- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 1,118
- ری ایکشن اسکور
- 4,480
- پوائنٹ
- 376
فقہ حنفی کی بنیاد کیسی احادیث پر؟
امام ابن ابی العز الحنفی کی زبانی
احناف کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ وہ اپنی فقہ کو کتنی اہمیت دیتے ہیں آئیے اس کی حقیقت بھی ملاحظہ فرمائیں ۔ہدایہ کے مقدمے میں لکھا ہوا ہے :یہ کتاب عمدہ روایت پر مشتمل ہے ۔
یہ بات درست نہیں ہے آئیے اس کی حقیقت ملاحظہ فرمائیں اور وہ بھی احناف کی زبانی ۔
ملا مرغینانی صاحب لکھتے ہیں : ''والمفروض فی مسح الراس مقدار الناصیۃ ،وہو ربع الراس ،لما روی المغیرۃ بن شعبہ رضی اللہ عنہ:''ان النبی ؐ اتی سباطۃ قوم فبال وتوضا ،ومسح علی ناصیتہ و خفیہ
''سر کے مسح میں پیشانی کی مقدار فرض ہے اور وہ سر کا چوتھائی حصہ ہے ،اس لے جو مغیرہ بن شعبہ نے روایت بیان کی ہے بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قوم کی روڑی کے پاس آئے آپ نے پیشاب کیا اور وضو کیا ،اپنی پیشانی اور موزوں پر مسح کیا ۔
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کے الفاظ یہ ہیں :
اس حدیث میں پیشانی کے ساتھ پگڑی پر مسح کرنے کا ذکر بھی ہے جس کو ملامرغینانی صاحب نے ذکر نہیں کیا ۔علامہ ابن ابی العز الحنفی نے تفصیلی بحث کر کے ثابت کیا ہے کہ صرف پیشانی پر مسح کرنا ثابت نہیں ہے(التنبییہ علی مشکلات الہدایہ :ج١ص٢٤٥۔٢٥٣)
اور دوسری روایت اس طرح ہے
تنبیہ :احناف صر ف پیشانی پر مسح کے جواز کے لئے ایک روایت سنن ابی داود ست پیش کرتے ہیں اس روایت متعلق علامہ ابن ابی العز الحنفی رحمہ اللہ نےء کہا :لیس اسنادہ بالقوی (التنبیہ :ج١ص٢٥٢)کیونکہ اس کی سند میں ابو معقل راوی ہے جس کے متعلق امام ذہبی لکھتے ہیں : ((ابو معقل عن انس فی المسح علی العمامۃ لا یعر ف ۔(میزان الاعتدال ج٤ص٥٧٦)
راقم نے اپنی کتاب شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا میں اس مسئلہ پر مفصل گفتگو کی ہے اور سر پر مسح کی تمام صورتوں کی وضاحت کی ہے
جاری ہے ۔۔۔
تفصیل کے لئے دیکھئے ہماری ویب سائیٹ البشارہ ڈاٹ کام
امام ابن ابی العز الحنفی کی زبانی
احناف کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ وہ اپنی فقہ کو کتنی اہمیت دیتے ہیں آئیے اس کی حقیقت بھی ملاحظہ فرمائیں ۔ہدایہ کے مقدمے میں لکھا ہوا ہے :یہ کتاب عمدہ روایت پر مشتمل ہے ۔
یہ بات درست نہیں ہے آئیے اس کی حقیقت ملاحظہ فرمائیں اور وہ بھی احناف کی زبانی ۔
پہلی مثال:
ملا مرغینانی صاحب لکھتے ہیں : ''والمفروض فی مسح الراس مقدار الناصیۃ ،وہو ربع الراس ،لما روی المغیرۃ بن شعبہ رضی اللہ عنہ:''ان النبی ؐ اتی سباطۃ قوم فبال وتوضا ،ومسح علی ناصیتہ و خفیہ
