• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فن اصول فقہ کی تاریخ عہد رسالت ﷺ سے عہد حاضر تک

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ برکاتہ!
اشماریہ بھائی کیا ہو گیا؟ آپ تو بلکل بھڑک گئے؟ میں نے کیا کوئی غلط بات کسی سے منصوب کر دی؟
اشماریہ بھائی! وہ صاحب فن اصول فقہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے آج تک کے معاملات پرکتاب لکھ سکتے ہیں، مگر میں اصول فقہ حنفی پر دو جملہ لکھوں تو ۔۔۔۔۔۔۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
السلام علیکم ورحمۃ اللہ برکاتہ!
اشماریہ بھائی کیا ہو گیا؟ آپ تو بلکل بھڑک گئے؟ میں نے کیا کوئی غلط بات کسی سے منصوب کر دی؟
اشماریہ بھائی! وہ صاحب فن اصول فقہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے آج تک کے معاملات پرکتاب لکھ سکتے ہیں، مگر میں اصول فقہ حنفی پر دو جملہ لکھوں تو ۔۔۔۔۔۔۔
جی ہاں۔ کیوں کہ مجبوری یہ ہے کہ آپ کے لکھنے سے فقہ حنفی پر کوئی اثر نہیں پڑ رہا۔ میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ اس قسم کی مباحث کا فائدہ کوئی نہیں ہو رہا اور تقسیمات زیادہ ہو رہی ہیں۔
بہر حال جو مناسب معلوم ہو وہ کیجیے۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
جی ہاں۔ کیوں کہ مجبوری یہ ہے کہ آپ کے لکھنے سے فقہ حنفی پر کوئی اثر نہیں پڑ رہا۔ میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ اس قسم کی مباحث کا فائدہ کوئی نہیں ہو رہا اور تقسیمات زیادہ ہو رہی ہیں۔
بہر حال جو مناسب معلوم ہو وہ کیجیے۔
اشماریہ بھائی! آپ اس بات سے واقف ہوں گے کہ میں اختلاف کا ذکر انہیں معاملات میں کرتا ہوں، جہاں اختلاف ہوتا ہے، میں خواہ مخواہ مخالفت برائے مخالفت میں اختلاف ذکر نہیں کرتا!
آپ ان تقسیمات کو کم کرنے میں اپنا حصہ ڈالیں، اور تقلید اور فقہ حنفی کے خلاف قرآن و سنت اصول و فروع سے توبہ کر لیں!
اشماریہ بھائی! یہ بھی ویسے آپ نے اچھی کہی کہ آپ نے پہلے بھی مجھے فرمادیا ہے کہ اس قسم کے مباحث کا فائدہ نہیں، تو میں آپ کے حکم پر سر تسلیم خم کرلوں! جبکہ میرا تجربہ تو کچھ اور ہے!
ٹھیک ہے اگر آپ فقہ حنفی کے حوالے سے گفتگو نہیں کرنا چاہتے نہ کریں، لیکن ہمارے گفتگو کرنے پر برہم ہونا چہ معنی دارد؟
ویسے اسی طرح کی باتیں اکثر شیعہ روافض بھی کرتے ہیں، ''دیکھو پہلے ہی مسلمان تقسیم ہیں، اب شیعہ سنی کی بحث سے کیا فائدہ! 1400 سالوں میں یہ مسئلہ حل نہیں ہو، نہ شیعہ ختم ہوئے نہ سنی ختم ہوئے، اور اور اور۔۔۔۔'' فتدبر!
اگر آپ کی خواہش یہ ہے کہ میں دوسروں کے لئے بھی وہ پسند نہ کروں جو میں نے آج سے قریباً دس سال قبل اختیار کیا تھا، اور اس کی کوشش نہ کروں، تو میرے بھائی! یہ تو مجھ سے نہ ہوگا، اللہ کی توفیق سے۔
کیونکہ یہ مباحث ہی میرے لئے منھج اہل الذکر ، اہل الحدیث ، اہل الاثر یعنی کہ اہل سنت والجماعت کے صحيح مسلک کو اختیار کرنے کا ذریعہ بنے ہیں۔ اور میری خواہش بھی ہے، دعا بھی کہ اللہ مجھے بھی توفیق دے کہ میں دوسروں کے لئے بھی وہ ذرائع فراہم کروں!
اشماریہ بھائی! آپ کو ایک غلط فہمی اور ہے کہ فقہ حنفی کو کوئی اثر نہیں پڑے گا، اور اس میں آپ خوش ہیں! اشماریہ بھائی، اہل کتاب بھی عیسی علیہ السلام کے نزول تک رہیں گے۔ ان کی یہودیت اور عیسائیت پر بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا، اس کا مطلب یہ تو نہ ہوا کہ عیسائیوں اور یہودیوں کو دعوت نہ دی جائے! پس اسی طرح فقہ حنفی اور اس کے پیروکاروں کا وجود اس وقت تک بھی رہنا بلکل ممکن ہے، لیکن وہ کیا کہتے ہیں:
اگر چہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں
مجھے ہے حکم اذان، لا الہ الا اللہ
 
