السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
ایک شخص دبئی میں ہے اور اس نے غصے میں آکر انڈیا میں موجود اپنی بیوی کو فون پر طلاق دے دی۔
شاید 2 یا 3 دن پہلے کا واقعہ ہے۔ اب وہ رجوع کرنا چاہتا ہے۔ لیکن وہ انڈیا نہیں جاسکتا۔ کسی مسئلہ میں الجھا ہوا ہے اور اسکا پاسپورٹ پولیس کی تحویل میں ہے۔
تو کیا فون پر دی گئی یہ طلاق واقع ہوگئی؟
اور کیا رجوع بھی فون پر ہوجائیگا یا اسکے کچھ شروط ہیں؟؟
جزاکم اللہ خیرا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ ؛
فون پر دی گئی طلاق یقیناً واقع ہو جاتی ہے ، اگر ہوش و حواس میں کسی جبر کے بغیر دی گئی ہو ،کیونکہ فون پر کسی سے گفتگو بالمشافہ گفتگو کی طرح ہی ہے،
بلکہ فون پر کی گئی گفتگو کا ریکارڈ بھی بعد میں دستیاب ہو سکتا ہے ،تو اسطرح یہ بالمشافہہ گفتگو سے بھی زیادہ قابل اعتبار ہے ،
ایک فتوی اس مسئلہ پر آپکی خدمت میں پیش ہے ۔
الطلاق عبر الهاتف
السؤال : ما قول فضيلتکم إذا طلق الرجل زوجته عبر الهاتف النقال أو رسالة الجوال ، ھل هی طالق أم لا؟
سوال :
اگر کوئی اپنی بیوی کو فون کے ذریعے طلاق دے ،یا ایس ایم ایس ،کے طلاق بھیجے تو کیا اس طرح یہ طلاق واقع ہو جائے گی یا نہیں ؟
الجواب :
الحمد لله
إذا قال الرجل لزوجته عبر الهاتف : أنت طالق ، أو طلقتك ، وقعت طلقة واحدة ، كما لو قال ذلك بحضورها ، أو قاله في غيابها بدون استعمال الهاتف .
وكذلك إذا كتب رسالة على الهاتف الجوال يخاطب فيها زوجته أنه طلقها ، أو يخاطب غيرها بأنه طلق زوجته ، وكان قاصداً للطلاق ، فإنه يقع بذلك الطلاق أيضاً .
ولمزيد الفائدة ينظر جواب السؤال رقم : (72291) .
والله أعلم .
جواب : اگر کوئی خاوند اپنی بیوی کو بذریعہ فون کہے کہ تجھے طلاق ہے ۔۔یا۔۔میں تجھے طلاق دیتا ہوں ،تو ایک طلاق واقع ہو جائے گی ،بالکل اسی جس طرح یہی بات
اس کے سامنے کہتا تو موثر ہوتی ،یا اس کی غیر موجودگی ،اور غیبت میں کہتا ؛
اسی طرح فون کے ذریعے لکھے گئے پیغام (ایس ایم ایس )اگر بیوی کو طلاق دے ۔یا ۔کسی اور کو یہ پیغام بھیج کر بتائے کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دی ہے اور اس سے اس کا ارادہ بھی طلاق دینے کا ہو تو یہ طلاق واقع ہو جائے گی ؛
الإسلام سؤال وجواب
http://islamqa.info/ar/148520