''سر کے مسح میں پیشانی کی مقدار فرض ہے اور وہ سر کا چوتھائی حصہ ہے ،اس لے جو مغیرہ بن شعبہ نے روایت بیان کی ہے بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قوم کی روڑی کے پاس آئے آپ نے پیشاب کیا اور وضو کیا ،اپنی پیشانی اور موزوں پر مسح کیا ۔
کیا یہ فقہ حنفی ہے ہدایہ کی اہمیت کس قدر ہے احناف کے ہاں لیکن علمائے احناف خود اس میں وارد احادیث کی نقاب کشائی کر رہے ہیں والحمد للہ ۔اقول:ملا مرغینانی صاحب نے ایک غلط مسئلہ ثابت کرنے کے لئے (کہ پیشانی پر مسح کرنا )جب کوئی صحیح حدیث نہ ملی تو انھوں نے قدوری صاحب کی پیروی کرتے ہوئے دو حدیثوں کو توڑ مروڑ کرایک کر دیا اور کچھ الفاظ حدیث نقل ہی نہ کئے اس کا اعتراف علماء احناف نے بھی کیا ہے ۔مثلا
١:حافظ زیلعی حنفی (نصب الرایۃ :ج١ص٤٠،ط مکتبہ حقانیہ پشاور )
٢:ابن ابی العز الحنفی (التنبیہ علی مشکلات الہدایہ :ج١ص٢٤٦)
٣:سروجی حنفی (الغایہ :بحوالہ التنبیہ علی مشکلات الہدایہ :ج١ص٢٤٥)
مرغینانی صاحب نے جن دو حدیثوں کو ایک کر دیا ان کی اصل حقیقت درج ذیل ہے
۔سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کے الفاظ یہ ہیں :
۔(صحیح مسلم :٢٤٧)’’ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم توضا ومسح بناصیتہ وعلی العمامۃ وعلی الخفین ۔‘‘بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا ،اپنی پیشانی پگڑی اور موزوں پر مسح کیا
اس حدیث میں پیشانی کے ساتھ پگڑی پر مسح کرنے کا ذکر بھی ہے جس کو ملامرغینانی صاحب نے ذکر نہیں کیا ۔علامہ ابن ابی العز الحنفی نے تفصیلی بحث کر کے ثابت کیا ہے کہ صرف پیشانی پر مسح کرنا ثابت نہیں ہے(التنبییہ علی مشکلات الہدایہ :ج١ص٢٤٥۔٢٥٣)
اور دوسری روایت اس طرح ہے
ان دو احادیث کو ایک کر کے فقہ حنفی میں صرف پیشانی پر مسئلہ کو اخذ کیا گیا حالانکہ ان دونوں احادیث میں دور دور بھی احناف کا مسئلہ وضو میں صرف پیشانی پر مسح ثابت نہیں ہوتا ۔سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ان رسول اللہ ؐ اتی سباطۃ قوم فبال قائما ۔''بے شک رسول اللہ ؐ قوم کی روڑی کے پاس آئے اور آپ نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا (سنن ابن ماجہ :٣٠٦)
تنبیہ :احناف صر ف پیشانی پر مسح کے جواز کے لئے ایک روایت سنن ابی داود ست پیش کرتے ہیں اس روایت متعلق علامہ ابن ابی العز الحنفی رحمہ اللہ نےء کہا :لیس اسنادہ بالقوی (التنبیہ :ج١ص٢٥٢)کیونکہ اس کی سند میں ابو معقل راوی ہے جس کے متعلق امام ذہبی لکھتے ہیں : ((ابو معقل عن انس فی المسح علی العمامۃ لا یعر ف ۔(میزان الاعتدال ج٤ص٥٧٦)
راقم نے اپنی کتاب شرعی احکام کا انسائیکلوپیڈیا میں اس مسئلہ پر مفصل گفتگو کی ہے اور سر پر مسح کی تمام صورتوں کی وضاحت کی ہے
جاری ہے ۔۔۔
تفصیل کے لئے دیکھئے ہماری ویب سائیٹ البشارہ ڈاٹ کام