Last edited:
شمولیت
نومبر 27، 2014
پیغامات
221
ری ایکشن اسکور
63
پوائنٹ
49
یہ کتاب کافی پہلے پڑھی تھی ۔ ڈاکٹر ،پروفیسر حضرات کا انداز مدارس کے علماء سے کافی مختلف ہوتا ہے ۔۔
اور یہ کتاب زیادہ تر منقولات پر مشتمل ہے ۔۔۔دو کتابیں اس کی بنیادی ماخذ معلوم ہوتی ہیں ۔
الفتح المبين في طبقات الأصوليين ، عبد الله مصطفى المراغي
معجم الأصوليين ، د محمد مظهر بقا
اور محقق کتب اصول کے مقدمات۔
یہ کتاب فہارس ٹائپ کی ہے ۔۔
مصنف کو میں ذاتی طور پر نہیں جانتا ۔محترم فیض الابرار بھائی کا تبصرہ ان کی ذات سے متعلق ہوگا۔ کیونکہ وہ ان کو جانتے ہیں ۔
کتاب پر بہرحال ۔’’انتہائی کٹر‘‘ کا اطلاق درست معلوم نہیں ہوتا۔
اور بریلویت تو کتاب میں شاید ڈھونڈنے سے بھی نہ ملے ۔۔شاید فیض بھائی بریلویت ۔حنفیت کے معنی میں لے رہے ہیں ۔

اس کی ایک چھوٹی سی مثال ہے ۔۔کتاب میں حافظ ابن تیمیہؒ کو شیخ الاسلام سے پکارا گیا ہے ۔ اسی طرح حافظ ابن حزمؒ اور حافظ ابن قیمؒ کی کتب پر تبصرہ کیا گیا ہے ۔۔ان سب کی تعریف کی گئی ہے ۔ان پر کوئی تنقید نہیں کی گئی۔
اسی طرح علامہ شوکانیؒ۔۔۔اور ان کی کتاب کی تعریف اور لمبا تبصرہ۔۔۔
ان تمام بزرگوں کا نام معتدل بریلوی علما بھی مشکل سے ہی احترام سے لیتے ہیں۔ عام بریلوی تو ان کا تزکرہ بہت سختی سے کرتا ہے ۔ اور کٹر توان کو گستاخ کہتے ہیں ۔۔۔آپ کو معلوم ہی ہوگا۔۔
اگر کتاب میں ہر دور کے شیعہ علما کی اصول فقہ کی کتب کا ذکر دیکھیں تو پھر تشیع کا گمان ہو سکتا ہے ۔
اگر خاص ظاہری علما ء ۔۔۔امام داؤدظاہریؒ ، حافظ ابن حزمؒ ، علامہ شوکانیؒ کی کتب پر تبصرہ پڑھیں تو مصنف نے بغیر کسی تنبیہ و تعلیق کے ان کی کتب سے صرف وہ اقتباسات نقل کئے ہیں جن سے تقلید پر تنقید ہے ۔۔۔ اس سے کچھ اور گمان ہو سکتا ہے ۔
----------------
حقیقت میں ڈاکٹر پروفیسر حضرات کی کتب کا ایک خاص انداز ہوتا ہے ۔ وہ کتب سے نقل کر کے آرا ء بيان كرتے ہیں۔ حتیٰ کہ غیر مسلم انگلش رائٹرز سے بھی نقل کرتے ہیں۔
اب رہ گئی وہ چیز جس کی وجہ سے حنفیت کا اعتراض کیا ہے محترم فیض بھائی نے۔۔
غالباََاس کے لئے شاید صرف یہی شروع کی چیز ہے ۔۔۔جس کا ذکر کیا۔۔کہ اصول فقہ میں پہلی کتاب ۔۔۔امام شافعیؒ کی کہنی چاہیے تھی ۔۔پھر مصنف پر متعصب اور کٹر ہونے کی تہمت شاید نہ لگتی ۔۔

لیکن کیا مصنف نے کوئی التزام کیا ہے (یا ان پر لازم ہوتا ہے )کہ مفقود کتب کا ذکر نہیں کرنا۔ ؟
اس کی مثال کے لئے تاریخ تدوین حدیث کی کچھ روایات کو دیکھتے ہیں۔
حضرت عمر بن عبد العزیزؒ نے جب تمام اطراف میں لکھ بھیجا کہ حدیث رسولﷺ کو تلاش کر کے جمع کرو۔۔(فتح الباری)
تو اس سلسلے میں
۱۔مدینہ کے قاضی ابوبکر بن عمرو بن حزمؒ( ۱۲۰ھ تقریباَََ)نے کتب لکھیں ۔
۲۔ امام زہریؒ ( ۱۲۵ھ تقریباَََ)نے کتب لکھیں۔
۳۔ امام مکحولؒ ( ۱۱۸ھ تقریباَََ)کی کتاب السنن فی الفقہ کا نام الفہرست ابن ندیم۱۔۲۷۹ میں ہے ۔
۴۔ امام شعبیؒ ( ۱۱۰ھ تقریباَََ)نے کتاب لکھی۔
اور بھی علما ابن جریجؒ وغیرہ کے بارے میں ایسا منقول ہے ۔ اور الفہرست ابن ندیم میں اور بھی قدیم بزرگوں کی تصانیف کا ذکر ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان میں سے امام زہریؒ کے بارے میں امام مالکؒ سے منقول ہے ۔
’’اول من دوّن العلم ابن شہاب‘‘ ۔۔۔۔جامع بیان العلم ۱۔۷۶
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امام شعبیؒ جو ان سب میں سب سے بڑے ہیں غالباََ کے بارے میں حافظ سیوطیؒ ۔۔حافظ ابن حجرؒ سے نقل کرتے ہیں ۔

