حدیث کی صحت کے بارے میں یہ اصول ہے کہ اس کی سند کے ساتھ ساتھ اس کے متن کو بھی دیکھا جاتا ہے اور اس روایت کے متن میں جو بے پر کی اڑائی گئی ہے اس کو میں نے قرآن کی آیت سے ثابت کردیا ہے کہ یہ بے پر کی ہی ہےمیرے بھائی یہ حدیث صحیح مسلم میں ہے - اگر آپ کو اس کی صحت پر اعتراض ہے تو اسماء رجال کی روشنی میں اس کو غلط ثابت کرکے دکھائیں -
مشورہ لینا میں کوئی تنقیص نہیں تنقیص تو یہ ہے کہ فہم رسالتﷺ پر عمر کی فہم کو فوقیت دی جارہی ہے نعوذباللہ اور فہم عمر جس کے بارے میں خود آپ کے مولوی کہتے ہیں کہ معتبر نہیں اس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ عمر کی فہم کے مطابق وحی نازل ہوتی ہے اور اس روایت میں مزے کی بات یہ بھی ہے کہ ایسے خود حضرت عمر نے بیان کیا ہےدوسری بات یہ کہ اگر نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام سے مشوره لینا آپ صل اللہ علیہ وسلم کی تنقیص ہے تو پھر اس آیت کا کیا مطلب ہے -
جب اس آیت کے حکم کے مطابق رسول اللہﷺ نے مشورے سے جنگ بدر کے قیدیوں کے لئے فیصلہ کیا تو پھر اللہ کے حکم کو مانے میں عذاب کیسا ؟؟؟
وَالَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِرَبِّهِمْ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَمْرُهُمْ شُورَىٰ بَيْنَهُمْ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنْفِقُونَ سوره الشوریٰ ٣٨
اور وہ جو اپنے رب کا حکم مانتے ہیں اور نماز ادا کرتے ہیں اور ان کا کام باہمی مشورے سے ہوتا ہے اور ہمارے دیے ہوئے میں سے کچھ دیا بھی کرتے ہیں-
جب کہ کافروں کی طرف سے طعناً عذاب کی فرمائش پر اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ
وَمَا كَانَ اللّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنتَ فِيهِمْ
سورہ انفال : 33
اور الله ایسا نہ کرے گا کہ انہیں تیرتے ہوئے عذاب دے
یعنی اللہ کافروں کے لئے فرمارہا ہے کہ جب تک رسول اللہﷺ ان درمیان ہیں اللہ ان پر عذاب نہیں کرے گا اور اس روایت میں یہ بے پر کی اڑائی جارہی ہے مسلمانوں کے درمیان رسول اللہﷺ کے ہوتے ہوئے اللہ مسلمانوں پر عذاب کرنے والا تھا بلکہ عذاب درخت کے قریب پہنچ گیا تھا نعوذباللہ من ذلک
اللہ ہم سب کو ھدایت عطاء فرمائے آمین
یہ اہل سنت تو رہنے ہی دیں آپ اہل حدیث ہیں وہی کہلوائے یا زیادہ سے ذیادہ اپنے آپ کو وہابی کہہ لیںلیکن ہم اہل سنّت تمام صحابہ کرام رضوان الله اجمعین بشمول اہل بیت کا احترام اور عزت کرتے ہیں -اور ان کے فہم کو نام نہاد اماموں و اکابرین کے فہم پر ہمیشہ فوقیت دیتے ہیں - یہ الگ بات ہے کہ یہ صحابہ پرستی منافقین کو ایک آنکھ نہیں بھاتی -
صحابہ کے احترم کا یہ مطلب نہیں ان کا درجہ تمام انبیاء کے سردار ﷺ سے بڑھا دیں کہ رسول اللہﷺ نے حضرت عمر کی بات نہیں مانی اس لئے اللہ ان پر عذاب نازل کرنے والا تھا نعوذباللہ اور اس کو صحابہ پرستی نہ کہا جائے تو پھر کیا کہا جائے
یہ آپ کے نام نہاد علماء دین ہیں جو کہتے ہیں کہ حضرت عمر کی سمجھ معتبر نہیں تھی اور آپ ہیں کہ ان کی فہم کے مطابق وحی نازل ہونے کی باتیں کرتے ہیں نعوذباللہ
ایک بات یاد رکھیں اللہ نے قرآن مجید میں کئی مقامات پر رسول اللہﷺ کی تعظیم کا حکم دیا ہے
لِتُؤْمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَتُعَزِّرُوهُ وَتُوَقِّرُوهُ وَتُسَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَأَصِيلًا
سورہ الفتح : 9
تاکہ (اے لوگو!) تم اﷲ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور ان (کے دین) کی مدد کرو اور ان کی بے حد تعظیم و تکریم کرو، اور (ساتھ) اﷲ کی صبح و شام تسبیح کرو
یہاں بجائے رسول اللہﷺ کی تعظیم و توقیر کرنے کے صحابہ پرستی کی بیماری میں رسول اللہﷺ کے بجائے اوروں کی تعظیم میں زور قلم صرف ہورہا ہے
قرآن کریم کی کچھ آیات اور بھی پیش کرنے کی سعادت حاصل کی ہے اگر فرصت ہو تو ان پر بھی اپنی رائے کا اظہار فرمائیںباقی غزوہ بدر سے آپ کے اشکال سے متعلق قرانی آیات کے شان نزول کے بارے میں دوبارہ حاضر ہونگا- ابھی مصروفیت اور وقت کی کمی کی وجہ سے زیادہ نہیں لکھ پا رہا -
ایسی کے ساتھ ایک اور قرآنی آیت پیش کرنے کی سعادت حاصل کرتا ہوں اور ایسی سے متعلق اپنا سوال دوبارہ دھراؤں گا جو میں نے اپنی پچھلی پوسٹ میں عرض کیا تھا
مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّهِ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ
محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اﷲ کے رسول ہیں، اور جو لوگ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی معیت اور سنگت میں ہیں (وہ) کافروں پر بہت سخت اور زور آور ہیں آپس میں بہت نرم دل اور شفیق ہیں۔
أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ کے متعلق سوال ہے کہ
حضرت عمر نے جنگ بدر میں کتنے کفار کو قتل کیا ؟؟؟
صحیح احادیث کی روشنی میں جواب عنایت کریں
رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ کے متعلق سوال اگلی پوسٹ مین ان شاء اللہ
والسلام