عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
کتاب کا نام
فن اصول فقہ کی تاریخ عہد رسالت ﷺ سے عہد حاضر تک
مصنف
ڈاکٹر فاروق حسن
ناشر
دار الاشاعت، کراچی
تبصرہ
جب کوئی معاشرہ مذہب کو اپنے قانون کا ماخذ بنا لیتا ہے تو اس کے نتیجے میں علم فقہ وجود پذیر ہوتا ہے۔ علم فقہ، دین کے بنیادی ماخذوں سے حاصل شدہ قوانین کے ذخیرے کا نام ہے۔ چونکہ دین اسلام میں قانون کا ماخذ قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سنت ہے اس وجہ سے تمام قوانین انہی سے اخذ کیے جاتے ہیں۔ جب قرآن و سنت کی بنیاد پر قانون سازی کا عمل شروع کیا جائے تو اس کے نتیجے میں متعدد سوالات پیدا ہو جاتے ہیں۔قرآن مجید کو کیسے سمجھا جائے؟قرآن مجید کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کہاں سے اخذ کی جائے گی؟ قرآن اور سنت کا باہمی تعلق کیا ہے؟ قرآن مجید، سنت اور حدیث میں سے کس ماخذ کو دین کا بنیادی اور کس ماخذ کو ثانوی ماخذ قرار دیا جائے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی احادیث کو کیسے سمجھا جائے گا اور ان سے سنت کو کیسے اخذ کیا جائے گا؟ اگر قرآن مجید کی کسی آیت اور کسی حدیث میں بظاہر کوئی اختلاف نظر آئے یا دو احادیث میں ایک دوسرے سے بظاہر اختلاف نظر آئے تو اس اختلاف کو دور کرنے کے لئے کیا طریقہ اختیار کیا جائے گا؟ ان سوالوں کا جواب دینے کے لئے جو فن وجود پذیر ہوتا ہے، اسے اصول فقہ کہا جاتا ہے۔اور تمام قدیم مسالک (احناف،شوافع،حنابلہ اور مالکیہ)نے قرآن وسنت سے احکام شرعیہ مستنبط کرنے کے لئے اپنے اپنے اصول وضع کئے ہیں۔ان اصولوں کے وضع ہونے اور ان کے ترقی کی منازل تک پہنچنے میں ایک زمانہ اور وقت لگا ہے، جو کئی سو سالوں پر محیط ہے اور اس کی بھی ایک تاریخ ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"فن اصول فقہ کی تاریخ، عہد رسالتﷺ سے عہد حاضر تک"محترم ڈاکٹر فاروق حسن صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے عہد رسالت سے لیکر عصر حاضر تک فن اصول فقہ کی تاریخ، خصوصیات، مصنفین کے مناہج، کتب اصولیین کا تعارف، اہمیت، محاسن ومعائب اور شروح وحواشی کا ارتقائی انداز سے تحقیقی وجامع تجزیہ پیش کیا ہے تاکہ قارئین ایک ہی نظر میں مختلف ادوار میں کئے جانے والے کام سے آگاہ ہو سکیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
فن اصول فقہ کی تاریخ عہد رسالت ﷺ سے عہد حاضر تک
مصنف
ڈاکٹر فاروق حسن
ناشر
دار الاشاعت، کراچی
جب کوئی معاشرہ مذہب کو اپنے قانون کا ماخذ بنا لیتا ہے تو اس کے نتیجے میں علم فقہ وجود پذیر ہوتا ہے۔ علم فقہ، دین کے بنیادی ماخذوں سے حاصل شدہ قوانین کے ذخیرے کا نام ہے۔ چونکہ دین اسلام میں قانون کا ماخذ قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی سنت ہے اس وجہ سے تمام قوانین انہی سے اخذ کیے جاتے ہیں۔ جب قرآن و سنت کی بنیاد پر قانون سازی کا عمل شروع کیا جائے تو اس کے نتیجے میں متعدد سوالات پیدا ہو جاتے ہیں۔قرآن مجید کو کیسے سمجھا جائے؟قرآن مجید کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کو سمجھنے کے لئے کس کس چیز کی ضرورت ہے؟ سنت کہاں سے اخذ کی جائے گی؟ قرآن اور سنت کا باہمی تعلق کیا ہے؟ قرآن مجید، سنت اور حدیث میں سے کس ماخذ کو دین کا بنیادی اور کس ماخذ کو ثانوی ماخذ قرار دیا جائے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی احادیث کو کیسے سمجھا جائے گا اور ان سے سنت کو کیسے اخذ کیا جائے گا؟ اگر قرآن مجید کی کسی آیت اور کسی حدیث میں بظاہر کوئی اختلاف نظر آئے یا دو احادیث میں ایک دوسرے سے بظاہر اختلاف نظر آئے تو اس اختلاف کو دور کرنے کے لئے کیا طریقہ اختیار کیا جائے گا؟ ان سوالوں کا جواب دینے کے لئے جو فن وجود پذیر ہوتا ہے، اسے اصول فقہ کہا جاتا ہے۔اور تمام قدیم مسالک (احناف،شوافع،حنابلہ اور مالکیہ)نے قرآن وسنت سے احکام شرعیہ مستنبط کرنے کے لئے اپنے اپنے اصول وضع کئے ہیں۔ان اصولوں کے وضع ہونے اور ان کے ترقی کی منازل تک پہنچنے میں ایک زمانہ اور وقت لگا ہے، جو کئی سو سالوں پر محیط ہے اور اس کی بھی ایک تاریخ ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"فن اصول فقہ کی تاریخ، عہد رسالتﷺ سے عہد حاضر تک"محترم ڈاکٹر فاروق حسن صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے عہد رسالت سے لیکر عصر حاضر تک فن اصول فقہ کی تاریخ، خصوصیات، مصنفین کے مناہج، کتب اصولیین کا تعارف، اہمیت، محاسن ومعائب اور شروح وحواشی کا ارتقائی انداز سے تحقیقی وجامع تجزیہ پیش کیا ہے تاکہ قارئین ایک ہی نظر میں مختلف ادوار میں کئے جانے والے کام سے آگاہ ہو سکیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)
Last edited: