لیے ایک عجیب فتویٰ :

”بیویو ں اور لونڈیوں کے غیر فطری مقام کے استعمال پر انکار جائز نہیں“(ہدیہ المہدی ج1 ۔ ص118)

پڑھتا جا اور شرماتا جا ۔۔ (اگر غیرت ہے)


غیر مقلدین کے لئے ایک مشغلہ بیان کرتے ہوئے نامور غیر مقلد عالم مولانا ابو الحسن محی الدین لکھتے ہیں:

”منی پاک ہے اور ایک قول میں کھانے کی بھی اجازت ہے“( فقہ محمدیہ ۔ ج1ص 46)
ابو طلحہ کے لئے بہت بری خبر یہ ہے کہ آپ نے جن کتابوں کے حوالے سے مسائل ذکر کئے ہیں ان کتب سے اہل حدیث ہمیشہ سے براءت کا اظہار کرتے چلے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ اہل حدیث کی وحیدالزماں سے بے زاری بھی اظہر من الشمس ہے جس کی گواہی دیوبندیوں کے مستند مناظر امین اوکاڑوی نے بھی دی ہے۔ اس لئے اخلاقی طور پر، اصولی طور پر اور شرعی طور پر بھی آپ یہ حوالے اہل حدیث کے خلاف پیش نہیں کرسکتے۔

ابو طلحہ ان مسائل پر ہمیں بشرط غیرت شرمانے کا حکم دے رہے ہیں جو سرے سے ہمارے مسائل ہیں ہی نہیں۔ لیکن یہ بھی کمال ہے کہ ابوطلحہ نے جتنے بھی مسائل بیان کئے ہیں وہ زیادہ تر جوں کے توں فقہ حنفی میں موجود ہیں اور کچھ مسائل تو ایسے ہیں جن سے ملتے جلتے مسائل فقہ حنفی کی زنیت ہیں اور بعض مسائل ایسے ہیں کہ فقہ حنفی میں اس سے بھی زیادہ شرمناک مسائل موجود ہیں۔ کیا ابوطلحہ اپنی فقہ کے ان مسائل پر شرما چکے ہیں؟؟؟ اگر نہیں تو کیا ان میں غیرت نہیں ہے؟؟؟؟ جواب ضرور دیجئے گا۔
 
Top