أَمَّا جَمْعُ حَدِيثٍ إِلَى مِثْلِهِ فِي بَابٍ وَاحِدٍ فَقَدْ سَبَقَ إِلَيْهِ الشَّعْبِيُّ، فَإِنَّهُ رُوِيَ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ: هَذَا بَابٌ مِنَ الطَّلَاقِ جَسِيمٌ، وَسَاقَ فِيهِ أَحَادِيثَ
تدریب الراوی ۱۔۹۴
’’ایک مضمون کی احادیث جمع کرنے کا کام سب سے پہلے شعبیؒ نے کیا ۔۔کیونکہ ان سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا (ہذا باب من الطلاق جسیم) یعنی ۔۔یہ طلاق کا ایک بڑا باب ہے ۔۔اور پھر اس سے متعلق احادیث بیان کیں۔‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
افسوس یہ تمام کتب مفقود ہیں ۔
ابوبکر حزمیؒ کی کتب کے بارے میں تہذیب الکمال ۳۳۔۱۴۰ میں صراحت ہے کہ ’’

قال مالك: وقد ولي أَبُو بكر بْن حزم المدينة مرتين أميرا، فكتب إليه عُمَر أن يكتب له العلم من عند عُمَرة بنت عَبْد الرحمن، والقاسم بْن مُحَمَّد. فقلت لمالك: السنن؟ قال: نعم. قال: فكتبها له. قال مالك: فسألت ابنه عَبد اللَّه بْن أَبي بكر عَنْ تلك الكتب، فقال: ضاعت
جس کے مفہوم کا خلاصہ یہ ہے کہ جب عمربن عبد العزیزؒ نے ان کو علم لکھنے کے لئے کہا تو انہوں نے بقول امام مالکؒ ’’السنن‘‘ میں کتب لکھیں ۔لیکن امام مالکؒ نے ان کے بیٹے سے پوچھا کہ وہ کتب کہاں گئیں ۔انہوں کے کہا وہ ضائع ہو گئیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابن جریجؒ کے بارے میں تو ابن خلکانؒ نے وفیات ۳۔۱۶۴ میں یہاں تک نقل کر دیا ہے

ويقال إنه أول من صنف الكتب في الإسلام
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اکثر تدوین حدیث کی کتب میں ان میں سے کئی کا ذکر ہوتا ہے اور کئی کا نہیں۔
اب یہ کتب مفقود ہیں ۔۔۔یا شاید کہیں کوئی مخطوط بھی ہوں ۔۔۔
لیکن ہمارے پاس جو پہنچیں وہ ۔۔۔صحیفہ ہمام بن منبہؒ کے علاوہ السنن میں ۔۔۔۔موطا مالک ، الآثار ابی حنیفہ
سب سے پرانی کتب ہیں ۔۔۔
لیکن کیا جو مفقود ہیں ان کا انکار کردیں؟نہیں بلکہ کسی مسلک کو ذہن میں رکھے بغیر تدوین السنۃ کی جہود کے سلسلے میں ان سب کا ذکر کرنا چاہیے ۔ بلکہ اور بھی وسعت سے کرنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کتاب کے مصنف کو درمیان سے نکال بھی دیں تو کیا اس معاملے میں خطیب بغدادیؒ نے تاریخ بغداد
۔۱۴۔۲۴۸ میں قاضی ابو یوسفؒ کے بارے میں نقل کیا ہے کہ
أولُ من وضع الكتب فِي أصول الفقه عَلَى مذهب أبي حنيفة
اسی طرح ابن خلکانؒ نے وفیات ۶۔ ۳۸۲میں نقل کیا ہے ۔
اسی طرح ابن ندیم کی فہرست ۱۔۲۵۴ پہ امام محمد بن حسنؒ کی تصنیفات میں جامع صغیر کے ساتھ ہی کتاب اصول فقہ کا صراحتاََ نام ہے ۔
…………………
اب اس رائے سے کہ (اصول فقہ کے مدون اول امام ابو حنیفہؒ ہیں اور ان کی کتاب ’’کتاب الرائ‘‘ ہے )
اس رائے کے غیر متعصب ہونے کے لئے آپ مصنف کو چھوڑ کر اس شخص کی طرف چلیں جس نے یہ رائے ان سے پہلے قائم کی ۔ایک ان میں مولانا ابو الوفاء افغانیؒ ہیں ۔جنہوں نے فقہ اسلامی سے متعلق ائمہ احناف کی قدیم کتب بڑی تحقیق سے شائع کیں ۔
چلیں ان کو فی الحال رہنے دیتے ہیں کہ ہمارے بعض بھائی فقہ اسلامی یا اصول فقہ اسلامی کی تاریخ وجہود میں
سے فقہ حنفی اور اصول فقہ حنفی کو اگر الگ سمجھتے ہیں تو پھر شاید ان کی رائے بھی متعصب ہی کہلائے گی۔
-------------------------
دوسرے ان میں سے محترم ڈاکٹر حمید اللہؒ ہیں ۔ مجھے امید ہے ان کی شخصیت کسی مسلکی حزب میں بند نہیں ہے اور ان کی کتب و تحقیقات تمام عالم اسلام کے نزدیک قابل تحسین ہیں ۔ انہوں نے اپنے ’’خطبات بہاولپور۔ص۱۰۶،۱۰۷‘‘ میں اس کا ذکر کیا ۔ اور اِس کتاب جس پر ہم تبصرہ کر رہے ہیں اس میں یہ اقتباس نقل کیا گیا ہے ۔
اور خطبات میں ابی الحسین البصری المعتزلی ۴۳۲ھ کی اصول فقہ پر معروف کتاب ’’المعتمد فی اصول الفقہ‘‘ سے ایک حوالہ نقل کیا ہے کہ ابی الحسین البصری نے امام محمد بن حسنؒ سے نقل کیا ہے (مفہوم) کہ اصول فقہ چار چیزیں ہیں ۔ قرآن ، حدیث ، اجماع ، قیاس
اور الجصاص ؒ ۔۔۔الفصول ۳۔۲۷۱ میں نقل کرتے ہیں۔

هِشَامُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ أَنَّهُ قَالَ: الْفِقْهُ عَلَى أَرْبَعَةِ أَوْجُهٍ (مَا فِي الْقُرْآنِ)
وَمَا جَاءَتْ بِهِ السُّنَّةُ (مُتَوَاتِرٌ) . عَنْ رَسُولِ اللَّه (مَشْهُورٌ) ، وَمَا أَشْبَهَهَا،
وَمَا أَجْمَعَ عَلَيْهِ الصَّحَابَةُ، وَمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ، وَمَا أَشْبَهَهُ، وَمَا رَآهُ الْمُسْلِمُونَ حَسَنًا، وَمَا أَشْبَهَهُ

حافظ ابن عبد البرؒ جامع بیان العلم ۲۔۲۶ میں امام محمدؒ سے نقل کرتے ہیں
قال محمد بن الحسن العلم على أربعة أوجه ما كان في كتاب الله الناطق وما أشبه
وما كان في سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم المأثورة عليها وما أشبهها
وما كان فيما أجمع عليه الصحابة رحمهم الله وما أشبه وكذلك ما اختلفوا فيه لا يخرج عن جميعه فإن أوقع الاختيار فيه على قول فهو علم تقيس عليه ما أشبه وما استحسن عامة فقهاء المسلمين وما أشبه وكان نظيرا له قال ولا يخرج العلم عن هذه الوجوه الأربعة

اور امام شافعیؒ کتاب الام ۷۔۳۲۷ میں نقل کرتے ہیں ۔
وَأَصْلُ مَا يَذْهَبُ إلَيْهِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ فِي الْفِقْهِ أَنَّهُ لَا يَجُوزُ أَنْ يُقَالَ بِشَيْءٍ مِنْ الْفِقْهِ إلَّا بِخَبَرٍ لَازِمٍ أَوْ قِيَاسٍ
یہ سب اقتباسات اصول فقہ کی بنیادی اصطلاحات (قرآن ، حدیث ، اجماع ، قیاس )سے متعلق ہیں۔۔۔۔ تو پھر اس کے قائل کی اصول فقہ میں کوئی کتاب کیوں نہیں ہوسکتی ۔ یہ درست ہے کہ مفقود ہے ۔
اسی طرح باقی دو بزرگوں کی۔


ڈاکٹر حمید اللہؒ کے خطبات محدث فورم پر موجود ہیں ۔

http://kitabosunnat.com/kutub-library/khutbat-e-bahawal-puri
ڈاکٹر حمید اللہ وہ شخصیت ہیں ۔۔جن کی کوشش یہ ہوتی تھی کی اسلام کے شروع کے نوادرات عالم اسلام کے سامنے پیش کئے جائیں ۔ اسی سلسلے میں انہی کی کوشش سے سب سے پہلے حدیث کا سب سے قدیم مخطوطہ ’’صحیفہ ہمام بن منبہؒ‘‘ شائع ہو ا۔ انہوں نے ہی آنحضرتﷺ کے فرامین ، معاہدات اورمکاتیب وغیرہ کو جمع کر کے بہترین کتاب تیار کی
جو کہ یہ ہے

http://kitabosunnat.com/kutub-library/sayasi-waseka-jaat
اور اسی طرح انہوں نے سیرت پر مختلف کتب بھی تحریر کیں۔
انہی کی کوششوں سے سیرت ابن اسحاق ؒ سب سے پہلے شائع ہوئی ورنہ پہلے سیرت ابن ہشامؒ ہی موجود تھی۔

