• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فقہ حنفی کی بنیاد کیسی احادیث پر؟ امام ابن ابی العز الحنفی کی زبانی

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,118
ری ایکشن اسکور
4,480
پوائنٹ
376
فقہ حنفی کی بنیاد کیسی احادیث پر؟
امام ابن ابی العز الحنفی کی زبانی

احناف کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ وہ اپنی فقہ کو کتنی اہمیت دیتے ہیں آئیے اس کی حقیقت بھی ملاحظہ فرمائیں ۔ہدایہ کے مقدمے میں لکھا ہوا ہے :یہ کتاب عمدہ روایت پر مشتمل ہے ۔
یہ بات درست نہیں ہے آئیے اس کی حقیقت ملاحظہ فرمائیں اور وہ بھی احناف کی زبانی ۔

پہلی مثال:

ملا مرغینانی صاحب لکھتے ہیں : ''والمفروض فی مسح الراس مقدار الناصیۃ ،وہو ربع الراس ،لما روی المغیرۃ بن شعبہ رضی اللہ عنہ:''ان النبی ؐ اتی سباطۃ قوم فبال وتوضا ،ومسح علی ناصیتہ و خفیہ
''سر کے مسح میں پیشانی کی مقدار فرض ہے اور وہ سر کا چوتھائی حصہ ہے ،اس لے جو مغیرہ بن شعبہ نے روایت بیان کی ہے بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قوم کی روڑی کے پاس آئے آپ نے پیشاب کیا اور وضو کیا ،اپنی پیشانی اور موزوں پر مسح کیا ۔
اقول:ملا مرغینانی صاحب نے ایک غلط مسئلہ ثابت کرنے کے لئے (کہ پیشانی پر مسح کرنا )جب کوئی صحیح حدیث نہ ملی تو انھوں نے قدوری صاحب کی پیروی کرتے ہوئے دو حدیثوں کو توڑ مروڑ کرایک کر دیا اور کچھ الفاظ حدیث نقل ہی نہ کئے اس کا اعتراف علماء احناف نے بھی کیا ہے ۔مثلا
١:حافظ زیلعی حنفی (نصب الرایۃ :ج١ص٤٠،ط مکتبہ حقانیہ پشاور )
٢:ابن ابی العز الحنفی (التنبیہ علی مشکلات الہدایہ :ج١ص٢٤٦)
٣:سروجی حنفی (الغایہ :بحوالہ التنبیہ علی مشکلات الہدایہ :ج١ص٢٤٥)
کیا یہ فقہ حنفی ہے ہدایہ کی اہمیت کس قدر ہے احناف کے ہاں لیکن علمائے احناف خود اس میں وارد احادیث کی نقاب کشائی کر رہے ہیں والحمد للہ ۔

مرغینانی صاحب نے جن دو حدیثوں کو ایک کر دیا ان کی اصل حقیقت درج ذیل ہے
۔
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کے الفاظ یہ ہیں :
’’ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم توضا ومسح بناصیتہ وعلی العمامۃ وعلی الخفین ۔‘‘بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا ،اپنی پیشانی پگڑی اور موزوں پر مسح کیا
۔(صحیح مسلم :٢٤٧)

اس حدیث میں پیشانی کے ساتھ پگڑی پر مسح کرنے کا ذکر بھی ہے جس کو ملامرغینانی صاحب نے ذکر نہیں کیا ۔علامہ ابن ابی العز الحنفی نے تفصیلی بحث کر کے ثابت کیا ہے کہ صرف پیشانی پر مسح کرنا ثابت نہیں ہے(التنبییہ علی مشکلات الہدایہ :ج١ص٢٤٥۔٢٥٣)
اور دوسری روایت اس طرح ہے

سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ان رسول اللہ ؐ اتی سباطۃ قوم فبال قائما ۔''بے شک رسول اللہ ؐ قوم کی روڑی کے پاس آئے اور آپ نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا (سنن ابن ماجہ :٣٠٦)
ان دو احادیث کو ایک کر کے فقہ حنفی میں صرف پیشانی پر مسئلہ کو اخذ کیا گیا حالانکہ ان دونوں احادیث میں دور دور بھی احناف کا مسئلہ وضو میں صرف پیشانی پر مسح ثابت نہیں ہوتا ۔

تنبیہ :احناف صر ف پیشانی پر مسح کے جواز کے لئے ایک روایت سنن ابی داود ست پیش کرتے ہیں اس روایت متعلق علامہ ابن ابی العز الحنفی رحمہ اللہ نےء کہا :لیس اسنادہ بالقوی (التنبیہ :ج١ص٢٥٢)کیونکہ اس کی سند میں ابو معقل راوی ہے جس کے متعلق امام ذہبی لکھتے ہیں : ((ابو معقل عن انس فی المسح علی العمامۃ لا یعر ف ۔(میزان الاعتدال ج٤ص٥٧٦)

راقم نے اپنی کتاب شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا میں اس مسئلہ پر مفصل گفتگو کی ہے اور سر پر مسح کی تمام صورتوں کی وضاحت کی ہے
جاری ہے ۔۔۔
تفصیل کے لئے دیکھئے ہماری ویب سائیٹ البشارہ ڈاٹ کام
 

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,118
ری ایکشن اسکور
4,480
پوائنٹ
376
دوسری مثال:

ملامرغینانی صاحب لکھتے ہیں : ''ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم توضا مرۃ مرۃ وقال :((ھذا وضو ء لاتقبل الصلاۃ الابہ ))،وتوضا مرتین مرتین وقال: ھذا وضوء من یضاعف لہ الاجر مرتین ،وتوضا ثلاثا ثلاثا ۔وقال :ھذا وضوئی و وضوء الانبیاء من قبلی ،فمن زاد علی ھذا او نقص فقد تعدی وظلم ))

