• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فيه رجل لم يسم کا مطلب ؟

وہم

رکن
شمولیت
فروری 22، 2014
پیغامات
127
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
75
السلام علیکم، اہل علم سے سوال ہے کہ محدثین کسی حدیث یا روایت کے بارے میں یہ الفاظ میں حکم لگائیں تو اس کا کیا مطلب ہے ِ؟
فيه رجل لم يسم
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
المنظومة البيقونية میں ہے:
عنعنٌ كعن سعيدٍ عن كَرَمْ ... ومبهمٌ ما فيه راو لم يُسَمْ

اس کی شروحات بھی نیٹ پر موجود ہیں، جس میں شیخ محمد بن صالح العثيمین کی بھی ہے!
مختصراً یہ کہ اس کی سند میں ایک راوی کا نام نہیں ہے، اور جب اس کا نام تک نہیں معلوم تو یہ راوی مجہول ہے! اور مجہول راوی کی روایت مقبول یعنی صحیح یا حسن نہیں ہوتی!
البتہ کسی صحابی کا نام معلوم نہ ہو ، بس اتنا ذکر کردینا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابی سے روایت ہے کافی ہے، کیونکہ صحابہ تمام عادل وثقہ ہیں!
جبکہ صحابہ کے بعد کے راویوں کا یہ معاملہ نہیں، ان میں ثقہ بھی ہیں اور ضعیف بھی!
 
Last edited:

وہم

رکن
شمولیت
فروری 22، 2014
پیغامات
127
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
75
آپ کا بہت بہت شکریہ ، جزاک اللہ خیرا کثیرا
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
محدثین کسی حدیث یا روایت کے بارے میں یہ الفاظ میں حکم لگائیں تو اس کا کیا مطلب ہے ِ؟
فيه رجل لم يسم
تیسیر مصطلح الحدیث میں مجہول کی تین ذیلی اقسام بتائی ہیں ؛
(۱ )مجہول العین ۔ (۲) مجهول الحال: "ويسمى المستور" (۳) المبهم:
ويمكن أن نعد المبهم من أنواع المجهول، وإن كان علماء الحديث قد أطلقوا عليه اسما خاصا، لكن حقيقته تشبه حقيقة المجهول.
1- تعريفه: هو من لم يصرح باسمه في الحديث.
2- حكم روايته: عدم القبول، حتى يصرح الراوي عنه باسمه،

یعنی جس راوی کا نام نہ بتایا جائے وہ مجہول کی ہی ایک قسم ہے ، گو کہ علماء حدیث اس کا خاص نام رکھتے ہیں
لیکن اسکی حقیقت ویسی ہی ہے جیسی مجہول کی ،
اور ایسی روایت جس میں راوی کے نام کی تصریح نہ ہو اس کا حکم یہ ہے کہ وہ اس وقت قابل قبول نہیں جب تک اس مبہم راوی کے نام وغیرہ کی تصریح نہیں ہوجاتی ،
 
Last edited:

وہم

رکن
شمولیت
فروری 22، 2014
پیغامات
127
ری ایکشن اسکور
38
پوائنٹ
75
جزاکم اللہ خیرا کثیرا
اللہ آپ سب بھائیوں کو آباد رکھے
 
Top