کہنے کا مقصد ہے کہ وہ اسلامی تصنیفات کی ہر قسم کے قریب سے قریب زمانے تک جانے کی کوشش کرتے تھے ۔
قدیم سے قدیم کی جستجو کرتے تھے ۔
اب ایسے میں اصول فقہ کے مدون اول ہونے میں انہوں نے وہ رائے دی تو کم از کم ان پر تو مسلکی تعصب کا الزام نہیں لگایا جاسکتا۔
اور امام شافعیؒ کے مدون اول ہونے کی رائے بھی زیادہ تر شوافع نے پیش کی ۔امام الجوینیؒ ، امام رازیؒ ، السبکی ؒ ، الزرکشیؒ وغیرہ۔ یہ بھی ایک رائے ہے ۔ اور موجود کتب میں سب سے پہلی واقعی امام شافعیؒ کی کتاب ہے ۔ اسی لئے بعض حنفی علما بھی اس کے قائل ہیں ۔ مثلاََمولانا مناظر احسن گیلانیؒ نے تدوین اصول فقہ میں اسی کو اختیار کیا ہے ۔
ہمارے لئے تو تمام کتب اصول فقہ اسلامی کا سرمایہ ہیں ۔
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
یہ کتاب کافی پہلے پڑھی تھی ۔ ڈاکٹر ،پروفیسر حضرات کا انداز مدارس کے علماء سے کافی مختلف ہوتا ہے ۔۔
اور یہ کتاب زیادہ تر منقولات پر مشتمل ہے ۔۔۔دو کتابیں اس کی بنیادی ماخذ معلوم ہوتی ہیں ۔
الفتح المبين في طبقات الأصوليين ، عبد الله مصطفى المراغي
معجم الأصوليين ، د محمد مظهر بقا
اور محقق کتب اصول کے مقدمات۔
یہ کتاب فہارس ٹائپ کی ہے ۔۔
مصنف کو میں ذاتی طور پر نہیں جانتا ۔محترم فیض الابرار بھائی کا تبصرہ ان کی ذات سے متعلق ہوگا۔ کیونکہ وہ ان کو جانتے ہیں ۔
کتاب پر بہرحال ۔’’انتہائی کٹر‘‘ کا اطلاق درست معلوم نہیں ہوتا۔
اور بریلویت تو کتاب میں شاید ڈھونڈنے سے بھی نہ ملے ۔۔شاید فیض بھائی بریلویت ۔حنفیت کے معنی میں لے رہے ہیں ۔

اس کی ایک چھوٹی سی مثال ہے ۔۔کتاب میں حافظ ابن تیمیہؒ کو شیخ الاسلام سے پکارا گیا ہے ۔ اسی طرح حافظ ابن حزمؒ اور حافظ ابن قیمؒ کی کتب پر تبصرہ کیا گیا ہے ۔۔ان سب کی تعریف کی گئی ہے ۔ان پر کوئی تنقید نہیں کی گئی۔
اسی طرح علامہ شوکانیؒ۔۔۔اور ان کی کتاب کی تعریف اور لمبا تبصرہ۔۔۔
ان تمام بزرگوں کا نام معتدل بریلوی علما بھی مشکل سے ہی احترام سے لیتے ہیں۔ عام بریلوی تو ان کا تزکرہ بہت سختی سے کرتا ہے ۔ اور کٹر توان کو گستاخ کہتے ہیں ۔۔۔آپ کو معلوم ہی ہوگا۔۔
اگر کتاب میں ہر دور کے شیعہ علما کی اصول فقہ کی کتب کا ذکر دیکھیں تو پھر تشیع کا گمان ہو سکتا ہے ۔
اگر خاص ظاہری علما ء ۔۔۔امام داؤدظاہریؒ ، حافظ ابن حزمؒ ، علامہ شوکانیؒ کی کتب پر تبصرہ پڑھیں تو مصنف نے بغیر کسی تنبیہ و تعلیق کے ان کی کتب سے صرف وہ اقتباسات نقل کئے ہیں جن سے تقلید پر تنقید ہے ۔۔۔ اس سے کچھ اور گمان ہو سکتا ہے ۔
----------------
حقیقت میں ڈاکٹر پروفیسر حضرات کی کتب کا ایک خاص انداز ہوتا ہے ۔ وہ کتب سے نقل کر کے آرا ء بيان كرتے ہیں۔ حتیٰ کہ غیر مسلم انگلش رائٹرز سے بھی نقل کرتے ہیں۔
اب رہ گئی وہ چیز جس کی وجہ سے حنفیت کا اعتراض کیا ہے محترم فیض بھائی نے۔۔
غالباََاس کے لئے شاید صرف یہی شروع کی چیز ہے ۔۔۔جس کا ذکر کیا۔۔کہ اصول فقہ میں پہلی کتاب ۔۔۔امام شافعیؒ کی کہنی چاہیے تھی ۔۔پھر مصنف پر متعصب اور کٹر ہونے کی تہمت شاید نہ لگتی ۔۔