اقول:یہ دو مختلف حدیثیں ہیں جن کو مرغینانی صاحب نے ایک بنا دیا ہے ۔اس بات کی وضاحت درج ذیل علماء نے کی ہے ۔
١
:حافظ زیلعی حنفی (نصب الرایہ :ج١ص٢٧)
٢:ابن ابی العز حنفی (التنبیہ :ج١ص٢٦٥۔٢٦٧)
٣:سروجی حنفی (التنبیہ :ج١ص٢٦٥۔٢٦٧)
٤:ابن ھمام حنفی (فتح القدیر :ج١ص٣١۔٣٢)
٥:حافظ ابن حجر عسقلانی(الدرایۃ :ج١ص٢٢)
نوٹ:او نقص والے الفاظ سنن ابی داود (٣٥د١)میں آتے ہیں اور شاذ ہیں(فتح الباری :ج١ص٢٣٣)
[QUOTE]امام ابن ابی العز الحنفی کی ہدایہ میں وارد احادیث کے متعلق تفصیل دیکھنے کے لئے التنبیہ کے مندرجہ صفحات کا مطالعہ کیا جائے [/QUOTE]
جلد١ص٢٧٠،٢٧٩،٢٨١،٢٩٣،٢٩٤،٢٩٦،٣٠٥،٣٠٨،٣٢٨،٣٣٤،٣٥٦،٢٧٣،٣٧٥،٣٨٦،٣٨٨،٤٠١،٤٠٣،٤٠٥،٤١١،٤٣٢،٤٣٧،٤٥٥،٤٥٧،٤٦٧٨،٤٧٠،٤٩١،٤٩٧،٥٠٢،٥٠٥
جاری ہے ۔۔۔۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
اس سلسلے میں مولانا اِرشاد الحق اَثری﷾ کی یہ کتاب ملاحظہ کی جائے، خاص طور پر صفحہ نمبر 35 سے 59 تک!
ان صفحات میں الهداية كالقرآن میں موجود موضوع احادیث میں سے محض ’مشتے نمونہ از خروارے‘ دس مثالیں بیان کی گئی ہیں۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
آفتاب بھائی جزاک اللہ کہ آپ نے ایک کتاب اس موضوع پر پیش کی۔لیکن ایک گزارش ہے اگر اس پر عمل کیا جائے تو بہت فائدہ ہوگا۔
’’آپ نے کہا کہ کتاب ھدایہ پر اعتراضات کے جوابات یہاں پڑہ لیں،اگر پھر بھی کوئی اعتراض ھو تو پھر پوسٹ کو آگے بڑھائیں بحث برائے بحث نہ کریں ‘‘
میں آپ کی اس بات سے متفق نہیں ہوں۔کیونکہ کہ اگر کوئی آپ سے سوال کرے تو آپ اس کو یہ جواب دیں گے کہ یہ سوال فلاں کتاب میں ہے وہاں جاکر پڑھ لیں۔
نہیں بھائی ایسا نہیں ہوتا۔بلکہ آپ کو اس کو جواب دینا ہوگا۔
اگر وہ خود پڑھے اور ناقص علم کے مطابق وہ سوال کا غلط مفہوم لے لے تو اس کا نقصان کس کو ہوگا؟؟
باقی اگربشیر بھائی نے کچھ اعتراضات شروع کیے ہیں تو آپ ان کے اعتراضات کا مدلل و محقق جواب دیں۔اگر بشیربھائی کے کسی اعتراض کا جواب پیش کردہ آپ کی کتاب میں ہے تو آپ اس کو ٹائپ کرکے بشیربھائی کے اعتراض کے جواب میں پوسٹ کریں۔یا اگر ٹائپنگ میں کوئی مسئلہ ہے تو اس پیج کی تصویر بھی لگائی جاسکتی ہے۔
آپ سب لوگ اہل علم ہیں اہل علم کا کام یہ نہیں ہوتا کہ فلاں فلاں کتاب جاکر پڑھ لو۔!!نہیں بھائی بلکہ آپ لوگوں کاکام تو بتاتا ہوتا ہے۔
آپ سے قوی امید ہے کہ آپ ان گزارشات پر عمل کریں گے۔اور بشیربھائی کےہر اعتراض کا جواب یہاں نقل کریں گے۔اگر آپ نے نقل نہ کیا تو پھر ہم جیسے لوگ تو یہ سمجھیں گے کہ بشیربھائی کےاعتراضات حق ہیں۔اور آپ کے پاس ان کا کوئی جواب نہیں ہے۔
نوٹ
ایک پوسٹ میں پہلے بھی میں نے آپ تمام اہل علم حضرات سے گزارش کی تھی اور اب بھی کرتا ہوں۔کہ کوئی بھی بات ہو اس کو دلائل صحیحہ سے واضح کریں اور عوام الناس کو الجھانے کی کوشش مت کریں۔
مثبت،ٹھوس اوردوٹوک جواب۔اور یہی جواب ہر عام وخاص کےلیے فائدہ مند ہوتا ہے
اللہ تعالی ہم سب کو دین کی وہ تعلیم اور سمجھ دے جو ہمارے پیارے نبیﷺ دے کر گئے ہیں۔آمین
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
کتاب ھدایہ پر اعتراضات کے جوابات یہاں پڑہ لیں
اگر پھر بھی کوئی اعتراض ھو تو پھر پوسٹ کو آگے بڑھائیں
بحث برائے بحث نہ کریں
آفتاب بھائی! آپ اپنا دعویٰ بیان کریں۔
کیا آپ کے نزدیک ’ہدایہ‘ قرآن کی طرح ہے، جس نے اپنے سے پہلے تمام شرعی کتابیں منسوخ کر دی ہیں؟؟؟
کیا آپ کے نزدیک اس میں کوئی روایت ضعیف نہیں؟؟؟
 

آفتاب

مبتدی
شمولیت
مئی 20، 2011
پیغامات
132
ری ایکشن اسکور
718
پوائنٹ
0
ایک صاحب نے اعتراض کیا ہے کہ میں کتاب کا لنک دینے کے بجائے جواب ٹائپ کروں ۔ کیوں کہ بقول ان کہ اہل علم کا کام کتاب کا حوالہ دینا نہیں ہوتا ۔
جناب کلیم حیدر صاحب ، گذارش عرض ہے کہ میں اہل علم نہیں میں تو علم سیکھنے مختلف مجالس اور فورمز پر جاتا ہوں اور مقصد علم حاصل کرنا ہوتا ہے ۔ اس فورم پر آنے کا مقصد بھی یہ ہے کہ آپ اہل علم حضرات سے سیکھوں ۔ میرے اعتراضات کا مقصد کسی کو قائل کرنا نہیں بلکہ بات کو بہتر طور پر پر سمجھنا ہے۔
اب کچھ میرا حال سنیں ۔ میں صبح گھر سے نکلتا ہوں اور شام کو مغرب کے بعد آتا ہوں ۔ کراچی میں لوڈشیڈنگ کا تو آپ کو معلوم ہوگا کہ کیا حال ہے ۔ گھر کے لئیے سودا سلف لانا بچوں کے اسکول کے کام چیک کرنا کہ بعد بہت کم ثائم بچتا ہے کہ میں کوئی لمبی چوڑی پوسٹ کروں ۔ آفس میں کئی دفعہ کام سے فارغ ہوکر فورم پر آجاتا ہوں ۔ کئی دفعہ تو آفس میں بھی کام زیادہ ہونے کی وجہ سے فورم پر نہیں آسکتا ۔
ویسے بھی جس کو حق کی تلاش ہے وہ ٹائپ شدہ سوال کا مطالبہ نہ کرے گا بلکہ لنک کو ڈاؤن لوڈ کر کے کتاب پڑھے گا۔
اگر آپ کے پاس ٹائم کم ہے اور پوری کتاب پڑھنا نہیں چاہتے تو کتاب کا صفحہ نمبر 56 سے صفحہ 60 تک پڑھیں
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
ویسے بھی جس کو حق کی تلاش ہے وہ ٹائپ شدہ سوال کا مطالبہ نہ کرے گا بلکہ لنک کو ڈاؤن لوڈ کر کے کتاب پڑھے گا۔
آفتاب صاحب حیدر بھائی نے کچھ غلط نہیں کہا بلکہ ایک اچھی بات کہی ہے آپ اگر کوئی بات بشیر بھائی کو سمجھانا چاہتے ہیں اور آپ یہ جانتے ہیں کہ بشیر بھائی کی باتوں کا جواب فلاں کتاب میں ہے تو آپ کو یہ جستجو ہونی چاہیے تھی کہ آپ اس کو ٹائپ کریں ۔
اب کچھ میرا حال سنیں ۔ میں صبح گھر سے نکلتا ہوں اور شام کو مغرب کے بعد آتا ہوں ۔ کراچی میں لوڈشیڈنگ کا تو آپ کو معلوم ہوگا کہ کیا حال ہے ۔ گھر کے لئیے سودا سلف لانا بچوں کے اسکول کے کام چیک کرنا کہ بعد بہت کم ثائم بچتا ہے کہ میں کوئی لمبی چوڑی پوسٹ کروں ۔ آفس میں کئی دفعہ کام سے فارغ ہوکر فورم پر آجاتا ہوں ۔ کئی دفعہ تو آفس میں بھی کام زیادہ ہونے کی وجہ سے فورم پر نہیں آسکتا ۔
یہ حالات صرف آپ کو نہیں اکثر کام کاج کرنے والوں کو درپیش ہوتے ہیں۔خیر آپ نے کتاب کے صفحات کے نمبر بتا دیے تو بشیر بھائی ان کا جواب دیں گے۔ان شاءاللہ
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,747