لیکن کیا مصنف نے کوئی التزام کیا ہے (یا ان پر لازم ہوتا ہے )کہ مفقود کتب کا ذکر نہیں کرنا۔ ؟
اس کی مثال کے لئے تاریخ تدوین حدیث کی کچھ روایات کو دیکھتے ہیں۔
حضرت عمر بن عبد العزیزؒ نے جب تمام اطراف میں لکھ بھیجا کہ حدیث رسولﷺ کو تلاش کر کے جمع کرو۔۔(فتح الباری)
تو اس سلسلے میں
۱۔مدینہ کے قاضی ابوبکر بن عمرو بن حزمؒ( ۱۲۰ھ تقریباَََ)نے کتب لکھیں ۔
۲۔ امام زہریؒ ( ۱۲۵ھ تقریباَََ)نے کتب لکھیں۔
۳۔ امام مکحولؒ ( ۱۱۸ھ تقریباَََ)کی کتاب السنن فی الفقہ کا نام الفہرست ابن ندیم۱۔۲۷۹ میں ہے ۔
۴۔ امام شعبیؒ ( ۱۱۰ھ تقریباَََ)نے کتاب لکھی۔
اور بھی علما ابن جریجؒ وغیرہ کے بارے میں ایسا منقول ہے ۔ اور الفہرست ابن ندیم میں اور بھی قدیم بزرگوں کی تصانیف کا ذکر ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان میں سے امام زہریؒ کے بارے میں امام مالکؒ سے منقول ہے ۔
’’اول من دوّن العلم ابن شہاب‘‘ ۔۔۔۔جامع بیان العلم ۱۔۷۶
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امام شعبیؒ جو ان سب میں سب سے بڑے ہیں غالباََ کے بارے میں حافظ سیوطیؒ ۔۔حافظ ابن حجرؒ سے نقل کرتے ہیں ۔

أَمَّا جَمْعُ حَدِيثٍ إِلَى مِثْلِهِ فِي بَابٍ وَاحِدٍ فَقَدْ سَبَقَ إِلَيْهِ الشَّعْبِيُّ، فَإِنَّهُ رُوِيَ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ: هَذَا بَابٌ مِنَ الطَّلَاقِ جَسِيمٌ، وَسَاقَ فِيهِ أَحَادِيثَ
تدریب الراوی ۱۔۹۴
’’ایک مضمون کی احادیث جمع کرنے کا کام سب سے پہلے شعبیؒ نے کیا ۔۔کیونکہ ان سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا (ہذا باب من الطلاق جسیم) یعنی ۔۔یہ طلاق کا ایک بڑا باب ہے ۔۔اور پھر اس سے متعلق احادیث بیان کیں۔‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
افسوس یہ تمام کتب مفقود ہیں ۔
ابوبکر حزمیؒ کی کتب کے بارے میں تہذیب الکمال ۳۳۔۱۴۰ میں صراحت ہے کہ ’’

قال مالك: وقد ولي أَبُو بكر بْن حزم المدينة مرتين أميرا، فكتب إليه عُمَر أن يكتب له العلم من عند عُمَرة بنت عَبْد الرحمن، والقاسم بْن مُحَمَّد. فقلت لمالك: السنن؟ قال: نعم. قال: فكتبها له. قال مالك: فسألت ابنه عَبد اللَّه بْن أَبي بكر عَنْ تلك الكتب، فقال: ضاعت
جس کے مفہوم کا خلاصہ یہ ہے کہ جب عمربن عبد العزیزؒ نے ان کو علم لکھنے کے لئے کہا تو انہوں نے بقول امام مالکؒ ’’السنن‘‘ میں کتب لکھیں ۔لیکن امام مالکؒ نے ان کے بیٹے سے پوچھا کہ وہ کتب کہاں گئیں ۔انہوں کے کہا وہ ضائع ہو گئیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابن جریجؒ کے بارے میں تو ابن خلکانؒ نے وفیات ۳۔۱۶۴ میں یہاں تک نقل کر دیا ہے