ری ایکشن اسکور
26,381
پوائنٹ
995
’’ایک صاحب نے اعتراض کیا ہے کہ میں کتاب کا لنک دینے کے بجائے جواب ٹائپ کروں ۔ کیوں کہ بقول ان کہ اہل علم کا کام کتاب کا حوالہ دینا نہیں ہوتا ۔‘‘
بھائی معذرت کے ساتھ پہلے بھی آپ کی پوسٹ کو دیکھ چکا ہوں اور اس بار بھی دیکھنا پڑا۔جو بات ہوئی ہوتی ہے وہ بات نہیں کرتے اپنی طرف سے جو بولنا ہوتا ہے وہ بول دیتے ہو۔میں نے اعتراض تو نہیں کیاتھا بلکہ میں نے گزارش کی تھی۔(اور ابھی بھی پوسٹ موجود ہے آپ دیکھ سکتے ہیں ) کہ بھائی تم ایسا کرو۔گزارش کو تم اعتراض سمجھتے ہو تو اعتراض کو تم کیا سمجھو گے۔؟
اور دوسرا آپ ہی بتائیں کہ اہل علم حضرات کا کام کیا کرنا ہوتا ہے؟غیر مسلم آپ کے پاس آتا ہے اور وہ کہتا ہے کہ مجھے کلمہ پڑھاؤ کیا اس کو یہی بولو گے کہ فلاں کتاب میں کلمہ لکھا ہوا ہے جاکر پڑھ لو!!
’’جناب کلیم حیدر صاحب ، گذارش عرض ہے کہ میں اہل علم نہیں میں تو علم سیکھنے مختلف مجالس اور فورمز پر جاتا ہوں اور مقصد علم حاصل کرنا ہوتا ہے ۔ اس فورم پر آنے کا مقصد بھی یہ ہے کہ آپ اہل علم حضرات سے سیکھوں ۔ میرے اعتراضات کا مقصد کسی کو قائل کرنا نہیں بلکہ بات کو بہتر طور پر پر سمجھنا ہے۔‘‘
بھائی جان آپ کی تمام پوسٹ پڑھیں،آپ کی انداز تحریر سے تو یہ واضح نہیں ہوتا جس طرح آپ کہہ رہے ہو۔لکھتے کیا ہو اور کہتے کیا ہو یہ کیا پالیسی ہے ذرا اس سے بھی آگا کریں بھائی جان۔
بھائی جتنے بھی اعتراضات آپ پر وارد کیے گئے ہیں یا جو باتیں آپ سے پوچھیں گئیں ہیں ان میں سے ایک بات کا بھی آپ نے جواب نہیں دیا ۔کیوں؟ کیا اسی کو علم سیکھنا کہتے ہیں؟
اگر علم سیکھنے کی کوشش اور خواہش ہے تو یا تو اعتراضات اور سوالات کے جواب دو اور ہاں اگر کسی سوال یا اعتراض کا جواب معلوم نہیں تو اپنے کسی ساتھی کو فورم کی دعوت دو اور آپ دونوں مل کر ان مسائل پر بحث کرنے کےساتھ سوالات کے جوابات بھی دیں ۔اگر آپ نے ایسا کیا تو پھر ہم جان لیں گے کہ واقعی آپ کو علم کی تلاش ہے۔ورنہ آپ کازبانی دعوی دہرام سے زمین پرگرجائےگا۔
آپ کا حال بھی سنا اللہ تعالی سے دعاہے کہ اللہ تعالی آپ کے ٹائم میں برکت دے۔اور ان سارے کاموں میں آپ کی غیبی مدد بھی کرے تاکہ یہ سارے کام آپ جلدازجلد حل کرتے ہوئے تلاش علم میں مصروف ہوں۔
بہت خوشی ہوئی کہ آپ نے کہا کہ میں آفس میں بھی فورم کا وزٹ کرلیتاہوں۔ضرور بھائی یہ پلیٹ فارم ایک دوسرے کو سیکھنے سکھانےکےلیے مرتب کیا گیاہے۔آپ لوگ ہی ہیں جو ہم جیسوں کی صحیح رہنمائی کرسکتے ہیں۔