ويقال إنه أول من صنف الكتب في الإسلام
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اکثر تدوین حدیث کی کتب میں ان میں سے کئی کا ذکر ہوتا ہے اور کئی کا نہیں۔
اب یہ کتب مفقود ہیں ۔۔۔یا شاید کہیں کوئی مخطوط بھی ہوں ۔۔۔
لیکن ہمارے پاس جو پہنچیں وہ ۔۔۔صحیفہ ہمام بن منبہؒ کے علاوہ السنن میں ۔۔۔۔موطا مالک ، الآثار ابی حنیفہ
سب سے پرانی کتب ہیں ۔۔۔
لیکن کیا جو مفقود ہیں ان کا انکار کردیں؟نہیں بلکہ کسی مسلک کو ذہن میں رکھے بغیر تدوین السنۃ کی جہود کے سلسلے میں ان سب کا ذکر کرنا چاہیے ۔ بلکہ اور بھی وسعت سے کرنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کتاب کے مصنف کو درمیان سے نکال بھی دیں تو کیا اس معاملے میں خطیب بغدادیؒ نے تاریخ بغداد
۔۱۴۔۲۴۸ میں قاضی ابو یوسفؒ کے بارے میں نقل کیا ہے کہ
أولُ من وضع الكتب فِي أصول الفقه عَلَى مذهب أبي حنيفة
اسی طرح ابن خلکانؒ نے وفیات ۶۔ ۳۸۲میں نقل کیا ہے ۔
اسی طرح ابن ندیم کی فہرست ۱۔۲۵۴ پہ امام محمد بن حسنؒ کی تصنیفات میں جامع صغیر کے ساتھ ہی کتاب اصول فقہ کا صراحتاََ نام ہے ۔
…………………
اب اس رائے سے کہ (اصول فقہ کے مدون اول امام ابو حنیفہؒ ہیں اور ان کی کتاب ’’کتاب الرائ‘‘ ہے )
اس رائے کے غیر متعصب ہونے کے لئے آپ مصنف کو چھوڑ کر اس شخص کی طرف چلیں جس نے یہ رائے ان سے پہلے قائم کی ۔ایک ان میں مولانا ابو الوفاء افغانیؒ ہیں ۔جنہوں نے فقہ اسلامی سے متعلق ائمہ احناف کی قدیم کتب بڑی تحقیق سے شائع کیں ۔
چلیں ان کو فی الحال رہنے دیتے ہیں کہ ہمارے بعض بھائی فقہ اسلامی یا اصول فقہ اسلامی کی تاریخ وجہود میں
سے فقہ حنفی اور اصول فقہ حنفی کو اگر الگ سمجھتے ہیں تو پھر شاید ان کی رائے بھی متعصب ہی کہلائے گی۔
-------------------------
دوسرے ان میں سے محترم ڈاکٹر حمید اللہؒ ہیں ۔ مجھے امید ہے ان کی شخصیت کسی مسلکی حزب میں بند نہیں ہے اور ان کی کتب و تحقیقات تمام عالم اسلام کے نزدیک قابل تحسین ہیں ۔ انہوں نے اپنے ’’خطبات بہاولپور۔ص۱۰۶،۱۰۷‘‘ میں اس کا ذکر کیا ۔ اور اِس کتاب جس پر ہم تبصرہ کر رہے ہیں اس میں یہ اقتباس نقل کیا گیا ہے ۔
اور خطبات میں ابی الحسین البصری المعتزلی ۴۳۲ھ کی اصول فقہ پر معروف کتاب ’’المعتمد فی اصول الفقہ‘‘ سے ایک حوالہ نقل کیا ہے کہ ابی الحسین البصری نے امام محمد بن حسنؒ سے نقل کیا ہے (مفہوم) کہ اصول فقہ چار چیزیں ہیں ۔ قرآن ، حدیث ، اجماع ، قیاس
اور الجصاص ؒ ۔۔۔الفصول ۳۔۲۷۱ میں نقل کرتے ہیں۔

هِشَامُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ أَنَّهُ قَالَ: الْفِقْهُ عَلَى أَرْبَعَةِ أَوْجُهٍ (مَا فِي الْقُرْآنِ)
وَمَا جَاءَتْ بِهِ السُّنَّةُ (مُتَوَاتِرٌ) . عَنْ رَسُولِ اللَّه (مَشْهُورٌ) ، وَمَا أَشْبَهَهَا،
وَمَا أَجْمَعَ عَلَيْهِ الصَّحَابَةُ، وَمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ، وَمَا أَشْبَهَهُ، وَمَا رَآهُ الْمُسْلِمُونَ حَسَنًا، وَمَا أَشْبَهَهُ

حافظ ابن عبد البرؒ جامع بیان العلم ۲۔۲۶ میں امام محمدؒ سے نقل کرتے ہیں
قال محمد بن الحسن العلم على أربعة أوجه ما كان في كتاب الله الناطق وما أشبه
وما كان في سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم المأثورة عليها وما أشبهها
وما كان فيما أجمع عليه الصحابة رحمهم الله وما أشبه وكذلك ما اختلفوا فيه لا يخرج عن جميعه فإن أوقع الاختيار فيه على قول فهو علم تقيس عليه ما أشبه وما استحسن عامة فقهاء المسلمين وما أشبه وكان نظيرا له قال ولا يخرج العلم عن هذه الوجوه الأربعة

اور امام شافعیؒ کتاب الام ۷۔۳۲۷ میں نقل کرتے ہیں ۔
وَأَصْلُ مَا يَذْهَبُ إلَيْهِ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ فِي الْفِقْهِ أَنَّهُ لَا يَجُوزُ أَنْ يُقَالَ بِشَيْءٍ مِنْ الْفِقْهِ إلَّا بِخَبَرٍ لَازِمٍ أَوْ قِيَاسٍ
یہ سب اقتباسات اصول فقہ کی بنیادی اصطلاحات (قرآن ، حدیث ، اجماع ، قیاس )سے متعلق ہیں۔۔۔۔ تو پھر اس کے قائل کی اصول فقہ میں کوئی کتاب کیوں نہیں ہوسکتی ۔ یہ درست ہے کہ مفقود ہے ۔
اسی طرح باقی دو بزرگوں کی۔


ڈاکٹر حمید اللہؒ کے خطبات محدث فورم پر موجود ہیں ۔

http://kitabosunnat.com/kutub-library/khutbat-e-bahawal-puri
ڈاکٹر حمید اللہ وہ شخصیت ہیں ۔۔جن کی کوشش یہ ہوتی تھی کی اسلام کے شروع کے نوادرات عالم اسلام کے سامنے پیش کئے جائیں ۔ اسی سلسلے میں انہی کی کوشش سے سب سے پہلے حدیث کا سب سے قدیم مخطوطہ ’’صحیفہ ہمام بن منبہؒ‘‘ شائع ہو ا۔ انہوں نے ہی آنحضرتﷺ کے فرامین ، معاہدات اورمکاتیب وغیرہ کو جمع کر کے بہترین کتاب تیار کی
جو کہ یہ ہے

http://kitabosunnat.com/kutub-library/sayasi-waseka-jaat
اور اسی طرح انہوں نے سیرت پر مختلف کتب بھی تحریر کیں۔
انہی کی کوششوں سے سیرت ابن اسحاق ؒ سب سے پہلے شائع ہوئی ورنہ پہلے سیرت ابن ہشامؒ ہی موجود تھی۔

کہنے کا مقصد ہے کہ وہ اسلامی تصنیفات کی ہر قسم کے قریب سے قریب زمانے تک جانے کی کوشش کرتے تھے ۔
قدیم سے قدیم کی جستجو کرتے تھے ۔
اب ایسے میں اصول فقہ کے مدون اول ہونے میں انہوں نے وہ رائے دی تو کم از کم ان پر تو مسلکی تعصب کا الزام نہیں لگایا جاسکتا۔
اور امام شافعیؒ کے مدون اول ہونے کی رائے بھی زیادہ تر شوافع نے پیش کی ۔امام الجوینیؒ ، امام رازیؒ ، السبکی ؒ ، الزرکشیؒ وغیرہ۔ یہ بھی ایک رائے ہے ۔ اور موجود کتب میں سب سے پہلی واقعی امام شافعیؒ کی کتاب ہے ۔ اسی لئے بعض حنفی علما بھی اس کے قائل ہیں ۔ مثلاََمولانا مناظر احسن گیلانیؒ نے تدوین اصول فقہ میں اسی کو اختیار کیا ہے ۔
ہمارے لئے تو تمام کتب اصول فقہ اسلامی کا سرمایہ ہیں ۔
ما شاء اللہ ابن عثمان بھائی
آپ کی ہر تحریرپڑھ کر اور کتابوں کے حوالہ جات دیکھ کر مجھے آپ کے عالم نہ ہونے والے دعوی میں شبہ ہونے لگتا ہے۔ اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔
ایک درخواست ہے۔ کتاب کے جلد نمبر اور صفحہ نمبر کے ساتھ ناشر کا نام بھی ساتھ میں لکھ دیا کریں۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ابن عثمان بھائی کی یہ بات بلکل درست ہے کہ اگر کسی کتاب کا ماضی میں وجود ثابت ہو اور وہ مفقود ہو گئی ہو، تو بہر حال اسے اس فن کی کتب میں ذکر بھی کیا جا سکتا ہے، اور جو ترتیب وارد ہو بیان کی جا سکتی ہے!
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
مولانا مناظر احسن گیلانی نے تسلیم کیا ہے کہ امام شافعی کی کتاب الرسالہ ہی اصول فقہ کی پہلی کتاب ہے اس لیے احناف کا یہ دعویٰ درست نہیں کہ اولین کتاب کسی حنفی کی ہے -
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,682
ری ایکشن اسکور
752
پوائنٹ
290
مولانا مناظر احسن گیلانی نے تسلیم کیا ہے کہ امام شافعی کی کتاب الرسالہ ہی اصول فقہ کی پہلی کتاب ہے اس لیے احناف کا یہ دعویٰ درست نہیں کہ اولین کتاب کسی حنفی کی ہے -
اور امام شافعیؒ کے مدون اول ہونے کی رائے بھی زیادہ تر شوافع نے پیش کی ۔امام الجوینیؒ ، امام رازیؒ ، السبکی ؒ ، الزرکشیؒ وغیرہ۔ یہ بھی ایک رائے ہے ۔ اور موجود کتب میں سب سے پہلی واقعی امام شافعیؒ کی کتاب ہے ۔ اسی لئے بعض حنفی علما بھی اس کے قائل ہیں ۔ مثلاََمولانا مناظر احسن گیلانیؒ نے تدوین اصول فقہ میں اسی کو اختیار کیا ہے ۔
 
Top