آپ کی عبارت
’’ویسے بھی جس کو حق کی تلاش ہے وہ ٹائپ شدہ سوال کا مطالبہ نہ کرے گا بلکہ لنک کو ڈاؤن لوڈ کر کے کتاب پڑھے گا۔‘‘
بھائی آپ کا یہ اصول کچھ عجیب سا لگا،جس کی نہ سمجھ آئی ہے اور نہ امید ہے کہ سمجھ آئے گی ۔بھائی پہلے بھی میں نےعرض کیا آپ میری پہلی پوسٹ میں کوٹیشن میں یہ عبارت دیکھ سکتے ہیں دوبارہ بھی عرض کرتاہوں کہ اگر یہ اصول اپنالیا جائے تو اس کا نقصان ہے فائدہ نہیں۔
’’اگر آپ کے پاس ٹائم کم ہے اور پوری کتاب پڑھنا نہیں چاہتے تو کتاب کا صفحہ نمبر 56 سے صفحہ 60 تک پڑھیں‘‘
عنوان ہے’’احادیث ہدایہ کے متعلق ایک غلط فہمی کا ازالہ‘‘صفحہ نمبر56 لائن نمبر16
تو لیں بھائی جان میں نے پڑھ لیئے۔اب اس پر چند باتیں پیش خدمت ہیں ۔
1۔عبارت ہے کہ بعض حضرات کو ان کےمتعلق ضعف کا .....الخ صفحہ نمبر56 لائن نمبر18
تو سوال یہ ہے کہ کیا ان کا یہ شبہ غلط ہے یا صحیح ؟آپ کے جواب کا منتظر
2۔’’اور نہ جو وہ حدیثیں بیان کرتے ہیں وہ ضعیف ہیں‘‘صفحہ نمبر57 لائن نمبر12
بھائی بہت کمال کا دعوی ہے ۔کیاکہتے ہیں آپ اس دعوے کےبارہ میں ۔کیا واقعی ایسا ہے یا نہیں؟کیا ہدایہ میں کوئی بھی روایت ضعیف نہیں ہے؟ جواب کا منتظر
3۔باقی صفحہ نمبر57 کی لائن نمبر 13 سے لے کر صفحہ نمبر59 کی لائن نمبر8 تک کا خلاصہ
بھائی یہ ساری عقلی باتیں کی گئیں ہیں۔دین میں عقل نہیں نقل کی اہمیت ہے۔
بقول حضرت عمر اگر دین عقل کا نام ہوتا تو میں پاؤں پہ مسح اوپر سے نہیں نیچے سے کرتا۔
اس ساری بحث کا خلاصہ ایک سوال میں منضبط کرنے لگا ہوں اور وہ سوال اوپربھی بیان ہے اور باقی بحث آپ کے جواب کے بعد ہی چلے گی کہ کیا آپ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ہدایہ میں کوئی ضعیف حدیث نہیں ؟ کیا ہدایہ میں بیان شدہ سارے مسائل قرآن و حدیث کے مطابق ہیں؟جواب کا منتظر
4۔’’درس ہدایہ میں صحیحین سے استدلال‘‘صفحہ نمبر59 لائن نمبر9
اس عنوان کے تحث جو بحث کی گئی ہے ۔دور دور تک حوالے کی بو بھی نہیں آتی۔بھائی حقائق قصوں کہانیوں اور واقعات سناکر نہیں واضح ہوتے۔اور نہ ہی یہ قصے کہانیاں دین کے کسی عمل میں حجت ہوتی ہیں ،اور نہ ہی ان قصے کہانیوں کو بنیاد بناکر بات کرنی چاہیے۔
بھائی برائے مہربانی میری ایک گزارش ہےکہ آپ اپنی کتاب کا اور میری یہ دی گئی کتاب کا اکھٹے دوبارہ مطالعہ کریں پھر اگر کوئی اشکال ہو تو بحث جاری رکھیں
یہ لیں کتاب ’’احادیث ہدایہ.......فنی وتحقیقی حیثیت‘‘
 
Top